More Related Content
More from Noaman Akbar (20)
9335-2.docx
- 1. ANS 01
پسٓا یہ اور ، اقتصادی اور اخالقی نفیساتی ، سیاسی ، معاشرتی ً مثال ، ہیں پہلو کئی کے زندگی انسانی تو یوں
کے زندگی تعلق کا معاشیات علم لیکن ۔ ہیں ہوتے انداز اثر پر دوسرے ایک ، ہیں بوط مر پر طور گہرے میں
سے طرزعمل ایسے کے انسان یعنی سے پہلو اقتصادی
تے کر پوری خواہشات کثیر سے ذرائع محدود جو
کرتے پوری انہیں لیکن ۔ ہین شمار بے تو خواہشات کی انسان کہ ہے گیا بتایا پیچھے ہے جاتا کیا اختیار وقت
کے کرنے پورا انہیں لیکن ۔ ہیں شمار توبے خواہشات کی انسان کہ گیا بتایا پیچھے ۔ ہے جانا کیا اختیار وقت
د (یعنی وسائل
طرف ایک سے جس ، ہے پڑتا کرنا اختیار رویہ ایسا اسے ذاٰلہ ۔ ہیں کم ) وغیرہ اشیاء اور ولت
طرح اس کو ذرائع طرف دوسری اور ہوں ضرروی بہت جو ۔ ہے لیتا کر منتخب خواہشات ایسی طرف و
طو بنیادی ۔ سکے اٹھا فائدہ زیادہ سے زیادہ اور ہوسکے کفایت میں ان کہ ہے تا کر استعمال
کا انسان پر ر
ہیں رہتی لیتی جنم خواہشات نئی نئی کی اس کیونکہ ہے بحث موضوع کا معاشیات ہی عمل طرز کا کفایت و یہی
معاشی اپنی کو انسان لئے کے کرنے پورا انہیں لئے اس ۔ ہیں رہتی ہوتی پیدا ر با بار خواہشات پرانی اور
جدوجہد (Economic Activity ) ج پر طور مستقبل بھی
سے باقاعدگی دمیٓا ہر یعنی ، ہے پڑتی رکھنا اری
حصہ بیشتر کا توجہ اور قوت وقت اپنے شخص ہر کہ ہوگا معلوم سے کرنے غور ۔ ہے کرتا کام کوئی نہ کوئی
محرک اقتصادی یوں اور ہے گھومتی گرد کے محور معاشی روزمرہ گویا ہے۔ کرتا خرچ مینہی جدوجہد معاشی
پوری جدوجہد معاشی اور
حد کافی بھی راہیں کی عمل و فکر کے انسان کہ ٰ
حتی ۔ ہے تیٓا نظر غالب پر زندگی
سرگرمیاں علمی ، روایات ثقافتی یا ہوں تعلقات سماجی ۔ ہیں ہوتی متعین ہی سے مسائل و حاالت اقتصادی تک
مسائ معاشی سبھی ، طریقے پر طور کے تفریح یا ہو تمدن و تہذیب ، مشاغل ، ادبی یا ، ہوں
جد معاشی اور ل
۔ ہے اہم بڑا )جدوجہد معاشی (یعنی بحث موضوع کا معاشیات لہذا ہیں ہوتے متاثر سے وجہد
۔:مسائل معاشی انفرادی یا مسائل معاشی اجتماعی
- 2. رہنے میں معاشرہ اور ۔ ہے علم معاشرتی ایک یہ بلکہ نہینلیتا جائزہ کا مسائل کے افراد الگ الگ معاشیات
اج کے افراد والے
جس قوم ایک کہ ہے کرتا تجزیہ کا چیز اس یعنی ۔ ہے تا کر مطالعہ کا مسائل معاشی تماعی
ضروریات محدود ال سے ذرائع محدود ان ۔ ہیں کم ذرائع کے کرنے انہینپورا ہینلیکن شمار بے ضروریات کی
اجت کے افراد کہ ہے یہ وجہ کی اس ۔ ہے کرتی اختیار عمل طرز کیسا لئے کے نے کر پوری
عمل طرز ماعی
ثابت مفید لئے کے کرنے حل کو مسائل انہی ئندہٓا جو ہیں سکتے کر معلوم نتائج کچھ ہم سے مطالعہ کے
