حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیںmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیں
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
’’دعا کے لئے رقّت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کوجنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔۔۔۔۔۔ اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو، دعاکرو تاکہ دعا میں جوش پیدا ہو‘‘
خود آپ کو اپنی دعاؤں میں جوش حاصل تھا چنانچہ فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندرمیں ایک جوش ہوتاہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۷)
دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا عنوان تھا۔ آ پ نے اپنی جماعت کو بھی دعائیں کرنا سکھایا اور اس کی حقیقت سمجھا ئی اور فرمایا کہ دعا جنتر منتر کی طرح الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہئے اور اس میں رقّت اور اضطراب پیدا کرنا چاہئے
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیںmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیں
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
’’دعا کے لئے رقّت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کوجنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔۔۔۔۔۔ اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو، دعاکرو تاکہ دعا میں جوش پیدا ہو‘‘
خود آپ کو اپنی دعاؤں میں جوش حاصل تھا چنانچہ فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندرمیں ایک جوش ہوتاہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۷)
دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا عنوان تھا۔ آ پ نے اپنی جماعت کو بھی دعائیں کرنا سکھایا اور اس کی حقیقت سمجھا ئی اور فرمایا کہ دعا جنتر منتر کی طرح الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہئے اور اس میں رقّت اور اضطراب پیدا کرنا چاہئے
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
Sultan ul aolia Hazra Khawaja Muhammad Zaman Siddiqui Naqshbandi (Luari Sharif)
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
Special thanks to Mr. Muhammad Bakhsh for his cooperation
https://www.facebook.com/ahmedbux.ahmedbux.96
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضانmuzaffertahir9
آیات قرآنیہ
(۱) مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ (الاحزاب :۴۰)
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب کے آیت خاتم النبیین کے ماتحت تشریحی نوٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے ۔
مفردات میں امام راغب نے ختم کے حقیقی معنی نقش پیدا کرنا کئے ہیں جبکہ اس کے مجازی معنی آخری کے بھی ہو سکتے ہیں (مفردات امام راغب)
یہاں حقیقی معنی کے چسپاں ہونے میں ہی آنحضرت ﷺکی زیادہ شان اور فضیلت ہے یہی معنی اس حدیث کے ہیں کہ اَنَاخَاَتمُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتَ یَا عَلِیُّ خَاتَمُ الْاَوْلِیَاءِ (تفسیر عمدۃالبیان ج۲ص۲۸۴مناقب آل ابی طالب مصنفہ محمد بن علی بن شہر اشوب متوفی۵۸۸ھ۔ج۳ص۲۶۱)
ترجمہ:۔میں خاتم الانبیاء ہوں اور اے علی تو خاتم الاولیاء ہے یعنی ولیوں میں ایسے بلند مرتبہ والا جس کی پیروی سے ولایت مل سکتی ہے ۔
اسی طرح مسلم کتاب الحج باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ والمدینۃ میں رسول اللہ ﷺکا اپنی مسجد نبوی کو آخری مسجد فرمانا بھی انہی معنی میں ہے یعنی مقام اور مرتبہ کے لحاظ سے آخری۔
چنانچہ نامور صوفی حضرت ابو عبداللہ محمد بن علی حسین الحکیم الترمذی (متوفی۳۰۸ھ)کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی محض آخری کرنے سے آنحضرت ﷺکی کوئی شان ظاہر نہیں ہوتی آپ لکھتے ہیں :
’’یُظَنُّ اَنَّ خاََتَمَ النَّبِیّٖنَ تَاْوِیْلُہٗ اَنَّہٗ اٰخِرُھُمْ مَبْعَثاً فَاَیُّ مَنْقَبَةٍ فیِْ ھٰذَاوَاَیُّ عِلْمٍ فِیْ ھٰذَا؟ھٰذَاَتأوِیْلُ الْبُلْہِ الْجَہَلَةِ‘‘ (کتاب ختم الاولیاء صفحہ۳۴۱ مطبع الکاثولیکیۃ بیروت)
ترجمہ :۔ یہ جو گمان کیا جاتا ہے کہ خاتم النبیین کی تاویل یہ ہے کہ آپ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیا فضیلت وشان ہے؟ اور اس میں کونسی علمی بات ہے ؟یہ تاویل تو کم علم اور کم فہم لوگوں کی ہے ۔
Recognizing the value of enterprise mobility for DoD, Government Business Council (GBC) and Verizon undertook a research campaign involving secondary research, a survey of defense managers, and a live discussion of the findings with a panel of experts in the defense community.
