O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
’’ نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ’’ عمل کے لئے ایک اور بات کی ضرورت ہے اُس وقت تک انسان کے اندر کسی کام کے کرنے کے لئے جوش اور شوق پیدا نہیں ہوتا جب تک اسے اس کی حقیقت اور حکمت سمجھ میں نہ آجائے۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
ہمارے آقا ومولیٰ آنحضرتﷺ نے ہر خلق اور اعلیٰ صفت کو اپنے کمال تک پہنچا دیا۔ لیکن آپ کاکمال صرف اتنا نہیں ہے بلکہ آپ نے یہ تمام اعلیٰ اقدار اورمکارم اخلاق اپنے صحابہ کے اندر بھی قائم فرما دیئے اور وہ ہر میدان میں ہر دوسرے نبی کے تابعین سے آگے بڑھ گئے اور یہ رسول کریمﷺ کی قوت قدسیہ کا ایک زبردست اعجازہے۔
دین کی راہ میں مصائب وشدائد کی برداشت اور صبر استقامت کے نمونے تو ہر نبی کے ساتھ ظاہر ہوتے رہے ہیں مگر رسول کریمﷺ کے متبعین نے آپ کے فیضان تربیت کے نتیجہ میں اس تعلق میں جو نمونے دکھائے ہیں وہ ہر آنے والی نسل کے لئے مشعل راہ ہیں اور آنحضرتﷺ نے یہ خبر بھی دی تھی کہ دکھوں اور مشکلات اور مصائب کے یہ ادوار آئندہ بھی آئیں گے اور نجات یافتہ وہی ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش پا کو چوم کر آگے بڑھیں گے
اور جن لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا اللہ کے لیے ہجرت اختیار کی۔ (ہمیں اپنی ذات کی قسم ہے کہ) ہم انہیں ضرور دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر اور بھی بڑا ہوگا۔ کاش (یہ منکر اس حقیقت کو) جانتے۔ جو (ظلموں کا نشانہ بن کر بھی) ثابت قدم رہے اور (جو ہمیشہ ہی) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
جہاد کی حقیقت اور جماعت احمدیہ
ہاد۔ جہد سے مشتق ہے اور جہد کے معانی ہیں مشقت برداشت کرنا اور جہاد کے معنی ہیں کسی کام کے کرنے میں پوری طرح کوشش کرنا اور کسی قسم کی کمی نہ کرنا۔ (تاج العروس)
رآن اور حدیث سے جہاد کی چار بڑی اقسام ثابت ہوتی ہیں۔
1۔ نفس اور شیطان کے خلاف جہاد
2۔ جہاد بالقرآن یعنی دعوت و تبلیغ
3۔جہاد بالمال
4۔ جہاد بالسیف (دفاعی جنگ)
شان اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نظر میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین کی طرف سے عوام الناس میں نفرت اور اشتعال پھیلانے کے لئے حضرت بانی ٔجماعت احمدیہ پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ آپ نے اہلِ بیت کی توہین کی ہے۔ یہ الزام سراسر غلط اور حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بانیءجماعت احمدیہ اہلِ بیت سے بے حد محبت اور عشق رکھتے تھے۔ ذیل میں حضرت بانیء جماعت احمدیہ کی چند تحریرات پیش کی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی اور آپ کی نظر میں ان کا کتنا عظیم الشان مقام اور مرتبہ ہے۔
آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
’’ دیکھو خدا نے اپنی حجت کو تم پر اس طرح پر پورا کر دیا ہے کہ میرے دعویٰ پر ہزار ہا دلائل قائم کر کے تمہیں یہ موقعہ دیا ہے کہ تا تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب’ افترا یاجھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افترا کا عادی ہے یہ بھی اُس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتدا سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 64)
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘
‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
قرآن مجید سے وفات مسیح کا واضح ثبوت
نزول یا رجوع ؟ کیا حضرت عیسیٰ ؑ واپس آئیں گے ؟
کیا تمام اہل کتاب حضرت عیسیؑ پر ایمان لے آئیں گے ؟
مولانا ابوالکلام آزاد اور وفاتِ مسیح
نام نہاد علماء کی علمی موت کا ثبوت
ترجمہ: جب اللہ نے کہا اے عیسٰی میں تجھے تیری طبعی موت سے وفات دوں گا۔ اور تجھے اپنی طرف اُٹھاؤں گا اور تجھے پاک کروں گا ان لوگوں سے جنہو ں نے کفر کیا اور تیرے متبعین کو قیامت تک تیرے منکرین پر غالب رکھوں گا۔ پھر میری ہی طرف تمہارا لوٹ کر آنا ہے جس کے بعد میں تمہارے درمیان اُن باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔ ’’واضح ہو کہ قرآن شریف کی نصوص بیّنہ اسی بات پر بصراحت دلالت کررہی ہیں کہ مسیح اپنے اُسی زمانہ میں فوت ہو گیا ہے جس زمانہ میں وہ بنی اسرائیل کے مفسد فرقوں کی اصلاح کے لئے آیا تھا جیسا کہ اللہ جلَّ شَانُہ، فرماتاہے
یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ وَمُطَھِّرُکَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْااِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَتِہاب اس جگہ ظاہر ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اِنّیْ مُتَوَفِّیْکَ پہلے لکھا ہے اور رَافِعُکَ بعد ا س کے بیان فرمایا ہےجس سے ثابت ہوا کہ وفات پہلے ہوئی اور رفع بعد ازوفات ہؤا۔اورپھراَور ثبوت یہ ہے کہ اس پیشگوئی میں اللہ جلَّ شَانُہ، فرماتا ہے کہ میں تیری وفات کے بعد تیرے متبعین کو تیرے مخالفوں پر جو یہودی ہیں قیامت کے دن تک غالب رکھوں گا۔ اب ظاہر ہے اور تمام عیسائی اور مسلمان اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ یہ پیشگوئی حضرت مسیح کے بعد اسلام کے ظہورؔ تک بخوبی پوری ہو گئی کیونکہ خدائے تعالیٰ نے یہودیوں کو اُن لوگوں کی رعیّت اورماتحت کردیا جو عیسائی یا مسلمان ہیں اورآج تک صدہا برسوں سے وہ ماتحت چلے آتے ہیں یہ تو نہیں کہ حضرت مسیح کے نزول کے بعد پھر ماتحت ہوں گے۔ ایسے معنے تو با لبداہت فاسد ہ�
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از احادیثmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کوجو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور پنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے ۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں ۔‘‘
’رسول کریم ؐ نے مسیح موعود کے زمانے کے بعض فلکی حالات بھی بیان فرمائے ہیں ۔مثلاً یہ کہ اس وقت سورج اور چاند کو رمضان کے مہینے میں خاص تاریخوں میں گرہن لگے گا اور اس علامت پر اس قدر زور دیا گیا ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا کہ جب سے زمین وآسمان پیدا ہوئے ہیں یہ دونوں علامتیں کسی اور نبی کی تصدیق کے لئے ظاہر نہیں ہوئیں، حدیث کے الفاظ یہ ہیں:۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم کی شان میں نازل ہونے والی آیات کا دوبارہ ...muzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم کی شان میں نازل ہونے والی آیات کا دوبارہ نزول
اپنی ’’بے لگام کتاب‘‘ میں’’قادیانی اخلاق ‘‘ کے عنوان کے تحت راشد علی اور اس کا پیر لکھتے ہیں۔
’’باوجود اس کے کہ مرزا صاحب حضور ﷺ کی محبت کے دعویدار تھے مگر ان کی کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد ہر ذی شعور اور دیانتدار شخص اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ مرزا صاحب کی سب سے زیادہ رقابت جن دو ہستیوں سے تھی وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفی ﷺ تھے۔ چنانچہ کہیں تو ان کے فضائل پر ڈاکہ مارنے کی سعی ناکام تھی تو کہیں ان کو ان کے مقام سے گرانے کی مزموم کوششیں۔‘‘
