More Related Content
Similar to 2626-1.doc (19)
More from Noaman Akbar (19)
2626-1.doc
- 1. 1
نمبر مشق امتحانی
1
ANS 01
ہللا
نے ٰ
تعالی
انسان
و اوصاف جن کو
ایک ،ہیں حامل کیاہمیت بڑی باتیں دو میں ان ،ہے نوازا سے امتیازات
،علم :
ہیں۔ کے جاننے معنی کے علم سے۔ دل تعلق کا اخالق اور ہے سے دماغ تعلق کا علم اخالق۔ :دوسرے
اس ،ہے ہوتا پٓا اپنے کبھی جاننا یہ
ای جیسے ،کی محنت نہ اور ہے پڑتی ضرورت کی واسطے نہ لیے کے
شخص ک
حاص ذریعے کے واسطے کسی علم کبھی ،ہے ہوجاتا ادراک کاتکلیف اس پٓا اپنے اسے ،ہو درد میں سر کے
ہوتا ل
ک کائنات دھوپ سنہری ،ہوا طلوع سورج کا صبح جیسے ،پڑتی نہیں کرنا محنت کو انسان میں اس لیکن ،ہے
ن ے
وشیب
دیک کو شخص پہچانے جانے کسی ،ہے وقت کا دن یہ کہ لیا جان نے والے دیکھنے ہر اور ،چھاگئی پر فراز
ًافور اور ھا
کوئی میں ان لیکن ،ہیں صورتیں کی ہی ہونے حاصل کے علم بھی یہ ،ہے شخص فالں یہ کہ ہوگیا معلوم
نہ ہے محنت
لیے اس ،ہے ضرورت کی دو وتگ فکری نہ اور مشقت
ک نہیں تعلیم اسے لیکن ،ہے تو واقفیت اور علم یہ
جاتا۔ ہا
لیے کے رسائیتک بات اس اور ،ہو معلوم بات سے واسطے کسی کو انسان کہ ہے یہ صورت اور ایک کی علم
محنت
کو اس ،پڑے کرنا بھی
’’
مّتعل وتعلیم
‘‘
کرن حاصل کاری جان کہ بل ،ہے نہیں جاننا صرف یہ ،ہیں کہتے
ب جو ،ہے ا
اتیں
ع پہنچنا تک حقیقتوں انجانی ذریعے کے حقیقتوں معلوم اور تک باتوں نامعلوم ذریعے کے ان ،ہیں معلوم
ٰ
اعلی وہ کا لم
ت ہوئی تخلیق کی السالم علیہ دمٓا حضرت جب لیے اسی ہے۔ فرمایا عطا کو انسان نے ٰ
تعالی ہللا جو ،ہے مقام
کے ان و
خود اور گیا کیا انتظام کا تعلیم لیے
انقالب ُوررسد ذریعے کے ہی تعلیم دی۔ تعلیم کو ان نے ٰ
تعالی حق
جاسکتا کیا پیدا
کیا استعمال کا ہتھیار اسی لیے کے النےانقالب فکری اندر کے انسان ہمیشہ میں تاریخ انسانی اور ہے
ہے۔ رہا جاتا
میں زبان عربی
’’
خلق
‘‘
ت ،ہے ہوتا پیدا جب انسان ہیں۔ کے کرنے پیدا معنیکے
شکل ظاہری ایک وہ جہاں و
صورت و
واض بالکل صورت وشکل ظاہری ،ہیں ہوتی موجود اندر کے اس بھی صفات باطنی کچھوہیں ،ہے تآا کر لے
ہوتی ح
ا اگر اور ہے جاسکتا دیکھا سانیٓا بہ جنہیں ،وغیرہ ں ٔ
پاو ہاتھ اور مہرہ چہرہ ،نقشہ ناک ،روپرنگ کا اس ،ہے
میں ن
کی محسوس کمی کوئی
ہے۔ ہوتا بھی عالج ذریعے کے ڈاکٹروں تو جائے
- 2. 2
کو اس
’’
لقَخ
‘‘
ظ ہستہٓا ہستہٓا صفات اندرونی اور باطنی کی انسان ہیں۔ کہتے شکل وہئیت جسمانی یعنی
،ہیں ہوتی اہر
کو ان ،وغیرہ غرضی خود یا ایثار ،نفرت یا محبت ،بردباری یا غصہ ،کبر یا تواضع
’’
لقُخ
‘‘
ک اخالق یعنی
ہیں۔ ہتے
ہیں نہیں مرض العالج بھی بیماریاں اخالقی طرح اسی ،ہے کرتا ہوا عالج کا بیماریوں ظاہری کی جسم جیسے
بھی یہ ،
او امراض اخالقی کہ تھا بھی یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی ؑ
رسولوں اور پیغمبروں کے ہللا ،ہیں عالج ِقابل
روحانی ر
ہوسکے۔ عالج کا بیماریوں
اور سنوارنے کو اخالق
ہے بھی تعلیم ذریعہ ترین اہم ایک کا کرنے شفایاب سے بیماریوں کو روح و قلب
ہللا لیے اسی ،
ٔ
تزکیہ نے ٰ
تعالی
ک مربوط سے دوسرےایک کو تعلیم کیحکمت و کتاب اور تالوت کی نیٓاقر ِیاتٓا ،اخالق
ذکر کے ر
گئی رکھیصالحیتیں کی دونوں شر اور خیر اندر کے انسان کہ ہے فرمایا
کاس بھی جذبہ کا بھالئی ،ہیں
پنہاں اندر ے
می مکش کش اسی زندگی پوری کی انسان ،ہے رہتی لیتی کروٹ اندر کے اس بھی خواہش کی برائی اور ہے
گزرتی ں
وہ سے لحاظ اسی ،ہے ہوتا دوچار سے ناکامی یا ،ہے کرتا حاصل یابی کام درجے جس میں امتحان اس وہ اور ہے
سزا یا جزا میں خرتٓا
ہوگا۔ مستحق کا
پھر ،ہے کرتی یاب فتح پر بدی اور راغب پر نیکی میں مکش کش اس کی بدی اور نیکی کو انسان تعلیم
کے انسان جب
اخ ساتھ کے علم پس ہے۔ کرتا استعمال پر طور بہتر کو علم اپنے وہ تو ہیں ہوجاتے پیدا اخالق اچھے اندر
ضروری الق
اخال اچھے کو انسان تعلیم اچھی ،ہے
معن حقیقی علم کا انسان سے وجہ کی اخالق اور ہے جاتی لے طرف کی ق
میں وں
ہے۔ فرمائی دعا نے وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول کی جس ہے۔ بنتا نافع
انس جائے بہ کےپہنچانے فائدہ کو انسان علم اچھا سے اچھے اوقات اکثر تو ہو نہ اخالق ساتھ کے علم اگر
لیے کےانیت
ہ اور نقصان
والی نےٓا میں وجود ذریعے کےٹیکنالوجی جدید مثال واضح کی اس ،ہے جاتا بن سبب کا الکت
،ہیں اشیاء
استعم کاصالحیت اپنی انسان اگر ،کی حاصل رسائیتک طاقت ایٹمی اور کیا دریافت کوایٹم نے انسان
مقاصد اچھے ال
کو تک دیہات کر لے سے شہر میں دنیا پوری جٓا تو کرتا لیے کے
ہ ،ہوتا نہیں محروم سے روشنی گھر ئی
میں گھر ر
س انسانیت اور خیز ہالکت کوصالحیت اپنی نے انسان کہ یہ ہوا لیکن ،ہوتی مہیا سہولت وافر کی بجلی
