ہمارے آقا ومولیٰ آنحضرتﷺ نے ہر خلق اور اعلیٰ صفت کو اپنے کمال تک پہنچا دیا۔ لیکن آپ کاکمال صرف اتنا نہیں ہے بلکہ آپ نے یہ تمام اعلیٰ اقدار اورمکارم اخلاق اپنے صحابہ کے اندر بھی قائم فرما دیئے اور وہ ہر میدان میں ہر دوسرے نبی کے تابعین سے آگے بڑھ گئے اور یہ رسول کریمﷺ کی قوت قدسیہ کا ایک زبردست اعجازہے۔
دین کی راہ میں مصائب وشدائد کی برداشت اور صبر استقامت کے نمونے تو ہر نبی کے ساتھ ظاہر ہوتے رہے ہیں مگر رسول کریمﷺ کے متبعین نے آپ کے فیضان تربیت کے نتیجہ میں اس تعلق میں جو نمونے دکھائے ہیں وہ ہر آنے والی نسل کے لئے مشعل راہ ہیں اور آنحضرتﷺ نے یہ خبر بھی دی تھی کہ دکھوں اور مشکلات اور مصائب کے یہ ادوار آئندہ بھی آئیں گے اور نجات یافتہ وہی ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش پا کو چوم کر آگے بڑھیں گے
اور جن لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا اللہ کے لیے ہجرت اختیار کی۔ (ہمیں اپنی ذات کی قسم ہے کہ) ہم انہیں ضرور دنیا میں اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا اجر اور بھی بڑا ہوگا۔ کاش (یہ منکر اس حقیقت کو) جانتے۔ جو (ظلموں کا نشانہ بن کر بھی) ثابت قدم رہے اور (جو ہمیشہ ہی) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
راشد علی نے ’’ متوازی امّت ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھا ہے
’قادیان کی سر زمین ارض حرم کہلائی
یہ مفہوم غالباً راشد علی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک شعر سے اخذ کیا ہے اور اسے ’’ متوازی امّت ‘‘ کے قیام کے ثبوت کے طور پر پیش کر دیا ہے۔
اگر کوئی تعصب کے زہر سے بھری نظر سے دیکھے تو اس سے ہماری بحث نہیں لیکن عام شریف النفس انسان سمجھ سکتا ہے کہ قادیان کے بارہ میں جو الفاظ ہیں ان سے بہت زیادہ قوّت سے حضرت صوفی کامل خواجہ غلام فرید علیہ الرحمۃ کے موطن چاچڑاں شریف کا ذکر کیا گیا ہے ۔ چنانچہ ان کے ایک مرید نے جو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا وہ آج سرائیکی علاقہ میں زبان زد عام ہے کہ
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
جہاد کی حقیقت اور جماعت احمدیہ
ہاد۔ جہد سے مشتق ہے اور جہد کے معانی ہیں مشقت برداشت کرنا اور جہاد کے معنی ہیں کسی کام کے کرنے میں پوری طرح کوشش کرنا اور کسی قسم کی کمی نہ کرنا۔ (تاج العروس)
رآن اور حدیث سے جہاد کی چار بڑی اقسام ثابت ہوتی ہیں۔
1۔ نفس اور شیطان کے خلاف جہاد
2۔ جہاد بالقرآن یعنی دعوت و تبلیغ
3۔جہاد بالمال
4۔ جہاد بالسیف (دفاعی جنگ)
راشد علی نے ’’ متوازی امّت ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھا ہے
’قادیان کی سر زمین ارض حرم کہلائی
یہ مفہوم غالباً راشد علی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک شعر سے اخذ کیا ہے اور اسے ’’ متوازی امّت ‘‘ کے قیام کے ثبوت کے طور پر پیش کر دیا ہے۔
اگر کوئی تعصب کے زہر سے بھری نظر سے دیکھے تو اس سے ہماری بحث نہیں لیکن عام شریف النفس انسان سمجھ سکتا ہے کہ قادیان کے بارہ میں جو الفاظ ہیں ان سے بہت زیادہ قوّت سے حضرت صوفی کامل خواجہ غلام فرید علیہ الرحمۃ کے موطن چاچڑاں شریف کا ذکر کیا گیا ہے ۔ چنانچہ ان کے ایک مرید نے جو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا وہ آج سرائیکی علاقہ میں زبان زد عام ہے کہ
آسمانی عدالت میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی م...muzaffertahir9
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
اب اے مخا لف مولویو ! اور سجادہ نشینوں !! یہ نزا ع ہم میں اور تم میں حد سے زیا دہ بڑھ گئی ہے ۔ اور اگرچہ یہ جما عت بہ نسبت تمہاری جماعتو ں کے تھو ڑی سی اور فئۃ قلیلۃ ہے ۔ اور شائد اس وقت تک چا ر ہزار یا پانچ ہزار سے زیا دہ نہیں ہو گی تاہم یقیناً سمجھو کہ یہ خدا کے ہا تھ کا لگایا ہوا پودہ ہے خدا اس کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ وہ را ضی نہیں ہو گا جب تک کہ اس کو کما ل تک نہ پہنچا دے۔ اور وہ اس کی آ بپاشی کر ے گا اوراس کے گرد احاطہ بنائے گا اور تعجب انگیز ترقیات دے گا ۔ کیا تم نے کچھ کم زور لگایا ۔ پس اگریہ انسان کا کا م ہوتا تو کبھیکا یہ درخت کاٹا جاتا۔ اور اس کا نا م ونشان با قی نہ رہتا ۔ اسی نے مجھے حکم دیا ہے کہ تا میں آ پ لوگو ں کے سامنے مباہلہ کی درخواست پیش کروں ‘‘۔
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں
احادیث میں بیان فرمودہ ان مذکورہ بالا اصطلاحات کی جو توجیہات حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش فرمائیں ۔ راشد علی نے ان کو مورد اعتراض ٹھہرائے ہوئے اس طرح درج کیا ہے۔
"Khar-e-Dajjal is the railway train, dabbatul ard is Muslim religious scholars and Dajjal is the christian priests etc."(Beware...)
ترجمہ:۔خرِ دجّال سے مراد ریل گاڑی ، دآبّۃ الارض سے مراد مسلمان مذہبی علماء اور دجّال سے مرد عیسائی منّاد ہیں۔
گویا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان امور کی غلط توجیہات کی ہیں لہذایہ قابلِ اعتراض ہیں۔
اگر راشد علی کو ان توجیہات پر اعتراض ہے یا اس کے نزدیک یہ توجیہات درست نہیں ہیں تو اسے چاہئے تھا کہ ان کو دلائل کے ذریعہ ردّ کرتا اور اپنی توجیہات بھی پیش کرتا تا کہ قارئین اس کی جہالت کا اندازہ تو لگاتے۔
خرِّ دجّال
دجّال کے گدھے کے بارہ میں آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی سے کیا مراد ہے؟ جب ہم اس گدھے کی تفصیلی نشانیوں کے بارہ میں جستجو کرتے ہیں تو احادیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ’’یخرج الدجال علی حمار اقمر ما بین اذنیہ سبعون باعاً ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ۔ باب العلامات بین یدی الساعۃ وذکر الدجال ۔ الفصل الثالث ۔ مطبوعہ دینی کتب خانہ اردو بازار لاہور)
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
حضورؑ نے باربار اپنی ظلی نبوت کااعلان فرمایا ہے ۔ خاکسار یہاں بعض مزید مفید حوالے درج کرتاہے جن میں سے بعض آپؑ کی عربی کتب سے ماخوذ ہیں۔یہ تحریرات مسئلہ نبوت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ آپؑ کی اپنے آقا ومولیٰ محمد مصطفی ﷺ سے حد درجہ محبت وفدائیت پر بھی روشن دلیل ہیں
جہاد کی حقیقت اور جماعت احمدیہ
ہاد۔ جہد سے مشتق ہے اور جہد کے معانی ہیں مشقت برداشت کرنا اور جہاد کے معنی ہیں کسی کام کے کرنے میں پوری طرح کوشش کرنا اور کسی قسم کی کمی نہ کرنا۔ (تاج العروس)
رآن اور حدیث سے جہاد کی چار بڑی اقسام ثابت ہوتی ہیں۔
1۔ نفس اور شیطان کے خلاف جہاد
2۔ جہاد بالقرآن یعنی دعوت و تبلیغ
3۔جہاد بالمال
4۔ جہاد بالسیف (دفاعی جنگ)
جس طرح ظاہری موسموں میں ایک بہار کا موسم ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہار ماہ رمضان ہے ۔کتنے ہی خوش قسمت ہیں ہم جن کی زندگیوں میں ایک مرتبہ پھر یہ روحانی بہار عود کر آئی ہے ۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس بہار سے پہلے ہی ہم سے جدا ہوگئے ۔ پس ہمیں خوش ہونا چاہئے کہ یہ دن دوبارہ ہماری زندگیوں میں آ یا ہے۔
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی کتاب الصوم)
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی کتاب الصوم)
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے۔
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
لَوکَانَ الِایمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالُہ رَجُلُ اَورِجَالُ مِن ھٰوُلَآئِ (بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lordmuzaffertahir9
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
’’ نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ’’ عمل کے لئے ایک اور بات کی ضرورت ہے اُس وقت تک انسان کے اندر کسی کام کے کرنے کے لئے جوش اور شوق پیدا نہیں ہوتا جب تک اسے اس کی حقیقت اور حکمت سمجھ میں نہ آجائے۔
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
اللہ تعالیٰ نے جب آنحضرتﷺ کے اخلاق عالیہ کی تعریف میں ’’اِنّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیم‘‘ فرمایا تو آنحضرت ﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں فرمایا: ’’بُعِثْتُ لاُتْمِم مَکَارِمَ الاَخلاَق‘‘ کہ میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اخلاق عالیہ کی تکمیل کروں ۔ چنانچہ اسی مقصد کی تکمیل کے لئے جہاں آپ نے اپنے اسوہ حسنہ اور نیک نمونہ سے اخلاق فاضلہ قوم میں پیدا کرنے کی ہرممکن کوشش کی وہاں آپ نے ان بنیادی امور کی بھی نشان دہی کی جو انسان کو گناہوں کے اتھاہ سمندر میں دھکیل دیتے ہیں او ر اخلاق فاسدہ سے بچاؤ کے لئے دعائیں بھی سکھائیں تا ان دعاؤں کے ذریعہ لوگ اللہ کی رحمت کو جوش میں لا کر اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کر سکیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
مسیح اور مہدی کا مقام اور علماءو بزرگان امت
حضرت محمد ابن سیرینؒ: (۳۳ ھ تا ۱۱۰ھ)
آپ امام مہدی کے بارہ میں فرماتے ہیں:۔
”اس اُمت میں ایک خلیفہ ہو گا جو حضرت ابوبکر اور عمر سے بہتر ہو گا۔ کہاگیا کیا ان دونوں سے بہتر ہو گا۔ انہوں نے فرمایا کہ قریب ہے کہ وہ بعض انبیاءسے بھی افضل ہو“
(جحج الکرامہ صفحہ۳۸۶ ۔ از نواب صدیق حسن خان مطبع شاہ جہاں بھوپال)
حضرت امام باقر علیہ السلام: (۵۱ھ تا ۱۱۴ھ)
”جب امام مہدی آئے گا تو یہ اعلان کرے گا کہ اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی ابراہیم ؑ اور اسمعٰیل ؑ کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ میں ہی ابراہیمؑ اور اسمعٰیل ؑ ہوں۔ اور اگر تم میں سے کوئی موسیٰؑ اور یوشع کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ میں ہی موسیٰؑ اور یوشع ہوں۔ اور اگر تم میں سے کوئی عیسیٰ ؑاور شمعون کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ عیسیٰ ؑاور شمعون میں
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
’’ دیکھو خدا نے اپنی حجت کو تم پر اس طرح پر پورا کر دیا ہے کہ میرے دعویٰ پر ہزار ہا دلائل قائم کر کے تمہیں یہ موقعہ دیا ہے کہ تا تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب’ افترا یاجھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افترا کا عادی ہے یہ بھی اُس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتدا سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 64)
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
جس طرح ظاہری موسموں میں ایک بہار کا موسم ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہار ماہ رمضان ہے ۔کتنے ہی خوش قسمت ہیں ہم جن کی زندگیوں میں ایک مرتبہ پھر یہ روحانی بہار عود کر آئی ہے ۔ ورنہ کتنے ہی ایسے تھے جو اس بہار سے پہلے ہی ہم سے جدا ہوگئے ۔ پس ہمیں خوش ہونا چاہئے کہ یہ دن دوبارہ ہماری زندگیوں میں آ یا ہے۔
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی کتاب الصوم)
ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی کتاب الصوم)
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے۔
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
لَوکَانَ الِایمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالُہ رَجُلُ اَورِجَالُ مِن ھٰوُلَآئِ (بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lordmuzaffertahir9
