حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lordmuzaffertahir9
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
’’ نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ’’ عمل کے لئے ایک اور بات کی ضرورت ہے اُس وقت تک انسان کے اندر کسی کام کے کرنے کے لئے جوش اور شوق پیدا نہیں ہوتا جب تک اسے اس کی حقیقت اور حکمت سمجھ میں نہ آجائے۔
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lordmuzaffertahir9
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
’’ نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ’’ عمل کے لئے ایک اور بات کی ضرورت ہے اُس وقت تک انسان کے اندر کسی کام کے کرنے کے لئے جوش اور شوق پیدا نہیں ہوتا جب تک اسے اس کی حقیقت اور حکمت سمجھ میں نہ آجائے۔
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘
‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
عالمِ اسلام کا عظیم سائنسدان اور مملکت پاکستان کا قابل فخر فرزند، دنیائے سائنس کے افق پر نصف صدی سے زائد روشن رہنے کے بعد ۲۱؍ نومبر ۱۹۹۶ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرکے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ (کل من علیھا فان)۔
محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام مرحوم و مغفور کی روشن اور تابناک حیات کے ۷۰ سال بعض پہلوؤں سے نہایت کڑوا سچ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد دنیا بھر کے اہل علم افراد، سیاسی راہنماؤں اور اسلامی قائدین کی طرف سے جس طرح آپ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’عقل کی روشنی کے اعتبار سے ڈاکٹر عبدالسلام کی فضیلت ساری دنیا میں مسلم ہے‘‘۔
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے۔
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
لَوکَانَ الِایمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالُہ رَجُلُ اَورِجَالُ مِن ھٰوُلَآئِ (بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Jamaat Ahmadiyya Muslim ka Introduction - جماعت احمدیہ مسلم کا مختصر تعارفmuzaffertahir9
’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوتِ یقین، معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں، اس کا لاکھواں حصہ بھی دُوسرے لوگ نہیں مانتے۔ اور ان کا ایسا ظرف ہی نہیں ہے۔ وُہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے، سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سُنا ہوا ہے، مگر اُس کی حقیقت سے بے خبرہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتاہے اوراس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے؟ مگر ہم بصیرت تام سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں۔ اور خداتعالیٰ نے ہم پر ختم نبوت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کرسکتا۔ بجزان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہوں‘‘۔
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
دراسة لترجمة معاني القرآن الكريم إلى الإنجليزية (القرآن مترجمًا) للمستشرق ال...Islamhouse.com
يعرض هذا البحث بدراسة تحليلية لترجمة آرثر ج. آربري لمعاني القرآن الكريم إلى اللغة الإنجليزية، مُبيّنًا شيئًا عن سيرته ومنهجه في الترجمة، مع ذكر المآخذ والانتقادات عليها.
- وهو بحث مقدم في ندوة ترجمة معاني القرآن الكريم تقويم للماضي وتخطيط للمستقبل عام 1422.
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
Authored by Hazrat Maulana Allah Yar Khan, this book is an investigation into the beliefs of the eminent schools of Islamic fiqh regarding the life of the Hoy Prophet PBUH and all of the prophet after they have departed from this world. The Holy Prophet PBUH and all the other Prophets are alive in their graves. This belief is the mutually agreed upon belief of the Ummah and refuting this belief means refuting the whole Islam.
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘
‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
عالمِ اسلام کا عظیم سائنسدان اور مملکت پاکستان کا قابل فخر فرزند، دنیائے سائنس کے افق پر نصف صدی سے زائد روشن رہنے کے بعد ۲۱؍ نومبر ۱۹۹۶ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرکے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ (کل من علیھا فان)۔
محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام مرحوم و مغفور کی روشن اور تابناک حیات کے ۷۰ سال بعض پہلوؤں سے نہایت کڑوا سچ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد دنیا بھر کے اہل علم افراد، سیاسی راہنماؤں اور اسلامی قائدین کی طرف سے جس طرح آپ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’عقل کی روشنی کے اعتبار سے ڈاکٹر عبدالسلام کی فضیلت ساری دنیا میں مسلم ہے‘‘۔
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے۔
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
لَوکَانَ الِایمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالُہ رَجُلُ اَورِجَالُ مِن ھٰوُلَآئِ (بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Jamaat Ahmadiyya Muslim ka Introduction - جماعت احمدیہ مسلم کا مختصر تعارفmuzaffertahir9
’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوتِ یقین، معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں، اس کا لاکھواں حصہ بھی دُوسرے لوگ نہیں مانتے۔ اور ان کا ایسا ظرف ہی نہیں ہے۔ وُہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے، سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سُنا ہوا ہے، مگر اُس کی حقیقت سے بے خبرہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتاہے اوراس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے؟ مگر ہم بصیرت تام سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں۔ اور خداتعالیٰ نے ہم پر ختم نبوت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کرسکتا۔ بجزان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہوں‘‘۔
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
دراسة لترجمة معاني القرآن الكريم إلى الإنجليزية (القرآن مترجمًا) للمستشرق ال...Islamhouse.com
يعرض هذا البحث بدراسة تحليلية لترجمة آرثر ج. آربري لمعاني القرآن الكريم إلى اللغة الإنجليزية، مُبيّنًا شيئًا عن سيرته ومنهجه في الترجمة، مع ذكر المآخذ والانتقادات عليها.