تو لے جائزہ کا عمل طرز کے اس اور مسائل کے فرد ایک ایک معاشیات اگر برعکس کے اس ۔ ہیں ہوسکتے
لئے اس ۔ گا ئےٓا میننہیں وجود علم مفید کوئی میں نتیجہ کے اس
عمل طرز انفرادی کے انسان ، میں معاشیات
۔ ہے جاتا کیا مطالعہ کا مسائل اجتماعی اور عمل طرز اجتماعی بجائے کے
۔: یافن ہے علم معاشیات کیا
کی علم ایک یہ کیا یعنی ہے بھی پہلو عملی یا ہے پہلو نظریاتی صرف کا اس کیا کہ ہے ضروری جاننا یہ
سب کے حاالت بعض صرف سے حیثیت
ایک یا ہے سمجھتا کافی کو نے کر قائم رشتہ درمیان کے نتیجہ اور ب
ضروری لئے کے کرنے دور کو ابیوں خر معاشی جو ۔ ہے تا کر وضع بھی تدابیر ایسی سے حیثیت کی فن
۔ لیں سمجھ مفہوم کا فن اور علم ہم کہ ہے الزم یہ بیشتر سے کرنے فیصلہ کا بات اس ؟ ہیں ہوتی
۔:علم
سائن یعنی
لفظ کے زبان الطینی ایک س Scientia ۔ ہے مطلب کا جس ہے بنا سے Knowledge گاہیٓا یعنی
جنہیں ،مجموعہ باقاعدہ کا معلومات متعلق سے شعبے کسی کے ئنات کا ۔ ہے مراد سے علم گویا ۔ علم یا
نتی و سبب میں ان اور ، ہو گیا کیا مرتب کے کر مطالعہ جانبدارانہ غیر کا حقائق ضروری
کیا قائم رشتہ کا جہ
وغیرہ قوت اور حرارت روشنی ، مادہ ًالمث شعبوں چند کے کائنات میں شکل کی کی طبیعیات علم مثال ، ہو گیا
کائنات میں شکل کی کیمیا یاعلم ہے گیا ہو فراہم مجموعہ باضابطہ اور مفید ایک کا معلومات میں بارے کے
کیم اور مرکبات ،مفردات مثال شعبوں بعض کے
ذخیرہ ایک کا معلومات باقاعدہ مین بارے کے وغیرہ یاویات
غرض ۔ ہے ہوگیا جمع
’’
حقائق بعض :ہیں خصوصیات یہ کی سائنس ایک (Facts) متعلقہ پھر کرنا مشاہدہ کا
کے بنیاد کیلئے کرنے قائم اصول عام ایک یعنی تعمیم کو حقائق ان پھر اور ، بندی جماعت اور انتخاب کا مواد
پر طور
۔ کرنا استعمال
و حاالت والے ہونے ظاہر کے کائنات میں جس ہے علم وہ مراد سے اس ) علم اثباتی (یا الحقیقت علم )(الف
بات یہ سے مشاہدات ً مثال ۔ دیاجائے کر بیان توں کا ں جو انہیں کے کر تجزیہ اور مشاہدہ کا حقائق اور واقعات
محو اپنے زمین کہ ہے چکی پہنچ کو ثبوت پایہ
شے سہارا بے ہر باعث کے ثقل قانون ۔ ہے گھومتی گرد کے ر
کی جوں حقیقتیں تمام یہ وغیرہ وغیرہ ۔ ہے تیٓا واپس کر ٹکرار سے دیوار گیند ۔ ہے گرتی طرف کی زمین
۔ وغیرہ کیمیا علم طبیعیات علم ۔ ہیں یہ مثالیں کی علوم کے قسم اس ہیں گئی دی کر بیان توں
لہدایت (ب)علم (Normative Science) خاص ایک کو واقعات و حاالت میں جس ہے علم وہ مراد سے اس
بجائے کے مریتٓا مثال ۔ چاہیے ہونا یوں انہیں کہ جائے کیا فیصلہ یہ اور جائے کھا پر سے نگاہ زاویہ