The research indicates that expanded, enterprise mobility will greatly enhance mission effectiveness for DoD, whether end users are in the field coordinating airstrikes, rescuing civilians lost at sea, or in garrison collaborating wirelessly with colleagues.
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
Sultan ul aolia Hazra Khawaja Muhammad Zaman Siddiqui Naqshbandi (Luari Sharif)
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
Special thanks to Mr. Muhammad Bakhsh for his cooperation
https://www.facebook.com/ahmedbux.ahmedbux.96
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا فیضانmuzaffertahir9
آیات قرآنیہ
(۱) مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ (الاحزاب :۴۰)
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب کے آیت خاتم النبیین کے ماتحت تشریحی نوٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ رتبی اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے ۔
مفردات میں امام راغب نے ختم کے حقیقی معنی نقش پیدا کرنا کئے ہیں جبکہ اس کے مجازی معنی آخری کے بھی ہو سکتے ہیں (مفردات امام راغب)
یہاں حقیقی معنی کے چسپاں ہونے میں ہی آنحضرت ﷺکی زیادہ شان اور فضیلت ہے یہی معنی اس حدیث کے ہیں کہ اَنَاخَاَتمُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتَ یَا عَلِیُّ خَاتَمُ الْاَوْلِیَاءِ (تفسیر عمدۃالبیان ج۲ص۲۸۴مناقب آل ابی طالب مصنفہ محمد بن علی بن شہر اشوب متوفی۵۸۸ھ۔ج۳ص۲۶۱)
ترجمہ:۔میں خاتم الانبیاء ہوں اور اے علی تو خاتم الاولیاء ہے یعنی ولیوں میں ایسے بلند مرتبہ والا جس کی پیروی سے ولایت مل سکتی ہے ۔
اسی طرح مسلم کتاب الحج باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ والمدینۃ میں رسول اللہ ﷺکا اپنی مسجد نبوی کو آخری مسجد فرمانا بھی انہی معنی میں ہے یعنی مقام اور مرتبہ کے لحاظ سے آخری۔
چنانچہ نامور صوفی حضرت ابو عبداللہ محمد بن علی حسین الحکیم الترمذی (متوفی۳۰۸ھ)کے نزدیک خاتم النبیین کے معنی محض آخری کرنے سے آنحضرت ﷺکی کوئی شان ظاہر نہیں ہوتی آپ لکھتے ہیں :
’’یُظَنُّ اَنَّ خاََتَمَ النَّبِیّٖنَ تَاْوِیْلُہٗ اَنَّہٗ اٰخِرُھُمْ مَبْعَثاً فَاَیُّ مَنْقَبَةٍ فیِْ ھٰذَاوَاَیُّ عِلْمٍ فِیْ ھٰذَا؟ھٰذَاَتأوِیْلُ الْبُلْہِ الْجَہَلَةِ‘‘ (کتاب ختم الاولیاء صفحہ۳۴۱ مطبع الکاثولیکیۃ بیروت)
ترجمہ :۔ یہ جو گمان کیا جاتا ہے کہ خاتم النبیین کی تاویل یہ ہے کہ آپ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیا فضیلت وشان ہے؟ اور اس میں کونسی علمی بات ہے ؟یہ تاویل تو کم علم اور کم فہم لوگوں کی ہے ۔
Recognizing the value of enterprise mobility for DoD, Government Business Council (GBC) and Verizon undertook a research campaign involving secondary research, a survey of defense managers, and a live discussion of the findings with a panel of experts in the defense community.
The research indicates that expanded, enterprise mobility will greatly enhance mission effectiveness for DoD, whether end users are in the field coordinating airstrikes, rescuing civilians lost at sea, or in garrison collaborating wirelessly with colleagues.