- وهو بحث مقدم في ندوة ترجمة معاني القرآن الكريم تقويم للماضي وتخطيط للمستقبل عام 1422.
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
Authored by Hazrat Maulana Allah Yar Khan, this book is an investigation into the beliefs of the eminent schools of Islamic fiqh regarding the life of the Hoy Prophet PBUH and all of the prophet after they have departed from this world. The Holy Prophet PBUH and all the other Prophets are alive in their graves. This belief is the mutually agreed upon belief of the Ummah and refuting this belief means refuting the whole Islam.
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
This book proves from the books of Shia religion that the foundation of Shia religion was laid by an enemy of Islam. This religion did not come from the Messenger of God, nor did it come from the twelve Imams. The true religion is the Ahl e Sunnah and the Jamaat, all other religions are invalid.
ہمارے آقا ومولیٰ آنحضرتﷺ نے ہر خلق اور اعلیٰ صفت کو اپنے کمال تک پہنچا دیا۔ لیکن آپ کاکمال صرف اتنا نہیں ہے بلکہ آپ نے یہ تمام اعلیٰ اقدار اورمکارم اخلاق اپنے صحابہ کے اندر بھی قائم فرما دیئے اور وہ ہر میدان میں ہر دوسرے نبی کے تابعین سے آگے بڑھ گئے اور یہ رسول کریمﷺ کی قوت قدسیہ کا ایک زبردست اعجازہے۔
دین کی راہ میں مصائب وشدائد کی برداشت اور صبر استقامت کے نمونے تو ہر نبی کے ساتھ ظاہر ہوتے رہے ہیں مگر رسول کریمﷺ کے متبعین نے آپ کے فیضان تربیت کے نتیجہ میں اس تعلق میں جو نمونے دکھائے ہیں وہ ہر آنے والی نسل کے لئے مشعل راہ ہیں اور آنحضرتﷺ نے یہ خبر بھی دی تھی کہ دکھوں اور مشکلات اور مصائب کے یہ ادوار آئندہ بھی آئیں گے اور نجات یافتہ وہی ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش پا کو چوم کر آگے بڑھیں گے
اور جن لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا اللہ کے لیے ہجرت اختیار کی۔ (ہمیں اپنی ذات کی قسم ہے کہ) ہم انہیں ضرور دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر اور بھی بڑا ہوگا۔ کاش (یہ منکر اس حقیقت کو) جانتے۔ جو (ظلموں کا نشانہ بن کر بھی) ثابت قدم رہے اور (جو ہمیشہ ہی) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
New Edited and updated slides.
Ruku by Ruku pointers.
Flow charts and action pointers added.
Self Evaluation chart added
Virtues and duas and much more!
بازخوانی روایاتی از کتاب شریف مهدی موعود (عجل الله فرجه الشریف) بحارالانوار
مدرّس : استاد دیبایی
برخی از عناوین این دوره :
ماجرای ازدواج مبارک حضرت امام عسکری علیه السلام با حضرت نرجس خاتون سلام الله علیها
ماجرای تولد مبارک امام زمان علیه السلام
وضعیت خفقان دوران امام عسکری علیه السلام
نائبین و وکلای امام عصر علیه السلام
غیبت صغری امام زمان علیه السلام
و....
استاد ناصر دیبایی
ترجمة معاني القرآن الكريم من قبل بعض الفرق الضالةIslamhouse.com
يناقش البحث مسألة غاية في الأهمية، وهي: ترجمة معاني القرآن الكريم من قبل بعض الفرق الضالة؛ حيث قدّمه الباحث بمقدمة في مقارنة الأساليب المتبعة في التكذيب بالدين وتبديله، وألقى الضوء على معاني القرآن في ترجمات المستشرقين، كما بيّن معانيه ممثلةً في الفرق الباطنية (القاديانية والبهرة).
- وهو بحث مقدم في ندوة ترجمة معاني القرآن الكريم تقويم للماضي وتخطيط للمستقبل عام 1422.
https://islamhouse.com/ar/books/460134/