ہونے حالی خوش بجائے کے غربت ۔ چاہیے ہونی شرافت بجائے کے گردی غنڈو ۔ چاہئے ہونی جمہوریت
چاہیے
۔ وغیرہ معاشیات اور اخالقیات سیاسیات ۔:ہیں یہ مثالیں کی علوم کے قسم اس ۔
اول ہیں۔ شاخیں دو کی اس چنانچہ ۔ بھی علم ہدایتی اور ہے بھی علم اثباتی یہ ہے تعلق کا معاشیات تک جہاں
کہ ہیں تے کر بیان بش ڈارن اور فشر فیسر و پر ۔ معاشیات ہدایتی دوم اور معاشیات اثباتی:
’’ معیشت یا نظام معاشی کسی تعلق کا معاشیات اثباتی ( Economy ) فعلیت کی ( Working) غیر کی
قدری ذاتی لئے کے معیشت کسی معاشیات ہدایتی کہ جب ، ہے سے تشریحات سائنٹیفک اور نہ جانبدار
۔ ہے کرتا تجویز جات نسخہ ، مبنی پر فیصلوں
- 3. ۔:فن
مخصوص جو ہے جدوجہد وہ مراد سے
ہم ذریعے کے علم ۔ ئےٓا میں عمل لئے کے نے کر حاصل کو مقاصد
کر پورا کو مقاصد اپنے کر دے شکل عملی کو اصولوں ان ذریعے کے فن اور ہیں کرتے معلوم اصول بعض
ڈاکٹری علم طالب کا طب جب لیجئے مثال کی ڈاکٹری یعنی طب لئے کے سمجھنے فرق کا فن اور علم ۔ ہیں تے
کا اصولوں کے
کا طب وہ کہ ہیں کہتے ہم تو ہے ہوتا مشغول میں تجزیہ و تحقیق اور ہے تا کر مطالعہ
’’
علم
‘‘
عملی کو نتائج شدہ تحقیق اور ہے تا کر عالج کا مریضوں کر بن ڈاکٹر وہ جب لیکن ۔ ہے رہا کر حاصل
۔ ہے دیتا دے حیثیت کی فن کو علم اپنے گویا وہ تو ہے دیتا شکل
مذک کی فن و علم
بھی علم ایک یہ کہ ہوگا معلوم تو جائے کھا پر کو معاشیات اگر میں روشنی کی تعریف ورہ
ہے ملتا سے دالئل ذیل مندرجہ ثبوت کا ہونے علم کے اس ۔ بھی فن اور ہے :
۔: اول
والے نے ہو پیدا سے وجہ کی قلت کی ذرائع اور کثرت کی خواہشات (یعنی شعبہ خاص ایک کے کائنات یہ
)مسائل
۔ ہے دیتا ترتیب اور کرتا جمع حقائق ضروری متعلق کے اس اور ہے کرتا بحث سے
۔:دوم
غیر کا ان ۔ ہے جاتی کی بحث میں رنگ تحقیقی اور علمی خالص پر واقعات و حاالت متعلقہ میں معاشیات
ق کر دے ترتیب باقاعدہ انہیں اور ۔ ہے جاتا کیا مشاہدہ سے انداز جذباتی غیر اور جانبداری
کئے اخذ وانین
۔ ہیں جاتے
۔:سوم
ہیں تے کر وضاحت کی حقائق متعلق سے مضمون نفس کے معاشیات جو ہیں جاچکے کئے اخذ قوانین ایسے
قابل بھی بات یہ لیکن ۔ وغیرہ قوانین کے طلب و رسد قوانین کے دولت ئش پیدا قوانین کے دولت صرف ً مثال
۔ ہے علم معاشرتی ایک معاشیات کہ ہے غور
لئے اس ہے جاتی کی بحث پر مسائل سماجی کے انسان میں اس
اصل کر اٹھا فائدہ سے مطالعہ اس کہ ہے ضروری بھی یہ بلکہ ، نہیں کافی ہی مطالعہ صرف کا مسائل ان
ماہرین گویا ۔ بنانا سائشٓا پر اور حال خوش کو زندگی انسانی ہے مقصد اصل وہ اور جائے کیا حاصل کو مقصد
کا معاشیات
مسائل ان کہ ہے بھی فرج یہ کا ان بلکہ ہیں کیا مسائل معاشی کہ نہیں ہی کرنا مطالعہ یہ صرف کام