کے ہتھیاروں وز
نٓا قدر جس پر اس انسان کہ ئےٓا پیش حادثات جیسے ہیروشیما اور ناگاساکی میں دنیا اور کیا استعمال لیے
بہائے سو
کم
ہے۔
بنادی ممکن یہ لیے کے انسان نے فون سیل اور انٹرنیٹ ،وی ٹی ،ہوئی ترقی معمولی غیر میں ابالغ ِذرائع
لمحوں وہ کہ ا
بہت کو ذرائع ان ،دیکھے سے نکھوںٓا اپنی کو حاالت کے وہاں ،دے پہنچا تک دور میل ہزاروں بات اپنی میں
دینی رین
کیا استعمال لیے کے مقاصد دنیوی اور
ہے جاسکتا پہنچایا پیغام کا محبت و اخالق تک سماج ،ہے جاسکتا
عام کو تعلیم ،
جاسک دیا فروغ کو کاروبار اور تجارت ،ہے ہوسکتا تبادلہ کا معلومات سے عالقوں دراز دور ،ہے جاسکتا کیا
،ہے تا
لیے کے مقاصد ان کہ نہیں شبہ میں اس اور ،ہے جاسکتی پہنچائی مدداپنی تک مظلوموں
کا وسائل ان بھی
کیا استعمال
ہے ہوا حاصل فروغ جو کوعریانیت اور حیائی بے میں معاشرے کہ ہے حقیقت ایک بھی یہ لیکن ،ہے جارہا
جرائم ،
- 3. 3
ِذرائع ان بھی میں ان ،ہے ہوئی کوشش جو کی بنانے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ،ہے ہوئی کثرت جو کی
کا ابالغ
ہے۔ کردار بڑا بہت
تو ہونا
برا اور ہوتے کم جرائم ویسے ویسے،پہنچتی روشنی کی تعلیم جیسے جیسے کہ تھا چاہیے یہ
چلی مٹتیئیاں
تعد کی مجرمین یافتہ تعلیم کہ ہے یہ حقیقت ہے۔ مختلفبالکل سے اس حال ِصورت عملی لیکن ،جاتیں
روز بہ روز اد
دفاعی صرف نہ اور ہے پاور سپر کا دنیا امریکا ہے۔ جارہی بڑھتی
دنی پوری میں باالدستی معاشی اور قوت
لیے کے ا
تعل ،ہے شدہ تسلیم برتری کی اسی بھی میں ایجاد کیٹیکنالوجی جدید کہ بل ،ہے ہوا بنا تقلید ٔ
نمونہ
بھی سے اعتبار یمی
دی فروغ کو تعلیم ِنظام نئے جس میں ممالک مسلم سے بہت کہتک یہاں ،ہے رکھتا اہمیت خاص ایک امریکا
جارہا ا
،ہے
جرائ اندر کے طالبات و طلبہ میں امریکا لیکن ہے۔ گیا رکھا سامنے کو قدم ِ
نقوش کے امریکا بھی میں اسی
شرح کی م
رہے ہی پڑھ اور دیکھ میں ابالغ ذرائع ہم جو ہے حال صورت ناک ہول ایسی اور ہے۔ ہورہا اضافہ افزوں روز میں
ہیں۔
ا یافتہ تعلیم جو ہیں ایسی تو برائیاں بعض
جیس ،ہیں جاتی پائی میں ہی طبقے یافتہ تعلیم ٰ
اعلی ور
کے کرپشن کرپشن۔ ے
کارو صنعت اور دار عہدے پرائیویٹ و سرکاری کے درجے اونچے ،قائدین سیاسی ٰ
علیَا واقعات صد فی ےّنو
میں ں
ک ہے افزوں روز قدر اس بیماری یہ ہے۔ دیا رکھ کے کر کھوکھال کو ملک نے جنہوں ،ہیں جاتے پائے
ش جن ہ
کو عبوں
ہے۔ جاتا سمجھا شعبہ کا خلق خدمت
ما تعلیمی ،ہیں دیتے نمبر کر لے پیسہ میں امتحان اساتذہ ،ہے کرچکی سرایت بیماری یہ اب بھی میں ان
لے رشوت ہرین
پیتھالوجسٹ ،سے فارمیسی عالوہ کے لینے فیس سے مریض ڈاکٹر ،ہیں کرتے تقرری کی اساتذہ کر
اسپتالوں اور سے
ک سے
ض بال اور ہیں کرتے تجویز دوائیںسبب بال ،ہیں لکھتے ٹیسٹ بالوجہ ،ہیں کرتے وصول میشن
کاپریشنٓا رورت
میں نتیجے کے جس ،ہیں دیتے رپورٹ غلط میں بارے کےمیٹریل تعمیری انجینیرز ،ہیں بناتے کیس
عمارتوں اور لوںُپ
ناخو و جاہل سب یہ ،ہیں رہتے تےٓا پیش حادثات کے گرنے کے
پڑھ کہبل ،نہیں سے طرف کی لوگوں اندہ
اور لکھے ے
اخ اگر ،ہو علم مفید بھی کتنا کہ ہے حقیقت یہ پس ہے۔ تآا پیش سے طرف کی لوگوں یافتہ تعلیم ٰ
اعلی
کااس سے الق
ہے۔ جاتا بن دہ نقصان جائے بہ کے مفید اور مضر جائے بہ کے نافع وہ تو جائے ٹوٹ رشتہ
تصور کا اسالم لیے اسی
تربیت اخالقی ساتھ کے تعلیم کہ بل ،ہے نہیں فی کا تعلیم صرف کہ ہے یہ
ہے۔ ضروری بھی
ن کے پروردگار اپنے :گیا فرمایا میں اس تو ہوئی نازل وحی پہلی جب پر وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول
،پڑھیے سے ام
ُج سے نام کے ہللا پڑھائی کہ ہے ضروری بھی یہ ،ہے نہیں کافی پڑھنا گویا
پ جب کہ کیوں ،ہو ہوئی ڑی
اپنی واال ڑھنے
ص ہللا رسول ہوگا۔ راستہٓا سے اخالق وہ اور ہوگی پیدا خشیت تو گا رکھے جوڑے سے نام کے ہللا کو تعلیم
علیہ ہللا لی
ہے فرمائی طرح اس دعا کی علم نے وسلم:
’’ فرما راستہٓا سے بردباری و حلم ،فرمائیے عطا دولت کی علم مجھے !ہللا اے
ع عزت ذریعے کے ٰ
تقوی ،ئیے
طا
میرے ذریعے کے عافیت اور کیجیے
رکھیے۔ بہتر کو حاالت ‘‘
- 4. 4
اخ بہتر جو ،ہے فرمایا ذکر کا بردباری و حلم ساتھ کے دعا کی علم نے وسلم علیہ ہللا صلی پٓا میں دعا اس
بنیاد کی الق
کہ فرمایا میں بارے کے دینے تعلیم کو لڑکیوں نے ؐ
پٓا ہے۔ اساس اور
ب اور دے تعلیم کوبیٹی اپنی باپ
اور دے تعلیم ہتر
کاف کو علم ِحصول نے وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول سکھائے۔ اخالق و ادب بہتر اور سکھائے اخالق و ادب
نہیں ی
ہ جاتا ٹوٹ سے اخالق رشتہ کا علم جب کہ کیوں قراردیا۔ ضروری بھی کو اخالق ساتھ کے اس کہ بل ،سمجھا
تو ،ے
ج علم
