More Related Content Similar to Zia's presentation on afkaar e iqbal (20) Zia's presentation on afkaar e iqbal4. اساسیِرفک:نبوی ِعشقﷺ
؎گل ِمشت ازکن پیدا کیمیاے
بوسہکامل ِاستان ٓبر زنے
شود می توانا او ِزعشق دل
خاکہشود می اّثری ِشدو م
ست مصطفی ِمامق مسلم ِلد در
بروئٓاےست مصطفی ِمنا ز ما
؎ہک رہم ِرتسخیہکند پروین و
کند ئینٓا ٔزنجیری را خویش
شکوہشد ئینٓا ٔسختی ِجسن
شد بیرون مصطفی ِازحدود
5. احمدحسین
؎عجمہورن دین ِزرمو نداند نوزہ
چایناحمدحسین دیوبند زہست بوالعجبی
ک منبر ِرس بر سرودہاستوطن ازتّلم
چہست عربی ِمحمد ِمامق ز خبربی
بہک را خویشبرسان مصطفیہدینہمہاوست
ب اگرہبول تمام ، نرسیدی وُاہست بی
6. لسففہب و خودی ٔٔے
خودی
؎نقطہنور ٔٔےکہست خودیوُاِمنا
ست زندگیِرارش ما ِخاکِرزی
پائند شود می محبت ازہزند ترہ، تر
سوزندہتابند ، ترہتر
ک باد واضحہ’’خودی‘‘ک اقباللفظ کاےمی پیغامںتکبروغرورکےازیقبلںجّمرو
معنوںمیںن استعمالہیںہوا۔
ک اقبالےنزدیک:
’’نام خودیہےک اتصف و ذات اپنی ،کا شناسی خودےانائاپنی ،کا احساسو پاسے
س جراحتو شکست کو ذاتےرک محفوظھنے،کاہمہمظا ،کا وتوانائی حرکتتنہِر
س فطرتےپیکار ِربرسہونےکا وتاب تب کی‘‘۔
؎کیا خودیہےحیات ِدرون ِزرا ،
کیا خودیہےکائنات ٔبیداری ،
ک اسازلےپیچھےسامن ابد ،ے
نہک اسحدےپیچھےن ،ہسامن حدے
تر نشیمن کا خودیےمی دلںہے
نکٓا طرح جسلکفھکےمی تلںہے
7. اقبال عالمہانحصار کا کامیابیوں تر تمام کی انسان مطابق کے ؓ’’و تربیت کی خودی
پرورش‘‘ممکن یابی فتح سبب کے ہی خودشناسی خوئے یافتہ تربیت اسی اور ہے پر
جنگ کی باطل و حق خواہ ،ہے کرتیحیات۔۔ ِکارزار یا ہو
موقوف ہے پہ تربیت و پرورش کی خودی ؎
سوز ہمہ ِٓتشا ہو پیدا میں خاک ِتمش کہ
میں۔۔۔ زمانے ہر کہ کلیمی ِسر ہے یہی
روز و شب ٔ شبانی و شعیب و دشت ہوائے
شہنشاہی میں فقر ہے تو زندہ ہے خودی ؎
فقیر شکوہ کم سے طغرل و سنجر ہے نہیں
نایاب بیکراں دریائے تو زندہ ہو خودی
حریر و پرنیان ، کہسار تو زندہ ہو خودی
بیدار گئی ہو خودی کی بیں خود ٔہبند جس ؎
اقبر و ندہبر ہے مانند کی شمشیر!!!