O Messenger! Convey to the people what has been revealed to thee from thy Lord; and if thou do it not, thou hast not conveyed His Message at all. And Allah will protect thee from men. Surely, Allah guides not the disbelieving people. [5:68]
اے رسول! اچھی طرح پہنچا دے جو تیرے ربّ کی طرف سے تیری طرف اتارا گیا ہے۔ اور اگر توُ نے ایسا نہ کیا تو گویا توُ نے اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا۔ اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا۔ یقیناً اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
’’ نبی اور اُس کے جانشین خلیفہ کا پہلا کام تبلیغ الحق اور دعوت اِلی اللہ الخیر ہوتی ہے۔ وہ سچائی کی طرف لوگوں کو بلاتا ہے۔ اور اپنی دعوت کو دلائل اور نشانات کے ذریعہ مضبوط کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہو کہ وہ تبلیغ کرتا ہے۔
نیز فرمایا کہ ’’ عمل کے لئے ایک اور بات کی ضرورت ہے اُس وقت تک انسان کے اندر کسی کام کے کرنے کے لئے جوش اور شوق پیدا نہیں ہوتا جب تک اسے اس کی حقیقت اور حکمت سمجھ میں نہ آجائے۔
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
حضرت مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ السلام جو آنے والا تھا وہ یہی شخص ہے جس کے ...muzaffertahir9
حضرت مسیح موعودو مہدی معہود
علیہ السلام
یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ ﷺ سے محبت رکھتا ہے
جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے
’ وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا تھا۔ یعنی انسان کامل کو ۔ وہ ملائک میں نہیں تھا ۔ نجوم میں نہیں تھا ۔ قمر میں نہیں تھا ۔ آفتاب میں بھی نہیں تھا ۔ وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا ۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا ۔ غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا ۔ صرف انسان میں تھا ۔ یعنی انسان کامل میں ۔ جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سید الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۱۶۰)
اپنے فارسی منظوم کلام میں اپنے معشوق سے عشق کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
بعد از خدا بعشق محمدؐ مخمرم
گر کفر ایں بود بخدا سخت کافرم
(ازالہ اوہام صفحہ ۱۷۶)
آپ ﷺ کا عشق میرے وجود کے ہر رگ و ریشہ میں سرایت کرچکا ہے اور میں اپنے آپ سے خالی اور اس محبوب کے غم سے پر ہوں ۔
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچہ آل محمدؐ است
(اخبار ریاض ہند امرتسر یکم مارچ ۱۸۸۴ء)
اللہ تعالیٰ نے جب آنحضرتﷺ کے اخلاق عالیہ کی تعریف میں ’’اِنّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیم‘‘ فرمایا تو آنحضرت ﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں فرمایا: ’’بُعِثْتُ لاُتْمِم مَکَارِمَ الاَخلاَق‘‘ کہ میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ اخلاق عالیہ کی تکمیل کروں ۔ چنانچہ اسی مقصد کی تکمیل کے لئے جہاں آپ نے اپنے اسوہ حسنہ اور نیک نمونہ سے اخلاق فاضلہ قوم میں پیدا کرنے کی ہرممکن کوشش کی وہاں آپ نے ان بنیادی امور کی بھی نشان دہی کی جو انسان کو گناہوں کے اتھاہ سمندر میں دھکیل دیتے ہیں او ر اخلاق فاسدہ سے بچاؤ کے لئے دعائیں بھی سکھائیں تا ان دعاؤں کے ذریعہ لوگ اللہ کی رحمت کو جوش میں لا کر اپنی پیدائش کے مقصد کو پورا کر سکیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
مسیح اور مہدی کا مقام اور علماءو بزرگان امت
حضرت محمد ابن سیرینؒ: (۳۳ ھ تا ۱۱۰ھ)
آپ امام مہدی کے بارہ میں فرماتے ہیں:۔
”اس اُمت میں ایک خلیفہ ہو گا جو حضرت ابوبکر اور عمر سے بہتر ہو گا۔ کہاگیا کیا ان دونوں سے بہتر ہو گا۔ انہوں نے فرمایا کہ قریب ہے کہ وہ بعض انبیاءسے بھی افضل ہو“
(جحج الکرامہ صفحہ۳۸۶ ۔ از نواب صدیق حسن خان مطبع شاہ جہاں بھوپال)
حضرت امام باقر علیہ السلام: (۵۱ھ تا ۱۱۴ھ)
”جب امام مہدی آئے گا تو یہ اعلان کرے گا کہ اے لوگو! اگر تم میں سے کوئی ابراہیم ؑ اور اسمعٰیل ؑ کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ میں ہی ابراہیمؑ اور اسمعٰیل ؑ ہوں۔ اور اگر تم میں سے کوئی موسیٰؑ اور یوشع کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ میں ہی موسیٰؑ اور یوشع ہوں۔ اور اگر تم میں سے کوئی عیسیٰ ؑاور شمعون کو دیکھنا چاہتا ہے تو سن لے کہ عیسیٰ ؑاور شمعون میں
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
آپ علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
’’ دیکھو خدا نے اپنی حجت کو تم پر اس طرح پر پورا کر دیا ہے کہ میرے دعویٰ پر ہزار ہا دلائل قائم کر کے تمہیں یہ موقعہ دیا ہے کہ تا تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب’ افترا یاجھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افترا کا عادی ہے یہ بھی اُس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتدا سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ۔ روحانی خزائن جلد 20صفحہ 64)
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
قرآن حکیم دنیا کی سب سے بہترین کتاب ہے اور قرآن مجید پڑھنا بہت ضروری ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری ہے اسے سمجھنا اور اس پر عمل کرنا۔
از: عبداللہ امانت محمدی
عبداللہ امانت محمدی کے مزیدمضامین، اقوال اور ناول پڑھنے کے لیے وزٹ کریں: AAMuhammadi.blogspot.com
حضرت مؤسس الجماعۃ الاحمدیہ مسیح موعود و مہدی مسعود ؑ چونکہ رسول عربی ﷺ کے بینظیر عاشق تھے اسی لئے اہل عرب سے آپ کی محبت و شیفتگی بھی والہانہ اور مثالی رنگ رکھتی تھی جس کا کسی قدر اندازہ مشائخ العرب اور صلحائے عرب کے نام آپ کے پہلے عربی مکتوب سے بھی لگ سکتا ہے جو آپ نے ۱۸۹۳ء میں تحریر فرمایا۔ یہ مکتوب ’’ آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں طبع شدہ ہے اور جو درج ذیل عقیدت بھرے الفاظ سے شروع ہوتا ہے:
’’السلام علیکم ایھا الاتقیاء الاصفیاء من العرب العرباء۔ السلام علیکم یا ا ھل أرض النبوۃ و جیران بیت اللہ العظمیٰ ۔انتم خیر امم الاسلام و خیر حزب اللہ الاعلیٰ ۔ ما کان لقوم ان یبلغ شانکم ۔ قد زدتم شرفا و مجداً و منزلاً‘‘۔(آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن صفحہ ۴۱۹ ، ۴۲۰)
السلام علیکم!! یا عرب عربا کے برگزیدہ اتقیاء ۔ السلام علیکم !! اے ارض نبوت کے مکینو اور اللہ کے عظیم گھر کے زیر سایہ رہنے والو۔ تم امم اسلامیہ میں بہترین اور اللہ تعالیٰ کے بہترین گروہ ہو۔ کسی قوم کی مجال نہیں کہ تمہاری شان تک رسائی پا سکے۔ تم شرف مجد اور منزلت میں سب سے بڑھ کر ہو۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
"The defeat of the enemies of Hazrat Imam Hussain Radi-Allah-Anhu," a research paper and investigation into the murder of Hazrat Imam Hussain and the identity of his murderers.
The Holy Qurr'an and Promised Messiah (AS)muzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
ارشاد نبوی کے مطابق قائم جماعت احمدیہ کا نظام اور معاندین احمدیت کا الم انگیز...muzaffertahir9
’’میں آسمان سے اترا ہوں ان پاک فرشتوں کے ساتھ جو میرے دائیں بائیں تھے۔جن کو میرا خدا جو میر ے ساتھ ہے میر ے کام کے پورا کرنے کے لئے ہر ایک مستعد دل میں داخل کرے گا بلکہ کر رہا ہے اور اگر میں چپ بھی رہوں اورمیری قلم لکھنے سے رکی بھی رہے تب بھی وہ فرشتے جو میرے ساتھ اتر ے ہیں اپنا کام بند نہیں کر سکتے اوران کے ہاتھ میں بڑی بڑی گرزیں ہیں جو صلیب توڑنے اور مخلوق پرستی کی ہیکل کچلنے کے لئے دئے گئے ہیں‘‘۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراضات
جماعتِ احمدیہ کے پیش کردہ جوابات اپنے اندر دلائل اور سچّائی کا ناقابلِ ردّ، ٹھوس علمی مواد رکھتے ہیں۔اس لئے آج تک اُن جوابات کے ردّ کی استطاعت کسی کو نہیں ملی۔ یہ محض ایک دعوٰی نہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے جس کا ثبوت خود معاندینِ احمدیّت کا لٹریچر مہیّا کرتا ہے۔ اس لٹریچر میں اُن جوابات کے ردّ کی بجائے پھر اُنہیں پِٹے ہوئے اعتراضات ہی کو دوبارہ یا بار بارپیش کر دیا جاتا ہے۔ معترضین کی یہ روِش ان کی دلائل کے لحاظ سے بے بضاعتی اور علمی شکست خوردگی کی نمایاں دلیل ہے۔
اُن کے شکست خوردہ ہونے کا کھلا کھلا ثبوت اور جماعتِ احمدیّہ کے دلائل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ان کا جہاں بس چلتا ہے وہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر پر پابندیاں لگوانے اور اسے بین کرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر کی اشاعت ان کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کی قلعی کھولنے والا ہے۔
معترضین کے شکست خوردہ ہونے اورجماعتِ احمدیّہ کے جوابات کے ناقابلِ ردّ ہونے کی تیسری دلیل یہ ہے کہ مخالفینِ احمدیّت اپنے اعتراضات کو علمِ کلام کے مسلّمہ اصولوں پر مبنی دلائل کے ساتھ پیش کرنے کی بجائے اپنے خود ساختہ، بے بنیاد معیاروں پر استوار کر کے اشتعال انگیزی اور دشنام طرازی سے آلودہ کر کے پیش کرتے ہیں۔جیسا کہ احمدیّت کے ایک مخالف مصنّف، ڈاکٹر غلام جیلانی برق صاحب نے جماعتِ احمدیّہ کے خلاف اپنی ایک تصنیف میں یہ اعتراف کیا کہ
’’ آج تک احمدیّت پر جس قدر لٹریچر علمائے اسلام نے پیش کیا ہے، اس میں دلائل کم تھے اور گالیاں زیادہ۔ ایسے دشنام آلودہ لٹریچر کو کون پڑھے اور مغلّظات کون سنے۔‘‘ (’’ حرفِ محرمانہ ( احمدیّت پر ایک نظر) ‘‘ صفحہ۱۱، ۱۲ ۔مطبوعہ شیخ غلام علی اینڈ سنز۔ لاہور )
مختلف دعاوی اور ناموں پر اعتراض
جس نے مہدی ء کی تکذیب کی اس نے کفر کیا
مسیح موعود ء پر ایمان نہ لانے والے ...؟
آنحضرت ﷺ نے اپنے مسیح و مہدی کے بارہ میں فرمایا تھا
اذا رایتموہ فبایعوہ۔( ابنِ ماجہ۔ کتاب الفتن باب خروج المہدی)
کہ تم جب بھی اس کو پاؤ تو اس کی بیعت میں داخل ہو جانا
( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں (مسیح و مہدیmuzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام مسیح موعود و مہدی قادیانی کی بیمثال محبتmuzaffertahir9
The Ahmadiyya Muslim Community is a dynamic, fast growing international revival movement within Islam. Founded in 1889, it spans over 206 countries with membership exceeding tens of millions. Its current headquarters are in the United Kingdom
The Ahmadiyya Muslim Community is the only Islamic organization to believe that the long-awaited Messiah has come in the person of Mirza Ghulam Ahmad(as) (1835-1908) of Qadian. Ahmad(as) claimed to be the metaphorical second coming of Jesus(as) of Nazareth and the divine guide, whose advent was foretold by the Prophet of Islam, Muhammad(sa). The Ahmadiyya Muslim Community believes that God sent Ahmad(as), like Jesus(as), to end religious wars, condemn bloodshed and reinstitute morality, justice and peace. Ahmad’s(as) advent has brought about an unprecedented era of Islamic revival. He divested Islam of fanatical beliefs and practices by vigorously championing Islam’s true and essential teachings. He also recognized the noble teachings of the great religious founders and saints, including Zoroaster(as), Abraham(as), Moses(as), Jesus(as), Krishna(as), Buddha(as), Confucius(as), Lao Tzu and Guru Nanak, and explained how such teachings converged into the one true Islam.