Agencies are driven to innovate by the need to lower costs and improve performance -- but existing practices and structures may not encourage federal employees to pursue new ideas.
Envisioning IC ITE: The Next Generation of Information SharingGov BizCouncil
It’s 2016, and the U.S. Intelligence Community (IC) is seeking to unlock greater levels of effectiveness by implementing the IC Information Technology Enterprise (IC ITE), a common platform dedicated to enhancing integration, information sharing processes, and security across agencies. In order to learn more about the current state of the intelligence environment, Government Business Council (GBC), Harris, and the Intelligence National Security Alliance (INSA) surveyed government leaders from the intelligence community.
DEDICADO A MI HERMOSO ANGEL,EL AMOR DE MI VIDA Y MI TRAGA MALUCA COMO SIEMPRE SOLIA DECIRLE,NUNCA JAMAS TE OLVIDARE,SIEMPRE ESTARAS PRESENTE EN MI VIDA,SE QUE NUESTRA SEPARACION SOLO ES FISICA Y TEMPORAL,AUNQUE PAREZCA ETERNA Y POR MAS DOLOROSA Y ATERRADORA QUE PAREZCA ALGUN DIA LLEGARA A SU FIN. EL DIA QUE NUEVAMENTE PUEDA ENCONTRARTE ABRAZARTE,DECIRTE QUE NUNCA DEBISTE DEJARME,QUE LOS DOS ERAMOS COMPAÑEROS DE VIAJE,Y ASI COMO YO NUNCA QUISE DEJARTE NI QUE TU ME DEJARAS A MI...
The past few years have seen an explosion of cyber attacks, and with the 2015 OPM breaches underscoring the vulnerability of government data, agencies are racing to implement proactive, holistic cybersecurity measures. In order to measure changing federal perceptions and experiences regarding the present threat landscape, Government Business Council (GBC) and Dell conducted an in-depth research survey as a follow-up to a previous June 2014 GBC study.
Since the release of the White House’s 2012 Digital Government Strategy, agencies have begun implementing and utilizing digital tools and services. GBC's survey of 396 senior-level federal employees reveals the current state of these services and the challenges moving forward.
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
"The defeat of the enemies of Hazrat Imam Hussain Radi-Allah-Anhu," a research paper and investigation into the murder of Hazrat Imam Hussain and the identity of his murderers.
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
امام مہدی کی مخالفت ہی صداقت کا ثبوت
خدا کی طرف سے آنے والے ماموروں کو ہمیشہ ہی ابنائے عالم کی طرف سے مخالفتوں ، اذیتوں اور دکھوں کا سامنا رہا ہے ۔ اسی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے بڑے افسوس کے ساتھ فرمایا ۔ ’ وائے افسوس انکار کی طرف مائل بندوں پر کہ جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھنے لگ جاتے ہیں اور تمسخر کرنے لگتے ہیں۔ ‘ (سورۃ یٰس آیت ۳۱)
امت محمدیہ کی تاریخ بھی اسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور امت محمدیہ کے بزرگوں نے زیادہ تکلیفیں اٹھائیں۔ ان پر کفر کے فتوے لگائے گئے۔ زندیق قرار دیا گیا اور پھر واجب القتل قرار دے کر انہیں ظالم اور سفاک جلادوں کے سپرد کردیا گیا۔
امت محمدیہ کو ایک ایسے موعود کی خبر دی گئی جس کو الٰہی نوشتوں میں ’امام مہدی‘ کا نام دیا گیا ہے اور امت کا ایک بڑا حصہ آج بھی نظریاتی طور پر اس کا انتظار کررہا ہے مگر اس کے ساتھ بھی وہی سلوک مقدر ہے جو پہلے خدا والوں کے ساتھ ہوچکا ہے اور امت کے بزرگوں نے خود اس کی خبر دی ہے اور بات سب میں مشترک ہے کہ اما م مہدی کے سب سے بڑے مخالف اس کے زمانہ کے علما ء ہوں گے۔ چند حوالے پیش ہیں۔
