The document discusses a meeting held on March 3, 2016 at the D74 building to address issues related to a construction project. It provides details on the attendees and agenda items discussed, including project updates, budgets, schedules, and issues that arose. The document records the discussions, decisions made, and action items assigned to various parties in response.
Head of ahmadiyya muslim community warns of risk of third world warmuzaffertahir9
Hazrat Mirza Masroor Ahmad also speaks of threat of civilian casualties in airstrikes
The World Head of the Ahmadiyya Muslim Community, the Fifth Khalifa (Caliph), His Holiness, Hazrat Mirza Masroor Ahmad has delivered a strong warning to world leaders and governments about the potential escalation of current conflicts into a full scale Third World War. His Holiness made the comments during his Friday Sermon on 4 December 2015 delivered at the Baitul Futuh Mosque in South West London.
His Holiness highlighted how the world’s problems stemmed from grave injustices perpetrated by both Muslim countries and other world powers. His Holiness called upon Ahmadi Muslims worldwide to pray for long-lasting peace in the world.
Hazrat Mirza Masroor Ahmad said:
“Today the world is in great danger and moving rapidly towards a catastrophe and so special and sincere prayers are required from members of our community”
Head of ahmadiyya muslim community warns of risk of third world warmuzaffertahir9
Hazrat Mirza Masroor Ahmad also speaks of threat of civilian casualties in airstrikes
The World Head of the Ahmadiyya Muslim Community, the Fifth Khalifa (Caliph), His Holiness, Hazrat Mirza Masroor Ahmad has delivered a strong warning to world leaders and governments about the potential escalation of current conflicts into a full scale Third World War. His Holiness made the comments during his Friday Sermon on 4 December 2015 delivered at the Baitul Futuh Mosque in South West London.
His Holiness highlighted how the world’s problems stemmed from grave injustices perpetrated by both Muslim countries and other world powers. His Holiness called upon Ahmadi Muslims worldwide to pray for long-lasting peace in the world.
Hazrat Mirza Masroor Ahmad said:
“Today the world is in great danger and moving rapidly towards a catastrophe and so special and sincere prayers are required from members of our community”
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراضات
جماعتِ احمدیہ کے پیش کردہ جوابات اپنے اندر دلائل اور سچّائی کا ناقابلِ ردّ، ٹھوس علمی مواد رکھتے ہیں۔اس لئے آج تک اُن جوابات کے ردّ کی استطاعت کسی کو نہیں ملی۔ یہ محض ایک دعوٰی نہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے جس کا ثبوت خود معاندینِ احمدیّت کا لٹریچر مہیّا کرتا ہے۔ اس لٹریچر میں اُن جوابات کے ردّ کی بجائے پھر اُنہیں پِٹے ہوئے اعتراضات ہی کو دوبارہ یا بار بارپیش کر دیا جاتا ہے۔ معترضین کی یہ روِش ان کی دلائل کے لحاظ سے بے بضاعتی اور علمی شکست خوردگی کی نمایاں دلیل ہے۔