آسمانی عدالت میں حضرت مہدی موعود علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی مکمل ہوگئیmuzaffertahir9
آسمانی عدالت میں حضرت مہدی موعود علیہ السلام کے استغاثہ پر ایک صدی مکمل ہوگئی
۱۸۹۹ء کو سلسلہ عا لیہ احمدیہ کی تاریخ میں یہ منفرد عظمت حا صل ہے کہ اس سال مہدی مو عود سید نا حضرت مسیح مو عودؑ نے یک طرفہ بد دعا شائع کرکے ربّ ذ وا لجلال اوربا دشاہو ں کے با دشاہ کی آسما نی عدا لت میں استغا ثہ دا ئر کیا جس پرایک صدی مکمل ہو چکی ہے ۔ اس استغاثہ کا پس منظر یہ تھا کہ حضور نے ۱۸۹۶ء کے آ خر میں خدا تعالیٰ کے حکم سے مکفّر و مکذّب علما ء اورسجا دہ نشینو ں کے نا م ’’اشتہار مبا ہلہ ‘‘ شا ئع فرما یا جو ۲۷ صفحا ت پرمشتمل تھا۔ حضرت اقدس نے اشتہار کے آ غا ز میں تحریر فرمایا:
’’اللہ جلشانہ قرآ ن شریف میں فرماتا ہے ۔ اِنْ یَّکُ کَاذِبًا فَعَلَیْہِ کَذِ بُہٗ وَ اِنْ یَّکُ صَادِقًا یُصِبْکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ یَعِدُ کُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ہُوَ مُسْرِفٌ کَذَّا ب ۔
یعنی اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھو ٹ اس پرپڑے گا۔ اورا گریہ سچا ہے تو تم اس کی ان بعض پیشگوئیوں سے بچ نہیں سکتے جو تمہاری نسبت وہ وعدہ کرے ۔خدا ایسے شخص کو فتح اور کا میا بی کی راہ نہیں دکھلاتا جو فضول گو اور کذا ب ہو ۔
شان اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نظر میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین کی طرف سے عوام الناس میں نفرت اور اشتعال پھیلانے کے لئے حضرت بانی ٔجماعت احمدیہ پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ آپ نے اہلِ بیت کی توہین کی ہے۔ یہ الزام سراسر غلط اور حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بانیءجماعت احمدیہ اہلِ بیت سے بے حد محبت اور عشق رکھتے تھے۔ ذیل میں حضرت بانیء جماعت احمدیہ کی چند تحریرات پیش کی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی اور آپ کی نظر میں ان کا کتنا عظیم الشان مقام اور مرتبہ ہے۔
"آج کے دن میں نے تمہاے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر میں نے اپنی نعمت تمام کردی ہے اور میں نے اسلام کو تمہارے لئے دین کے طور پر پسند کرلیا ہے ۔" (المائدہ 5:4)
اس آیت کریمہ کو پیش کرکے غیر احمدی حضرات یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام بطور دین کامل کردیا گیا ہے اور نعمت تمام ہونے کا مطلب ہے کہ نبوت ختم ہوگئی ہے۔ یہ استدلال سورہ یوسف کی مندرجہ ذیل آیت سے غلط ثابت ہوتا ہے۔
"اور اسی طرح تیرا رب تجھے (اپنے لئے) چن لےگا اور تجھے معاملات کی تہہ تک پہنچنے کا علم سکھادیگا اور اپنی نعمت تجھ پر تمام کریگا اور آل یعقوب پر بھی جیسا کہ اس نے اسے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پہلے تمام کیا تھا۔ یقیناً تیرا رب دائمی علم رکھنے والا (اور) حکمت والا ہے۔" (سورہ یوسف 12:7)
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیںmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیں
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
’’دعا کے لئے رقّت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کوجنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔۔۔۔۔۔ اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو، دعاکرو تاکہ دعا میں جوش پیدا ہو‘‘
خود آپ کو اپنی دعاؤں میں جوش حاصل تھا چنانچہ فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندرمیں ایک جوش ہوتاہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۷)
دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا عنوان تھا۔ آ پ نے اپنی جماعت کو بھی دعائیں کرنا سکھایا اور اس کی حقیقت سمجھا ئی اور فرمایا کہ دعا جنتر منتر کی طرح الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہئے اور اس میں رقّت اور اضطراب پیدا کرنا چاہئے
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9
خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Khatm e-nubuwwat ختم نبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میںmuzaffertahir9
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی و معہود ؑ، بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبییّن نہیں مانتے یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت ،یقین ، معرفت اور بصیرت سے آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا ایسا ظرف بھی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختمِ نبوّت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں ، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوّت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ؟ مگر ہم بصیرتِ تامّ سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ) آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختمِ نبوّت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اِس چشمہ سے سیراب ہوں۔ ‘‘ (ملفوظات۔ جلد اول ۔صفحہ ۳۴۲)
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
شمائلِ مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام آپؑ کی دعاؤں کا بیانmuzaffertahir9
‘‘دنیا میں دعا جیسی کوئی چیز نہیں الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِیہ عاجز اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کیلئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں ۔اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے …
‘‘اے ربّ العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کرسکتا تو نہایت ہی رحیم وکریم ہے اور تیرے بےغایت مجھ پر احسان ہیں ۔میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں ۔میرے دل میں اپنی خالص محبّت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما ۔اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہوجائے۔میں تیری وَجْہِ کَرِیْم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔رحم فرما ۔اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچاکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔آمین ۔ثمّ آمین’’
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
توہین رسالت کی سزا (قرآن و سنت کی روشنی میں) muzaffertahir9
اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی توہین کی سزاکا اختیار کئی مصالح کے باعث اس دنیا میں کسی انسان کو نہیں دیا اسی طرح اپنے رسول کی توہین کی سزا کا معاملہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھا ہے
تعزیرات پاکستان کے مطابق نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی اور توہین رسالت کی سزا عمر قید یا موت ہوسکتی تھی۔ 1992ء میں شرعی عدالت کے اس فیصلہ کی بنا پر کہ توہینِ رسالت کی سزا صرف موت ہی ہوسکتی ہے عمر قید کے الفاظ دفعہ 295Cسے حذف کر دیے گئے اور موجودہ ملکی قانون کے مطابق توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے۔
دیگر قوانین کی طرح اس قانون کا مقصد بھی مفاد عامہ اور قیام امن ہی بتایا گیا تھا مگرگذشتہ سالوں کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس قانون سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ الٹا اس قانون کو فتنہ ، فساد اورظلم کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ بالخصوص کمزور اور اقلیتی گروہ اس کی زد میں آئے اور ذاتی عناد کی بنا پر توہین رسالت کے نام پر جھوٹے مقدمات درج کروانے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ رجحان روکنے کے لیے ایک اَور قانون متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس کے مطابق ہر غلط مقدمہ درج کروانے والے پر بھی گرفت کی جاسکے ۔ یہ تو اندرونی ملکی صورتِ حال ہے۔
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداریmuzaffertahir9
مذہبی رواداری یہ ہے کہ اختلاف مذہب و رائے کے باوجوددوسروںکےلیےبرداشت کا نمونہ دکھانا، ان کے مذہبی عقائدو اقدار کالحاظ رکھنا، تحقیر کارویہ اختیار نہ کرنا اور نہ ہی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔اسی طرح دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اعلیٰ انسانی برتاؤکامفہوم بھی مذہبی رواداری میں شامل ہے۔
دیگر مذاہب میں مذہبی رواداری کا تصور اسلام کےبالمقابل تقریباً ناپید ہے۔ چنانچہ بائبل میں استثناء باب7آیات1تا6میں اس بات کا ذکر ملتاہے کہ جب یہود کسی قوم پر فتح حاصل کریں تو مفتوح قوم کوبالکل نابودکردیں، اُن کے ساتھ کوئی عہد نہ کریں اورنہ ہی اُن پررحم کریں۔اسی طرح اُن سے رشتہ کرنے کی ممانعت ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو ڈھا دینے کاحکم ہے۔
اس کے با لمقابل اسلام رواداری ،امن اور احترام انسانیت کامذہب ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ملّت انسانی مساوات اور بنیادی انسانی حقوق میں یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
اسلامی ریاست کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،بلاتفریق عقیدہ اپنے مذہبی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اوران کےمذہبی معاملات کے بارہ میں ان پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں۔
ریاست مدینہ کے بانی حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے ظلم، بربریت اور تعصبات کی دنیا میںمبعوث ہوکر عدل واحسان، مذہبی رواداری اور حریتِ ضمیر ومذہب کی بھی ایسی اعلیٰ تعلیم فرمائی جس کی نظیر نہیں ملتی۔
بانی ٔاسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے مذہبی رواداری اور آزادیٔ ضمیر کی بے نظیرتعلیم دی اور اعلان کیاکہ
‘‘دین میں کوئی جبر نہیں۔’’ (سورۃالبقرۃ:257)
نیزفرمایا‘‘جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر اختیار کرے۔’’(سورۃالکہف:30)
Head of ahmadiyya muslim community delivers historic address at unesco headqu...muzaffertahir9
Hazrat Mirza Masroor Ahmad calls for respect and tolerance between people of different faiths and beliefs
• His Holiness stresses importance of education for girls
• Caliph says access to education is key to world peace
• His Holiness says Holy Quran inspires Muslims towards intellectual advancement and the pursuit of knowledge
• His Holiness says that there is no contradiction between science and religion
The World Head of the Ahmadiyya Muslim Community, the Fifth Khalifa (Caliph), His Holiness, Hazrat Mirza Masroor Ahmad delivered an historic keynote address on 8th October 2019 at the United Nations Educational, Scientific, and Cultural Organisation (UNESCO) Headquarters in Paris.