ہمارے آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی توہین کے بدترین الزام کے ثبوت کے لئے راشد علی اور اس کا پیر حسبِ ذیل دلیل دیتے ہیں۔(نقل بمطابق اصل )
’’ہر وہ آیت جو قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم ﷺ کی شان میں نازل فرمائی وہ مرزا صاحب کا ٹیچی ٹیچی فرشتہ ان کے حق میں لے کر نازل ہوا۔ مثلاً
* محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم کے الہام میں محمد رسول اللہ سے مراد میں ہی ہوں اور رسول اللہ خدا نے مجھے کہا ہے۔ (ایک غلطی کا ازالہ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۰۷)
* انا اعطینک الکوثر (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۵)
* انک لعلی خلق عظیم (روحانی خزائن ملفوظات جلد ۱ص ۱۴۱)
* وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی (روحانی خزائن جلد ۱۷ صفحہ ۴۲۶)
*وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین(روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ ۴۱۱)
* یس والقرآن الحکیم (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۱۰)
* سبحان الذی اسری بعبدہ من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۸۱)‘‘
جب انسان بغض وعناد میں اندھا ہو جائے تو وہ ایسی ہی حرکتیں کرتا ہے جن کا ذکر اس مثال میں بیان ہوا ہے کہ ’’ گیدڑ کی موت آئے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے۔ ‘‘ ایک جھوٹا اور کذّاب جب دین کے معاملات میں دخل دے گا اور معرفت وسلوک کی پاک راہوں کوگندہ کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ خدا تعالیٰ کے ساتھ اس کے فرشتوں اور عوام الناس کی �
نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر
مختصر اور قابل عمل احادیث کا بیان
Practical teachings of Prophet Muhammad (pbuh) pertaining to day to day affairs Only those sayings of the Prophet (pbuh) have been included that are short, comprehensive and easy to follow, both individually and collectively.
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
مسیح کیلئے جو نشان آپ لوگوں نے مقرر کئے ہیں وہmuzaffertahir9
آنے والے مسیح موعود کے آنے کے بارہ میں بعض علامات احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ السلام پر یہ علامات کیسے پوری ہوئیں ؟ ؟ ؟
1۔دو زرد چادروں کے ساتھ اترے گا۔
2 ۔ دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اترے گا۔
3۔ کافر اس کے دم سے مریں گے۔
4۔ ایسا معلوم ہو گا کہ ابھی ابھی حمام سے نکلا ہے اور پانی کے قطرے اس کے سر کے بالوں سے موتیوں کی طرح ٹپک رہے ہوں گے۔
5۔ دجال کے بالمقابل خانہ کعبہ کا طواف کریگا۔
6۔ صلیب کو توڑے گا۔
7۔ خنزیر کو قتل کریگا۔
8۔ ایک بیوی کریگا اس سے اولاد اس کیلئے ہوگی۔
9۔ دجال کو قتل کریگا۔
10۔ مسیح موعود ؑ طبعی موت مرے گا اور آنحضرت کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے جب آنحضرتﷺ کے اخلاق عالیہ کی تعریف میں ’’اِنّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیم‘‘ فرمایا تو آنحضرت ﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں فرمایا: ’’بُعِثْتُ لاُتْمِم مَکَارِمَ الاَخلاَق‘‘ کہ میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اخلاق عالیہ کی تکمیل کروں ۔ چنانچہ اسی مقصد کی تکمیل کے لئے جہاں آپ نے اپنے اسوہ حسنہ اور نیک نمونہ سے اخلاق فاضلہ قوم میں پیدا کرنے کی ہرممکن کوشش کی وہاں آپ نے ان بنیادی امور کی بھی نشان دہی کی جو انسان کو گناہوں کے اتھاہ سمندر میں دھکیل دیتے ہیں او ر اخلاق فاسدہ سے بچاؤ کے لئے دعائیں بھی سکھائیں تا ان دعاؤں کے ذریعہ لوگ اللہ کی رحمت کو جوش میں لا کر اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کر سکیں۔
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔ آپ نے اسلامی کیلنڈر کے مطابق تیرھویں صدی ہجری کے آخر اور چودھویں صدی کے شروع میں یہ دعویٰ فرمایا کہ میں وہی مسیح اور مہدی ہوں جس کا امت محمدیہ ﷺ چودہ سو برس سے انتظار کررہی ہے۔ اور میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کو دوبارہ دنیا میں غالب کیا جائے۔
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan SaeediAbul Meezab
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan Saeedi
اس کتاب میں: ہندوستان میں وھابیت اور انگریز فائنانسنگ کا ظہور
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی علمی اور عملی حالت
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کے شرمناک مسائل
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی گستاخیاں
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) اور مرزا غلام احمد قادیانی
Ghair Moqallideen (naam nihad Ahle Hadees) ki Ilmi or Amali Halat
Hindostan main Wahabiyyat or Angrazi Financing ka zahoor
British Financing in India and the Sect of Ahl e Hadees (Ghair Moqallid)
The Holy Quran Arabic Text and Sindhi translation قرآن مجید سندھی ترجمہ کے ساتھmuzaffertahir9
The Holy Quran Arabic Text and Sindhi translation
The Holy Qur'an Arabic text and Swahili translation
The Best Among you is the one who learns the Qur’an and teaches it“
The Holy Prophet (Sw)”
Those who honour the Qur’an shall be honoured in heaven“
The Promised Messiah(AS)
ہمارے آقا ومولیٰ آنحضرتﷺ نے ہر خلق اور اعلیٰ صفت کو اپنے کمال تک پہنچا دیا۔ لیکن آپ کاکمال صرف اتنا نہیں ہے بلکہ آپ نے یہ تمام اعلیٰ اقدار اورمکارم اخلاق اپنے صحابہ کے اندر بھی قائم فرما دیئے اور وہ ہر میدان میں ہر دوسرے نبی کے تابعین سے آگے بڑھ گئے اور یہ رسول کریمﷺ کی قوت قدسیہ کا ایک زبردست اعجازہے۔
دین کی راہ میں مصائب وشدائد کی برداشت اور صبر استقامت کے نمونے تو ہر نبی کے ساتھ ظاہر ہوتے رہے ہیں مگر رسول کریمﷺ کے متبعین نے آپ کے فیضان تربیت کے نتیجہ میں اس تعلق میں جو نمونے دکھائے ہیں وہ ہر آنے والی نسل کے لئے مشعل راہ ہیں اور آنحضرتﷺ نے یہ خبر بھی دی تھی کہ دکھوں اور مشکلات اور مصائب کے یہ ادوار آئندہ بھی آئیں گے اور نجات یافتہ وہی ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش پا کو چوم کر آگے بڑھیں گے
اور جن لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا اللہ کے لیے ہجرت اختیار کی۔ (ہمیں اپنی ذات کی قسم ہے کہ) ہم انہیں ضرور دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر اور بھی بڑا ہوگا۔ کاش (یہ منکر اس حقیقت کو) جانتے۔ جو (ظلموں کا نشانہ بن کر بھی) ثابت قدم رہے اور (جو ہمیشہ ہی) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
جہاد کی حقیقت اور جماعت احمدیہ
ہاد۔ جہد سے مشتق ہے اور جہد کے معانی ہیں مشقت برداشت کرنا اور جہاد کے معنی ہیں کسی کام کے کرنے میں پوری طرح کوشش کرنا اور کسی قسم کی کمی نہ کرنا۔ (تاج العروس)
رآن اور حدیث سے جہاد کی چار بڑی اقسام ثابت ہوتی ہیں۔
1۔ نفس اور شیطان کے خلاف جہاد
2۔ جہاد بالقرآن یعنی دعوت و تبلیغ