اُن کے شکست خوردہ ہونے کا کھلا کھلا ثبوت اور جماعتِ احمدیّہ کے دلائل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ان کا جہاں بس چلتا ہے وہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر پر پابندیاں لگوانے اور اسے بین کرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر کی اشاعت ان کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کی قلعی کھولنے والا ہے۔
معترضین کے شکست خوردہ ہونے اورجماعتِ احمدیّہ کے جوابات کے ناقابلِ ردّ ہونے کی تیسری دلیل یہ ہے کہ مخالفینِ احمدیّت اپنے اعتراضات کو علمِ کلام کے مسلّمہ اصولوں پر مبنی دلائل کے ساتھ پیش کرنے کی بجائے اپنے خود ساختہ، بے بنیاد معیاروں پر استوار کر کے اشتعال انگیزی اور دشنام طرازی سے آلودہ کر کے پیش کرتے ہیں۔جیسا کہ احمدیّت کے ایک مخالف مصنّف، ڈاکٹر غلام جیلانی برق صاحب نے جماعتِ احمدیّہ کے خلاف اپنی ایک تصنیف میں یہ اعتراف کیا کہ
’’ آج تک احمدیّت پر جس قدر لٹریچر علمائے اسلام نے پیش کیا ہے، اس میں دلائل کم تھے اور گالیاں زیادہ۔ ایسے دشنام آلودہ لٹریچر کو کون پڑھے اور مغلّظات کون سنے۔‘‘ (’’ حرفِ محرمانہ ( احمدیّت پر ایک نظر) ‘‘ صفحہ۱۱، ۱۲ ۔مطبوعہ شیخ غلام علی اینڈ سنز۔ لاہور )
مختلف دعاوی اور ناموں پر اعتراض
جس نے مہدی ء کی تکذیب کی اس نے کفر کیا
مسیح موعود ء پر ایمان نہ لانے والے ...؟
آنحضرت ﷺ نے اپنے مسیح و مہدی کے بارہ میں فرمایا تھا
اذا رایتموہ فبایعوہ۔( ابنِ ماجہ۔ کتاب الفتن باب خروج المہدی)
کہ تم جب بھی اس کو پاؤ تو اس کی بیعت میں داخل ہو جانا
Ahmad Mauud Persian (farsi)
خوشا ای مسلمانان امام مهدی آمده است!
PDF
امام مهدی
امام مهدی
در احادیث آمده که زمانی خواهد رسید که چیزی از اسلام جز نامش نخواهد ماند. اگر به شرایط امروز مسلمانها و دنیای اسلام بنگریم، دقیقا این وضعیت به وجود آمده است. در این زمان بود که خداوند امام مهدی را خواهد فرستاد. ۱۲۵ سال پیش بود که خداوند حضرت میرزا غلام احمد(ع) را برای این کار مامور کرد. حضرت احمد(ع) در تمام طول عمرخود سعی کرد که اسلام واقعی را به ریشه های اولیه خود برگرداند.
حضرت میرزا غلام احمد(ع) در سال ۱۸۳۵ میلادی در شهر قادیان، هندوستان به دنیا آمد. اجداد او از خانوادههای محترم و سرشناس خراسان بودند. خاندان او در سال ۱۵۳۰ میلادی به هندوستان مهاجرت کرد. پدراو غلام مرتضی و مادرش چراغ بی بی، از افراد نیکوکار قبیله خود بودند. حضرت احمد(ع) فردی راستگو و درستکار بود. آشنائی او با اسلام و دفاع ازآن همتا نداشت. ایشان زندگی ساده و پاکی داشتند که به مرور زمان بیشتر و بیشتربه زندگی حضرت محمد (ص) شباهت پیدا کرد.
در سال ۱۸۹۱ حضرت احمد اعلام کرد که خداوند او را به عنوان امام مهدی که همه در انتظارش بودند مامور کرده است. ایشان در تمام طول عمر خود سعی کرد اسلام را که طی سالها بعد از حضرت محمد (ص) به فساد کشیده شده بود به آن زیبایی و پاکی اولیه برگرداند؛ و به همه یادآوری کند که چرا خداوند این دین را برای همه آدمهای جهان و برای تمام زمانها برگزیده است. ظهور حضرت احمد (ع) احیای دوباره اسلام را به ارمغان آورد؛ تا عدالت، صلح، و اخلاقییات پاک و نیکو دوباره شود.