A Message of Peace – A Word of Warning
by Hazrat Mirza Nasir Ahmad, Khalifatul Masih III(rh)
Hazrat Mirza Nasir Ahmad(rh) – Khalifatul Masih III (the third successor of The Promised Messiah), in the capacity of Khalifatul Masih, on his first visit to some countries of Europe and Africa delivered a public lecture on 28 July 1967 at the Wandsworth Town Hall, London. It was later published under the title A Message of Peace and a Word of Warning and is being presented here again.
In this lecture Huzur introduces the Founder of the Ahmadiyya Muslim Community and the Movement itself and after mentioning the purpose of coming of the Promised Messiah (as), he concludes his lecture with the wording of The Promised Messiah(as)
‘O Europe, you are not safe and O Asia, you too, are not immune. And O dwellers of Islands, no false gods shall come to your rescue. I see cities fall and settlements laid waste. The One and the Only God kept silent for long. Heinous deeds were done before His eyes and He said nothing. But now He shall reveal His face in majesty and awe. Let him who has ears hear that the time is not far. I have done my best to bring all under the protection of God, but it was destined that what was written should come to pass. Truly do I say, that the turn of this land, too, is approaching fast. The times of Noah shall reappear before your eyes and your own eyes will be witnesses to the calamity that overtook the cities of Lot. But God is slow in His wrath. Repent that you may be shown mercy! He who does not fear Him is dead not alive.’
Majestic Writings of the Promised Messiah
by Hazrat Mirza Tahir Ahmad, Khalifatul Masih IV(rh)
In view of some renowned Muslim scholars
Part 13 of a Review of the Pakistani Government’s “White Paper”: Qadiyaniyyat – A Grave Threat to Islam
Murder in the Name of Allah
by Hazrat Mirza Tahir Ahmad, Khalifatul Masih IV(rh)
Murder in the Name of Allah is the first translation into English of Mazhab Ke Nam Per Khoon, a re-affirmation of the basic tenets of Islam.
Hardly a day passes on which an Islamic event does not make headlines. The president of a Muslim country is assassinated by the supporters of Muslim brotherhood; a European journalist is taken hostage by Islamic Jihad; a Pan-American aircraft is hijacked by another Muslim group; American university professors are taken into custody by Hezbullah; Two passenger carrying airplanes were slammed in to world trade center. The glare of ‘Islamic’ revolution in Iran is reflected through the flares of every gulf oil refinery.
This book is a reminder that the purpose of any religion is the spread of peace, tolerance and understanding. It argues that the meaning of Islam—submission to the will of God—has been steadily corrupted by minority elements in the community. Instead of spreading peace, the religion has been abused by fanatics and made an excuse for violence and the spread of terror, both inside and outside the faith.
In confirming the true spirit of Islam, it makes the point to followers of all religions that the future of mankind depends on the intrinsic values of love, tolerance, and freedom of conscience and of belief.
1. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
آرضحنتوومٰیلآاقامہرےﷺاےنپوکتفصاٰیلعاورقلخرہےناچنہپکتامکل
امتہیےنآپہکلبےہںیہناانترصفاکامکلآپنکیلدای۔اوراکمرمادقاراٰیلعم
ںیمدیمانرہوہاور
ے
ئدیرفاماقمئیھبادنرےکاحصہباےنپاالخقےکیبندورسےرہ
رکمیروسلہیاورےئگڑبھآےگےساتنیعبﷺدقہیسوقتیکزربدتساکیاک
ااجعزےہ۔
ےکااقتستمربصاورربداتشیکودشادئاصمبئںیمراہیکدنیےکیبنرہوتومنےن
رکمیروسلرگمںیہرےہوہےتاظرہاسھتﷺآےننیعبتمےکاضیفنےکپ
ںیہداھکےئومنےنوجںیمقلعتاسںیمہجیتنےکرتتیبےئلےکلسنوایلآےنرہوہ
آرضحنتاورںیہراہلعشمﷺدوھکںہکیھتدییھبربخہیےناورالکشمتاور
ےگوہںویہایہتفاجنتاورےگآںیئیھبآدنئہادوارہیےکاصمبئاورریمےوج
ےگ۔ڑبںیھآےگرکوچموکاپشقنےکاحصہبریمے
2. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
دخاودنیاراشد
الھبیئیکآرختاورداین
ْْ ِ
َ
فْمُھِّّ
َ
نّ
ے
ئ
ِِّوَّبُ
َ
نّلاْوُمِل ُظاّمِذ ْ َّبْنِماہللْیفِاْوُرَجا ّھ ّ
َ ْئیِذ
َ ِّّّوالَاُر َْج ّا ّلّوًاۃّ
َ
نّسّحاّئ ْ
َ
نُِّلا
اْ ُ
َ
ان ّکْ ّلُر َّ ْکّاِۃّر ِ
َ
ج ٰا ْلّنوْمّلْعّئی0ْمِھَِِّب
ّر ٰ ّلَعّواْوُررَّبّص ّ
َ ْئیِذ
َ ِّّالّنْ ُ ِّّّکّّ ّئی0
( النحل:42-43)
اہللایگایکملظرپانہکدعبےکاسےنولوگںنجاوراایتخررجہتےیلےک
یک۔(ہکےہمسقیکذاتاینپںیمہ)ںیمداینرضوراںیہنمہدںیہگجایھچ
اکشوہاگ۔ڑبایھباورارجاکآرختاورےگ(تقیقحاسرکنمہیوک)اجےتن۔
وج(یھبرکنباشنہناکںوملظ)اوررےہدقماثتب(ہشیمہوجیہ)رباےنپ
ںیہ۔رکےترھبوہسرپ
3. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اّ
َ
قْم
ُکّلاْوُعّمَّجْدَق ّاس ِّّ
َ
ال ِِّّانَُاس ِّّ
َ
الُمُھّل
ّالّق ّ
َ ْئیِذ
َ ِّّلّاْمُھ
ْوّسْ
َ
ح
ُْ ْئ ِ
کّ ْالّمْعِ
َ
ی
ّواہللااّ
َ
نَُنْسّحاْ ُالّقِّّواً
َ
ان ّْئیِاْمُھ
ّداّر
َ ّ
َ
ف۔۔(رمعانآل:174)
(ہی)وہ(ںیہولگ)ولوگہکاھتاہکےندونمشںںیہنجاہمترےےنں
الخف(رکشل)وتڈروےسانمتےیلاسےہایکعمجاس(ابت)انےن
امہہکاہکےناوہنںاوردایڑباھیھباوروکاامینےکاہللےیلرے(یک
ذات)ےہ۔اکراسزااھچیہایکوہاورےہاکیفیہ
4. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ْروسلرفامن
العتمیکاامینےچس
اّقّمَّلَسّوِہْیَلَعاہللیَّلَصِِّیَنِّّ
َ
لناِنَعُۃْ
َ
ّنعاہلل ّ ِ
َ
ضّرٍسَنّاْنَعّْل:ِ ْئ ِ
َ
ف ِّّ
َ ُکْنَم ٌثّا ّث
اّ ُّاُھوِسا ِّّ
ِِمِ ْئ َّلِا َِّّ ّحّاٗ ُُْلوُسّرّواہلل ّنْ ُ ّئی ْنّا۔ ِان ّْئی ِا ْالّۃّوا ّ َّحّذ َّجّوَِّّ ُِئی ْنّاّو
ّْر ْ ّئیاّ َّکِررْفُکْلاْ ِ
َ
فّدُْوعّئی ْنّاّہّر ْ ّئی ْنّاّوِ ِّٰ ِلِلِّّلِاُۃَُِّنِحُئبا ّلّئْررّمْلاار۔ ِّّ
َ
الْ ِ
َ
ف ّفّذ
َ
ْ ُئْ ْنّاُہ
(الامینالحوۃاببالامیناتکباخبری)
وہیلعاہللیلصآرضحنتہکںیہرکےتایبنہنعاہللریضاسنرضحترفامایےنملس:ابںیتنیت
ہیلِّوااگ۔رکےوسحمسوکاھٹمساورالحوتیکاامینوہوہںوہںیمسجںیہاوراعتٰیلاہللہک
رصوہہکہیدورسےوہ۔وبحمبزایدہاےسےسزیچوںامتمابیقروسلاکاساخرطیکاعتٰیلاہللف
رفکےسدمدیکاعتٰیلاہللوہہکہیرسیتےاوررکےتبحمےسیسکرفکرھپدعبےکآےنلکنےس
وکاجےنڈاےلںیمآگوہہکانتجرکےاندنسپاانتوکاجےنولٹںیموہ۔رکاتاندنسپ
6. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ردلمعاکؓہباحصاوروملسہیلعاہللیلصآرضحنترپدوھکںاوراذوتیںیکدونمشں
ںیہرفامےتاعتٰیلاہللرہمحارلاعباحیسملۃفیلخرضحت:۔
یکوملسہیلعاہللیلصآوضحنر ؓارتنبابخبرضحتدہعفاکیںیمادقسدختم
اہللروسلایایک۔رعضاوروہےئاحرض!ےکہکمرقشیوکاملسمونںاینتاہوھتں
دحوتابہکںیہریہچنہپاکتفیلاینتںیہ۔یچنہپاکتفیلاہللایروسلےہ۔وہیئگ!
