حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضانmuzaffertahir9
آیات قرآنیہ
(۱) مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ (الاحزاب :۴۰)
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب کے آیت خاتم النبیین کے ماتحت تشریحی نوٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے ۔
مفردات میں امام راغب نے ختم کے حقیقی معنی نقش پیدا کرنا کئے ہیں جبکہ اس کے مجازی معنی آخری کے بھی ہو سکتے ہیں (مفردات امام راغب)
یہاں حقیقی معنی کے چسپاں ہونے میں ہی آنحضرت ﷺکی زیادہ شان اور فضیلت ہے یہی معنی اس حدیث کے ہیں کہ اَنَاخَاَتمُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتَ یَا عَلِیُّ خَاتَمُ الْاَوْلِیَاءِ (تفسیر عمدۃالبیان ج۲ص۲۸۴مناقب آل ابی طالب مصنفہ محمد بن علی بن شہر اشوب متوفی۵۸۸ھ۔ج۳ص۲۶۱)
ترجمہ:۔میں خاتم الانبیاء ہوں اور اے علی تو خاتم الاولیاء ہے یعنی ولیوں میں ایسے بلند مرتبہ والا جس کی پیروی سے ولایت مل سکتی ہے ۔
اسی طرح مسلم کتاب الحج باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ والمدینۃ میں رسول اللہ ﷺکا اپنی مسجد نبوی کو آخری مسجد فرمانا بھی انہی معنی میں ہے یعنی مقام اور مرتبہ کے لحاظ سے آخری۔
چنانچہ نامور صوفی حضرت ابو عبداللہ محمد بن علی حسین الحکیم الترمذی (متوفی۳۰۸ھ)کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی محض آخری کرنے سے آنحضرت ﷺکی کوئی شان ظاہر نہیں ہوتی آپ لکھتے ہیں :
’’یُظَنُّ اَنَّ خاََتَمَ النَّبِیّٖنَ تَاْوِیْلُہٗ اَنَّہٗ اٰخِرُھُمْ مَبْعَثاً فَاَیُّ مَنْقَبَةٍ فیِْ ھٰذَاوَاَیُّ عِلْمٍ فِیْ ھٰذَا؟ھٰذَاَتأوِیْلُ الْبُلْہِ الْجَہَلَةِ‘‘ (کتاب ختم الاولیاء صفحہ۳۴۱ مطبع الکاثولیکیۃ بیروت)
ترجمہ :۔ یہ جو گمان کیا جاتا ہے کہ خاتم النبیین کی تاویل یہ ہے کہ آپ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیا فضیلت وشان ہے؟ اور اس میں کونسی علمی بات ہے ؟یہ تاویل تو کم علم اور کم فہم لوگوں کی ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
The concept of politics in Shi'ism is limited neither to State-building, nor does it invests diploma to any Jurist.It is intellectual spirit of Justice, of which state is only circumstantial in importance. However politics is sacred activity, which means social edification of the humankind, where state-theory is peripheral, not seminal in the establishment of Justice .
Tafsir Ibn Kathir is one of the Most Comprehensive and Complete Explanation and Commentary of The Noble Quran. The 30th part of Tafsir Ibn Kathir is comprehensive in interpretation. The meanings of the Qur'an have been interpreted by the Qur'an itself or by the traditions of the Prophet and are enlightened with the thoughts and perception of the Salaf Saliheen; this is the cause that this renowned commentary is famous and favorite towards understanding the Noble Qur'an
حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضانmuzaffertahir9
آیات قرآنیہ
(۱) مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ (الاحزاب :۴۰)
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب کے آیت خاتم النبیین کے ماتحت تشریحی نوٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے ۔
مفردات میں امام راغب نے ختم کے حقیقی معنی نقش پیدا کرنا کئے ہیں جبکہ اس کے مجازی معنی آخری کے بھی ہو سکتے ہیں (مفردات امام راغب)
یہاں حقیقی معنی کے چسپاں ہونے میں ہی آنحضرت ﷺکی زیادہ شان اور فضیلت ہے یہی معنی اس حدیث کے ہیں کہ اَنَاخَاَتمُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتَ یَا عَلِیُّ خَاتَمُ الْاَوْلِیَاءِ (تفسیر عمدۃالبیان ج۲ص۲۸۴مناقب آل ابی طالب مصنفہ محمد بن علی بن شہر اشوب متوفی۵۸۸ھ۔ج۳ص۲۶۱)
ترجمہ:۔میں خاتم الانبیاء ہوں اور اے علی تو خاتم الاولیاء ہے یعنی ولیوں میں ایسے بلند مرتبہ والا جس کی پیروی سے ولایت مل سکتی ہے ۔