حضرت احمد (ع) اعلام کرد که زمان جنگهای مذهبی به پایان رسیده و جهاد با شمشیر در این دوران در اسلام جائی ندارد؛ و به پیروان خود یاد داد که بدون خونریزی، و با قدرت قلم و منطق به دفاع از اسلام بپردازند. برای این کار حضرت احمد (ع) بیش از ۸۰ کتاب و دهها هزار نامه نوشت و با صدها سخنرانی به دفاع ازاسلام پرداخت. ایشان همیشه سعی کردند که اسلام را به هما
Urdu Translation of World Crisis and the Pathway to Peace
By Hazrat Mirza Masrroor Ahmed (AB) Head of World wide Ahmadiyya Mulsim Community Caliph of True ISlam
معر کتہ ال آرا خطابات اور عالمی راہنماؤں کو لکھے گئے خطوط پر مبنی انتہائی اہم کتب اب اردو ترجمہ کے ساتھ
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از احادیثmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کوجو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور پنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے ۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں ۔‘‘
’رسول کریم ؐ نے مسیح موعود کے زمانے کے بعض فلکی حالات بھی بیان فرمائے ہیں ۔مثلاً یہ کہ اس وقت سورج اور چاند کو رمضان کے مہینے میں خاص تاریخوں میں گرہن لگے گا اور اس علامت پر اس قدر زور دیا گیا ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا کہ جب سے زمین وآسمان پیدا ہوئے ہیں یہ دونوں علامتیں کسی اور نبی کی تصدیق کے لئے ظاہر نہیں ہوئیں، حدیث کے الفاظ یہ ہیں:۔
The Gazette January 2015 English
Reestablishment of Faith on Earth
Prophecies of the Holy Prophet Muhammad
May peace and blessings of Allah be upon him
از حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد امام جماعت احمدیہ الثانی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مجھ سے بمبئی ریڈیو والوں نے یہ خواہش کی ہے کہ میں انہیں بتاؤں کہ میں اسلام کو کیوں مانتا ہوں؟ جب میں نے اپنے نفس سے یہی سوال کیا تو اس نے جواب دیا کہ اسی دلیل سے جس کی بناءپر کسی اور چیز کو مانتا ہوں یعنی اس لئے کہ وہ سچا ہے۔
اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ میرے نزدیک مذہب کا بنیادی مسئلہ خدا تعالیٰ کا وجود ہے۔ جو مذہب انسان اور خدا تعالیٰ میں سچا تعلق پیدا کر سکتا ہے وہ سچا ہے اور کسی چیز کا سچا ہونا اس پر ایمان لانے کی کافی دلیل ہے۔ کیونکہ جو سچائی کو نہیں مانتا وہ جھوٹ کو ماننے پر مجبور ہے اور اپنا اور بنی نوع انسان کا دشمن ہے۔ اسلام یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس دنیا کا پیدا کرنے والا ایک زندہ خدا ہے ۔ وہ موجودہ زمانہ میں بھی اسی طرح اپنے بندوں کیلئے ظاہر ہوتا ہے جس طرح سابق زمانہ میں۔ اس دعویٰ کو دو طرح ہی پرکھا جا سکتا ہے۔ یا تو اس طرح کہ خود متلاشی کیلئے خدا تعالیٰ کی قدرتیں ظاہر ہوں اور یا اس طرح کہ جس پر خدا تعالیٰ کا وجود ظاہر ہو اس کے حالات کو جانچ کر ہم اس کے دعویٰ کی سچائی کو معلوم کر لیں۔ چونکہ میں خدا تعالیٰ کے فضل سے ان صاحب تجربہ لوگوں میں سے ہوں جن کیلئے اللہ تعالیٰ نے اپنے وجود کو متعدد بار اور خارق عادت طور پر ظاہر کیا اس لئے میرے لئے اس سے بڑھ کر کہ میں نے اسلام کی سچائی کو خود تجربہ کر کے دیکھ لیا ہے اور کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔ مگر ان لوگوں کیلئے جنہیں ابھی یہ تجربہ حاصل نہیں ہوا میں وہ دلائل بیان کرتا ہوں جو ذاتی تجربہ کے علاوہ میرے اسلام پر یقین لانے کے موجب ہوئے ہیں۔
اوّل:
میں اسلام پر اس لئے یقین رکھتا ہوں کہ وہ ان تمام مسائل کو جن کا مجموعہ مذہب کہلاتا ہے۔ مجھ سے زبردستی نہیں منواتا بلکہ ہر امر کیلئے دلیل دیتا ہے۔ خدا تعالیٰ کا وجود، اس کی صفات، فرشتے، دعا، اس کا اثر، قضاءو قدر اور اس کا دائرہ، عبادت اور اس کی ضرورت، شریعت اور اس کا فائدہ، الہام اور اس کی اہمیت،
Quranic Concept of Evolution
SUMMARY
According to the Holy Quran, the evolution of life is the result of divine will and divine guidance. The
Holy Quran declares that the harmony and complexity of creation and could not have come of its own
accord. In contrast, natural selection, the foundation of modern theory of evolution, credits accidental
mutation for the survival of life and its complexity. But it fails to explain how the life was created and
how the accidents can guide the life towards complexity.