وتقاسانسہیبجےنآپرکےت۔ںیہنویکںدبداعرپانآپوہےئےٹیلآپ
امتمتےسہصغرہچہاکآپاورےئگھٹیبرکُھٹاےسوجش،ےھتےنآپاگل۔ےن
رفامای:دوھکی!وگاکنجںیہزگرےیھبولگوہےلہپےسمتےساکوٹنںےکولےہتش
ےکنجےھتیھباےسیاورایگدایرکاصفکتڈہویںرکونچدےیریچےسآروںمسج
دوھکییک۔ہنکتُفاےناوہنںنکیلےئگ!رضوکاکماسدخااکموجاگرکےوپراور
ےہ۔ایکرپسدریمےےناس
7. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
یھترتتیبیہیردلمع۔اکوملسہیلعاہللیلصیفطصمدمحمرضحتاھتہیدیوکالغومںاےنپےنآپوج
ےسالغومںےکوملسہیلعاہللیلصیفطصمدمحمرضحتوجاھتردلمعیہیاورانچہچنراہ۔وہاتاظرہ
دےنیاجنبجوہہکےہآاتںیمدحوثیںقلعتمےک ؓدعینببیبخرضحتوہےئڑھکےےیلےک
ںیہنربھگاٹہوتیھتوکرکےندجاےسنترساکانرکرگرپانولتاراوراھت۔ںیہنواوالیوکیئ،یھت
زیھبوکایدیکانےیلےکہشیمہاوروہےئاجریرپزابنیکانرعشدواہںاوہنںےئگ۔رکاجودیدنہ
ڑپےھرعشہیےلہپےسوہےنلتقےن:۔اًمِلْسُم ُلَتْقُا َنْی ِح یِلاَبُا ُتْسَلَف
عیَْرصَم ِ ہ ِّلِل ََانک ِّقِش َِِّٔیا یَٰلع
ْاَشَی ِْنا َو ِہٰلِ ْاْل ِتاَذ ْیِف کِلَذَو
عَّزَمُم وْلِش ِلاَص ْوَا یَٰلع ک ِارَبُی
افکراےہک!ایکلتقبجںیمہکرکاتںیہنرپواہیھبیکابتاسوتںیمرگوںرپولہپسکوتاگاجؤں
رپیھبیکاسوتےھجمےیلاسےہاخرطیکدخاوچہکنومتریمیینعیاگ۔رسریمابجہکےہںیہنواہ
دخھچکبسہیمسقیکدخااگ۔رگوںرپرکوٹسکںیموتوہاگدجاےسنتوہارگاورےہراہوہاخرطیکا
اگ۔دےرھبےسربوتکںوکذرہذرہےکمسجریمےوتاچےہ
یھت۔یئگدیمیلعتوکانیہیاورلمعِّدراکالغومںےکوملسہیلعاہللیلصیفطصمدمحمرضحتاھتہی
8. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
نسحمُسااچےیہانجیھبدرودںیمہوہےئرکےتابںیتیکاالسمآاغزآجسپےکسجرپامظع
ےہ۔رفاماتںیمرکمیرقآناعتٰیلاہللقلعتم
الغوہےکاشنسکاوراھتروسلوہاکاشنسکٗۃّعّم ّ
َ ْئیِذ
َ ِّّالّواہلل ُْلوُسِّّرٌذ ِّّّ ُحُماسھتےکآپوجےھتم
اسیکاکرتتیبےناوہنںاوریئگیکرتتیباٰیلعیسیکیکانےھت۔اا۔رکپ اررا
امظعنسحمںیجیھبدرودمہاسھتےکوصختیصںیمداعؤںیکآؤآجسپاہللیلصاہللروسلدمحم
ابخروحںیجیھبالسماوررپالبیلروحںیجیھبالسماوررپوملسہیلعروحںیجیھبالسماوررپب
اجےئوہُدرھاےسدرھِاداینہکوہںدلاتنیقیوکآپںیمسپرپ۔بیبخلٹآامسنوزنیم،
یَنھل
وبِرانںیماحلرہہشیمہہکیتکسدبلںیہندقتریہیرگماجںیئونراوریگاھکےئتسکشانیقی
ےکساٹموکآوازیکدحّاالبیلوجںیہنوکیئوہاگ۔اکایمبانیقیوفطصمیوجںیہناہپڑوکیئ،رھتپوکیئ۔
ںیہنمغوکیئاوردھکوکیئےکس۔دابوکآوازیکاہٰللرکڑپرپونیسںیفطصمدمحموجںیہندصہموکیئ،
ےکسرھکابزوکیسکےساہشدتیکدصاتقیکوملسہیلعاہللیلص۔
ہیلعاہللیلصیفطصمدمحماگ۔رےہاقمئاورزدنہےیلےکشیمہہشیمہانیقیارمہیےکآےناغبلٗۃّعّم ّ
َ ْئیِذ
َ ِّّالّووملس
ےئگانبےئںیہنےیلےکوہےنولغمبںیہ۔ےئگےیکدیپاےیل”۔(الضفل10رفوری1983ء)
9. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
انمرظنیتوفعےکاورااقتستم
رظنمالہپ
وکےلئےیلےکالھگپےنوکولےہےہ۔ریہلجآگںیمیٹھبوہبج،ںیہرےہاجداکہےئ
ولگےٹکےٹہدنچوتںیہُےتھٹاڑھبکںیموصرتیکااگنروںوہاےھٹکےسُدرھادرھِا
دوھکیںیہ۔اجےت!اںیہ۔اکنےلوکےلئوہےئےتلجےناوہنںےہدایاٹلوکولاہراسرپیہن
ےکسرکہنرحتکوہہکاتےہایگڑچھرپاھچیتیکاسصخشاکیاور۔
ُفا!ااسنزدنہےہ۔ااہتنیکملظےہ۔رظنمدہفیلکتانتکےہ۔راہاجوکالجاین
لجرطحایسوکےلئوہاورےہریہآوُبیکےنلجےکرچیبےکولظمماسرکلج
اںیہنجںیہ ؓابخبرضحتہیںیہ۔اجےتوہڈنھٹےےچیناپداشیکلےنالسم
ےہ۔راہااجزگارےسذعاباسںیم
10. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
رظنمدورسا
ےھٹیباگلےئکیٹاپسےکہبعکاخہنوملسہیلعاہللیلصآوضحنرؓارتنبابخبرضحتںیہ۔
رکرعضاورںیہوہےتاحرضںیمدختمیکآپؓہباحصدورسےضعباورںیہ۔ےت
اہللایروسل!چنہپاکتفیلاینتاہوھتںےکرقشیوکاملسمونںےیلےکانآپںیہریہ
اافلہیوملسہیلعاہللیلصرکمیروسلرکےت۔ںیہنویکںدبداعاجےتھٹیبرکُھٹایہےتنسظ
ںیہرفامےتاورےہُاتھٹاامتمتےسوجشرہچہاکآپںیہ۔:۔
دوھکی!اکےکولےہوگتشاکنجںیہزگرےولگوہےلہپےسمترکونچونچےسوٹنں
وہےئںیہنزتمزللےسدنیاےنپوہرگمایگدایرکاصفکتڈہویںیھبولگاوروہ
ایگدایرکڑکٹےدووکانرکالچآرےرپرسوںےکنجںیہزگرےدقومںےکانرگم
دوھکیآیئ۔ںیہنزغلشںیم!ہکِّٰتحاگدےہبلغرضورےھجمدخاےساعنصءوساررتشاکی
یسکاورےکدخاوساےئوکاساوراگرکےرفسکترضحومترکےلوہاگ۔ہنڈراک
11. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
رظنمرسیتا
وملسہیلعاہللیلصوضحر10ےکچوہدالخںیمہکماسھتےکاحصہبزہارںیہ۔
ودعےکاہللںیہ۔رعنےےکاربکاہللاوروتدیحرطفرہاطمقبےکوں
ویلگیکہکمےہ۔دیدےتسکشوکرفکاوررشکےناالسموہاالعنںیمں
وج،ےہںیمانمیھبوہاجےئآںیمہبعکاخہنوجہکےہراہھٹیبںیمرھگاےنپ
ےکاوبروہحیاھبیئےکالبلوج،ےہںیمانمیھبوہاجےئآےلتڈنھجے
وجرسدارڑبےڑبےوہےکہکمےہ۔ںیمانمیھبوہاجےئدھکوکاملسمونں
ھچکںں۔ہےکچوہرسوگنںےھتشیپشیپںیمدےنیوگنجںیکدعباوردبروت
رکوبقلاالسمےنھچکےئگ۔امرےاسھتےکذتلںیمرگدںینابیقایل۔
ںیہ۔رظتنمےکےلصیفاورںیہڑھکےاکھجےئ
12. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
الخہصاکذمبہاترخی
یہیےہآاتامومروکیئاکدخایھببجںیہالخہصاکاترخیاسہلزہاروںیکذمبہانمرظنیتہیونرےہ۔اجیتدرہایئاترخی
اطیشنںیہرکےتاامعتسلرحہبرہرفزدنےکاتریکیےیلےکاھجبےنوکعمشیکالکشمترطفاچروںےکرفاتسدہےکدخا
وہالھپےتگنوکلکشمرہولگدنماعسدترگمےہ۔داتیرکڑھکےزاراخرےکاصمبئاوررکےترَسوکاہپڑرہاورےئ
ےساہھتوکاامینرپتمیقیسکرھپاورںیہاجےتوہاحرضرپآاتسہنےکایہٰلامومروہےئدےتی۔ںیہناجےن
ےسیٹھبیکآزاموشئںاوراالتبؤںوجںیہولگوہیہینبدنکنرکزگر
ررپرسوںےکایہناتجےکزعتادبیاورںیہاجےتںیہ۔اجےتےھک
اوملسہیلعاہللیلصیفطصمدمحمادقسرضحتاببرونشےسبساکاترخیاساینپےنؓہباحصےکآپور
رطدورسیوتںیہآدنایھںدنتوزیتیکاخمتفلرطفاکیایک۔رمقےسرقابوینںاہپڑےکربصوااقتستمف
دےتیدالہدلےکریشوںںیمنیقیاورزعمرگمااسننانوتاںاورزمکوراظبرہںیہ۔اوررجاتڑبیاورںیہ
ںیہاجےتےلچرکےتاالعنربالماکاامیناےنپرکُاھٹارساسھتےکاپرمدیبسیکزدنیگ،ےہاہبےب ِاتمعوج
ےہ۔العتمیکرسرفازیوضحرےکدخااورےہدوتلیتمیقےس
13. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ہشقناکرقابوینں
ںیہ۔ہیاببامنایںدنچےکان،ڑپارکاناسانماکالکشمتاانملکنجوکاحصہبےکوملسہیلعاہللیلصآرضحنت
ایگایکدیہشرکدےبیلص،ایگایکدیہشےسولتاروںاورریتوں،ںیکرقابناجںیناکٹلُاٹلا،ایگاٹلایرپااگنروںےتلج،
اووھبک،ایگایکڑھکاںیمدوھپرکانہپزرںیہیکولےہ،یئگدیالجآگےچینرکدورہپنیع،ایگراھکالتبمںیم ارسر
ایگدایرکوہلاہلنرکامرامراورایگایکزدووکب،ایگاٹیسھگرپرھتپوںرگموتقےکہناچہپےنہکایگامرااانتےسوجویتں،
وھچےکانےسامؤںاملسمن،ایگراھکرحمومےسدودھوکوچبںوخارریش،ےھتاجےت،ےئگدےیرکدجاےچبےٹ
ےکمسقرہ،ایگایکاباکیئٹوسلش،ڑپںیرکینربداتشوعصںیتبیکدیقودنبےنوشرہوں،ےئگدےیرکعطقاقلعتت
اکوتنحمںیکاملسمونں،ایگایکونطےبےسونط،دیدےالطقوکویبویںاملسمندقمس،ایگایلرکطبضاعموہض
ںیئگدیرگااگںیہابعدت،ےئگاگبڑےانم،ےئگرگاےئلمحےکوعروتںاحہلمےسرکےنابعدتیکوادحدخاےئ،
ےئگرتاےشملظےئنراترہےئگ۔ےیکااجیدمتسےئنروزرہرغہکیضایگ۔رواکویکچںیکآلمواصمبئوکاشموحبص۔
الہزرہاسسنرہ،یھتانسیتالرماکومتڑھگیرہیکزدنیگایگ۔دایرکدبتلیںیماھت۔لہ
ریشوےکدخااےرگم!زہشادوےکااقتستماے!اےنپرھتپاسرےہیےکاذوتیںےنمترودنےسااقتستماپےئ
اجودیزدنۂانماہمترےکتایقتمےندخاوتایکرسدنلبرپمچاکوتدیحےنمتڈاےل۔رکیترخفرپمتوقںیمآجدےی۔رک
یگ۔رںیہرکیتکتادباآلابداورںیہ
14. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