3۔جہاد بالمال
4۔ جہاد بالسیف (دفاعی جنگ)
شان اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نظر میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین کی طرف سے عوام الناس میں نفرت اور اشتعال پھیلانے کے لئے حضرت بانی ٔجماعت احمدیہ پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ آپ نے اہلِ بیت کی توہین کی ہے۔ یہ الزام سراسر غلط اور حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بانیءجماعت احمدیہ اہلِ بیت سے بے حد محبت اور عشق رکھتے تھے۔ ذیل میں حضرت بانیء جماعت احمدیہ کی چند تحریرات پیش کی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی اور آپ کی نظر میں ان کا کتنا عظیم الشان مقام اور مرتبہ ہے۔
آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
’’ دیکھو خدا نے اپنی حجت کو تم پر اس طرح پر پورا کر دیا ہے کہ میرے دعویٰ پر ہزار ہا دلائل قائم کر کے تمہیں یہ موقعہ دیا ہے کہ تا تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب’ افترا یاجھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افترا کا عادی ہے یہ بھی اُس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتدا سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 64)
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘
‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
قرآن مجید سے وفات مسیح کا واضح ثبوت
نزول یا رجوع ؟ کیا حضرت عیسیٰ ؑ واپس آئیں گے ؟
کیا تمام اہل کتاب حضرت عیسیؑ پر ایمان لے آئیں گے ؟
مولانا ابوالکلام آزاد اور وفاتِ مسیح
نام نہاد علماء کی علمی موت کا ثبوت
ترجمہ: جب اللہ نے کہا اے عیسٰی میں تجھے تیری طبعی موت سے وفات دوں گا۔ اور تجھے اپنی طرف اُٹھاؤں گا اور تجھے پاک کروں گا ان لوگوں سے جنہو ں نے کفر کیا اور تیرے متبعین کو قیامت تک تیرے منکرین پر غالب رکھوں گا۔ پھر میری ہی طرف تمہارا لوٹ کر آنا ہے جس کے بعد میں تمہارے درمیان اُن باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔ ’’واضح ہو کہ قرآن شریف کی نصوص بیّنہ اسی بات پر بصراحت دلالت کررہی ہیں کہ مسیح اپنے اُسی زمانہ میں فوت ہو گیا ہے جس زمانہ میں وہ بنی اسرائیل کے مفسد فرقوں کی اصلاح کے لئے آیا تھا جیسا کہ اللہ جلَّ شَانُہ، فرماتاہے
یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ وَمُطَھِّرُکَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْااِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَتِہاب اس جگہ ظاہر ہے کہ خدائے تعالیٰ نے اِنّیْ مُتَوَفِّیْکَ پہلے لکھا ہے اور رَافِعُکَ بعد ا س کے بیان فرمایا ہےجس سے ثابت ہوا کہ وفات پہلے ہوئی اور رفع بعد ازوفات ہؤا۔اورپھراَور ثبوت یہ ہے کہ اس پیشگوئی میں اللہ جلَّ شَانُہ، فرماتا ہے کہ میں تیری وفات کے بعد تیرے متبعین کو تیرے مخالفوں پر جو یہودی ہیں قیامت کے دن تک غالب رکھوں گا۔ اب ظاہر ہے اور تمام عیسائی اور مسلمان اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ یہ پیشگوئی حضرت مسیح کے بعد اسلام کے ظہورؔ تک بخوبی پوری ہو گئی کیونکہ خدائے تعالیٰ نے یہودیوں کو اُن لوگوں کی رعیّت اورماتحت کردیا جو عیسائی یا مسلمان ہیں اورآج تک صدہا برسوں سے وہ ماتحت چلے آتے ہیں یہ تو نہیں کہ حضرت مسیح کے نزول کے بعد پھر ماتحت ہوں گے۔ ایسے معنے تو با لبداہت فاسد ہ�
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از احادیثmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کوجو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور پنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے ۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں ۔‘‘
’رسول کریم ؐ نے مسیح موعود کے زمانے کے بعض فلکی حالات بھی بیان فرمائے ہیں ۔مثلاً یہ کہ اس وقت سورج اور چاند کو رمضان کے مہینے میں خاص تاریخوں میں گرہن لگے گا اور اس علامت پر اس قدر زور دیا گیا ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا کہ جب سے زمین وآسمان پیدا ہوئے ہیں یہ دونوں علامتیں کسی اور نبی کی تصدیق کے لئے ظاہر نہیں ہوئیں، حدیث کے الفاظ یہ ہیں:۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم کی شان میں نازل ہونے والی آیات کا دوبارہ ...muzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وا آلہ وسلم کی شان میں نازل ہونے والی آیات کا دوبارہ نزول
اپنی ’’بے لگام کتاب‘‘ میں’’قادیانی اخلاق ‘‘ کے عنوان کے تحت راشد علی اور اس کا پیر لکھتے ہیں۔
’’باوجود اس کے کہ مرزا صاحب حضور ﷺ کی محبت کے دعویدار تھے مگر ان کی کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد ہر ذی شعور اور دیانتدار شخص اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ مرزا صاحب کی سب سے زیادہ رقابت جن دو ہستیوں سے تھی وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفی ﷺ تھے۔ چنانچہ کہیں تو ان کے فضائل پر ڈاکہ مارنے کی سعی ناکام تھی تو کہیں ان کو ان کے مقام سے گرانے کی مزموم کوششیں۔‘‘
ہمارے آقا ومولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی توہین کے بدترین الزام کے ثبوت کے لئے راشد علی اور اس کا پیر حسبِ ذیل دلیل دیتے ہیں۔(نقل بمطابق اصل )
’’ہر وہ آیت جو قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم ﷺ کی شان میں نازل فرمائی وہ مرزا صاحب کا ٹیچی ٹیچی فرشتہ ان کے حق میں لے کر نازل ہوا۔ مثلاً
* محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم کے الہام میں محمد رسول اللہ سے مراد میں ہی ہوں اور رسول اللہ خدا نے مجھے کہا ہے۔ (ایک غلطی کا ازالہ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۰۷)
* انا اعطینک الکوثر (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۰۵)
* انک لعلی خلق عظیم (روحانی خزائن ملفوظات جلد ۱ص ۱۴۱)
* وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی (روحانی خزائن جلد ۱۷ صفحہ ۴۲۶)
*وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین(روحانی خزائن جلد ۱۷صفحہ ۴۱۱)
* یس والقرآن الحکیم (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۱۱۰)
* سبحان الذی اسری بعبدہ من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی (روحانی خزائن جلد ۲۲صفحہ ۸۱)‘‘
جب انسان بغض وعناد میں اندھا ہو جائے تو وہ ایسی ہی حرکتیں کرتا ہے جن کا ذکر اس مثال میں بیان ہوا ہے کہ ’’ گیدڑ کی موت آئے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے۔ ‘‘ ایک جھوٹا اور کذّاب جب دین کے معاملات میں دخل دے گا اور معرفت وسلوک کی پاک راہوں کوگندہ کرنے کی کوشش کرے گا تو وہ خدا تعالیٰ کے ساتھ اس کے فرشتوں اور عوام الناس کی �
نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر
مختصر اور قابل عمل احادیث کا بیان
Practical teachings of Prophet Muhammad (pbuh) pertaining to day to day affairs Only those sayings of the Prophet (pbuh) have been included that are short, comprehensive and easy to follow, both individually and collectively.