EVOLUTION OF LIFE: DIVINE WILL, NATURAL SELECTION
The Holy Quran states that life resulted from evolution. However, this evolution was not blind or random.
Rather, evolution was controlled by Divine hand. This Divine hand accounts for the beginning, diversity
and complexity of life on Earth.
However, modern biology, which is based on Darwin’s theory of evolution, attributes evolution to the
principle of natural selection. According to this principle, humans, animals and plants, all evolved by
natural accidents. The evolution of the human body was simply the outcome of automatic natural
processes spread out over billions of years. In this immensely long process, humans evolved from onecelled
organisms without any Divine help, guidance and purpose.
Natural selection is the cornerstone of Darwin’s theory. Unlike the Holy Quran, the principle of natural
selection did not acknowledge the idea that the universe is designed by an intelligent mind.
Another difference between the principle of natural selection and the teachings of Islam is regarding the
path of evolution. Natural selection states humans and apes have evolved from a common ancestor.
Following this logic, biologists consider apes to be the most recent ancestor of humans. The Holy Quran,
however, doesn’t put forward the idea of one common ancestor and thus doesn’t regard ape to be part of
human evolutionary chain.
Natural Selection
Natural selection means that nature, not Divine Will, has guided the direction of evolution.
Three Conditions of Natural Selection
According to neo-Darwins, three conditions must be satisfied before natural selection can take place. The
first condition is reproduction – that is there must be offspring. Secondly, the offspring should vary from
the parents due to mutation, even if negligibly so. Finally, the accidental mutation in offspring should
eventually lead to differences in the ability to survive and to further reproduce. 1
He it is Who has raised among the unlettered people a Messenger from among themselves who recites unto them His Signs, and purifies them, and teaches them the Book and Wisdom though before that they were in manifest error; And He will raise him among others of them who have not yet joined them. He is the Mighty, the Wise." Surah Al-Jumuah 62:3-4
The advent of The Holy Prophet sa is described metaphorically as the appearance of God Almighty. The Holy Prophet sa became the mirror reflecting Divine Attributes. He was Al- Abd. The Holy Quran calls him Abdullah (72:20) -- The Servant of Allah. For the latter days God in His Mercy sent us the servant of The Servant --- Ghulam Ahmadas. Mirza Ghulam Ahmad Qadiani as (Ahmad as) claimed to be The Promised Messiah and Mahdi. Ahmad as claimed to be the metaphorical second coming of Jesus as of Nazareth and the divine guide, whose advent was foretold by the Prophet of Islam, Muhammad sa.