انمرظےکاہشدت
ےھت۔رکسماےترکڈالآںیھکنںیمآوھکنںیکومتوجےھتولگوہہیےکاامینےیلےکنج
دعبےکلےناالسمیھت۔ریتھکہنتیثیحوکیئداینافینہیرپاقملبےکدخااجںیناینپےنبسان
تہباوروہیئاطعتمعنیکاہشدتراتسرباہوکھچکںیھت۔دیرکشیپوضحروجےھتاےسیےس
رےہےتیجرکرَمرَماوررےہرگاتفرںیمزریجنوںدموتںاہوھتںےکدونمشں۔
آےیئ!اسیک۔وبقلزدنیگدایمئدبےلےکدایناسےنوھنجںرکںیذترکہاکوجارمندوںانےلہپاورؓرسایرضحتےلہپےسبسںیمابب
ےہ۔ذرکاقلبرقابینومعمیلریغیکرھگاےنامتمےکان
ایرسآل
ولاینپےناوبذحہفیفیلحےکاناورےھتوہےئآابدںیمہکمرکآےسنمیؓرسایوالےکؓامعررضحتاشدییکاناسھتےکؓہیمسرضحتڈنی
ادتببسؓامعراٹیباورؓہیمساہیلہیکاناورؓرسایرضحتوتوہاولطعراستلآاتفبںیمہکمبجیھت۔دیرکونمےسونراسیہںیماایمایئر
دعتادیکاملسمونںایھبوتقاسوہےئگ۔35-30رقشییھباملسمنواجتہذیےکہکمبجاھتزامہنوہہیاوریھتہنزایدہےسمتسیک
ےہ۔اتکساجایکادنازہاکاحلتےکاخدناناولنطرغبیاسوتےھتاکشراکراوینں
ےسومتزدنیگیکاناظبرہدی۔رکااہتنیکربربتیوملظرپاخدناناسےنزخمومونباسدہعفاکییئگ۔دیانبدبرت
ذگےسدرھِااکوملسہیلعاہللیلصوضحرہکیھتریہاجدیفیلکتوکرھگاےناسرےرکاخمبطاںیہنےنآپوتوہار
رفامایےک:ایرسآلاے!ےہ۔تنجاگہودعہاہمتریویکہکناجؤوہوخشاوررکوربص(دتسمرانمبقذرکااحصلہبرعمۃفاتکباحمکک
دلجامعر3ہحفص383رایضادحلہثی۔ارصنلہبتکم)
15. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اہشدتیلہپ
ابثاپےئےکرھگاےناپزیکہاسابووجدےکاطتقوپریاینپدنمشبجرکہندیپاشبنجوکیئںیمت
ںیمرشاگمہیکہیمسرضحتےناوبلہجرکوہوگبلآگےسہصغوتےکسدای۔رکدیہشوکانرکامرزینہ
رطحیکاچدنوسرجوکاامینالہوجیھتاہشدتیلہپیکوعرتںیماالسمہییگ۔رےہداھکیتروینش
رپااگنروںےتلج
رےہدقماثتبرپاامیناٹیباورابپابووجدےکدےنھکیااجنمہیرگمرضحتدعبدونںوھتڑے۔
ااقتناورےکسوہہناجربنےسدشادئانےکارمعلیفیعضوبہجیھبؓرسایےئگ۔رکل
اُںیہنارمہبتاکیدےتی۔وغےطںیماپیناوراٹلےترپااگنروںوتقےکدورہپرقشیوکامعررضحتیلصآوضحنرہکراہاھتاجاٹلایرپاگنروں
یکداعہیرکریھپاہھترپرسےکؓامعررضحتےنآپوہا۔زگرےسدرھِااکوملسہیلعاہلل:۔
َمْیِاہَرْباِیَٰلع ِتْنُک اَمَک ارَّمَع یَٰلع اًم ََلَس َّو ًادْرَب ْیِن ُْوک ُارَن اَی
آگاے!ومبجاکالسیتماورڈنھٹکرطحایسےیلےکامعراجسجنب
یھتینبےیلےکاربامیہرطح۔(دلجدعسانباقبطت3ہحفص353لِّواعبطرکایچرپسیاوجیلنشیکوبطمہع1970ء)
16. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ےکانرگمرےہ۔ابیقکتومتاشننوہرپھٹیپیکؓامعررضحتہنزغلشوکیئںیماامین
آیئ۔(دعسدلجانباقبطت3ص246)
راہ۔زابنِدورےکانرعنہیہیاثن دلواجن ہیآنیکدمحمررپ
ےہوبقلاذتیاکیرہںیمراہاس
ایلوچموکدارۂتخت
یسکرگمایگ۔دایُاترااھگٹےکومترپوطراظاملہنوصقرےبوکاحصہبدسںیمزامہنرقبیےکُدحازغوہںیمانومڑا۔ہنہنمےسدصاتقےن
وکدارہتختوہےئڑپےتھرعشہیاورےیکادالفندولبقےساہشدتےنؓبیبخرضحتاحصیباکیےسایل۔وچم
ُلَتْقُا َنْی ِح ْیِلاَبُا ُتْسَلاًمِلْسُم
َم ِ ہ ِّلِل ََانک بْنَج ِِّیَا یَٰلعْیِعَْرص
ِْناَو ِہٰل ِ ْاْل ِتذا ْیِف َکِلٰذَوْاَشَّی
وْلِش ِلاَص ْوَا یَٰلع ْک ِارَبُیِعَّزَمُم
ابتاسےھجموتاجؤںایکلتقںیماحتلیکوہےناملسمنںیمبجینعیسکںیمہکںیہنرپواہوکیئیک
اچےہارگوہےہ۔ےیلےکراضیکاہللرقابینبسہیریمیوہں۔رگاترپولہپرزیہرزیہریمےوتاگ
اگ۔دےڈالربتکیھبںیماءا
َ
ضعا
17. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اۃَّنْعّکْلا ِِّّبرِب ُتْر
َ ُ
َ
ف
رگمایگالبایاہبےنےکغیلبتےسدوھہکوکاحصہبرتسںیمزامہنایسایگ۔دایرکدیہشاسھتےکافسیکااہتنیئ
ےکان
زینےسرطفیکتشپوک ؓاحلمننبرحامرضحترسدارمسجوجایگامراہ
رحرضحتوتوھپاٹوفارہاکوخنبجایگ۔وہاپرےسوّلچےساسےن ؓام
رفامایاورریھپارپرساورہنمرکرھب:ّْکْلا ِِّّبربَُِتْر
َ ُ
َ
فیکربےکہبعکِاۃَّنْع
ایگوہاکایمبںیممسق۔(ارلعیجزغوۃاببااغملزیاتکباخبریحیحص)
ںیہنرااگیئںرقاباینںیکاسویھتںےکاناور ؓرحامرتر
َ
ضحئب
،ؓبیبخرضحتاورزعمےکانںیئگ۔
االسآوغشابآلرخوہاوروھچڑےارثاترہگےرپدنموںاعسدتیئکےناالقتسلرگے۔آںیمم
18. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
زسایکاذان
ےنؓیفقثوعسمدنبرعوہرضحت9وملسہیلعاہللیلصارکموضحرںیمرجہی
اچیہ۔ااجزتیکاجےنواسپرطفیکوقماینپےس
ارگمایکااکنرںیمآاغزےنوملسہیلعاہللیلصآوضحنرااجزترپارصارےکن
بجاورےچنہپاپسےکوقماینپوتقےکاشعءوہدی۔دےفیقثہلیبقےکان
نبرعوہرضحتوتآےئےیلےکےنلمےسانولگےکاالسماںیہنےنؓدوعسم
اگلےئازلامرپؓہرعورضحتےناوہنںرگمدی۔دوعترطفیکتہباور
رعرضحتوہرگمےئگ۔ےلچواسپاورےہکاملکتانزابیےکچرکہلصیفاکومتیکؓہو
ےکرھگاےنپےنؓہرعورضحتوتقےکرجفحبصےھت۔رکوہڑھکےںیمنحص
رکدیہشاںیہنےسریتاوراچنہپواہںدبتخباکیوتدیاذاندای۔(دلجاحمکدتسمرک3ہحفص615
رایضادحلہثی۔ارصنلہبتکمااحصلہبرعمۃفاتکب)
19. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اخرطیکاچسیئ
ورقباوراعمنںیمالعہقےکنیطسلفؓورمعنبرفوہرضحترومرصیقںیموجار
اںیہنےنوملسہیلعاہللیلصرکمیروسلےھت۔اعلمےکوتدیدوعتیکاالسم
دخیکوضحراورآےئےلاالسمےکشیپوسپیسکریغباحتفئدنچںیمتم
وجھباےئ۔یھب
اںیہنوتوہیئاالطعیکلےناالسمےکانوکرومرصیقبجاورالبایںیمدرابر
بیلصاںیہنوتوہیئہنیلستیھبرپاسبجاوردایرکدیقرگمدایرکدیہشرکاکٹلرپ
ایک۔ہنوگاراانٹہےسقحاجدۂےنؓہرفورضحت(ااوملابہیلعزراقینرشحدلجدللہین4ہحفص44عبطرصمہی۔ازرہہیعبطم
اوٰیل1327ھ)
ےکانےھت۔وہےئگوفتںیماحتلیکدیقوہہکےہںیمرواتیاکیدعبےکرمےن
ایگ۔اکٹلایرپبیلصاںیھن(دلجربمندعسانباقبطت7ہحفص435ریبوت1958ء)
20. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ایگدایاکٹوضعاکیاکی
اغباینپےنذکابہملیسمےھت۔احصیبااصنریؓدیزنببیبحرضحتااںیہنںیمزامےنےکوت
ؓبیبحرضحتںیہ۔روسلےکاہللدمحمہکوہدےتیاہشدتمتاہکایکاورایلرفامایےن:اسرھپاہں۔
وپاھچےن:رفےنآپوتوہں۔روسلاکاہلل ئ َّمہکوہدےتیوگایہمتایکامای:اننسابتہیںیمںیہن۔
ےنؓبیبحرضحترگموہیئرکتاردہعفیئکرپابتاساچاتہںیہنیھباورےسامےننروسلاےس
اکانےنہملیسمرپاسایک۔ااکنرلسلسمےسرکےنااکنراکاہللروسلاںیہنرکاکٹوضعاکیاکی
دای۔رکدیہش(دلجاشہمانبایبنلریسۃ2ہحفص110رصمایبلحل۔اابلیبیفطصمعبطم1936ء
ہیلعوموعدحیسمرضحتہشقناکرقابوینںمیظعانیکاحصہبویںےنواالسلماٰولصلۃ
ےہ۔اچنیھکِِّبُح ْیِف ْمِھِق ْد ِصِل ِلاَجِِّالر ُمَدَفْمِھ
َبْرُقْلاَک َقْی ِرُا ِف ْوُیُّسال َتْحَتِان
ولتےسوہجیکتبحمےساچسیئوخناکااسنونںمیظعنرقابینےچینےکاروں
ایگ۔اہبایرطحیکاجونروںےک
21. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
انمرظےکامرٹیپ
زدنادبیرفزدنےکاتریکیوکنجاثنراجںوہےکادحتیِہابراگاقرصےسالپےناجماکیگ
امسجیناورامرٹیپںیھت۔ذعابہحملہحملوتزدنایگںیکانرےہرگمابزاراکیاکاظممل
ریہاجیکاپاملرطخووخفالبزعںیتاورمسجےکانںیمسجاھتڑپےنرپانرگمںیھت۔
یھتریہاجبلگبےکاقمامترواحیندنلبےکانرضبرہوایل
ےیلاسےھت۔ہنوفحمظیھباملسمنےکرھگاونںزعمزےسملظاوردشتداسنبؓنمحدبعارلرضحت
دہعفاکیںیمدختمیکوملسہیلعاہللیلصوضحرےناحصہبدورسےاوروعفہکاھتایکرعض:
اہللروسلای!آھکنرطفامہریصخشوکیئاورےھتزعمزوتےھترشمکمہبجدھکیںیہنیھبرکُاھٹا
ںیہوہےئگانوتاںاورزمکورمہرکوہاملسمنرگماھتاتکس۔(ااہجلاتکباسنیئننسااہجلدوجبواببد)
اکاچسیئرگمیلرکوبقلذتلیکدایناظبرہےنولوگںاناوروھچڑاںیہندانم
انفیھبکرپسجیکاحلصزعتایسیاکیکتادباآلابدیگ۔آےئںیہن
22. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