نا پہنا جامہ عملی کو تدابیر ان چہ اگر ۔ بتائیں تجاویز لئے کے کرنے حل انہیں اور کریں معلوم اسباب کے
کی کرنے پیش تدابیر اور دینے مشورہ میں سلسلہ اس لیکن ہے کاکام حکومت
پر معاشیات ماہرین داری ذمہ
کی ہونے الحقیقت علم بھی فن اور ہے بھی علم معاشیات کہ ہے ہوجاتی واضح بات یہ گویا ، ہے ہوتی عائد
سے حیثیت
’’
معاشیات اثباتی
‘‘
کیسے یہ کہ ہے پہنچتا پر نتیجہ اس اور ہے لیتا جائزہ کا واقعات و حاالت
ہونے الہدایت علم اور ہوئے پذیر وقوع
سے حیثیت کی
’’
معاشیات ہدایتی
‘‘
کی معاشرہ کہ ہے کھتا پر یہ
، روزگاری بے ، غڑبت ًالمث مسائل و حاالت معاشی یہ پہلے گویا ۔ چاہئیں ہونے کیسے حاالت یہ لئے کے فالح
یہ کہ ہے دیتا فیصلہ یہ اور ہے کرتا معلوم وجوہات کی مساوات عدم معاشی اور زر افراط ، قلت کی اشیاء
معاشیات سے حیثیت کی ہونے فن بعد کے اس ۔ چاہیے نا کر حل انہیں اور ہیں مضر لئے کے معاشرہ مسائل
ترقی اور حال خوش ایک کیسے اور ہے سکتا جا کیا حل طرح کس کو مسائل ان کہ ہے کرتا رہنمائی ہماری
۔ ہے سکتآا میں وجود معاشرہ پذیر
۔:سوال کا ناپسند و پسند کی خواہشات
قدی
جس ، نہیں تعلق کوئی سے نوعیت کی خواہشات کا معاشیات کہ تھا کیا پیش نظریہ یہ نے معاشیات ماہرین م
طرح جس وہ کہ ہیں دیتے دے اختیار یہ اسے اور ہیں کرتے مہیا قوتیں بعض کو انسان علوم طبعی طرح
ش کی )انرجی اٹامک (یعنی توانائی ی جوہر ًالمث ، ے کر استعمال انہیں چاہیے
قوت پناہ بے کو انسان میں کل
- 4. حالی خوش مادی کر ال انقالب ایک میں صنعت و زراعت تو چاہے وہ سے مدد کی جس ۔ ہے گیا مل وسیلہ کا
سا گا نا اور شیما و (ہیر شہروں کے جاپان کر بنا بم ایٹم تو چاہیے اور ۔ ہے سکتا کر حاصل معیار ترین بلند کا
سکتا بنا ڈھیر کا راکھ کو ) کی
کے کرنے پوری خواہشات اپنی کو انسان بھی معاشیات طرح اسی بالکل ۔ ہے
خواہشات یعنی ، چاہئیں ہونی کسی خواہشات وہ کہ ہے جانبدار غیر سے چیز اس لیکن ۔ ہے سکھاتا طریقے
عمار ۔ َ مے جام یا ہے کرتا پسند گالس کا دودھ وہ کہ ہے قوف مو پر انسان خود یہ بلکہ بری یا ہوں اچھی
تی
ایک جو ہیں ملتی سے دولت چیزیں دونون یہ البتہ ، گاہ قص یار تاہے کر تعمیر یونیورسٹی سے سامان
ان کو معاشیات ماہر ایک ، بری یا ہوں اچھی خواہشات سے رو کی ماہرین ان کے رفتہ عہد ۔ ہے ذریعہ معاشی
مفکر قدیم نے معاشین کالسیکی نو لیکن ۔ نہیں واسطہ کوئی سے نوعیت کی
کیا اختالف سے نظریہ اس کے ین
ان کی انسان یہ بلکہ ، ہے نہیں جانبدار غیر میں بارے کے خواہشات ، معاشیات کہ کی پیش رائے یہ اور
طرح کس لئے کے کرنے بسر زندگی حال خوش کہ ہے سے بات اس تعلق کا جن ہے تا کر بحث سے کوششوں