بد کرداراسلام فروش پاکستنی ملا انگریز کا خود کاشتہ پودا muzaffertahir9
اصل یہ ہے جھوٹی تعریف اور سچی خوشامد پر مبنی نظم ونثر کی صورت میں کاسۂ گدائی جو مسلمان لیڈروں نے انگریز کے آگے پھیلایا۔
یہ تو تم لوگوں کا کردار رہا ہے کہ ایک طرف حکومت کی چاپلوسی کرتے رہے اس کی خوشامدیں کر کر کے اس کے آگے کاسۂ گدائی پھیلاتے رہے اور دوسری طرف حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور جب خدا تعالیٰ کے مامور کے سامنے ناکام ونامراد رہے تو حکومت وقت کو ان کے خلاف بھڑکانے کے لئے جھوٹی اور خلاف واقعہ شکایتیں کرنے لگے۔ تمہاری ان شکایتوں اور پرانگیخت کارروائیوں پر اگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی پوزیشن صاف کرنے کے لئے ایک سچی اور حق بات کی تو تم اپنی چاپلوسیوں اور خوشامدوں کے طوق اتار کر ان کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگے۔ پس یہ ہے تمہاری شکل اور یہ ہے تمہارا کردار ، جو تمہارے جھوٹا ہونے کا کھلا کھلا ثبوت ہے۔
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسینmuzaffertahir9
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسین
عالمِ اسلام کا عظیم سائنسدان اور مملکت پاکستان کا قابل فخر فرزند، دنیائے سائنس کے افق پر نصف صدی سے زائد روشن رہنے کے بعد آج سے ٹھیک ایک سال قبل ۲۱؍ نومبر ۱۹۹۶ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرکے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ (کل من علیھا فان)۔
محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام مرحوم و مغفور کی روشن اور تابناک حیات کے ۷۰ سال بعض پہلوؤں سے نہایت کڑوا سچ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد دنیا بھر کے اہل علم افراد، سیاسی راہنماؤں اور اسلامی قائدین کی طرف سے جس طرح آپ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’عقل کی روشنی کے اعتبار سے ڈاکٹر عبدالسلام کی فضیلت ساری دنیا میں مسلم ہے‘‘۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۹؍نومبر ۹۶ء کے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمائے۔
محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کے قدموں پر دنیا بھر کی ۳۶ یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں نچھاور کیں ، آپ کی قابلیت کے اعتراف میں ۲۰ سے زائد بین الاقوامی میڈل اور انعامات پیش کئے گئے اور آپ کی خدمات کے پیشِ نظر ۲۴ سے زائد اکیڈیمیوں اور سوسائٹیوں نے آپ کی فیلوشپ اپنے لئے قابلِ فخر سمجھی۔ ان سارے اعزازات کو دیکھتے ہوئے بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس منفرد مقام کا حامل کوئی اور مسلمان سائنسدان کہیں اور دکھائی نہیں دے گا۔ اگرچہ ارضِ پاکستان کے بعض تنگ نظروں اور متعصب سوچ رکھنے والوں نے اپنے ہی وطن کو اس جوہر قابل کے بھرپوراستفادے سے محروم کردیا۔ چنانچہ جب سائنس کے میدان میں تحقیق و ترقیات کے ولولہ انگیز پروگرام اپنے خوابوں میں سجائے ہوئے نوجوان ڈاکٹر عبدالسلام یورپ کے شاندار تعلیمی ریکارڈ اپنی چھاتی پر سجاکر اپنے وطن پہنچا تو اہالیانِ وطن اور ارباب اقتدار کی طرف سے اس کی شایانِ شان پذیرائی تو درکنار ۔۔۔ اسے ہر پہلو سے مایوس کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی۔ اس ال
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
This is books is completely rebuking and revealing 'AQAIDS' of Deobandi & Wahabi Sects very briefly and precisely with all of their Book References.
This is a MASTER PIECE and MUST Read BOOK to know all about these Dajalic Sects.
This book is the first from the series of the books which will be released one after the other to 'expose' the most dangerous Dajali Fitna of the current times "Dawate-Islami" or "Dawate-Ilyasi".
Please must read these books to save your iman and decide with your IMAN & ISHQ, and see how these people are destroying Ahle-Sunnat.