،، نمودار ہے ہوتی پہ شوق ِہنگ کی اس
اشراق ِتقو جو ہے پوشیدہ میں ہذر ہر
جدائی سے مرکز ہے موت لیے کے قوموں ؎
خدائی ،ہے کیا خودی تو مرکز ِبصاح ہو
8. ری َصو اور مماثلت سطحی نے نگاہوں کم چند کو خودی ٔفلسفہ اس موجود ہاں کے اقبال
نے بعضوں کی۔ کوشش کی دینے قرار بھی مدہٓادر سے مغرب باعث کے تشابہبرنارڈ
کے ٔاش’’مین پرُس‘‘اسے نے بعضوں تو کی سعی کی مالنے ڈانڈے کے اس سے
کے نٹشے فریڈرک’’البشر مافوق‘‘تجز یہ کہ ہے یہ حقیقت لیکن بتالیا۔ محض ِ اخذ سےیہ
ہے۔ شاخسانہ کا بینی کم و شعاری عجلت محض
پر منہاج دینی بالخصوص اور مشرقی بالعموم ، پجُا فکری تر تمام کی اقبال ،الواقع فی
میں ضمن اس ہے۔ استوارہوئی’’خودی ِاسرار‘‘غور پر اس اور پڑھنے باالستعیاب کو
جو مفکر وہ ،بھال ہے۔ ضرورت کی کرنےچین خوشہ کا عربی ِابن الدین محی اکبر ِشیخ
ہے رکھتا مطالعہ ِزیر کو ہمکی ِتفتوحا اور الحکم فصوص کی ان ،ہےپر موضوع اس ۔
کہ ہے سنجیدہکے عربی ِابن’’مکان و زمان ِرتصو‘‘عمل کے فکر و غور مسلسل پر
مہر پیر سید صوفی القدر جلیل ایک کے عہد اپنے لیے کے تفہیم سے صراحت مزید میں
ہے کرتا استفسار سےباقاعدہ شاہ علی مہر پیرپر مغرب ِبتہذی اور جدید ِپرفکر ہرقدم ۔
بنیاداسی کی نظام فکری اپنے کہ ہے ممکن کیونکر بھال ، واال اٹھانے اعتراض ٔنکتہ
رکھے؟ پر خام ِتخش کی ناقص ِہکارگا
کا اقبال’’من ٔمو ِدمر‘‘کہ درجہ بایں اور ہے ہوتا حامل کا اوصاف کے ٔٔٔااستغن فقرو:
؎
و سلطان ، او ِفتراک ٔبستہ شعیر ِنان با گیر خیبر فقر
میر
بر زند خوں شب وبیاںّکر بر فقر
زند خوں شب جہاں ِنوامیس
’’خودی ِاسرار‘‘پر طور کے تتمہ کے خودی ٔفلسفہ نے اقبال بعد برس تین کے’’بے ِرموز
خودی‘‘حوالہ کے فرد اور جانب کی سطح اجتماعی سے سطح انفرادی یہاں کی۔ شائع
9. تعلیم ِرّتصو
ن اقبالےدرسگا مشرقیہوںک اناورےساتھساتھب پر تعلیم ِمنظا مغربی جدیدھی
بےاظکا اطمینانیہکیا ار۔ک انےشاکیہونےوج بنیادی کیہمی نظام تعلیمیںبچوں
کی’’کردارسازی‘‘ن کاہہوناہے۔وہطلبہکےہاںس عمل ِشجوےمذ ،محرومیہو ب
س اخالقیاتےس علمی ِعمق اورخیال ِجدت ،دوریےتہمجنونان کی مغرب ،دستی یہِلیدتق
ک عمل تدریس و تعلیم سبب کا محضےجانتکو ائصنقےہیں۔ک انےمی خیالںِلتحصی
ی معیارومقصود کا علمہہےکہوہشعورحاصل حقیقیہک زندگی جووےاورخودیتحفظ
بناسک یقینی کو تکمیل و پرداخت کیے۔نگا ِوسعت اورنظر و لبق ٔپاکیہکےساتھ