ہ لگتا ہونے لیے کے بگاڑ جائے بہ کے ٔ
بناو اور فساد جائے بہ کے اصالح استعمال کا دولت یسی
ے۔
تع بھی پر طور قانونی ،ہے رہی بڑھ توجہ طرف کی تعلیم میں مسلمانوں کہ ہے مسرت باعث یقینا بات یہ
بچے ہر کو لیم
ہمارے سے وجہ کی ترقی تعلیمی ،ہے گیا کرلیاتسلیم حق بنیادی کا
خ دنیا پوری کو ہنرمندوں کے ملک
پیش تحسین ِراج
ہ جارہی ہوتی خالی سے اقدار اخالقی تعلیم یہاں ہمارے کہ ہے ناک افسوس قدر اسی بات یہ لیکن ،ہے کرتی
پر اس ،ے
ان ِ
زیر کے مسلمانوں کر خاص اور بھی کو اداروں تعلیمی نجی ،ہے ضرورت کی دینے توجہ بھی کو حکومت
تظام
ک کو اداروں
دیں۔ توجہ طرف کی دینے فروغ کو اقدار اخالقی میں اداروں اپنے ساتھ کے ترقی تعلیمی وہ ہ
ANS 02
کرتا کوشش کی اپنانے آدمی ہر کو جس کہ آجاتاہے سامنے کر ابھر خاکہ ایسا ایک ہی آتے میں ذہن لفظ کا اخالق
ص یہ اندر کے جس کہ ہے جز ایسا کاایک انسان اخالق کیونکہ ،ہے
انسان کامل وہ کہلیجئے سمجھ تو جاتی پائی فت
اور علم نے وسلم علیہ ہللا صلی پاک رسول ،ہے پہنچاتا غذا کو دونوں دماغ و دل جو ہے دوا ایسی ایک اخالق ،ہے
زیادہ سے اخالق حسن چیز کوئی میں عمل میزان کے مومن دن کے قیامت ،ہے دیا قرار کو اخالق زینت کی عبادت
نہیں باوزن
مرتبہ کا گزار تہجد اور رکھنے روزہ ہمیشہ سے وجہ کی ہی اخالق حسن اپنے مومن طرح اسی ،ہوگی
کہ ہے روایت کی شریف مسلم ،ہے کرلیتا حاصل
”
میں دل تیرے جو ہے وہ برائی اور ہے نام کا اخالق حسن نیکی
جانیں۔ اسے لوگ کہ ہو ناپسند تمہیں اور کھٹکے
“
)ابوداؤد و مسلم (رواہ
کہ ہیں فرماتے ارشاد وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی جگہ ایک میں شریف ترمذی
”
وہبہتر سے سب میں تم
اچھاہو سے سب سے اعتبار کے اخالق جو ہے
“
،ہے امتیاز کا وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی آخری اخالق عظمت چنانچہ
میں دنیا لیے کے دینے تعلیم کی اخالق انبیاء سارے
،ہیں رسول آخری کےہدایت اس وسلم علیہ ہللا صلی آپ مگر ،ئے آ
ڈھلتا میں عمل یہ نظر جب ،ہیں اخالق نمونہ وسلم علیہ ہللا صلی رسول اور ہے اخالق نظریہ قرآنی کہ سمجھئے یوں یا
مستحک ہی اتنا ہے اورمستحکم معقول جتنا نظریہ کا اخالق مگر ،ہے ہوجاتی ًاعموم بیشی کمی تو ہے
نمونہ کا اخالق م
کے ان جب مگر،آتاہے نظر خوشنما درس کا اخالق میں نظر کی مینّمعل اور مفکرین بیشتر کے دنیا لیے اسی ،ہے بھی
کا وسلم علیہ ہللا صلی پاک رسوللیکن ہے؛ آتا سامنے کااختالف کردار و گفتار اور تضاد کا وعمل فکر تو جائیے قریب
گفتار کی ان کہ ہے یہ معاملہ
سیرت ،ہے آتی نظر روشن جتنی تعلیم ،ہے آتا نظر پاکیزہ اتناہی کردار ،ہے پاکیزہ جتنی
واقعی آپ کہنہیں شک کوئی میں اوراس ،نہیں کھوٹ کا قسم کسی یا جھول کوئی پر کہیں ،ہے دیتی دکھائیصیقل اتنی
گرامی ذات کی آپ جو ہے حسن خلق سا کون وہ کہ کیوں تھے؛ مستحق کے اعزاز اس
تمام کو جس حیاء ،تھا نہیں میں
کے اس میں زندگی عملی کی وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،ہے دیاگیا قرار خلق ترین عظیم اور افضل سے سب میں اخالق
- 5. 5
نکاح بے اور باکرہ ایک وسلم علیہ ہللا صلی آپ کہہیں فرماتی عنہا ہللا رضی صدیقہ عائشہ سیدہ کہ تھا حال یہ کا دخل
پردے اپنے لڑکی
تھے۔ دار حیا وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول زیادہ کہیں سے اس ہے کرتی حیا قدر جس میں
ہوتی حاصل کو کسی بعد کے ریاضت کی برسوں جو ہے صفت ٰ
اعلی بڑی کرنا ضبط اور دبانا کو غصہ
لی ہے؛ مشکل بڑا کرنا عمل پر اس مگر ہے آسان تو کردینا بیان فضائل کے اس ،ہے
اندر کے وسلم علیہ ہللا صلی آپ کن
ملیں پر قدم قدم مثال کیتواس جائے کیا سے غور مطالعہ کا سیرت اگر ،تھی ہوئی بھی کر کوٹ کوٹصفت ٰ
اعلی یہ
سوار پر (اونٹ کرکے ہجرت سے مکہجب عنہا ہللا رضیزینب حضرت صاحبزادی کی وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،گی
جانب کی منورہ مدینہ )ہوکر
سی تیزی اتنی انہیں نے شخص ایک نامی اسود بن ہبار میں راستہ تو ،تھیں ہورہی روانہ
رسول ،ہوگئیں پیاری کو ہللا اور السکیں نہ تاب سے صدمہ اس ،ہوگیا ساقط حمل ،گرپڑیں سے اونٹ وہ کہ مارا نیزہ
ہوئ ناک غضب بہت آپ تو ہوئی خبر کی حادثہ اس جب کو وسلم علیہ ہللا صلی اکرم
بہت سے بات اس کو آپ اور ے
معافی اور آئے لے اسالم اسود بن ہبار جب لیکن ہوجاتے؛ دیدہ آب تو ہوجاتی تازہ یاد کی حادثہ اس بھی جب ،ہوا صدمہ
کردیا۔ معاف انھیں نے وسلم علیہ ہللا صلی توآپ ،کی درخواست کی
تاریخ اسالمی سے ذات کی جن حرب بن وحشی طرح اسی
کہ ،ہے وابستہ یاد کی حادثہ ترین تلخ کے
الکر اسالم نے انھوں جب لیکن کیاتھا؛ قتل کو چچا مشفق و محبوب کے وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول نے جنھوں
نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ پھر ،فرمالیا تسلیم اسالم کا ان نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ تو ہوئے حاضر میں اقدس خدمت
حض سے ان
ہللا صلی آپ تو کیا بیان واقعہ نے انھوں جب ،فرمائی دریافت کیفیت کیقتل کے عنہ ہللا رضی حمزہ رت
دیکھ تمہیں ،کرو آیا نہ سامنے میرے تم لیکن ہے؛ معاف قصور تمہارا !وحشی فرمایا ہوگیااور طاری گریہ پر وسلم علیہ
ہے۔ ہوجاتی تازہ یاد کی چچا شہید پیارے کر
وفا
-
محروم سے کمال کے ایمان اور انسانیت یقینا وہ ہو نہ وفا اندر کے جس ہے صفت اورایمانی انسانی
کے ہللا اور متقیوں ،مومنوں کو عہد اورایفائے ہے بتایاگیا صفت کی قوم مردود جیسی یہود کو بدعہدی میں قرآن ہے
کے وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،ہے دیاگیا قرار صفت کینبیوں
وفائی ہمیشہ آپ کہ ہے بھی یہ اخالق ایک میں حسنہ اخالق
مجھے کہہیں فرماتے بیان عنہ ہللا رضیابورافع حضرت ،تھے کرتےنہیں شکنی عہد اور وفائی بے تھے کرتے
اسالم میں جب ہے بات کی وقت اس (یہ بھیجا سے کام کسی میں خدمت کی وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول نے قریش
محر سے
نے میں چنانچہ ،گئی بیٹھ محبت کی اسالم میں دل میرے ًافور تو کی زیارت کی آپ نے میں جب )تھا وم
فرمایا نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ مگر ،گا جاؤں نہیں واپس سے یہاں میں اب قسم کی خدا !ہللا رسول یا کہ کیا عرض
”
اور ہوں کرتا شکنی عہد اورنہ ہوں کرتا خالفی وعدہ میں تو نہ
چلے واپس تم الوقت فی ،روکتاہوں کو غالموں ہی نہ
آنا چلے واپس پھر تو رہیخواہش یہی ،تمنا یہی ،ارمان یہی ،جذبہ یہی میں دل تمہارے اگر البتہ جاؤ
“
اس میں چنانچہ
کرلیا۔ قبول اسالم ہوکر حاضر میں اقدس خدمت میں بعد لیکن گیا؛ چال تو وقت
کر نبی چنانچہ
،کی غمخواری کیانسانیت تڑپتی سے دولت کی حسنہ اخالق اپنے نے وسلم علیہ ہللا صلی یم
کیمحبت و الفت میںاندھیروں کےنفرت ،کیاپیش گلدستہ کا پھولوں میں جواب کے پتھر کو دشمنوں وابدی ازلی اپنے
بھا کرکے کنی بیخ کی عداوت و بغض دائمی اور بازی تفرقہ آپسی ،کی روشن شمع
کے ومحبتالفت اور چارگی ئی
- 6. 6
ہللا صلی آپ کہ دیکھئے کر الٹ کو اوراق کے تاریخ کی مکہ فتح کر بڑھ آگے قدم دو ذرا بلکہ نہیں یہی ،بہائے چشمے
اعالن صحابہ ،ہے ساتھ کے آپ جمعیت ہزار دس کی کرام صحابہ ،ہیں ہوتے داخل میں انداز فاتحانہ میں مکہ وسلم علیہ
ہیں کرتے
”
ی الیوم
الملحمة وم
“
،ہے دن کا شمشیروسناں آج ،ہے دن کا کرنے سرد کو انتقام جوش آج ،ہے دن کا بدلے آج
ان ہم آج ،گےبنائیں قیمے کے گوشت کے دشمنوں اپنے ہم آج ،ہے دن کا رکھنے مرہم پر زخموں کے مظالم گذشتہ آج
بن جوالہ ٔ
شعلہ ہم آج ،گے اچھالیں پر تلواروں اپنی کو کھوپڑیوں کی
اور گے کردیں بھسم جالکر کو کفار خرمن کر
گے۔ بجھائیں سے لہو کے ان کو چنگاری بھڑکتی کی مظالم گذشتہ
ئی مینآ جوش نبوی رحمت ،ہوا نہیں ایساکچھ کہ ہیں دیتے گواہی آسمان و زمین اور ہے شاہد تاریخ لیکن
ٹکراتی سے کانوں کے لوگوں صدائیں کی رسالت زبان اور
ہیں
”
الطلقاء انتم واذہبوا الیوم علیکم التثریب
“
سب تم جاؤ کہ
ٰ
اعلی کا حسنہ اخالق کے پ آ تھا یہ ،کریمانہ اخالق کا تھاآپ یہ ،جائیگا لیا نہیں بدلہ کا قسم کسی سے لوگوں تم ،ہو آزاد
ہے۔ قاصر دنیا سے مثال کی جس ،نمونہ
وسلم علیہ ہللا صلی آپ چنانچہ
باری گواہی کی جس کیاپیش نمونہ ٰ
اعلی وہ کااخالقیت کوانسانیت عالم نے
ہیں فرماتے میں مجید قرآن ٰ
تعالی
”
عظیم خلق لعلی انک
“
کیاخالقیت اپنی وسلم علیہ ہللا صلی پاک نبی خود جگہ ایک
ہیں فرماتے ہوئے دیتے گواہی
”
االخالق مکارم التممبعثت انما
“
بھیجا لیے اس تو مجھے
خصلتوں نیک میں تاکہ ہے گیا
اخالق کے آپ بھی عنہا ہللا رضی صدیقہ عائشہ حضرت ہوئے سراہتے کو اسی ،کروںتکمیل کی اخالق مکارم اور
:ہیں فرماتی ہوئے کرتے بیان کو حسنہ
”
القرآن خلقہ کان
“
۔
ت ہوئے مرحمت سے طرف کی کونین خالق کو آپ اخالق مکارم جو ذاٰلہ
آپ لیے کےتکمیل کی جن اور ھے
مقصد کا جن اور تھے مطابق عین کےمقتضیات جملہ کے فطرت کی مخلوق مکلف وہ تھا گیا بھیجا میں دنیا اس کو
کو والوں اوراٹھنے جائے اٹھایا سے بستروں کے ان کو مریضوں روحانی ذریعہ کے ان بلکہ تھا نہ یہی صرف
تیزی کو والوں چلنے اور چالیاجائے
غایة کی معراج اخالقی اور کمال روحانی کو والوں دوڑنے اور جائے دوڑایا سے
پہنچایاجائے۔ تک ٰ
المنتہی سدرة کی دارین سعادت بلکہ نہیں؛ ہی دنیوی سعادت اور تک ٰ
قصوی
نا اس ہمیں آج جسے ،ہے پڑی بھری سے حسنہ اخالق زندگی کی وسلم علیہ ہللا صلی پاک نبی بیشک
زک
اور دیں کو دوسروں تعلیم کی اخالق ہم کہ ہے کی بات اس ضرورت لیے اس ،ہے ضرورت کی اپنانے میں حاالت ترین