اسی طرح مسلم کتاب الحج باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ والمدینۃ میں رسول اللہ ﷺکا اپنی مسجد نبوی کو آخری مسجد فرمانا بھی انہی معنی میں ہے یعنی مقام اور مرتبہ کے لحاظ سے آخری۔
چنانچہ نامور صوفی حضرت ابو عبداللہ محمد بن علی حسین الحکیم الترمذی (متوفی۳۰۸ھ)کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی محض آخری کرنے سے آنحضرت ﷺکی کوئی شان ظاہر نہیں ہوتی آپ لکھتے ہیں :
’’یُظَنُّ اَنَّ خاََتَمَ النَّبِیّٖنَ تَاْوِیْلُہٗ اَنَّہٗ اٰخِرُھُمْ مَبْعَثاً فَاَیُّ مَنْقَبَةٍ فیِْ ھٰذَاوَاَیُّ عِلْمٍ فِیْ ھٰذَا؟ھٰذَاَتأوِیْلُ الْبُلْہِ الْجَہَلَةِ‘‘ (کتاب ختم الاولیاء صفحہ۳۴۱ مطبع الکاثولیکیۃ بیروت)
ترجمہ :۔ یہ جو گمان کیا جاتا ہے کہ خاتم النبیین کی تاویل یہ ہے کہ آپ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیا فضیلت وشان ہے؟ اور اس میں کونسی علمی بات ہے ؟یہ تاویل تو کم علم اور کم فہم لوگوں کی ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
The concept of politics in Shi'ism is limited neither to State-building, nor does it invests diploma to any Jurist.It is intellectual spirit of Justice, of which state is only circumstantial in importance. However politics is sacred activity, which means social edification of the humankind, where state-theory is peripheral, not seminal in the establishment of Justice .
Tafsir Ibn Kathir is one of the Most Comprehensive and Complete Explanation and Commentary of The Noble Quran. The 30th part of Tafsir Ibn Kathir is comprehensive in interpretation. The meanings of the Qur'an have been interpreted by the Qur'an itself or by the traditions of the Prophet and are enlightened with the thoughts and perception of the Salaf Saliheen; this is the cause that this renowned commentary is famous and favorite towards understanding the Noble Qur'an
امام مہدی کی مخالفت ہی صداقت کا ثبوت
خدا کی طرف سے آنے والے ماموروں کو ہمیشہ ہی ابنائے عالم کی طرف سے مخالفتوں ، اذیتوں اور دکھوں کا سامنا رہا ہے ۔ اسی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے بڑے افسوس کے ساتھ فرمایا ۔ ’ وائے افسوس انکار کی طرف مائل بندوں پر کہ جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھنے لگ جاتے ہیں اور تمسخر کرنے لگتے ہیں۔ ‘ (سورۃ یٰس آیت ۳۱)
امت محمدیہ کی تاریخ بھی اسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور امت محمدیہ کے بزرگوں نے زیادہ تکلیفیں اٹھائیں۔ ان پر کفر کے فتوے لگائے گئے۔ زندیق قرار دیا گیا اور پھر واجب القتل قرار دے کر انہیں ظالم اور سفاک جلادوں کے سپرد کردیا گیا۔
امت محمدیہ کو ایک ایسے موعود کی خبر دی گئی جس کو الٰہی نوشتوں میں ’امام مہدی‘ کا نام دیا گیا ہے اور امت کا ایک بڑا حصہ آج بھی نظریاتی طور پر اس کا انتظار کررہا ہے مگر اس کے ساتھ بھی وہی سلوک مقدر ہے جو پہلے خدا والوں کے ساتھ ہوچکا ہے اور امت کے بزرگوں نے خود اس کی خبر دی ہے اور بات سب میں مشترک ہے کہ اما م مہدی کے سب سے بڑے مخالف اس کے زمانہ کے علما ء ہوں گے۔ چند حوالے پیش ہیں۔
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیںmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیں
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
’’دعا کے لئے رقّت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کوجنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔۔۔۔۔۔ اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو، دعاکرو تاکہ دعا میں جوش پیدا ہو‘‘
خود آپ کو اپنی دعاؤں میں جوش حاصل تھا چنانچہ فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندرمیں ایک جوش ہوتاہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۷)
دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا عنوان تھا۔ آ پ نے اپنی جماعت کو بھی دعائیں کرنا سکھایا اور اس کی حقیقت سمجھا ئی اور فرمایا کہ دعا جنتر منتر کی طرح الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہئے اور اس میں رقّت اور اضطراب پیدا کرنا چاہئے