ان اگر چنانچہ ۔ ہیں جاسکتے کئے حاصل وسائل مادی
جو ، ہو رہا کر خرچ پر کاموں ایسے کو دولت اپنی سان
ہو ضائع طرح اس کے دولت وہ کہ ہے الزم پر معاشیات ماہر تو بنیں باعث کا تباہی یا ۔ ہوں مضر لئے کے اس
میں بہبود و فالح انسانی مطالعہ کا معاشیات کہ دیا زور پر چیز اس نے انہوں گویا ۔ اٹھائے وازٓا خالف کے نے
اضافہ
ا ہو مقبول خاصا نظریہ یہ کا مفکرین خیال ہم کے ان اور مارشل پروفیسر چہ اگر ۔ چاہیے بننا باعث کا
غیر میں سلسلے کے نوعیت کی مقاصد و خواہشات معاشیات کہ اٹھایا سوال یہ دوبارہ رابنزنے فیسر پرو لیکن
مقا انسانی بھی سائنس کوئی اور ہے سائنس ایک یہ کیونکہ ہے جانبدار
محض بلکہ کرتی نہیں متعین کو صد
اور قوموں نے مسائل معاشی میں حاضر عہد لیکن ۔ ہے دیتی انداز کا فکر و غور اور ہے کرتی مہیا وسائل
ہیں جدوجہد مصروف لئے کے نپٹنے سے مسائل ان وہ ۔ ہے رکھی کھینچ طرف اپنی سے توجہ کی حکومتوں
پ بات اس کا ماہرین میں دور موجود لئے اس ۔
تعلق کا اس ۔ ہے علم معاشرتی ایک معاشیات کہ ہے اتفاق ر
مقصد بڑا سے سب اس اور بھی سے کرنے حل انہیں اور ہے بھی سے کرنے فکر و غور پر مسائل معاشی
، لگیں ہونے استعمال لئے کے مقصد اسی صرف وسائل اور ذرائع معاشی تمام ذاٰلہ ۔ حالی خوش کی قوم : ہے
کے ہونے ضائع وہ تو
محض مطالعہ کا معاشیات کہ ہو ثابت چنانچہ ۔ ہیں بر برا
’’
علم برائے علم
‘‘
خاطر کی
۔ جاتاہے کیا خاطر کی کرنے پیش تجاویز عملی لئے کے ترقی و تعمیر اقتصادی کی معاشرہ بلکہ جاتا کیا نہیں
۔:مضمون نفس کا معاشیات
اپنے طرح کس انسان کہ ہے یہ مضمون نفس مرکزی کا معاشیات
پورا کو حاجات المحدود سے ذرائع محدود
تفصیل ۔ ہے مضمون نفس کا معاشیات حقیقت در ہی مسئلہ معاشی یعنی ۔ ہے کرتا وجہد جد لئے کے نے کر
تے کر خوض و غور پر مسائل زیل مندرجہ پر طور بنیادی اقتصادیات ماہرین میں معیشت ہر کہ ہے یہ کی اس
تد لئے کے کرنے حل انہیں اور ہیں
ہیں سوچتے ابیر :
۱
۔: ستعمال پورا بھر کا ذرائع پیدواری ۔
والے نے کر پیدا اشیاء کہ ہے ضروری لئے اس محدود وسائل اور ، ہیں محدود ال ت حاجا کی انسان چونکہ
کانیں ، زمین مثال ذرائع قدرتی :اول ہیں کے طرح تین ذرائع یہ ۔ جائے اٹھایا فائدہ پور بھر سے ذرائع تمام
جنگالت
ذرائع انسانی :سوم ۔ وغیرہ یں نہر سٹرکیں مشینیں خانے ر کا مثال ذرائع مصنوعی : دوم ۔ وغیرہ دریا
ہوتی کوشش یہ کی نظام معاشی ہر ۔ وغیرہ ماہرین اور ٹیکنیشن ، مزدور ، افراد مختلف والے نے کر کام یعنی
فائ پورا را پو سے ئش پیدا عاملین یا ذرائع واری پیدا تمام کہ ہے
پڑا نہ کار بے ذریعہ کوئی ،جائے اٹھایا دہ
۔ جائے کیا ختم سے طریقے ممکن ہر کو وزگاری بیر اور رہے