ڈھالنے میں سانچے کو زندگی اپنی پر عمل طرز کے وسلم علیہ ہللا صلی کریمنبی اور ہوں پیرا عمل پر اس بھی خود
وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی کیونکہ کریں؛ کوشش کی
کی اخالقیت بھی لیے ہمارے بعد کےاپنانے کو حسنہ اخالق کے
گا۔ ہوجائے آسان چڑھنا پر گھاٹی گزار دشوار اور بلند
ANS 03
مقصد پہال:
پٓا نے ٰ
تعالی ہللا :دعوت کی عبادت کی ہللا ایک
ﷺ
ا نبی لئے کے جنوں اور انسانوں کے کائنات ساری کو
بنا رسول ور
بعثت کی پٓا، مبعوث کر
کے گمراہی و ضاللت اور شرک لوگ کے زمانے اس اور زمانہ وہ ہوئی میں زمانے جس
ک دعوت کی ہللا الہ ال کلمہ کو پٓا پہلے سے سب نے ٰ
تعالی ہللا لہذا،تھے رہے پھر سرگرداں میںاندھیروں
کہ دیا حکم ا
- 7. 7
سب یہ ہیں رہیں کر عبادتیں بھی جنکی وہ کہ دیں کر گاہٓا سے بات اس کو لوگو
منگھ اور باطل سب کے
ہیں معبود ڑت
ب میں مجید نٓاقر کو مقصد اس کے بعثت نے ٰ
تعالی ہللا،ہے ذات کی ہللا وہ اور ہے ایک معبود حقیقی کا ان،
اور کیا یان
ترجمہ } َوتُغاَّالط واُبِنَتْاج َو َ َّ
اَّلل ُوادُبْعُا ْنَأ والُس َر ٍةَّمُأ ِّلُك يِف َانْثَعَب ْدَقَل َو { کہ فرمایا
ب رسول میں امت ہر نے ہم :
کہ ھیجا
/النحل سورة ( بچو سے معبودوں تمام سوا کے اس اور کرو عبادت کی ہللا صرف )(لوگو
36
اطالق کا طاغوت اور )
ع اپنی جو ہے چیز و ہو یا جائے کی عبادت عالوہ کے ہللا کیجس ہے پر چیز اس ہر میں اصطالح کی شریعت
بادت
تع ہللا ،دے دعوت طرف کے
بتای مقصد کا بعثت کےانبیاء تمام لئے کے دعوت کی توحید عقیدہ نے ٰ
الی
ٰ
تعالی ہللا اور ا
َُوندَبْعُی ًةَھِلآ ِانَمْح َّالر ُِوند ْنِم َانْلَعَجَأ َانِلُسُر ْنِم َكِلْبَق ْنِم َانْلَس ْرَأ ْنَم ْلَأْسا َ{و کہ فرمایا نے
نب ان ہمارے اور :}ترجمہ
یوں
ہم !جنہیں پوچھو سے
جن تھے کئے مقرر معبود اور کے ن ٰ
رحم سوائے نے ہم کہ تھا بھیجا پہلے سے پٓا نے
کی
جائے؟۔ کی عبادت
مقصد دوسرا:
نبی : انذار وتبشیر
ﷺ
اس اور ہللا کے کرقبول کو توحید دعوت لوگ جو ہیکہ یہ مقصد ایک کا بعثت کی
رسول کے
تو گزاریں زندگی مطابق کے ضوابط دہ کر بیان کے
پٓا کو ان
ﷺ
خوشخبری کیجنت والی نعمتوں کی ہللا
اور،سنائیں
گزارکرش زندگی مطابق کےخواہشات نفسانی اوراپنی کریں نہ قبول دعوت کی پٓا لوگ جو عکس بر کے اس
و رکیات
َمَ{و ہے ارشاد کا ٰ
تعالی ہللا جیساکہ ڈرائیں سے عذاب کردہ تیار کے ہللا پٓا کو ان رہیں مبتال میں خرافات
ُلِس ْرُن ا
خوشخب وہ کہ ہیں بھیجتے لئے اس صرف کو رسولوں اپنے تو ہم : }ترجمہ َین ِ
رِذْنُمَو َین ِ
رِّشَبُم َّ
الِإ َینِلَس ْرُمْال
سنادیں ریاں
/الکھف (سورة ڈرادیں اور
56
َو َین ِ
رِّشَبُم الُسُ{ر کہ کیا بیان کو مقصد اس کے بعثت کی پٓا نے ٰ
تعالی ہللا مزید )
َین ِ
رِنذُم
َل
بنا رسولانہیں نے ہم : ترجمہ }اًیمِوَح ا ًیز ِ
زَع ُ َّ
اَّلل َانَكَو ِلُس ُسالر َدْعَب بةَّجُح ِ َّ
اَّلل اَلَع ِ
اسَّنلِل َونُوَی ال
خوشخ ہے یا
سنانے بریاں
پ ٰ
تعالی ہللا بعد کے بھیجنے کے رسولوں الزام اور حجت کوئی کی لوگوں تاکہ والے کرنے گاہٓا اور والے
جائے نہ رہ ر
ہللا
/النساء سورة (ہے۔ حکمت با بڑا اور غالب ٓبڑ ٰ
تعالی
165
)۔
مقصد تیسرا:
رہنمائی کی گزارنے زندگی مطابق کے یٰالہ رضائے اور نکالنے سے اختالف کےبنیادی زندگی کو لوگوں
کے ہللا :
رسول
ﷺ
والے جانے پائے میں زندگی اصول کے لوگوں نے پٓا ہیکہ بھی یہ مقصد ایک کابعثت کی
ت تمام
اختالفات ر
ای صرف اور صرف مقصد کا زندگی کی ان کہ بتایا یہ کو ان اور ،کیاپیش میں روشنی کی یٰالہ وحی حل کا
کی ہللا ک
ک عنہم ہللا رضی کرام صحابہ ہم جب جیساکہ،چاہئے ہونی مقصود ٰ
رضاالہی ذریعہ کے عبادت اس اور ہو عبادت
ی
ک بات اس تو کریں فکر و غور میں زندگی
ت جہاں لمحات ہر کے زندگی کی کرام صحابہ کہ جائیگا ہو علم ا
سنت و وحید
ک پٓا نے ٰ
تعالی ہللا، تھے متالشی کے یٰالہ رضائے صرف اور صرف قدسیہ نفوس وہوہیں تھی اتباع کی
کے بعثت ی
َتِوْال َكْیَلَع َانْل َنزَأ اَمَ{و کہ کیا بیان ں یو میں مزید کالم اپنی وضاحت کی مقصد اس
ْاخ يِذَّال ْمُھَل َنِّیَبُتِل الِإ َاب
ًدُھ َو ِِیِف واُفَلَت
واض کو چیز اس ہر لئے کے ان پٓا کہ ہے اتارا لئے اس پر پٓا نے ہم کو کتاب اس :}ترجمہ َونُنِؤْمُی ٍمْوَقِل ًةَمْح َرَو
کر ح
رحمت اور راہنمائی لئے کے داروں ایمان یہ اور ہیں رہے کر اختالف وہ میں جس دیں
/النحل ہے۔(سورة
64
)۔
مقصد چوتھا:
- 8. 8
پٓا:نفس تزکیہ کا ان اور تعلیم کی لوگوں
ﷺ
نےج العالمین رب ہللا ہیکہ یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی
امام کو پٓا ہاں
پٓا وہیں کیا مبعوث کر بنا اعظم
ﷺ
ان،دی تعلیم کی حکمت و کتاب کو لوگوں نے پٓا اور بنایا اعظم معلم کو
اعمال تمام