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
مسیح کیلئے جو نشان آپ لوگوں نے مقرر کئے ہیں وہmuzaffertahir9
آنے والے مسیح موعود کے آنے کے بارہ میں بعض علامات احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود ومہدی معہود علیہ السلام پر یہ علامات کیسے پوری ہوئیں ؟ ؟ ؟
1۔دو زرد چادروں کے ساتھ اترے گا۔
2 ۔ دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اترے گا۔
3۔ کافر اس کے دم سے مریں گے۔
4۔ ایسا معلوم ہو گا کہ ابھی ابھی حمام سے نکلا ہے اور پانی کے قطرے اس کے سر کے بالوں سے موتیوں کی طرح ٹپک رہے ہوں گے۔
5۔ دجال کے بالمقابل خانہ کعبہ کا طواف کریگا۔
6۔ صلیب کو توڑے گا۔
7۔ خنزیر کو قتل کریگا۔
8۔ ایک بیوی کریگا اس سے اولاد اس کیلئے ہوگی۔
9۔ دجال کو قتل کریگا۔
10۔ مسیح موعود ؑ طبعی موت مرے گا اور آنحضرت کے مقبرہ میں دفن ہوگا۔
اللہ تعالیٰ نے جب آنحضرتﷺ کے اخلاق عالیہ کی تعریف میں ’’اِنّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیم‘‘ فرمایا تو آنحضرت ﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں فرمایا: ’’بُعِثْتُ لاُتْمِم مَکَارِمَ الاَخلاَق‘‘ کہ میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اخلاق عالیہ کی تکمیل کروں ۔ چنانچہ اسی مقصد کی تکمیل کے لئے جہاں آپ نے اپنے اسوہ حسنہ اور نیک نمونہ سے اخلاق فاضلہ قوم میں پیدا کرنے کی ہرممکن کوشش کی وہاں آپ نے ان بنیادی امور کی بھی نشان دہی کی جو انسان کو گناہوں کے اتھاہ سمندر میں دھکیل دیتے ہیں او ر اخلاق فاسدہ سے بچاؤ کے لئے دعائیں بھی سکھائیں تا ان دعاؤں کے ذریعہ لوگ اللہ کی رحمت کو جوش میں لا کر اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کر سکیں۔
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہیں۔ آپ نے اسلامی کیلنڈر کے مطابق تیرھویں صدی ہجری کے آخر اور چودھویں صدی کے شروع میں یہ دعویٰ فرمایا کہ میں وہی مسیح اور مہدی ہوں جس کا امت محمدیہ ﷺ چودہ سو برس سے انتظار کررہی ہے۔ اور میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کو دوبارہ دنیا میں غالب کیا جائے۔
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan SaeediAbul Meezab
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan Saeedi
اس کتاب میں: ہندوستان میں وھابیت اور انگریز فائنانسنگ کا ظہور
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی علمی اور عملی حالت
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کے شرمناک مسائل
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی گستاخیاں
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) اور مرزا غلام احمد قادیانی
Ghair Moqallideen (naam nihad Ahle Hadees) ki Ilmi or Amali Halat
Hindostan main Wahabiyyat or Angrazi Financing ka zahoor
British Financing in India and the Sect of Ahl e Hadees (Ghair Moqallid)
The Holy Quran Arabic Text and Sindhi translation قرآن مجید سندھی ترجمہ کے ساتھmuzaffertahir9
The Holy Quran Arabic Text and Sindhi translation
The Holy Qur'an Arabic text and Swahili translation
The Best Among you is the one who learns the Qur’an and teaches it“
The Holy Prophet (Sw)”
Those who honour the Qur’an shall be honoured in heaven“
The Promised Messiah(AS)
Shuhada-e-Lahore Pakistan, Eulogy to the Lahore Martyrs – Urdu Book with Mart...muzaffertahir9
Shuhada-e-Lahore Pakistan, Eulogy to the Lahore Martyrs – Urdu Book with Martrys Pictures
28 May 2010. Hundreds of worshippers are gathered to attend the Friday Prayers at Darul Zikr and Baitul Nur – two mosques belonging to the Ahmadiyya Muslim community in Lahore, Pakistan.
As the Imams deliver their speeches, masked gunmen force their way inside in simultaneous attacks on the two mosques. They start firing indiscriminately, lobbing grenades into the packed congregations. One of the terrorists runs towards a busy area, and blows himself up. A bloodbath ensues.
86 Ahmadis would depart this world on that day. But they leave behind stories of unbelievable bravery and selflessness that will live on forever – two teenagers grapple a terrorist wearing a suicide jacket, dying men being brought water, only to pass it to those nearby; a 65 year old man runs into a spray of bullets to save those behind him – fearless in death, and role models in life – the 86 martyrs were unique individuals – loving husbands, exceptional fathers, and caring sons –– as families, friends and neighbours would all testify.
This book consists of seven Friday Sermons and the concluding session of Jalsa Salana (Annual Gathering) Germany 2010, delivered by Hadrat Mirza Masroor Ahmad, Khalifatul Masih V, Head of the Worldwide Ahmadiyya Muslim community, who praises the faith-inspiring lives of each of the martyrs of Lahore, and recounts the horrific events that transpires on that fateful day.
The Holy Qur'an Arabic text and Swahili translationmuzaffertahir9
The Holy Qur'an Arabic text and Swahili translation
The Best Among you is the one who learns the Qur’an and teaches it“
The Holy Prophet (Sw)”
Those who honour the Qur’an shall be honoured in heaven“
The Promised Messiah(AS)
- The document provides an introduction to the Ahmadiyya Muslim Community, founded in 1889 in India by Hazrat Mirza Ghulam Ahmad, who claimed to be the promised Messiah and Mahdi.
- It discusses the early propagation of Islam in America through correspondence between Mirza Ghulam Ahmad and Alexander Russel Webb in the 1880s. Webb later accepted Islam and established seven Islamic branches in various US cities.
- It summarizes the institution of Khilafat (successorship) in Ahmadiyyat after the death of Mirza Ghulam Ahmad in 1908, with the first Khalifa being Hazrat Haji Maulvi Hakeem Nuruddin.
Al Fazl International 30th September 2016 - Weeklymuzaffertahir9
This document appears to be a series of communications discussing vehicle repairs. It includes:
1) A record of vehicle repairs from 2016 discussing issues like replacing brake pads and fixing the air conditioner.