ساتھکاالزم عمل تعلیمی اقبالکو تشکیل کرداری و شخصیہدیت قرارےہیں۔
؎اٹھمی اںمدرسہاخانقوہسےناک نم
نہن ،زندگیہن ،محبتہن ،معرفتہنگاہ
؎ن فطرت ِضفیےتجھےدیدہشا ٔٔہیںبخشا
می جسںرکھدیہےن غالمیےنگاہاشّخف ِٔ
مدرسےنےنکٓاتریھوںسےُچھکو جنپایا
کو ِخلوتہبیابا وںمیںوہاسرارہیںاشف
؎پاست ِرزنجی خردرا حاضرِرعص
ب ِجانےک تابیہکجاست ، دارم من
ب علمےطاغوتیا ازست عشقں
10. افکارسیاسی
می رینّکمف و ٔاشعرںعالمہک اقبالےعالوہشایدہنام ایساکوئی یہسیاسیات جوو(بالخصوص
سیاست عملی)میںایںدرجہگہرک دلچسپی ریھتاہکیونک ،وہابیشترہخارجفکر ِل
کےبجائےمتوج جانبکی داخلہرہتےہیں۔اقبال لیکن’’برو خوداز را حسنں
جستن‘‘کےنہیںبلکہ’’ب را ذاتےپردہدیدن‘‘کےائلقہیں۔بیتی
چنیباںجنو ِذوقںگریبا ِسپاںداشتم
جنودرںِرکا ، نرفتم خودازہدیوان رہنیست
اپناقبالےمی گردوپیشںس زندگی جاریےب ذرا ایکھن التعلق یہیںرہے۔کی ان
ہک ستیےنہاںخانوںمیںہمیشہر برپا تالطم ایکہو کاسبب اساور ، اہنظام سیاسی
تھیافت ترقی جواہماند پس وہک غالم و اقٓا ،کمزور و طاقتور ،ےکشم و کشاکش مابینکش
موجب کاہے۔
؎جمہحکومتِزطر اکوریتہےکہمی جسں
بندوںکرت ناِگ کوےہیںن توال ،ہیںکرتے!!
؎س خوابےبیدارہوتاہےاگرمحکوم ذرا
پھدیتی الُس رہےحکمراکو اسںساحری کی
ہےوہک ِزسا یہجمکا مغرب ،نہنظام وری
ک جسےپردوںمیںنہیںنوائ ازغیرےقیصری
11. انداختی کہن ِدستور ز دل انداختی دیگری ِطرح کہ تو ؎
استخواں شکستی را قیصریت جہاں اندر اسالمیاں چنیں ہم
بگیر ما ِتسرگزش از عبرتی ضمیر در چراغی افروزی بر تا
نذیر ہم و بشیر ہم باشد نکہٓا پیر دنیائے ایں میخواہد تےّمل
(روسیہ اہل بجانب افغانی الدین جمال ِپیغام)
ِبصاح ؎’’سرمایہ‘‘ِپیغمبر ںٓا یعنی خلیل ِلنس از
جبرئیل بی
، من ٔمو او ِبقل است مضمر او ِلباط در حق زانکہ
است کافر دماغش
پاک ِجان ، جویند شکم در را افالک اند کردہ گم غربیاں
را
دارد ، شکم ِتمساوا بر شناس نا حق ِپیغمبر ںٓا ِدین
اساس
لِگ و بٓا در نہ ،دل در ، او ِبیخ است دل اندر مقام را ت ّاخو تا
است
(ملوکیت و اشتراکیت)
12. الِرتصوہنو کی یاتتشکیل
،ًالّاو۱۹۳۰میں۶شائع خطباتہوئےازا ،ںبعد۱۹۳۴میںساتواںخطبہبھکیا شامل ی
گیا۔ساتو انںک خطباتےذیل ِحسبموضوعاتہیں:
وجدان و احوالروحانی اورعلم
مذہلسفیانف کی وجدان بیہجانچ
مف اورتعالی باریِرتصوہدعا ِمو
مسئل ، انسانی ِنفسہابق و اختیار
اصلی ِحرو کی افتثق اسالمی
می اسالم ِحروںکّتحر و حرکت ِلاصو