کی
پٓا وہیں،ہیں والی کرنے قریب سے ٰ
تعالی ہللا جو کی نشاندہی
ﷺ
ا کی گاہٓا کو امت سے اعمال تمام ان نے
ہللا جو
پٓا اور، دی تعلیم کی حکمت و کتاب کو لوگوں نے پٓا،ہے والی کرنے قریب کے جہنم اور دور سے ٰ
تعالی
ﷺ
ن
کتاب ے
جانے پائے اندر کے لوگوں ذریعہ کے تعلیم کی حکمت و
کی تزکیہ کانفس کے ان سے کچیل میل والے
اس تاریخ اور ا
پس اور ہوئی پچھڑی سے سب میں اوراق کے تاریخ قوم جو سے وجہ کینفس تزکیہ اس ہیکہ شاہد کی بات
اور ماندہ
ک سے سب پر طور معاشرتی اور دینی میں اوراق پارینہ کے تاریخ قوم وہی تھی جاتی کی تصور مہذب غیر
لکھی امیاب
گ
ا يِف َثَعَب يِذَّال َوُھ{ کہ فرمایا بیان یوں میں مجید نٓاقر کو مقصد اس کے بعثت کی پٓا نے ٰ
تعالی ہللا،ئی
والُس َر َینِّیِّمُل
يِفَل ُلْبَق ْنِم واُناَك ْنِإ َو َةَمْو ِ
حْال َو َابَتِوْال ْمُھُمِّلَعُی َو ْمِیھِّكَزُی َو ِِِتاَیآ ْمِھْیَلَع وُلْتَی ْمُھْنِم
ٍاللَض
ج ہے وہی : ترجمہ } ٍینِبُم
نے س
پاک کو ان اور ہے سناتا کرپڑھ یتیںٓا کی اس انہیں جو بھیجا رسول ایک سے میں ہی ان میں لوگوں ناخواندہ
ہے کرتا
/ الجمعۃ تھے۔(سورة میں گمراہی کھلی پہلے سے اس ییقینا،ہے سکھاتا وحکمت کتابانہیں اور
2
)۔
مقصد پانچواں:
اخت،دین اقامت
تم نے ٰ
تعالی ہللا :لئے کے کرنے فیصلہ مطابق کے شریعت کی ہللا اور روکنے سے الف
کرامانبیاء ام
نبی ہمارے بالخصوص اور کو السالم علیہم
ﷺ
پ وحدانیت کی ہللا پٓا کہ بھیجا دیکر مشن عظیم ایک یہ کو
قیام کا دین ر
کرنے عمل مکمل پر دیناس،دیں دعوت کی دین اس کو لوگوں کریں
د کے ان کو لوگوں اور،کریںتلقین کی
و ینی
ہ اختالف پسیٓا جب اور،کریں تلقین کی رہنے دور سے اختالفات کے طرح ہر میں معامالت تر تمام معاشرتی
تو جائے و
ا کہیں عالوہ کے وحی کی ہللا کیونکہ کریں حل کا اختالفات ان کرکے فیصلہ ذریعہ کے وحی کی ہللا
فیصلہ سے ور
طاغوت کرنا
اس کیبعثت،ہے کیاتعبیر سے اکبر شرک اسے نے شریعت اور ہے کرنا قبول حاکمیت کی
ہللا کو مقصد
َو َكْیَلِإ َانْیَح ْوَأ يِذَّال َو اًوحُن ِِِب اَّص َو اَم ِینِّدال ْنِم ْمُوَل َعََرش{کہ کیا بیان یوں میں مجید نٓاقر نے ٰ
تعالی
ِب َانْیَّص َو اَم
َیمِھا َرْبِإ ِِ
اَسوُمَو
َتْجَی ُ َّ
اَّلل ِِْیَلِإ ْمُھوُعْدَت اَم َینِك ِ
رْشُمْال اَلَع َرُبَك ِِیِف واُق َّرَفَتَت الَو َینِّدال واُمیِقَأ ْنَأ اَسیِع َو
َاشَی ْنَم ِِْیَلِإ يِب
ْنَم ِِْیَلِإ يِدْھَی َو ُء
کرنے قائم کےجس ہے دیا کر مقرر دین وہی لئے تمہارے نے ٰ
تعالی ہللا :ترجمہ }ُیبِنُی
(عل نوح نے اس کا
کو )السالم یہ
ع اور ٰ
موسی اور ابراہیم نے ہم تاکید کیجس اور، دی بھیج طرف تیری نے وحی)ہم (بذریعہ جو اور تھا دی حکم
ٰ
یسی
ب انہیں پٓا طرف کی چیز جس ڈالنا نہ پھوٹ میں اس اور رکھنا قائک کو دین اس اکہ تھ دیا کو ) السالم (علیہم
رہے ال
)تو(ان وہ ہیں
بھی جو اور ہے بناتا برگزیدہ اپنا ہے چاہتا جسے ٰ
تعالی ہللا ہے گزرتی گراں پر مشرکین
طرف کی اس
/الشوری ہے۔(سورة کرتا رہنمائی صحیح کی اس وہ کرے رجوع
13
پٓا )۔مزید
ﷺ
ایک مجید نٓاقر مقصد یہ کابعثت کی
اَّنِإ{ہے ارشاد کا ٰ
تعالی ہللا جہاں ہے ہوتی سے کریمہیتٓا اور
ِب ِ
اسَّنال َنْیَب َمُوْحَتِل ِّقَحْالِب َابَتِوْال َكْیَلِإ َانْل َنزَأ
الَوُ َّ
اَّلل ََا َرَأ اَم
ت تاکہ ہے فرمائی نازل کتاب اپنی ساتھ کے حق طرف تمہاری نے ہم یقینا : ترجمہ }اًیم ِ
صَخ َینِنِئخَاْلِل ْنُوَت
اس میں لوگوں م
تم نے ہللا سے جس کرو فیصلہ مطابق کے چیز
نہ حمایتی کے والوں کرنےخیانت اور ہے کیا شناسا کو
بنو۔(سورة
/النساء
105
)۔
مقصد چھٹا :
- 9. 9
پٓا : سمجھیں نمونہ اور اسوہ لئے اپنے کو طیبہ سیرت کی پٓا لوگ
ﷺ
ہ بھی یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی
ہر یکہ
نمونہ و اسوہ لئے اپنے کو پٓا میں مراحل تر تمام کے زندگی اپنی مسلمان
شر ہوئی الئی کیپٓا اور سمجھے
پٓا پر یعت
کام و کامیابی کی خرتٓا و دنیا ہی میں اتباع کی پٓا کیونکہ،ہو پیرا عمل میں روشنی کیطیبہ سیرت کی
مضمر نی را
ک بات اس کو مسلمان ہر لہذا،ہے داریتابع و اتباع کی ہللا حقیقت در تابعداری و اتباع کی پٓا کیونکہ،ہے
ہونا عمل ا
چا
ت و اتباع کی کسی اور ہے سکتی ہو نمونہ و اسوہ لئے ہمارے ذات کوئی اگر اندر کے کائنات اس کہ ہئے
کی ابعداری
رسول کے ہللا صرف اور صرف وہ تو ہے جاسکتی
ﷺ
کیبعثت نے ٰ
تعالی ہللا کہ جیسا ہے مبارکہ ذات کی
کو مقصد اس
ُوَل َانَك ْدَقَل{ کہ کیا بیان یوں میں عزیز کتاب اپنی
اآل َمْوَیْال َو َ َّ
اَّلل وُج ْرَی َانَك ْنَمِل بَةنَسَح بةَوْسُأ ِ َّ
اَّلل ِولُس َر يِف ْم
َ َّ
اَّلل َرَكَذَو َر ِ
خ
تعال ہللا لئےجو کے شخص اس ہر،ہے )(موجود نمونہ عمدہ میں ہللا رسول لئے تمہارے یقینا :ا}ترجمہ ًیرِثَك