سیدنا حضرت المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کی تحریرات کی روشنی میں
انبیاء علیہم السلام کی بعثت ایسے وقت میں ہوتی ہے جبکہ دنیا میں ظلمت اور تاریکی کا دور دورہ ہوتا ہے اور ’’ظھر الفساد فی البر والبحر‘‘کی کیفیت ہوتی ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی بعثت کے طفیل اللہ تعالیٰ ان ظلمتوں اور اندھیروں کو اپنے نور کے ذریعہ زائل کرتا ہے اور ایمان لانے والی اور عمل صالح کرنے والی جماعتیں کھڑی کر دیتا ہے۔ نورنبوت کے فیضان کو امت میں لمبے عرصہ تک ممتد کرنے کے لئے ان ایمان داروں اور عمل صالح کرنے والے لوگوں میں خلافت کا سلسلہ جاری فرماتا ہے ۔ ہمارے اس زمانہ میں بھی اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کے احیاء اور شریعت اسلامیہ کے قیام کی غرض سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا اور آپ کی وفات کے بعد جماعت میں اپنی قدرت ثانیہ کا ظہور فرماتے ہوئے سلسلہ خلافت کو قائم فرمایا۔
جماعت احمدیہ میں سب سے پہلی خلافت ۲۷؍ مئی ۱۹۰۸ء کو قائم ہوئی۔ چنانچہ اسی وجہ سے ہر سال ۲۷ ؍ مئی کو یوم خلافت منایا جاتا ہے۔ تا کہ اس موقعہ پر خلافت کی اہمیت اورخلیفہ کے مقام کی اہمیت جماعت کے افراد پر واضح کی جایا کرے۔ پس ’’ ذکر فان الذکر تنفع المومنین‘‘ کے ارشاد خداوندی کے تحت ذیل میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کی تحریرات ’’ خلیفہ کا مقام اور اس کی اہمیت‘‘ کے بارہ میں پیش کی جاتی ہیں تا کہ احباب جماعت ا ن ارشادات کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کی نعمت خلافت کی قدر کریں اور ’’ ولئن شکرتم لازیدنکم‘‘ کے مطابق اس نعمت کو اپنے اندر دیر تک جاری رکھنے کا موجب ہوں۔
100 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامات پر مشتمل مدنی گلدستہ ۔ ۔ ۔آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔ برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
اس کتاب میں آپ پڑھ سکیں گے مسلمانوں کی بیماریاں اور ان کا علاج، بچّوں کی پرورش کا اسلامی طریقہ، نکاح کے بعد کی رسمیں، عورتوں کا پرد ہ، موت کے وقت کی رسمیں، کسب کے نقلی فضائل اور بہت کچھ۔ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
Similar to Al Fazl International 28th October 2016 - Weekly (11)
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9
خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Khatm e-nubuwwat ختم نبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میںmuzaffertahir9
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی و معہود ؑ، بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبییّن نہیں مانتے یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت ،یقین ، معرفت اور بصیرت سے آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا ایسا ظرف بھی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختمِ نبوّت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں ، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوّت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ؟ مگر ہم بصیرتِ تامّ سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ) آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختمِ نبوّت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اِس چشمہ سے سیراب ہوں۔ ‘‘ (ملفوظات۔ جلد اول ۔صفحہ ۳۴۲)
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
شمائلِ مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام آپؑ کی دعاؤں کا بیانmuzaffertahir9
‘‘دنیا میں دعا جیسی کوئی چیز نہیں الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِیہ عاجز اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کیلئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں ۔اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے …
‘‘اے ربّ العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کرسکتا تو نہایت ہی رحیم وکریم ہے اور تیرے بےغایت مجھ پر احسان ہیں ۔میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں ۔میرے دل میں اپنی خالص محبّت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما ۔اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہوجائے۔میں تیری وَجْہِ کَرِیْم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔رحم فرما ۔اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچاکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔آمین ۔ثمّ آمین’’