۲
۔:جائیں کی پیدا میں مقدار کتنی اشیاء سی کون ۔
اور جائے کیا استعمال لئے کے پیداوار کی اشیاء سی کون کو ئش پیدا ذرائع کہ ہے یہ مسئلہ طلب حل دوسرا
- 5. کتن کتنی اشیاء وہ
ہیں محدود ذرائع مینپیداواری مقابلہ کے حاجات انسانی چونکہ ۔ جائیں کی پیدا میں مقدار ی
؟ ضروری کم کی کس اور ہے ضروری زیادہ نسبتا پیداوار کی شے کس کہ ہے پڑتا کرنا فیصلہ یہ لئے اس
ہے تیٓا پیش ضرورت کی کرنے مختص لئے کے پیداوار کی اشیاء مختلف کو ذرائع ملکی گویا
مسئلہ یہ ۔
چیزوں یعنی ۔ ہے جاتا کیا مطالعہ کا قیمت نظریہ میں معاشیات چنانچہ ۔ ہے ہوجاتا حل سے نظام کے قیمتوں
۔ ہے ہوتی ر مقر مطابق کے قائدہ اور اصول کس قیمت و قدر کی
۳:۔:جائیں کئے اختیار طریقے سے کون لئے کے نے کر پیدا اشیاء ۔
پیدا اشیاء کہ ہے یہ مسئلہ اگال
شے ہی ایک کیونکہ جائیں کئے اختیار طریقے سے کون لئے کے کرنے
لئے کے اگانے گندم مثال ، ہیں جاسکتے کئے استعمال طریقے مختلف لئے کے کرنے تیار میں مقدار یکساں
مایہ سر اور مزدور بیج ، کھاد پر اس لیکن جائے کی استعمال مقدار کم زمین کہ ہے ہوسکتا یہ طریقہ ایک
م زیادہ
لیکن جائے الئی کاشت زیر میں مقدار زمین کہ ۔ ہے سکتا ہو یہ طریقہ دوسرا اور جائے یا لگا میں قدار
)ئش پیدا عاملین (یعنی ئش پیدا صنعتی حال یہی ۔ جائین کرلی استعمال کم مشینیں اور پانی بیج کھاد ، سرمایہ
ہ استعمال میں مقدار زیادہ باقی اور کم ذریعہ ایک کوئی سے میں
سے مین طریقوں مختلف ان کہ ہیں وسکتے
۔ ہے جاتا کیا مطالعہ کا وار پیدا نظریہ میں معاشیات ۔ ہے رہتا موزوں اور مفید طریقہ سا کون
جائے کیا تقسیم سے طریقے کس افرادمیں کے معاشرہ کو اشیاء ہ شد پیدا :
م اور سرمائے زمین یعنی ئش پیدا عاملین مختلف کہ ہے یہ مسئلہ چوتھا
دولت قومی جو کر مل نے زدوروں (
National Wealth) کیا غور پر بات اس نیز ، جائے کی تقسیم تحت کے اصول کس کی ان وہ ، ہے کی پیدا
اغریب دوسر اور ہوجائے مند دولت زیادہ طبقہ ایک یعنی ہوجائے خراب نظام کا دولت تقسیم اگر کہ ہے جاتا
میں نظام کے تقسیم کی دولت تو ہوجائے
ثابت ثر مو تک حد کس مداخلت کی حکومت کیلئے کرنے پیدا تبدیلی
۔ ہیں تےٓا بحث زیر میں دولت تقسیم یہ نظر مسائل یہ ۔ ہے ہوسکتی
۔: ہے ترقی روبہ صالحیت کی کرنے پیدا اشیاء کیا
سال صالحیت کی کرنے پیدا اشیاء کی ملک کسی کیا کہ ہے تآا بحث زیر یہ سوال اہم ایک میں خرٓا
بڑھ سال بہ
کا لوگوں تو جائے بڑھتی مسلسل صالحیت یہ تو اگر ؟ ہے گئی رک پر مقام ایک یا ہے رہی
’’
زندگی معیار
‘‘
بادیٓا ، رفتار کی بڑھنے مدنیٓا قومی وہاں کیونکہ ،) ہے ہوا میں ممالک مغربی کہ (جیسا ہے جاتا ہوتا بلند