امکانحقیقیکا وجدان روحانی
13. یّلم و قومیمنہاج
؎کیوںِمطلس ِرگرفتاہمقداری یچہےوُت
دیکھپوشید توہتجھمیںاطوف ِشوکتںبھیہے
؎نہہاعرف و علم ِلزوا نومیدی ، نومید وںہے
منٔمو ِمرد ِامیدہےک خداےرازدانوںمیں
؎دری رزم ِشرو تا برفتدںک ِبزمہن
ج ِدردمندانہاںانداختنو ِزطر ،ہاند
ازیمنںک ندانم بیشہدزد کفنےچند
بہانجمن ، قبور ِمتقسی ِرےساختہاند۔۔
؎تٓانظرےنہیںبےپردہکو انائقحق
نکٓاھکی جنہس لیدوتق محکومی وئیےکور
زندہسکتی کرہےکیونکر کو عرب و انرای
یہک تّمدنی فرنگیہخودجوہےگور ِلب
14. ’’ہے امر خطرناک ازحد استواری کی مرکز مغربی پر ہی دروازے کے مشرق‘‘۔(ِدقائ
خط ایک نام کے اعظم)
’’برطانوی االصل فی ،ہے حیلہ ایک محض قیام کا وطن قومی لیے کے یہود میں فلسطین
ک مستقر لیے کے ہونے اہل کا مداخلت مستقل میں ّسہدمق ِتمقاما کے مسلمانوں امپیریلزما
ہے متالشی‘‘۔(خطاب میں کانفرنس ایک پر فلسطین مسئلہ)
حق اگر کا یہودی پہ فلسطیں ِخاک ہے ؎
کا عرب ِلاہ کیوں نہیں حق پر ہسپانیہ
15. فن و شعر ِر ّتصو کا اقبال
نے صاحب احمد سلیم
کتاب اپنی’’شاعر ایک ،اقبال‘‘مضمون کے’’فن ٔمعجزہ کا اقبال‘‘لکھا میں:
ِدمسجپسند درجہ حد کو اقبال جو ہے اظہار وہ کا قوت اور صالبت میں قرطبہاقبال ہے۔
کی’’قرطبہ ِدمسج‘‘محبت اور عقیدت لیے کے مسلمانوں عرب سے طرف کی ہندی ایک
ِآغوش ہمیشہ لیے کے عربوں کو دل کے مسلمانوں ہندی جو ہے تخلیق کی جذبات ان کے
ہیں رکھتے کشادہ طرح کی عاشق۔
’’قرطبہ ِدمسج‘‘کے لوگوں کچھ ،ہے زمانہ نزدیک کے لوگوں کچھ موضوع مرکزی کا
نزدیک میرے لیکن موت۔ نزدیک کے لوگوں کچھ اور عشق نزدیک’’قرطبہ ِدمسج‘‘کا
ہے کرتی نمود اپنی میں ہنر ہائے معجزہ جو ہے شاعرانہ ِتحیا وہ موضوع۔
یہکے فن شاعرانہ ِتحیا انفرادی بھی۔ اجتماعی اور ہے بھی انفرادی شاعرانہ ِتحیا
اجتماعی سے شاعرانہ ِتحیا اجتماعی کہ جب ،ہے کرتی اظہار اپنا میں نمونوں شخصی
ہوتا میں تعمیر ِفن کے قوموں بیشتر اظہار کا اس اور ہیں آتے میں ظہور کارنامے فنی
16. ،مطابق کے صاحب فاروقی ن ٰالرحم شمس
’’اور رعایتیں ،نظام کا بست و در کے ان ،تناسبات لفظی ؔکے اقبال
روایت شاعرانہ ترین ٰاعلی کی اردو کو نظموں کی نُا مناسبتیں(، ؔمیر
ؔانیس ، ؔغالب)واال کرنے روشناس سے منزلوں تر بلند کو اس اور امین کا
ٹھہراتی شاعرہیں‘‘۔(نظام لفظیاتی کا اقبال)
17. ،کجا من و کجا نغمہ ؎
ایست بہانہ سخن ِساز
ٔناقہ ، کشم می قطار وئےُس
را زمام بے