2) Further communications from 2016 about additional repairs needed like fixing the starter motor and replacing a hose.
3) Additional repairs discussed include fixing the window regulator, replacing spark plugs, and repairs from water damage.
Blessings of Prayer (Barakatud Du‘a)
BLESSINGS OF PRAYER
IN REFUTATION OF THE CONCEPTS OF
SAYYID AHMAD KHAN SAHIB, K.C.S.I.
written and published for the benefit of
the general public
by
MIRZA GHULAM AHMADas
Messiah of the Age
and Reformer of the Time
Founder of the Ahmadiyya Muslim Jama‘at
The Blessings of Prayer, written by the
Promised Messiahas in 1893, is a refutation of Sir Sayyid
Ahmad Khan’s view that there is no such thing as the
acceptance of prayer, and that prayer is no more than a form of
worship. The Promised Messiahas rejects this view and
proclaims that Allah hears and accepts the supplication of
believers which are offered in humility and sincerity, and that
the acceptance of prayer sets in motion its own chain of causes
which culminates in the fulfilment of the objective prayed for.
In the second part of the book, which deals with Sir Sayyid
Ahmad Khan’s other book Usulut Tafsir (On the Principles of
Commentary of the Holy Quran), the Promised Messiahas
presents his criteria or guiding principles for the correct
interpretation of the Holy Quran.
The initial translation of this book was done by the late
Dr. Aziz Ahmad Chaudhry. It has now been thoroughly
revised at Wakalat Tasnif. I am grateful to Sahibzada Mirza
Anas Ahmad Sahib, Wakilul Isha‘at, Tahrik-e-Jadid, Rabwah
and Maulana Muniruddin Shams Sahib, Additional Wakilut
Tasnif, London, for their valuable suggestions and their help in
bringing out this book. I am also indebted to the following who
assisted me in the various stages of this project:
Dr. Iftikhar Ahmad Ayaz, Dr. Muhammad Shafiq Sehgal,
Raja Ata-ul-Mannan, Syed Tanwir Mujtaba,
Tahir Mahmood Mubashar.
Chaudhry Muhammad Ali
This document is an introduction to the book "Khilafat-e-Rashidah" by Hadrat Mirza Bashiruddin Mahmood Ahmad, the second Khalifa of the Ahmadiyya Muslim community. It provides biographical information about the author, discusses the importance of the institution of Khilafat (successorship) in Islam, and outlines some of the key topics that will be addressed in the book such as the establishment of Khilafat after the Holy Prophet Muhammad and the Khilafat of the Ahmadiyya Muslim community.
( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں (مسیح و مہدیmuzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
"The defeat of the enemies of Hazrat Imam Hussain Radi-Allah-Anhu," a research paper and investigation into the murder of Hazrat Imam Hussain and the identity of his murderers.
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ایک عظیم الشان کامیاب زندگی ہے۔ آپ کیا بلحاظ اپنے اخلاق فاضلہ کے اور کیا بلحاظ اپنی قوت قدسی اور عقد ہمت کے اور کیا بلحاظ اپنی تعلیم کی خوبی اور تکمیل اور کیا بلحاظ اپنے کامل نمونہ اور دعاؤں کی قبولیت کے۔ غرض ہر طرح اور ہر پہلو میں چمکتے ہوئے شواہد اور آیات اپنے ساتھ رکھتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر ایک غبی سے غبی انسان بھی بشرطیکہ اس کے دل میں بیجا غصہ اور عداوت نہ ہو صاف طور پر مان لیتا ہے کہ آپ تَخَلَّقُوْا بِاَخْلَاقِ اللہ کا کامل نمونہ اور کامل انسان ہیں ۔" (الحکم 10اپریل 1902ئ)
’مخالفین نے ہمارے رسول ﷺ کے خلاف بیشمار بہتان گھڑے ہیں اور اپنے اس دجل
کے ذریعہ ایک خلق کثیر کا گمراہ کرکے رکھ دیا ہے ۔ میرے دل کو کسی چیز نے کبھی اتنا دکھ نہیں پہنچایا جتنا کہ ان لوگوں کے اس ہنسی ٹھٹھا نے پہنچایا ہے جو وہ ہمارے رسول پاک ﷺ کی شان میں کرتے رہتے ہیں ۔ ان کے دل آزار طعن و تشنیع نے جو وہ حضرت خیر البشرﷺ کی ذاتِ والا صفات کے خلاف کرتے ہیں میرے دل کو سخت زخمی کررکھا ہے خدا کی قسم اگر میری ساری اولاد اور اولاد کی اولاد اور میرے سارے دوست اور میرے سارے معاون و مددگار میری آنکھوں کے سامنے قتل کردئیے جائیں اور خود میرے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے جائیں اور میری آنکھ کی پتلی نکال پھینکی جائے اور میں اپنی تمام مرادوں سے محروم کردیا جاؤں اور اپنی تمام خوشیوں اور تمام آسائشوں کو کھو بیٹھوں تو ان ساری باتوں کے مقابل پر بھی میرے لیے یہ صدمہ زیادہ بھاری ہے کہ رسول اکرم ﷺ پر ایسے ناپاک حملے کئے جائیں ۔ پس اے میرے آسمانی آقا تو ہم پر اپنی رحمت اور نصرت کی نظر فرما اور ہمیں اس ابتلاء عظیم سے نجات بخش ۔ ‘
(ترجمہ عربی عبارت ، آئینہ کمالات اسلام ، صفحہ ۱۵)
حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام مسیح موعود و مہدی قادیانی کی بیمثال محبتmuzaffertahir9
The Ahmadiyya Muslim Community is a dynamic, fast growing international revival movement within Islam. Founded in 1889, it spans over 206 countries with membership exceeding tens of millions. Its current headquarters are in the United Kingdom
The Ahmadiyya Muslim Community is the only Islamic organization to believe that the long-awaited Messiah has come in the person of Mirza Ghulam Ahmad(as) (1835-1908) of Qadian. Ahmad(as) claimed to be the metaphorical second coming of Jesus(as) of Nazareth and the divine guide, whose advent was foretold by the Prophet of Islam, Muhammad(sa). The Ahmadiyya Muslim Community believes that God sent Ahmad(as), like Jesus(as), to end religious wars, condemn bloodshed and reinstitute morality, justice and peace. Ahmad’s(as) advent has brought about an unprecedented era of Islamic revival. He divested Islam of fanatical beliefs and practices by vigorously championing Islam’s true and essential teachings. He also recognized the noble teachings of the great religious founders and saints, including Zoroaster(as), Abraham(as), Moses(as), Jesus(as), Krishna(as), Buddha(as), Confucius(as), Lao Tzu and Guru Nanak, and explained how such teachings converged into the one true Islam.