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
توہین رسالت کی سزا (قرآن و سنت کی روشنی میں) muzaffertahir9
اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی توہین کی سزاکا اختیار کئی مصالح کے باعث اس دنیا میں کسی انسان کو نہیں دیا اسی طرح اپنے رسول کی توہین کی سزا کا معاملہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھا ہے
تعزیرات پاکستان کے مطابق نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی اور توہین رسالت کی سزا عمر قید یا موت ہوسکتی تھی۔ 1992ء میں شرعی عدالت کے اس فیصلہ کی بنا پر کہ توہینِ رسالت کی سزا صرف موت ہی ہوسکتی ہے عمر قید کے الفاظ دفعہ 295Cسے حذف کر دیے گئے اور موجودہ ملکی قانون کے مطابق توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے۔
دیگر قوانین کی طرح اس قانون کا مقصد بھی مفاد عامہ اور قیام امن ہی بتایا گیا تھا مگرگذشتہ سالوں کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس قانون سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ الٹا اس قانون کو فتنہ ، فساد اورظلم کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ بالخصوص کمزور اور اقلیتی گروہ اس کی زد میں آئے اور ذاتی عناد کی بنا پر توہین رسالت کے نام پر جھوٹے مقدمات درج کروانے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ رجحان روکنے کے لیے ایک اَور قانون متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس کے مطابق ہر غلط مقدمہ درج کروانے والے پر بھی گرفت کی جاسکے ۔ یہ تو اندرونی ملکی صورتِ حال ہے۔
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداریmuzaffertahir9
مذہبی رواداری یہ ہے کہ اختلاف مذہب و رائے کے باوجوددوسروںکےلیےبرداشت کا نمونہ دکھانا، ان کے مذہبی عقائدو اقدار کالحاظ رکھنا، تحقیر کارویہ اختیار نہ کرنا اور نہ ہی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔اسی طرح دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اعلیٰ انسانی برتاؤکامفہوم بھی مذہبی رواداری میں شامل ہے۔
دیگر مذاہب میں مذہبی رواداری کا تصور اسلام کےبالمقابل تقریباً ناپید ہے۔ چنانچہ بائبل میں استثناء باب7آیات1تا6میں اس بات کا ذکر ملتاہے کہ جب یہود کسی قوم پر فتح حاصل کریں تو مفتوح قوم کوبالکل نابودکردیں، اُن کے ساتھ کوئی عہد نہ کریں اورنہ ہی اُن پررحم کریں۔اسی طرح اُن سے رشتہ کرنے کی ممانعت ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو ڈھا دینے کاحکم ہے۔
اس کے با لمقابل اسلام رواداری ،امن اور احترام انسانیت کامذہب ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ملّت انسانی مساوات اور بنیادی انسانی حقوق میں یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
اسلامی ریاست کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،بلاتفریق عقیدہ اپنے مذہبی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اوران کےمذہبی معاملات کے بارہ میں ان پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں۔
Exploring the Mindfulness Understanding Its Benefits.pptxMartaLoveguard
Slide 1: Title: Exploring the Mindfulness: Understanding Its Benefits
Slide 2: Introduction to Mindfulness
Mindfulness, defined as the conscious, non-judgmental observation of the present moment, has deep roots in Buddhist meditation practice but has gained significant popularity in the Western world in recent years. In today's society, filled with distractions and constant stimuli, mindfulness offers a valuable tool for regaining inner peace and reconnecting with our true selves. By cultivating mindfulness, we can develop a heightened awareness of our thoughts, feelings, and surroundings, leading to a greater sense of clarity and presence in our daily lives.
Slide 3: Benefits of Mindfulness for Mental Well-being
Practicing mindfulness can help reduce stress and anxiety levels, improving overall quality of life.
Mindfulness increases awareness of our emotions and teaches us to manage them better, leading to improved mood.
Regular mindfulness practice can improve our ability to concentrate and focus our attention on the present moment.
Slide 4: Benefits of Mindfulness for Physical Health
Research has shown that practicing mindfulness can contribute to lowering blood pressure, which is beneficial for heart health.