قشعاکؓرکباوبرضحت
ےناوہنںوتلےئاالسمےھت۔رفدزعمزاکیےکرقشیؓرکباوبرضحتااہظراکاامیناےنپربالم
اوبرضحترشمنیکیہےتنسہیرگمدیاالسم ِدوعتیھبوکرقشیاورایکرپاملسمونںرقیبیؓاوررکب
امرا۔تہبرکرگاوکؓرکباوبرضحتاورڑپےوٹٹ
اورراہرکاتواررپانےسوجےتوبضمطاےنپرہعیبنبہبتعدبتخباکانہکامرااانترپرہچےےکان
آےئولگےکمیمتونبہلیبقےکآپابآلرخاھت۔اجاتہناچہپانرہچہےسدونمشںوکآپےناوہنںاور
ںیموہےنارملگرقبیےکؓرکباوبرضحتہکیھتہیاحتلرگماچبای۔دننکیلاھت۔ہنہبشوکیسک
الکنہیہلمجالہپےسہنمےکانوتآایوہشاںیہنبجںیمہصحآرخیےکاہللیلصاہللروسلہک
ےئگےلچواسپولگےکہلیبقرکنسہیےہ۔احلایکاکوملسہیلعاسھتےکارصارتہبآپرگم
حیحصےکآپبجاوررےہرکےتدرایتفاحلاکوملسہیلعاہللیلصوضحریلماالطعیکوہےناسمل
دخیکوملسہیلعاہللیلصوضحراسھتےکانےکرکتنمیکوالہوتیکانوتوہےئاحرضںیمتم
رگمآںیئڈڈبابآںیھکنیکوملسہیلعاہللیلصوضحررکدھکیاحتلےھترکےترعضؓرکباوبرضحت
ںیہن۔فیلکتوکیئاورےکزومخںےکرہچہوساےئہک
23. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
والہریمییک۔رعضےسوملسہیلعاہللیلصوضحرےنآپرھپرطفیکاالسموک
اہللیلصوضحرانچہچنرکںی۔یھبداعےیلےکاناوردںیدوعتےسغیلبتیکوملسہیلع
آںیئ۔ےلاالسموہ(دلجوااہنلہیادبلاہی3ہحفص30اوٰیل۔عبطریثکانباحظفاز۔1966ریبوتاعمرفہبتکم)
َْ ئ
َ
ئرقی
وخنبونلفوتلےئاالسمؓہحلطرضحتےسغیلبتیکؓرکباوبرضحتاوکدوونںانےنادعلوہینبدلی
اوکدوونںےناسریش۔اکرقشیینعیاھتالہکاترقشیِدساصخشہیایل۔ایسدایدنبوھاںیمریسکی
ونبہلیبقےکؓرکباوبرضحتںیہ۔ےتہکیھب َ ْئ ّ
َ
ْئیِر ّفوکدوونںانےیلےسڑھچاےناںیہنیھبےنمیمت
یکداعےنآپوتوہیئاالطعوکوملسہیلعاہللیلصوضحردای۔رکااکنر:
اہللاے!اچب۔ےسرشےکادعلوہیانبںیمہ
دیپارفامےئاسامنےکراہیئیکانےندخابت۔(وادبلاہیدلجااہنلہی3ہحفص29عبطریثکانباحظفاز۔
اوٰیل۔1966ریبوتاعمرفہبتکم۔)
24. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ملظاکامں
رکچدرایمنےکرموہاورافصںیمہکںیہرکےتایبنرحاشنبؓدوعسمرضحتےنںیمہکاھتراہاگل
ںیہرےہاجےلوہےئےتچنیھکوکونوجاناکیولگےستہبداھکیہکرگدنیکاساہھتےکسج
اتبایےنولوگںوتےہ؟وکنہیوپاھچےنںیمںیہ۔وہےئدنبےھںیماصیبوجےہاہللدیبعنبہحلطہی
ےہ۔ایگوہاملسمنینعی
راجیلچوہیئدیتیاگایلںاوررغایتےھچیپےکانوعرتاکیےکاسےنںیمیھت۔یہ
رضحتنبۃَنعصامںیکہحلطہیہکایگاتبایوتوپاھچقلعتمےہ۔یم(دلجاریبکلااتلرخی7ہحفص421ریبوتاخبری۔اامماز۔)
ولرکاچوہوج
ہنوفحمظےسرشےکدونمشںیھبصخشابکےباوررجیاسیج ؓاطخبنبرمعرضحتایکوبقلاالسمےناوہنںراہ۔
ایگوہدنیرمعےبہکایکاالعنرکاجںیمرحامدجسمےنرمعمنبلیمجصخشاکیوتاہکاورےچنہپواہںؓرمعرضحتےہ۔
ڑپٹپھجرپؓرمعرضحتبسرکنسہیےہ۔ایکوبقلوکوتدیحےنںیمےہوھجاٹہیرےہڑلےتےسانکتدریاورے
ےھترفامےتؓرمعرضحت:اتکس۔وھچڑںیہندنیہیںیموتابول۔رکاچوہوجمت(ادبلاہیدلجااہنلہیو3ہحفص82اوٰیل۔عبطریثکانباحظفاز۔
1966ریبوتاعمرفہبتکم۔)
25. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ںیہنرہزگ
رمعیکانوتلےئاالسمبج ؓاوعلامنبزریبرضحت8اںیہناچچاکانیھت۔یکاسل
یکرکانالجآگےچیناوراھتداتیاکٹلرکٹیپلںیماٹچیئاوراھتاچنہپاتدوھاںںیمانک
رفامےتؓریبزرضحترگمدےرکااکنرےساالسمہکاتہکاسھت:
اگرکوںںیہنااکنرےساالسمیھبکںیم۔(انمبقاببااحصلہبرعمۃفاتکباحمکدتسمرک
دلجازلریب3ہحفص360رایض۔)
ےئگےٹیسھگ
رکوبقلاالسمںیماثہینہبقعتعیبےنؓہابعدنبدعسرضحتاحلصاعسدتیکےن
یکاناہھتےکانایل۔اےندونمشںرپوایسپےسواہںیک۔،دےیابدنھےسرگدن
ٹیسھگوہےئدےتیاذتیتخساورایکزدووکب،ےچنیھکابلےکانےلںیمہکمرک
ارکآےندعینبمعطمہکاھتاجریہلسلساکمتسوملظآےئ۔دلیئاجنتںیہن۔
(دلجاشہمانبریسۃ2ہحفص91رصمایبلحل۔اابلیبعبطم1936)
26. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
رقاریےب
اظمےکدونمشںوتایکوبقلاالسمےن ؓوعظمننبامثعنرضحتےیلےکےنچبےسمل
ہکداھکیےناوہنںبجرگمےئگ۔آںیمانپہیکریغمہنبودیلاکتفیلاحصہبدورسے
ودیلےناوہنںوتوہںراہرھپےسانمںیماورںیہرےہرکربداتشاہکےسریغمہنب
رکںیمرحامدجسماالعناکاساورولےلواسپانپہاینپمتہکایگ۔دای
آھکنیکانےنرشمکاکیدعبدنوھتڑےےکواہعقاسہکاامرا ِّ ُُمااسیرپ
ےنہکاھتوموجدواہںوجودیلرپاسآیئ۔لکنابرہےسڈےلیریمیمتارگہکاگل
امثعرضحتوتوہیتہنفیلکتہیوترکےتہنواسپانپہرفامایےن ؓوعظمننبن:
یکدخایھبآھکندورسیوتریمیوہرکےتابتیکاسمترقابنںیمراہ
ےہاتبےبےیلےکوہےن۔(دلجااہنلہیوادبلاہی3ہحفص92اوٰیل۔عبطریثکانباحظفاز۔1966ہبتکم۔
ریبوتااعملرف)
27. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
رھپلک
رکمیرقآنںیمہبعکاخہنےنوعسمدنبؓہللدبعارضحتدنلبآایتدنچیک
رہچےہکامرادقراسےناوہنںوتانسںیئوکافکرآوازےسےئگ۔ڑپاشننرپ
رفامایوتایکااہظراکذردیہےنؓہباحصدورسےبج:وہکارگایسرھپلکوت
انسؤںرقآنںیمآوازاویچنوکولوگںانرطح۔(دلجااغلہبادس3ہحفص256دبعاہللذترکہ
رہطاناالسہیمہبتکموعسمد۔نب)
رجومعمیلریغاکیںیمدلاامیناچسہکےہہیتقیقحےباورات
اطوتقوکسکےبزمکوراکیوجےہداتیرکدیپاوخیفاقملبےکاخمفلر
وہ۔المہظحاثملاوراکییکاسےہ۔داتیرکڑھکا
28. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اطتقیکچس
وخاےنتےساخمنیفللبقےسلےناالسم ؓافغریاوبذررضحتہلیبقاےنپہکےھتزدہف
آںیمالتشیکیہوملسہیلعاہللیلصوضحرںیمہکمےسافغرہنہتپاکآپےسیسکرگمےئ
آےستمکحڑبیےنؓیلعرضحتہککتاہیںےھت۔وپےتھچہیلعاہللیلصوضحروکپ
ایل۔رکوبقلاالسمےنآپاوردایاچنہپکتوملس
دجسمہکوہیئدیپااجشتعایسییہرکےتوبقلاالسمرگماببکپرکاجںیمرحام
اماورڑپےلپرپاندنمشوتایکاالعناکوتدیحہملکدلہاحلےبامرےترےت
وتڑپےرگرپزنیمرکوہدمےبوہبجہککتاہیںرکدای۔اکماکانہکاھجمس
رکےتایبنآپےگل۔اجےنواسپبتےہ۔ایگوہامتموہشبجےھجمہکںیہ
اھت۔وہاکچوہلاہلنکتاپؤںےسرسںیموتآای
29. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
وہرقبیےکرمےنآپبجہکےہںیمرواوتیںضعبوتےئگ
رھپآپرگمڑھچاایےسدونمشںرکآےنابعسرضحتدندورسے
رکےنانمدییکوتدیحرکاجںیمرحامدجسمرطحایسدونمشںوتےگل
رضحاوردایرکرشوعرکانزدووکبرطحیکےلہپےناسےن ؓابعست
ابثاپےئےکآپرگمدلیئاجنتےسمتسوملظہنزغلشوکیئںیمت
آیئ۔(دلجاحمکدتسمرک3ہحفص338ذرایباالسمابباہبعکلاینبناتکباخبریحیحص۔)
یھبےنزدینبؓدیعسرضحتونہبیئےکرمعرضحتاکتفیلتہب
اںیہنلبقےسلےناالسمؓرمعرضحتںیک۔ربداتشےسرویسں
ےھت۔دےتیابدنھ(ارضلبااتخرنماببالرکاہاتکباخبریحیحص)
30. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ومنےنےکوخانیتدقمس
ںیھت۔رشکیںیمرفساسےکزعمیھبوخانیتاشبہناشہنےکرمدوںاملسمن
اکشرےسزینوں
ےکرکرجہتؓبنیزرضحتیٹیبیکوملسہیلعاہللیلصوضحرہکںیھتریہاجدمہنیےسہکم
احہلموہدای۔رگارپزنیمےسزینہوکؓبنیزرضحتےناوسدنبابہروہاسطقلمحںیھت
ایگ۔(دلجزراقین3ہحفص223)
ںیہننکممااکنر
دفاتیئاورااقتستمیکنہبیکانںیملےناالسمےکؓرمعرضحتانےہ۔دلخڑبااک
ہصغوہوتےہایلرکوبقلاالسمےننہبیکانہکاگلہتپبجوکےچنہپرھگوہےئرھبےںیم
اصےناسرگمامراےسوہجیکرکےنوبقلوکاالسمنہباوراینپوجمتہکدایہہکاصفف
ااکنرپتمیقیسکےساسابوہںیکچلاالسموتںیمولرکاچوہیتکسرکںیہنر۔(عبنموازلوادئعمجم
دلجایمثیہلاوفلادئ۔9ہحفص62رمعانمبقابباانملبقاتکب)
31. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
روسلالغامن
ےیکرمقاببےئنےئنےکرفویشاجںاوردفاتیئیھبےنولڈنویںاورالغومںاملسمنرفامےت ؓابعسانبرضحت۔
ںیہ:۔
یکدوھپرگمےھتدےتیرکڑھکاںیمدوھپتخسانہپرکزرںیہیکولےہافکروکانوجشاوررحارتدینییکاندشت