احمدیہ مسئلہ قومی اسمبلی میں
اللہ وسایا کی کتاب "پارلیمنٹ میں قادیانی شکست" پر تبصرہ (مجیب الرحمن ، ایڈوکیٹ)
منکرین فیضان ختم نبوت ،جو عوام الناس میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے نام سے معروف ہیں، کے طائفہ کے ایک رکن اللہ وسایا نے ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں احمدیہ مسئلہ کے تعلق میں پہلے ۱۹۹۴ء میں ’’قومی اسمبلی میں قادیانی مقدمہ ۔ ۱۳روزہ کا رروائی ‘‘ اور پھر ۲۰۰۰ء میں ’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست‘‘ کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے ۔ جماعت احمدیہ کی مخالفت میں اس طائفہ کی فطری روش کے مطابق یہ کتاب بھی کتمان حق ،تلبیس و تحریف ،قطع وبرید اور دجل و فریب کا ایک پلندہ ہے۔
مکرم مجیب الرحمان صاحب نے، ان بے شمار سعید روحوں کے لئے جو ہر دور میں ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہتی ہیں،ذاتی حیثیت میں، اپنی ذمہ داری پر اس کتاب پر ایک مختصرمگربھرپور تبصرہ لکھا ہے جو ان کے شکریہ کے ساتھ ہدیۂ قارئین ہے۔
جناب مجیب الرحمان ایک معروف قانون دان ، پاکستان سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ او ربار کے سینئر رکن ہیں۔ بالخصوص بنیادی انسانی حقوق کے حوالہ سے آپ کی مساعی قابل ذکر ہیں۔ آپ متعدد بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کرکام کرچکے ہیں۔ آرڈیننس (xx) کے خلاف قانونی جہد میں فیڈرل شریعت کورٹ ، عدالت ہائے عالیہ او ر سپریم کورٹ آف پاکستان میں آپ کی پیروی اسلامی فقہی لٹریچر اور عصری قوانین میں آپ کی گہری نظر اور وسیع مطالعہ کی آئینہ دار ہے۔ (مدیر)
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‘ حضوری باغ روڈ ملتان‘ کی طرف سے شائع کردہ جناب اﷲوسایا کی مرتبہ کتاب بعنوان’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست ‘‘ اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی اس مبینہ کارروائی کی اشاعت غیر قانونی اور بدوں اختیار و بلااجازت افسران مجاز ہونے کی وجہ سے کسی طرح بھی ایک مستند حوالہ قرار نہیں دی جاسکتی اس قسم کی جعلسازیوں اور گمراہ کن کارروائیوں کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی کی مستند کار
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
بد کرداراسلام فروش پاکستنی ملا انگریز کا خود کاشتہ پودا muzaffertahir9
اصل یہ ہے جھوٹی تعریف اور سچی خوشامد پر مبنی نظم ونثر کی صورت میں کاسۂ گدائی جو مسلمان لیڈروں نے انگریز کے آگے پھیلایا۔
یہ تو تم لوگوں کا کردار رہا ہے کہ ایک طرف حکومت کی چاپلوسی کرتے رہے اس کی خوشامدیں کر کر کے اس کے آگے کاسۂ گدائی پھیلاتے رہے اور دوسری طرف حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور جب خدا تعالیٰ کے مامور کے سامنے ناکام ونامراد رہے تو حکومت وقت کو ان کے خلاف بھڑکانے کے لئے جھوٹی اور خلاف واقعہ شکایتیں کرنے لگے۔ تمہاری ان شکایتوں اور پرانگیخت کارروائیوں پر اگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی پوزیشن صاف کرنے کے لئے ایک سچی اور حق بات کی تو تم اپنی چاپلوسیوں اور خوشامدوں کے طوق اتار کر ان کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگے۔ پس یہ ہے تمہاری شکل اور یہ ہے تمہارا کردار ، جو تمہارے جھوٹا ہونے کا کھلا کھلا ثبوت ہے۔
Shi'ism is not hostage to Juridical system.It is intellectual tradition of the Shi'ite Imams, that beholds justice in the nature of every thing as well as of God.So its philosophical authority can not be usurped by any Jurist on the pretence of Imam's absence.
[PDF] 100 Durood & Salam with Titles of the Prophet | ١٠٠ درود سلام پیارے نبی...Quran Juz (Para)
التحية على رسول الله ﷺ مع اسماء النبي
100 Durood o Salam with Beautiful Attributes of Prophet Muhammad (صلى الله عليه وعلى آله وسلم)
١٠٠ درود سلام پیارے نبی ﷺ کے حسین صفاتی ناموں کے ساتھ