اور کی ٰ
ی
ہللا بکثرت اور ہے رکھتا توقع کی دن کے قیامت
:الحزاب (سورة ہے۔ کرتا یاد کی ٰ
تعالی
21
)۔
مقصد ساتواں:
اکرم نبی نے العالمین رب ہللا:لئے کے حجت اقامت پر بندوں
ﷺ
نبی خریٓا اپنا لئے کے کائنات ساری کو
کربنا رسول و
کس اگر اور واال نےٓا نہیں تک قیامت میں کائنات اس رسول یا نبی کوئی بعد کے پٓا ب کیا مبعوث
اپ نے ی
ونبوت نی
رسول کے ہللا،گا جائے کیا شمار دجال و کذاب بڑا سے سب کا کائنات وہ تو کیا بھی دعوہ کا رسالت
ﷺ
کی
ایک کا بعثت
َتْلَس ْرَأ الْوَل{ کہ کہے نہ یہ کوئی تاکہ دیا کرحجت اتمام نے ٰ
تعالی کرہللابھیج کوپٓا ہیکہ یہ مقصد اہم
ِبَّتَنَف ًالوُس َر َانْیَلإ
َع
ہم کہ بھیجا؟ نہ کیوں رسول اپنا پاس ہمارے تونے پروردگار ہمارے اے : ترجمہ } َزَْخنو َّلِذَّن نَأ ِلْبَق نِم َآیاتك
تیری
/طہ ہوتے۔(سورة رسوا و ذلیل ہم کہ پہلے سے اس کرتے تابعداری کی یتوںٓا
134
کی مجید نٓاقر نے ٰ
تعالی ہللا لئے اس،)
بع میں کریمہیتٓا دوسری ایک
ِل َونُوَی الَل َین ِ
رِنذُمَو َین ِ
رِّشَبُم الُسُ{ر کہ کیا واضح یوں کو مقصد اس کیثت
ِ َّ
اَّلل اَلَع ِ
اسَّنل
گٓا اور والے سنانے خوشخبریاں ہے بنایا رسول انہیں نے ہم : ترجمہ }اًیمِوَح ا ًیز ِ
زَع ُ َّ
اَّلل َانَكَو ِلُس ُسالر َدْعَب بةَّجُح
کرنے اہ
کو کی لوگوں تاکہ والے
ت ہللا جائے نہ رہ پر ٰ
تعالی ہللا بعد کے بھیجنے کے رسولوں الزام اور حجت ئی
اور غالب ٓبڑ ٰ
عالی
/النساء سورة (ہے۔ حکمت با بڑا
165
)۔
ANS 04
ہے حصہ کا ایمان داری امانت
‘
کر نہیں خیانت میں امانت کی کسی وہ ہے رکھتا یقین پر اورآخرت ہللا شخص جو
احس کا بات اس اسے سکتا۔
تو کی تاہی اورکو کمی میں ادائیگی کی اس یا دبالیا حق کا کسی نے میں اگر کہ ہے تا ہو اس
ہوگا محتاج کا نیکی ایک ایک شخص ہر کہ جب دن اوراس گا لے حساب کا اس یقینا وہ ،ہے رہا دیکھ مجھے رب میرا
مفل میری پھر ،گی جائیں کردی تقسیم کو دوسروںنیکیاں میری عوض کے تلفی حق
اس گا؟ کرے رحم ن کو وہاں پر سی
جس لیکن ہے؛ آجاتا باز سے نے کر تلفی حق یا خیانت اورپھر ہے اٹھتا کانپ دل کا ایمان اہل سے تصورات کے طرح
شخص ایسے میں نے کر خیانت تو ہو لی کر سلب روشنی کی ایمان نے اورحاالت ماحول یا ہو نہ ہی ایمان میں دل کے
ہوت نہیں تردد کوئی کو
اکرم رسول لیے اسی ا؛
قرار اورپہچان عالمت کی ایمان کو داری امانت نے وسلم علیہ ہللا صلی
فرمایا ارشاد ہوئے دیتے
”
ہَل َدْہَع َ
ال ْنَمِل َینِد َ
الَو ،ہَل َةمان أ ال ْنَمِل َِیمانا َ
ال
(“
بیہقی سنن
-
۱۲۶۹۰
)
- 10. 10
:ترجمہ
”
ش جس اور نہیں ایمان میں اس نہیں داری امانت میں جس
دین میں اس نہیں پابندی کی معاہدہ میں خص
نہیں
“
۔
:ہے باری ارشاد ،ہے فرمائی تاکید کی داری امانت پر مقامات متعدد کے کریم قرآن بھی نے ٰ
تعالی ہللا
:(بقرة ہَّب َر َ ّ
اَّلل ِقَّتَیْل َو ُہَتَناَمَأ َنِمُتْاؤ ْیِذَّال ِّدَؤُیْلَف
۲۸۳
)
:ترجمہ
”
س ا گیا بنایا امین جو تو
ڈرے سے ہللا پروردگار اپنے کہ اورچاہیے کرے ادا امانت اپنی کہ چاہیے کو
“
۔
حساب زندگی کی بعد کے موت کو جس یعنی ہے دیا جوڑ سے ٰ
تقوی کو داری امانت میں آیت اس نے ٰ
تعالی ہللا
چاہی سے ا ہو احساس کا گرفت کی اوراس خدا خوف میں دل کے جس ہو یقین پر ہیٰال اورعدالت وکتاب
میں امانت کہ ے
چین دن کے قیامت واال نے کر خیانت میں دنیا اس کہ لیے اس کردے؛ ادا پورا پورا ہے حق جو کا جس کرے نہ خیانت
آخرت کو جس لیکن ہوگا؛ سامنا کا دشواریوں اوربڑی ہوگا نا کر ادا حق کا ایک ایک وہاں ،سکتا رہ نہیں سے وسکون
می دنیا کرے جوچاہے وہنہیں یقین پر
خسارے اوربڑے ہوگا افسوس پر ہوئے کیے آخراپنے بعد کے زندگی روزہ چند ں
اکرم رسول ہوگا۔ میں
ہوگا قریب جیسے جیسے سے قیامت زمانہ کہ ہے فرمائی گوئی پیش نے وسلم علیہ ہللا صلی
ہوگا یہ اورحال گی جائے اٹھ بھی داری امانت میں نتیجے کے اس گی جائے چلی ہوتی کم قوت ایمانی
کی مسلمانوں کہ
میں حقیقت بھی اوروہ ہوگا دستیاب سے مشکل بڑی آدھ ایک میں آبادی پوری داری امانت مگر ہوگی آبادی بڑی بڑی
کہ ہوگی تعریف کی آدمی ، ہے شخص دار امانت ایک میں قوم فالں کہ گے کہیں پر طور کے مثال گ لو ہوگا۔ نہ امین
اورکیسا مزاج خوش کیسا ، عقلمند کیسا
نہ داری ایمان بھی برابر کے دانہ کے رائی میں دل کے اس حاالنکہ ؛ ہے بہادر
بخاری (صحیح ۔ ہوگی
‘
)الفتن کتاب
ب کے اہمیت قدر اس کی داری امانت
لوگ اچھے اچھے ، جاتا دیا نہیں وزن کوئی اسے میں معاشرہ کے آج اوجود
اس انھیں ، رکھتے نہیں ولحاظ پاس کاادائیگی کی حق اور امانت بھی وہ ہیں جاتے سمجھے دار دین میں عرف جو بھی
فریضہ وشرعی دینی اداکرنا پر طور مکمل کا اس اور حفاظت کی امانت ہوتاکہ نہیں احساس کا بات