Regular meditation and mindfulness practice can strengthen the immune system, aiding the body in fighting infections.
Mindfulness may help reduce the risk of chronic diseases such as type 2 diabetes and obesity by reducing stress and improving overall lifestyle habits.
Slide 5: Impact of Mindfulness on Relationships
Mindfulness can help us better understand others and improve communication, leading to healthier relationships.
By focusing on the present moment and being fully attentive, mindfulness helps build stronger and more authentic connections with others.
Mindfulness teaches us how to be present for others in difficult times, leading to increased compassion and understanding.
Slide 6: Mindfulness Techniques and Practices
Focusing on the breath and mindful breathing can be a simple way to enter a state of mindfulness.
Body scan meditation involves focusing on different parts of the body, paying attention to any sensations and feelings.
Practicing mindful walking and eating involves consciously focusing on each step or bite, with full attention to sensory experiences.
Slide 7: Incorporating Mindfulness into Daily Life
You can practice mindfulness in everyday activities such as washing dishes or taking a walk in the park.
Adding mindfulness practice to daily routines can help increase awareness and presence.
Mindfulness helps us become more aware of our needs and better manage our time, leading to balance and harmony in life.
Slide 8: Summary: Embracing Mindfulness for Full Living
Mindfulness can bring numerous benefits for physical and mental health.
Regular mindfulness practice can help achieve a fuller and more satisfying life.
Mindfulness has the power to change our perspective and way of perceiving the world, leading to deeper se
Why is this So? ~ Do Seek to KNOW (English & Chinese).pptxOH TEIK BIN
A PowerPoint Presentation based on the Dhamma teaching of Kamma-Vipaka (Intentional Actions-Ripening Effects).
A Presentation for developing morality, concentration and wisdom and to spur us to practice the Dhamma diligently.
The texts are in English and Chinese.
Discover various methods for clearing negative entities from your space and spirit, including energy clearing techniques, spiritual rituals, and professional assistance. Gain practical knowledge on how to implement these techniques to restore peace and harmony. For more information visit here: https://www.reikihealingdistance.com/negative-entity-removal/
A375 Example Taste the taste of the Lord, the taste of the Lord The taste of...franktsao4
It seems that current missionary work requires spending a lot of money, preparing a lot of materials, and traveling to far away places, so that it feels like missionary work. But what was the result they brought back? It's just a lot of photos of activities, fun eating, drinking and some playing games. And then we have to do the same thing next year, never ending. The church once mentioned that a certain missionary would go to the field where she used to work before the end of his life. It seemed that if she had not gone, no one would be willing to go. The reason why these missionary work is so difficult is that no one obeys God’s words, and the Bible is not the main content during missionary work, because in the eyes of those who do not obey God’s words, the Bible is just words and cannot be connected with life, so Reading out God's words is boring because it doesn't have any life experience, so it cannot be connected with human life. I will give a few examples in the hope that this situation can be changed. A375
A Free eBook ~ Valuable LIFE Lessons to Learn ( 5 Sets of Presentations)...OH TEIK BIN
A free eBook comprising 5 sets of PowerPoint presentations of meaningful stories /Inspirational pieces that teach important Dhamma/Life lessons. For reflection and practice to develop the mind to grow in love, compassion and wisdom. The texts are in English and Chinese.
My other free eBooks can be obtained from the following Links:
https://www.slideshare.net/ohteikbin/presentations
https://www.slideshare.net/ohteikbin/documents
2 Peter 3: Because some scriptures are hard to understand and some will force them to say things God never intended, Peter warns us to take care.
https://youtu.be/nV4kGHFsEHw
The Hope of Salvation - Jude 1:24-25 - MessageCole Hartman
Jude gives us hope at the end of a dark letter. In a dark world like today, we need the light of Christ to shine brighter and brighter. Jude shows us where to fix our focus so we can be filled with God's goodness and glory. Join us to explore this incredible passage.