"آج کے دن میں نے تمہاے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر میں نے اپنی نعمت تمام کردی ہے اور میں نے اسلام کو تمہارے لئے دین کے طور پر پسند کرلیا ہے ۔" (المائدہ 5:4)
اس آیت کریمہ کو پیش کرکے غیر احمدی حضرات یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام بطور دین کامل کردیا گیا ہے اور نعمت تمام ہونے کا مطلب ہے کہ نبوت ختم ہوگئی ہے۔ یہ استدلال سورہ یوسف کی مندرجہ ذیل آیت سے غلط ثابت ہوتا ہے۔
"اور اسی طرح تیرا رب تجھے (اپنے لئے) چن لےگا اور تجھے معاملات کی تہہ تک پہنچنے کا علم سکھادیگا اور اپنی نعمت تجھ پر تمام کریگا اور آل یعقوب پر بھی جیسا کہ اس نے اسے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پہلے تمام کیا تھا۔ یقیناً تیرا رب دائمی علم رکھنے والا (اور) حکمت والا ہے۔" (سورہ یوسف 12:7)
This book proves from the books of Shia religion that the foundation of Shia religion was laid by an enemy of Islam. This religion did not come from the Messenger of God, nor did it come from the twelve Imams. The true religion is the Ahl e Sunnah and the Jamaat, all other religions are invalid.
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
کیا مہدی علیہ السلام آئیں گے ؟ یا آچکے؟ Kia mahdi as aaein ge؟muzaffertahir9
رسول اللہ ﷺ کی تاکیدی وصیت
’’ان تیرہ سو برسوں میں بہتیرے لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا مگر کسی کیلئے یہ آسمانی نشان ظاہر نہ ہوا۔۔۔۔۔۔مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے میری تصدیق کیلئے آسمان پر یہ نشان ظاہر کیا۔۔۔میں خانہ کعبہ میں کھڑا ہو کر حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ اس نشان سے صدی کی تعیین ہو گئی ہے کیونکہ جب کہ یہ نشان چودھویں صدی میں ایک شخص کی تصدیق کیلئے ظہور میں آیا تو متعین ہو گیا کہ آنحضرت ﷺ نے مہدی کے ظہور کیلئے چودھویں صدی ہی قرار دی تھی‘‘۔
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اسی شدید ضرورت کے زمانہ میں حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اللہ تعالیٰ سے خبر پاکر مسیح موعود اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ اور خدا تعالیٰ نے 1894ء میں آسمان پر چاند اور سورج گرہن لگا کر آپ کی صداقت کی فیصلہ کن گواہی دے دی ۔ آج آپ کا پانچواں جانشین دنیا بھر کو توحید حقیقی کی طرف بلا رہا ہے ۔ کوئی ہے جو خدا کی آواز کو قبول کرے ؟
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9
خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Khatm e-nubuwwat ختم نبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میںmuzaffertahir9
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی و معہود ؑ، بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبییّن نہیں مانتے یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت ،یقین ، معرفت اور بصیرت سے آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا ایسا ظرف بھی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختمِ نبوّت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں ، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوّت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ؟ مگر ہم بصیرتِ تامّ سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ) آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختمِ نبوّت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اِس چشمہ سے سیراب ہوں۔ ‘‘ (ملفوظات۔ جلد اول ۔صفحہ ۳۴۲)
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
شمائلِ مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام آپؑ کی دعاؤں کا بیانmuzaffertahir9
‘‘دنیا میں دعا جیسی کوئی چیز نہیں الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِیہ عاجز اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کیلئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں ۔اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے …
‘‘اے ربّ العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کرسکتا تو نہایت ہی رحیم وکریم ہے اور تیرے بےغایت مجھ پر احسان ہیں ۔میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں ۔میرے دل میں اپنی خالص محبّت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما ۔اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہوجائے۔میں تیری وَجْہِ کَرِیْم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔رحم فرما ۔اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچاکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔آمین ۔ثمّ آمین’’
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
توہین رسالت کی سزا (قرآن و سنت کی روشنی میں) muzaffertahir9
اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی توہین کی سزاکا اختیار کئی مصالح کے باعث اس دنیا میں کسی انسان کو نہیں دیا اسی طرح اپنے رسول کی توہین کی سزا کا معاملہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھا ہے
تعزیرات پاکستان کے مطابق نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی اور توہین رسالت کی سزا عمر قید یا موت ہوسکتی تھی۔ 1992ء میں شرعی عدالت کے اس فیصلہ کی بنا پر کہ توہینِ رسالت کی سزا صرف موت ہی ہوسکتی ہے عمر قید کے الفاظ دفعہ 295Cسے حذف کر دیے گئے اور موجودہ ملکی قانون کے مطابق توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے۔
دیگر قوانین کی طرح اس قانون کا مقصد بھی مفاد عامہ اور قیام امن ہی بتایا گیا تھا مگرگذشتہ سالوں کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس قانون سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ الٹا اس قانون کو فتنہ ، فساد اورظلم کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ بالخصوص کمزور اور اقلیتی گروہ اس کی زد میں آئے اور ذاتی عناد کی بنا پر توہین رسالت کے نام پر جھوٹے مقدمات درج کروانے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ رجحان روکنے کے لیے ایک اَور قانون متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس کے مطابق ہر غلط مقدمہ درج کروانے والے پر بھی گرفت کی جاسکے ۔ یہ تو اندرونی ملکی صورتِ حال ہے۔
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداریmuzaffertahir9
مذہبی رواداری یہ ہے کہ اختلاف مذہب و رائے کے باوجوددوسروںکےلیےبرداشت کا نمونہ دکھانا، ان کے مذہبی عقائدو اقدار کالحاظ رکھنا، تحقیر کارویہ اختیار نہ کرنا اور نہ ہی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔اسی طرح دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اعلیٰ انسانی برتاؤکامفہوم بھی مذہبی رواداری میں شامل ہے۔
دیگر مذاہب میں مذہبی رواداری کا تصور اسلام کےبالمقابل تقریباً ناپید ہے۔ چنانچہ بائبل میں استثناء باب7آیات1تا6میں اس بات کا ذکر ملتاہے کہ جب یہود کسی قوم پر فتح حاصل کریں تو مفتوح قوم کوبالکل نابودکردیں، اُن کے ساتھ کوئی عہد نہ کریں اورنہ ہی اُن پررحم کریں۔اسی طرح اُن سے رشتہ کرنے کی ممانعت ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو ڈھا دینے کاحکم ہے۔
اس کے با لمقابل اسلام رواداری ،امن اور احترام انسانیت کامذہب ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ملّت انسانی مساوات اور بنیادی انسانی حقوق میں یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
اسلامی ریاست کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،بلاتفریق عقیدہ اپنے مذہبی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اوران کےمذہبی معاملات کے بارہ میں ان پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں۔
ریاست مدینہ کے بانی حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے ظلم، بربریت اور تعصبات کی دنیا میںمبعوث ہوکر عدل واحسان، مذہبی رواداری اور حریتِ ضمیر ومذہب کی بھی ایسی اعلیٰ تعلیم فرمائی جس کی نظیر نہیں ملتی۔
بانی ٔاسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مذہبی رواداری اور آزادیٔ ضمیر کی بے نظیرتعلیم دی اور اعلان کیاکہ
‘‘دین میں کوئی جبر نہیں۔’’ (سورۃالبقرۃ:257)
نیزفرمایا‘‘جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر اختیار کرے۔’’(سورۃالکہف:30)
Head of ahmadiyya muslim community delivers historic address at unesco headqu...muzaffertahir9
Hazrat Mirza Masroor Ahmad calls for respect and tolerance between people of different faiths and beliefs
• His Holiness stresses importance of education for girls
• Caliph says access to education is key to world peace
• His Holiness says Holy Quran inspires Muslims towards intellectual advancement and the pursuit of knowledge
• His Holiness says that there is no contradiction between science and religion
The World Head of the Ahmadiyya Muslim Community, the Fifth Khalifa (Caliph), His Holiness, Hazrat Mirza Masroor Ahmad delivered an historic keynote address on 8th October 2019 at the United Nations Educational, Scientific, and Cultural Organisation (UNESCO) Headquarters in Paris.