لوگوں بعض ،ہے
کا کسی پاس کے شخص اگرکسی کہ ہے رہتا محدود حدتک کی مال صرف وہ تو ہے تابھی ہو جذبہ کا داری امانت میں
امانت حاالنکہ ؛ ہے جاتا طرف کی امانت مالی اسی ذہن کا لوگوں پر طور عام ،ہے کردیتا ادا اسے وہ تو ہو رکھا مال
اہ کی جن ،ہیں قسمیں مختلف اوربھی کی
کی ان ،ہے ہوتی ہوئی بڑھی بھی سے امانت مالی میں صورتوں بعض میت
موقع کے مکہ فتح لیے اسی ؛ ہے ہوتی کی امانت مالی جتنی ہے ضروری ہی اتنی لیے کے مسلمان ایک بھی حفاظت
نے کر واپس کو ان امانت کی اوران دینے کو شیبی الدار عبد بن طلحہ بن عثمان جب کنجی کی کعبہ ٔ
خانہ پر
تاکید کی
:ہے باری ارشاد ،کیاگیا استعمال ساتھ کے صیغے کے جمع کو امانت تو گئی کی
یَلِإ َِاتناَمَال ْاُسودؤُت نَأ ْمُکُرُمْأَی َ ّ
اَّلل َّنِإ
آیت ا(النساءَہِلْہَأ
۵۸
” )
کرو دیا پہنچا کو مستحقین کے ان امانتیں کہ ہے دیتا حکم کو تم ٰ
تعالی ہللا
“
ہے یہ بات غور قابل
،ہے سے ے عہد نہیں سے مال تعلق کا جس ہے نشانی کی خدمت کی کعبہ ٔ
خانہ یہ بلکہ ؛ نہیں مال اہم ئی کو کنجی کہ
امانت کہ کیاگیا اشارہ طرف کی بات اس کے کر استعمال صیغہ کا جمع اورپھر گیا کیا تعبیر سے امانت کو اس بھی پھر
تمام ادائیگی کی جن ہیں ہوسکتی صورتیں مختلف کی
بیان صورتیں ایسی چند کی امانت میں ذیل ،ہے پرالزم مسلمانوں
کر ارتکاب کا خیانت میں امانتوں ان وہ چنانچہ ؛ جاتا نہیں ذہن کا لوگوں پر طور عام طرف کی جن ہیں جارہی کی
- 11. 11
می چیزوں ان میں نظر کی شریعت حاالنکہ ہوتا؛ نہیں پیدا بھی خیال کا معصیت کسی اورانھیں ہیں بیٹھتے
خیانت بھی ں
:ًالمث ہے ضروری نہایت بچنا کا مسلمان ہر سے جس ہے عمل گناہ اورموجب قبیح
کردنا سپرد اورمناصب عہدے کو نااہلوں
سب لیے کے اس جائے؛ کیا سپرد عہدہ وہ کو اسی ہو جواہل کا اورمنصب عہدہ جس کہ ہے داری ذمہ کی حکومت
م ماتحتوں کے اس کہ چاہیے نا کر غور پہلے سے
کی یاعہدے مالزمت نظر پیش میں جس ،ہے شخص ایسا کون یں
پس کسی ذاٰلہ ہے مستحق زیادہ سے سب کا اس وہی تو جائے مل شخص کوئی ایسا ،ہیں جارہی پائی شرطیں مکمل
نہ دستیاب شخص کوئی حامل کا صالحیت مطلوب اوراگر جائے کریا سپرد کو اس اورمالزمت عہدہ وہ بغیر کےوپیش
موج تو ہو
ماتحت کے حکومت کہ یہ غرض ،جائے کیا منتخب کو اس ہو وفائق الئق زیادہ سے سب جو میں لوگوں ودہ
اپنے نے حکومت اگر ،ہیں امین کے اس حکومت اورارباب ہیں امانت وہ ہیں ہوتے اورمناصب ے عہد بھی جتنے
ہے امین بھی وہ تو ہے بنایا مجاز کا اس کو شخص کسی ماتحت
‘
چاہیے کو سب ان
دیانت پوری اورمنصب عہدے کہ
کریں تقسیم سے داری
‘
شخص کسی اگر کو۔ اورتعلق قرابت کہ نہ جائے بنایا معیار لیے کے اس کو اورشرائط صالحیت
اورتمام ہے خیانت یہ تو ہے جاتا کیا سپرد اورمنصب عہدہ کوئی کر لے یارشوت پر بنیاد کی سفارش یا تعلق ذاتی کو
مر کے خیانت اس دار ذمہ
اکرم رسول پر موقع ایک ، گے ہوں تکب
جس کہ فرمایا ارشاد نے وسلم علیہ ہللا صلی
دوستی محض کو شخص کسی عہدہ کوئی نے اس پھر ہو گئی کی د سپر داری ذمہ کوئی کی مسلمانوں عام کو شخص
تک یہاں نفل نہ ہے مقبول فرض کا اس نہ ہے لعنت کی ہللا پر اس ، دیا دے نظر پیش کے وتعلق
داخل میں جہنم وہ کہ
:ص: الفوائد (جمع ئے۔ جا ہو
۳۳۵
)
،ہے جاتا ہو برہم درہم نظام بھی سے اعتبار دنیوی خود ہے ہی تا ہو تو گناہ سے نے کر د سپر عہدے کو نااہلوں
کی کام میں ان ہیں جاتے ہو فائز پر عہدوں لوگ اورنااہل ناکارہ بجائے کے افراد اورباصالحیت مستحقین سے اس
ص
کل آج ، ہے ہوتا باعث کا رسانی اذیت یہ لیے کے عوام اورپھر ہے جاتا بگڑ شعبہ پورا لیے اس ؛ ہوتی نہیں الحیت
اورسفارش رشوت کہیں میں شعبوں تمام تک اوپر کر لے سے نیچے کہ گا ہو معلوم تو لیں ہ جائز کا حاالت ملکی
تقسی اورمالزمت عہدے پر بنیاد کی اورقرابت تعلق اورکہیں
میں گاہوں تعلیم عصری کہ تک یہاں ہیں؛ جارہی کی م
محروم سے افراد باصالحیت گاہیں تعلیم یہ میں نتیجے کے اس ،ہے ہوگیا عام دین کالین رشوت میں تقرری کی اساتذہ
ب جگہ اپنی شخص ہر اورآج ہے ہوگیا شکار کا فساد نظام کا حکومت لیے اس ،ہے حال یہی کا شعبوں تمامًاتقریب ہیں
ے
۔ ہے آرہا نظر ب ومضطر چین
اکرم رسول
:ہے فرمایا بیان میں الفاظ ان کو اس نے وسلم علیہ ہللا صلی
ِ
رِظَتْناَف ہِلْہَأ ِ
رْیَغ یٰال ُرْمَال َدِّسُو اَذِا
َةَعاَّسال
:بخاری (صحیح
۵۹
” )
اہل کے ان جو گئی کردی سپرد کو لوگوں ایسے داری ذمہ کی کاموں کہ دیکھو جب
اورقا
کرو انتظار کا قیامت تو نہیں بل
“
کو نظام دنیوی اوراب ہے یقینی فساد تو جائے کیا سپرد اورمنصب عہدہ یا داری ذمہ کوئی کو افراد نااہل جب یعنی
بھی مالزمت ٰ
ادنی ایک کر لے سے خالفت میں اس ،کرو انتظار کا قیامت اب لیے اس ؛ سکتا نہیں بچا کوئی سے فساد
ہے۔ شامل