رماینپےساندنمشاوریھتاجیتوہتیثیحےباوراناکرہابلکلاسےنمےکاامیینراتہاناکمںیمولہکاےناملکتےکیض
اھت۔(دلجازجلریدبعارکلمینبدمحمااغلہبادس3ہحفص32رہطاناالسہیمہبتکم)
دحّادحّا
سفناےنپںیمراہیکاہللاںیہنےہ۔انمامنایںںیمرسرفووشںانیھباک ؓالبلرضحتیھتہنرپواہوکیئیکفیلکتیسکیک
رکوحاےلےکڑلوکںاںیہنافکرےھت۔تقیقحےبابلکلوہںیمرظنیکوقماینپاورےتٹیسھگںیمویلگںیکہکماںیہنوجدےتی
،ےہاکیدخاینعییھتریتہوہیتدنلبدصایکّدحاّدحاےسہنمےکالبلرگمرھپےتےہ۔وادحدخا(اتکباحمکدتسمرک
دلجااحصلہبرعمۃف3ہحفص284رایضادحلہثی۔ارصنلہبتکم)
وتقےکدورہپیتپتنیعاھت۔داتیرکااہتنیکملظفلخنبُہیماآاقاک ؓالبلرضحتےکانرھتپاھبریاکیاکناتلابرہوکان
اتہکرھپاورراتھکرپہنیس:دمحمایاجےئہنرموتکتبجاگاٹہؤںںیہنرھتپہی(یلصوملسہیلعاہلل)اورلتےکرکااکنراک
ےھترےتہاکپرےتّدحاّدحاںیموجابےکاس ؓالبلرضحتےگل۔رکےنہنابعدتیکّٰزعیاںیہنےنؓرکباوبرضحت۔
دایرکآزادرکرخدیوتداھکیںیماحلاس۔(دلجااہنلہیوادبلاہی3ہحفص57اوٰیل۔عبطریثکانبازاحظف1966ریبوتاعمرفہبتکم۔)
32. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
والوکڈنھٹارکےنااگنروں
رشمولاہرےھت۔اکیوہزگراےہاکذرکےلہپ ؓارتنبابخبرضحتیٹھبیکایہننیک
کتاہیںاٹلدےتی۔رپااگنروںاوراںیہنداکہےتااگنرےےسروطتبےسمسجہک
یسکرمداجمدہہیرگمرسدرکدیتی۔رکااگنروںانرکلکنلکنےسرپدصاتقوطر
وہات۔ایترہنےئلےکرکےنرسومارحناف(دلجی۔قمبل
ایلعالنیالعؤزنکاامعلل7ہحفص32دیحرآابدااظنلہیمااعملرفدارئۃعبطمااضفللئ۔اتکب1314ھ)
یھبکےنرفامایںیموتدیھکیھٹیپ َؓابخؓبرضحتدہعفاکیےنؓرمعرضحتدیھکیںیہنھٹیپایسییکصخشیسک۔
ولاہرگمرپرس
ابخرضحتاوررکیترگمتخسولاہاامنر ُِّماامنکلیک ؓابخبرضحترھکرپرسےک ؓب
یکاکشتیاپسےکوملسہیلعاہللیلصوضحرےناوہنںدیتی۔وملسہیلعاہللیلصوضحروت
ْؓابخبرضحتاوروہیئگامیبریاکیںیمرسوکاامنر ُِّماےسداعیکےساظمملےکاسےن
اپیئاجنت۔(دلجادسااغلہب2ہحفص98رہطاناالسہیمہبتکمزجریدبعارکلمیاز۔)
33. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ےھٹیبوھکوحاس
ےک ؓالبلرضحتےھت۔ےسںیماملسمونںادتبایئؓۃہئنکفاوبرضحتآپےھت۔لےئاالسماسھت
ابےسریسوکآپوفصانوتلےئاالسمےھت۔الغمےکُہیمانبوفصانرپرھتپوںرگماوردناتھ
ااسھتےکوفصانوھگاتٹن۔رکڈالڑپکاںیمےلگرھپاتٹیسھگ۔اھتاتہکوجاھترشکییھبُہیمااھبیئاکس
رضحہککتاہیںرےتھک۔اجریہلسلسہیدوونںوہانچہچندو۔ذعابزمدیاےسےکؓۃہئنکفاوبت
اتگل۔وہےنہبشاکرمےن
درےئپےکانہلیبقاسراںیہنیہآاقاکانرصفہکےہاتبیتاترخیواےلےلیبقوکاناھت۔آزار
رھتپوںرگمرھپ،ڈاےتلڑیبایںںیماپؤں،اکنےتلںیمرگیمتخسرھکرھتپوزیناورپاوراٹلےترپ
وحاےنپوہےسوہجیکرگیمتخساوردشتیکاذتیہککتاہیںدےتیےتھٹیب۔وھکاس
رکآزادرکرخدیےسوفصاناںیہنےنؓرکباوبرضحتاھتہکاجریذعابہیرکرجہتہشبحوہاوردای
ےئگےلچےک۔(دلجااغلہبادس5ہحفص273رہطاناالسہیمہبتکمزجریدبعارکلمیاز)
34. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ارسوھبکاوردنبودیق
ہلسلساکاذتییک ارسوھبکاوردنبودیقاسھتےکامرٹیپاعموہرگماھتاجریدبوتسریھب
یلصیفطصمقشعاسھتاسھتےکاکنھجروںیکزریجنوںرسرفوشتیگےکوملسہیلعاہلل
وملسہیلعاہللیلصروسلوبحمباورراضیکرباےنپاوررےہاگےتوھبکرہیکانرہچہاک
اھت۔اکدماوا ارساوردیقیےکاھگیٹاترکی
ربصوااقتستماملسمنہکداھکیےنہکمافکربجیھبابووجدےکدےنیفیلکتلسلسمرکےتربداتشوکرمالحامتمانےس
رحممےناوہنںوتےہراہوہااضہفلسلسمںیمدعتادیکاناورںیہرےہاجےلچ7ہکاھکلاعمدہہاباقدعہاکیںیموبنی:۔
رکےہنرفوتخزیچوکیئاپسےکبلطمونباوراہمشونباخدنانصخشوکیئرخدیےھچکےسانہناگ۔
اسےکانہناگ۔دےاجےنزیچیکےنیپاھکےنوکیئاپسےکانہناگ۔یسکےسانہناگ۔رکےرہتشھت
دمحموہکتبجاگرےھکقلعتاکمسق(وملسہیلعاہللیلص)ںیہناگلےسامتمرپاعمدہہاساجےت۔وہ
ںیمہبعکرپوطرےکانہمدہعوقیمرھپاوروہےئدطختسےکرؤاسءڑبےڑبےاملسمنانچہچنایگ۔دایاکٹل
ےئگ۔دےیرکدنبرظنرطحیکدیقویںںیماطبلایببعشاحیمےکاناور(اطبل۔ایببعشاحلتاشہمانبریست
دعسذرکرصحرقشیانباقبطت)
35. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
رکڑپھاحلاکانڑپںیرکینربداتشایتخسںوجوکوصحمرنیںیماایماناجاتوہاطریرلزہرپدبن
یھبےیلےکہحملاکییھبےناکییسکہکرپانےہآرفنیرگمےہ۔ہنےساہھتدانماکااقتستم
یلگنجرطحیکاجونروںےناوہنںاواقتضعبہکںیہرکےتایبناحصہبوھچڑا۔ےتپےکدروتخں
ایک۔زگارہرکاھکاھک(اہمشینبانمذبہیلعارشملنیکاامتجعاببادمحملہیاریسلۃ)
اھتایکںیہنولعمم
دہعفاکیہکںیہرکےتایبنواقصایبنبؓدعسرضحتاکانوتقےکرات
یھتوہیتولعممرنماوررَتوجڑپااجرپزیچایسییسکاپؤںاعملہیاکوھبکیکان
رکایبنوہاورایللگنرکُاھٹاُےساًاوفرےناوہنںہکاھتکتآجےھجمہکںیہےت
یھت۔زیچایکوہںیہنہتپ
ہکاھتاحلہیاکانےسوہجیکوھبکرپومعقدورسےاکیاکیاںیہن
ایکرنمںیماپینےنوکاوہنںاسوتایگلمڑمچاوہاوساھکاھکایل۔رکوھبنرھپاور
(دلجالفنارلوض2ہحفص160اۃفیحصلضقناحلت۔)
36. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ابرہآوازیکالچےناورروےنےکانےسوھبکہکیھتاحتلہییکوچبںنسُےسارقشیوتیھتاجیت
رضحتوھپیھپاینپدہعفاکی ؓزحامنبمیکحرضحتوہےت۔وخشرکنسرپوطرہیفخےیلےکؓہجیدخ
وتایگگلہتپوکاوبلہجہکےھترےہاجرکےلزیچیکاھکےنوکیئرواکاسھتےکیتخسےناس۔(انبایبنلریسۃ
دلجریثک2ہحفص47ات50ریبوتارعلیبارتلاثدارالایحء)
اپیئ۔راہیئےناملسمونںےستبیصماسدعبےکاسلنیت
ایگکھتدنمش
ےنااعلصایبنبمکحاچچےکانوتلےئاالسم ؓامثعنرضحتےسرویسںرکاوکان
یکدنیےئنےسدنیےکداداابپاےنپوتہکاہکاوردایابدنھںیمےہ۔ایگرھپرطف
رگمدے۔ہنوھچڑوکدنیاسوتکتبجاگوھکولںںیہنےھجتاہللیلصروسلاعقشاس
اتکسںیہنوھچڑوکدنیاسیھبکںیمہکدایوجابےنوملسہیلعےنااعلصایبنبمکح۔
وتںیہتخسااہتنیئںیمابرہےکدنیاےنپہیہکداھکیبجدای۔وکوھچڑان(دعسانباقبطت
دلج3ہحفص55ریبوتدارریبوت۔1957ء)
37. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
ایگدبلروپ
رچومشچےکرھگاےناملاراکیےکہکمؓریمعنببعصمرضحتےناوہنںےھت۔اغ
ہناثینوکیئںیمہکمہکیھتاپیئرپورشےسمعنانزودقراسدمعہےسدمعہےھت۔رےتھک
تمیقشیباہنتیاھکےت۔وخراکاٰیلعےساٰیلعاورےتنہپابلسرطعایتاوروخوبشںیئ
وپاےسوتکترعہصاکیدعبےکلےناالسمرکےت۔اامعتسلروزاکیرگمراھکدیشہ
دورساورامںیکآپاورایلدھکیڑپےتھامنزاںیہنےنرشمکاکیوکاخدنانالہے
آپکترعہصاکیدای۔رکدنبًاوفروکآپےنوھنجںدیرکربخاصمبئےکدنبودیق
ہشبحرپےنلمومعقاوررےہرکےتربداتشاسھتےکربصاہنتییل۔راہیک
ایگ۔دبلروپورکپایگ۔وہاھبریاکدبنانںیمدیقہکےہاھکلامںرکدھکیوکاحلاس
یھت۔آیئگابزےسرکےنالمتمتنعلیھب(دلجدعسانباقبطت3ہحفص116ریبوتدارریبوت۔1957ء)
38. The Claims of the Promised Messiah
and Mahdi as, a sub-ordinate prophet
and a prophet from amongst the
followers of the Holy Prophet
Muhammad sa.:
زہشادےےکااقتستمربصو
اگروہںرپدنیایس
ےکانلےئ۔االسمرپانبءیکوخاباکیؓدیعسنباخلرضحتوتوہاولعمموکوال
ےلاںیہنوہبجےجیھب۔آدیمیئکےیلےکاےنوکاخلدشدیاںیہنےنوالوتآےئ
رسےکانہککتاہیںامراےسوکڑےاکیاںیہناورایکزدووکبوہامرےتامرےترپ
ایخلتےکاناشدیابہکاھجمسےنوالےکانایگ۔وٹٹوکڑاےگوہںےئگدبل
وپاھچاور:دمحمیھبابمتایک(وملسہیلعاہللیلص)اابتیکےگ؟رکوع
دایوجابےنؓلاخ:رپیسِاںیمےہ۔دنیاچسہیمسقیکدخارپاساگ۔روہں
اروھباکدای۔رکدیقاںیہناوردںیاگایلںتہبےنوالہککتاہیںراھکاس
رفرکاپومعقدناکیآرخےئگ۔ذگرںیماحلایسدننیتاوروہےئگار
رکےئگ۔رجہترطفیکہشبح(دلجدعسانباقبطت4ہحفص95-94ریبوتدارریبوت۔1957ء)