Hadrat Mirza Ghulam Ahmad was born in 1835 in Qadian, India to fulfill prophecies about the promised Messiah and Mahdi. He received a basic religious education as a child but was primarily self-taught through divine revelation. He claimed to be the promised reformer of Islam foretold by previous prophets and established the Ahmadiyya Muslim community.
Majestic Writings of the Promised Messiah
by Hazrat Mirza Tahir Ahmad, Khalifatul Masih IV(rh)
In view of some renowned Muslim scholars
Part 13 of a Review of the Pakistani Government’s “White Paper”: Qadiyaniyyat – A Grave Threat to Islam
Murder in the Name of Allah
by Hazrat Mirza Tahir Ahmad, Khalifatul Masih IV(rh)
Murder in the Name of Allah is the first translation into English of Mazhab Ke Nam Per Khoon, a re-affirmation of the basic tenets of Islam.
Hardly a day passes on which an Islamic event does not make headlines. The president of a Muslim country is assassinated by the supporters of Muslim brotherhood; a European journalist is taken hostage by Islamic Jihad; a Pan-American aircraft is hijacked by another Muslim group; American university professors are taken into custody by Hezbullah; Two passenger carrying airplanes were slammed in to world trade center. The glare of ‘Islamic’ revolution in Iran is reflected through the flares of every gulf oil refinery.
This book is a reminder that the purpose of any religion is the spread of peace, tolerance and understanding. It argues that the meaning of Islam—submission to the will of God—has been steadily corrupted by minority elements in the community. Instead of spreading peace, the religion has been abused by fanatics and made an excuse for violence and the spread of terror, both inside and outside the faith.
In confirming the true spirit of Islam, it makes the point to followers of all religions that the future of mankind depends on the intrinsic values of love, tolerance, and freedom of conscience and of belief.
THE REMINISCENCES OF SIR MUHAMMAD ZAFRULLA KHANmuzaffertahir9
The Reminiscences of Zafrulla Khan
by Sir Muhammad Zafrulla Khan, (ra)
Interviews by Prof. Wilcox and Prof. Embree of Columbia University
Introduction by Prof. Pervez Perwazi
This is what M.M. Ahmad, a former Executive Director and Vice-President of the World Bank, as well as former Deputy Chairman of the Planning Commission of Pakistan, has written about Sir Zafrulla Khan in another context:
“Zafrulla Khan walked through the loftiest corridors of world power with ease, grace and dignity and left his indelible mark on whatever he touched. Few personalities of his age combined and contributed both to worldly assignments of enormous delicacy and critical importance and at the same time never neglected to the Creator and devoted services to Islam and the Muslim world….
Giants like Zafrulla are not born everyday. They adorn humanity and ignite a brilliant light which illuminates the paths of many and invites and directs them to follow.”
2. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
ےہرفامایںیمرگنےکجنلیچوکاہللٰیلِا ِدوعتںیمالکماےنپاعتٰیلاہلل’’ُُ
ن َحَا
ن
َمَواہلل ََلِااَ َعَد
ن
نَّمِ م
َالو َق‘‘ےساہللاٰیلدایعہک
زایےسراسونںاغیپمبساورایپرےےسبساےنپرھپاورےہاتکسوہاکسکوقلانسحرکےکاخمبطداروکاامتندہ
رفامای’’ُہ َ َال َسَر َت
ن
غَّلَبااَمَفُلَعفَت َّّلنِاَو‘‘اینپوتےنوتیکہنغیلبتےنوتارگہکادایہقحاکراسیناغیپمریمیایاکراستل
وکںیہمترکڑبھےسسجےہرقیبیےسبسریماوجہکےہالکماحمورہاکیایک۔ہیںیہنیھبوہآاتکسںیہنرظنووجدیئ
ُب
ن
نبہیدرالصوہ۔قحتسمےکراعتیےسیکوہادٰینوجمتوتںیہنقحتسماکراعتیارگآرضحنتہہﷺہکلبںیہنیہوک
۔ےہریہاجیکوکاتماسری
ےہرفاماتاعتٰیلاہللزین’’ہلکادلنییلعہرھظیل
اقحلدنیوابدھلیروسہلارلساذلیوھ‘‘اسےنسجےہوہدخاہک
رسفم۔رکےاغبلرپںدونیامتماےسہکاتےہاجیھباسھتےکقحدنیاوردہاتیوکروسلےہاافتقرپابتاساکنی
وموعاسےناعتٰیلاہللاوریگوہوپریذرہعیےکؑوموعدحیسماوردہمیاامموگشیپیئہیہکآرضحنتوجاجیھبوکووجددﷺ
یھتدقمردنیااشتعہیذرہعیےکسجآایرکنباکلمربوزاک۔
3. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
(ِہْیَلَعُہّٰللایَّلَصَّیِبَّ
ن
لنا َّنَاُہْ
ن
َنعُہّٰللا َ ِ
ن
ضَرٍدْعَسِ
ن ْب ِلْھَس
ْنَعَ ِ
ن
ضَر ِیِّلَعِ ل
َالَقَمَّلَسَو
ُُہْ
ن
َنعاہّٰللْنِم َ ََلٌ ْ َ
ن
خاًِحاَوًا ُجَر َ ِباہّٰللَِیدْھَّی
ْن َا َلِہّٰللاَو َ
ن
قَََُِِّ
ن
یل
اِرُُْْ۔(ملسم)
رضحتہیلعاہللیلصآرضحنتہکںیہرکےتایبنؓدعسنبلہسرضحتےنوملس
ہکرفامایےسؓیلعمسقیکدخا!دہاتیاکآدیماکیذرہعیریتےےکدرہجاٰیلعاپاجان
ےہ۔رتہبزایدہےساجےنلمےکاووٹنںرسخ
النبوی حدیثﷺ
4. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
ںیہرفامےتاالسلمہیلعوموعدحیسمادقسرضحتدیسان:۔اجیھبےئلےکرغضاسضحموتاعزجہیدےاچنہپوکاہللقلخاغیپمہیاتہکےہایگ
رکرقآنوجےہوماقفےکرمیضیکاعتٰیلدخااوررپقحذمبہوہےسںیموموجدہذمابہامتمےکداینہکںیمدارااجنلتاورےہالایمی
ےہاہللروسلدمحماہللاالالاہلدروازہےئلےکوہےندالخ
*ےکآپادنازہھچکاکاسیھترعمتفاوروتلک،نیقی،اامینوجوکآپرپلیمکتیکنشماےنپںیہرفامےتےہاتکساجایکےساافلظان:
’’ںیمدیماناسےسلضفےکاعتٰیلدخااوروہںرپچسںیمہکوہںاتہکےساالقتسلاوردوعےڑبےںیماہجںاورےہحتفیہریمی
ےہرقبیاوروہںداتھکیادقامتحتےکاچسیئاینپداینامتموہںاتیلاکمےسرظننیبدورںیمکت۔اپؤںحتفااشلنمیظعاکیںیمہک
اکیےئلےکوقتتییکاہھتریمےاورےہریہوبلزابناکیاورںیماتدیئیکزابنریمیویکہکنںیہنداینوکسجےہراہلچاہھتاور
وکرحفرحفاورظفلظفلریمےوجےہریہوبلروحآامسیناکیادنرریمےوہںراہدھکیںیمرگمدیتھکیےہ یتشخزدنیگ‘‘
ںیہرفامےتآپیھت۔اجیتاپیئےسدشتڑبیڑتپہیںیمدلےکاالسلمہیلعوموعدحیسمرضحت:’’مہوتوہںیماایتخرامہرے
ورکےنالہکاساوررکںیااشتعیکدنیےچسےکاعتٰیلدخارکرھپرھگہبرھگرطحیکریقفوںالیھپںیمداینوجےسرفکاوررشکاےل
ےہوہاےکرکدورہاوررکرھپوخدمہدےوتاھکسزابنارگنزییںیمہاعتٰیلارگدخاںیل۔اچبوکولوگںںیمغیلبتاساوررکںی۔غیلبت
یہامرےوخاہدںیرکمتخزدنیگاجوںی۔ہحفصوسم۔دلجوفلماظت22
5. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
6. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
اَھِب ِرْغَم ْنِم ِسَّْمشال ُعوُلُط
اکیوجرپاعزجاسنکیلںیہالےتاامیناحلرہبارپسمہاگ۔وہےسرطفیکرغمبوجاکسمشولطعیہااسیہیوہایگایکاظرہںیمرؤایرغمبوجےہ
ںیہںیمالضتلورفکتملظےسدقمیوجرغمیباممکلہکےہراتھکینعمہیڑچانھاکآاتفبےسرطفیکےگاجںیئےئکوّنمرےسدصاتق ِآاتفب
اگ۔ےلمّہصحےساالسموکُنااورارگنزیاوروہںڑھکارپربنماکیںیمڈنلنرہش ََمہکداھکیےن ََماورایبنلّلدماہنتیاکیںیمزابنی
دروتخوھچےٹوھچےٹوجڑکپےرپدنےےستہبےن ََمےکاسدعبوہں۔راہرکاظرہدصاتقیکاالسمےسُنااورےھتوہےئےھٹیبرپں
وہاگ۔مسجاکُناوماقفےکمسجےکرتیتاشدیاورےھتدیفسرگنےکیکریبعتہییکاسےن ََموسُنارحتریںیریمیرگمںیہن ََمہچارگہک
ےگ۔اجںیئوہاکشرےکدصاتقارگنزیازراسےستہباوریگ۔ںیلیھپںیمولوگں)زخانئرواحین۔اواہمازاہلدلج3ہحفص376۔377
“In the same way we believe that the sun will rise from the west. However, I have been shown in a dream
that the meaning of the sun rising from the west is that the western countries which have been under
darkness of disbelief and have lost their direction will be lightened with sun of the truth and they will get their
share of Islam. I saw that I am in London city, where I am standing on a podium and I am making a speech in
the English language giving strong arguments to establish the truth of Islam. After this, I caught many birds
which were sitting on small tress. These birds were white in colour and their bodies were equal to the size of
a partridge. So I interpreted in this way that perhaps not me, but my writing will spread in those people and
many of the righteous English people will accept the truth of Islam.’’ (Izala e Auham, Roohani Khazain Vol.3 page 376-377)
7. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
رضحتںیہرفامےتؑوموعدحیسموجاقمدصبسہیہکرکاناحلصمہ
ںیکسوہاحلصیہےسذرہعیےکداعرصفںیہاچےتہںیمداع،ےگ
ااہلذبرہعیابرابرےھجمےندخا۔ںیہوقںیتڑبیہکےہرفاماییہیامت
داعںیئامہریبج۔اگوہذرہعیےکیہداعاگوہھچکوجرپہطقناکی
اجںیئوہابتہوخدوخبدوھجےٹوتیگاجںیئچنہپےگ‘‘
8. کِِّبَّر ْنِم َکْیَلِا َل ِزْنُا آَم ْغِِّلَب ُل ْوُسَّاالرَھُّیَاٰیطہَتَلاَس ِر َتْغَّلَب اَمَف ْلَعْفَت ْمَّل ِْناَوط
ِاسَّنال َنِم َکُم ِصْعَی ہّٰللا َوط
َم ْوَقْلا ِیدھَی ََل ہاّٰللَّنِا۔المائَنْی ِرِفٰکْلاِّ دہ
روسلاے!وتایکہنااسیےنُوتارگاورےہ۔ایگااترارطفریتیےسرطفیک ّربریتےوجدےاچنہپرطحایھچںیہنوکاغیپمےکاسےنُوتوگای
داتیںیہندہاتیوکوقماکرفاہللًانیقیاگ۔اچبےئےسولوگںےھجتاہللاوراچنہپای۔۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou
hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the
disbelieving people. [5:68]
’’رطفیکاچسیئوہےہ۔وہیتاریخلاہللیلِادوعتاوراقحلغیلبتاکمالہپاکہفیلخاجنیشنےکُسااوریبناینپاورےہ۔الباتوکولوگںاورداللئوکدوعت
ےہ۔رکاتغیلبتوہہکوہکہیںیموظفلںدورسےےہ۔رکاتوبضمطذرہعیےکاشنانت
ہکرفامایزین’’ےکرکےنےکاکمیسکادنرےکااسننکتوتقُساےہرضورتیکابتاوراکیےئلےکلمعبجوہاتںیہندیپاوشقاوروجشےئل
آاجےئ۔ہنںیمھجمستمکحاورتقیقحیکاساےسکت
اچےئیہںیہنانکُراورانکھتںیمہرکاتںیہنوبقلوکیئہکےسوہجاسضحمےہاوردانیاچنہپاکمامہرارغضںیہنونمااناکمامہراویکہکن۔رفضاانپوتوکمہ۔
دای۔اچنہپےنمہہکںیکسہکمہوضحرےکاعتٰیلاہللاتہکرکانےہادا
رکمییبنﷺرفامایوکُِِْھْبَلَع
َتْسَل۔رِ طْیَصُمِی
ُن ِْبّدلا ِ
ن
فَہاَ ْکِاا ََلرفاماییہاانتاکماکآپاورُِ
ن
ْ
ن
ُنااَم
ن
غِّلَبَُ
َلِا َلسپ،ؤاچنہپُےساوہاانزلرپمتوج
وھچڑںیویکںاکماانپرکوہانراضرپاکمےکدورسےوتںیہناکمامہراونماانبجاچےئیہ۔رکاناکماانپںیمہوضحےکاعتٰیلاہللوکمہ؟وہےنرسرخور
اچےئیہ۔دانیاچنہپقحاغیپمےکےئل
،ہکرفامایاھترپومعقاکیےنؓوموعدحلصمرضحت’’غیلبت،وہںدالاتوتہجرطفیکدارویںذہمیک،آپوکآپاہیں،رکںیغیلبت،رکںیغیلبت،رکںی
اھبگاسھتےکوحنوتسںامتماینپابلطاورآاجےئقح،ہککتاجےئلیھپںیمدایناسریاالسماور،اجےئاہللف،دمحمروسل ِصںیمدایناور،
ﷺوہ۔وکحتمیک‘‘–ونربمروبہاہللااصنروحباہل1962
رضحتوہےئرکےترقتریرپوموضعےکِالختفؓبصنموموعدحلصمںیہ۔رفامےتایبن