پید اگر اور ۔ ہے رہی تیز سے رفتار کی اضافہ میں
ہو گئی ٹھہر پر مقام یا ، ہو نہ اضافہ میں صالحیت کی اوار
ترقی معاشی کی ممالک بعض کہ ہے جاتی کی بحث پر مسئلہ اس غرض ۔ ہوسکتے نہیں حال خوش لوگ تو ،
نظریہ لئے کے نے کر بحث میں مسائل ان ہے گئی رک کیوں کی بعض اور ؟ ہے کیوں تیز زیادہ رفتار کی
ن (معاشی ترقی معاشی
۔ ہے گیا کیا قائم )مو
پہلو کے معاشیات
یا معاشیات پالیسی : دوم اور معاشیات نظریات یا تجریات ، اول : پہلوہیں دو کے ت معاشیا پر طور بنیادی
ہیں کرتے وضاحت کی ان ہم یہاں معاشیات اطالقی یا معاشیات پالیسی :دوم اور معاشیات اطالقی:
۔: تجزیہ معاشی یا معاشیات تجزیاتی
کیا کیا خصوصیات نمایاں کی اس اور ہے چلتا طرح کس نظام معاشی ایک کہ ہے جاتی کی وضاحت یہ میں اس
ب اسبا شمار بے اور ، ہے ہوتا انحصار گہرا پر دوسرے ایک کا ومسائل واقعات میں دنیا حقیقی چونکہ ، ہیں
جو ، نظریہ معاشی ایسا لئے اس ہیں دیتے کر پیچیدہ کو حاالت عوامل و
قائم کر رکھ سامنے کو گیوں پیچید ان
ایسا صرف لہذا ۔ نہیں ممکن ، جائے کیا
’’
نظریہ معاشی
‘‘
صرف کی معیشت جدید ایک جو ، ہے جاتا کیا پیش
لیکن ، ہو بھی حقیقی غیر حدتک کچھ ازیں عالوہ ہو مجرو ًانسبت اور ، ہو رکھتا سامنے کو خصوصیات نمایاں
فہ قابل باعث کے ہونے سادہ
۔ ہے ہوتی قائم پر باتوں دو بنیاد کی تجزیہ معاشی ۔ ہو ضرور سانٓا اور م
- 6. ۔: اول
کرئے قائم ضات و مفر ضروری میں بارے کے خصوصیات کی اس ہو درکار کرنا تجزیہ کا نظام معاشی جس
تع کا ان اور ، ہے ہوتی عمومی نوعیت کی جن ہیں جاتی لی کر فرض باتیں بنیادی کچھ یعنی ہیں جاتے
زیادہ لق
؟ ہیں تے کر اختیار عمل طرز کا قسم کس پر طور عام لوگ : اول ۔ ہے ہوتا سے باتوں تین ذیل مندرجہ تر
؟ ہیں کے قسم کس ادارے اقتصادی اور معاشرتی ، سماجی : سوم ؟ ہے کیسا ماحول مادی اور طبعی :دوم
۔:اقسام کی وضات مفر
س کے کرنے قائم نظریہ معاشی یا تجزیہ معاشی
ً عموما کی ان ہیں جاتے کئے قائم ضات و مفر جو میں لسلہ
۔ ہیں ہوتی قسمیں تین
۔: ہیں وہ وضات مفر کے قسم پہلی
گر دو سے سانیٓا کو اد افر کے معاشرہ ایک ہم ۔ ہو سے عمل طرز اور رویہ ادی انفر کے انسان تعلق کا جن
دولت یعنی ہ گرو کا صارفین ایک ہیں سکتے بانٹ میں وہوں
اور والے خریدنے چیزیں اور کرنے صرف
۔ لوگ والے نے کر پیدا چیزیں یعنی وہ گر کا جرینٓا یا کاروں پیدا دوسرا
۔:رویہ کا صارفین
ہوتا مبنی پر شعور و عقل رویہ کا ان کہ ہے جاتا لیا کر فرض یہ تو ، ہیں تےٓا بحث زیر افعال کے صارفین جب
پر طور کے مثال ، ہے :
صارفین )(الف
نظر مد کو ذرائع اپنے طرف دوسری اور ضرورت اپنی طرف ایک وقت کرتے طلب اشیاء
ہیں۔ رکھتے
میں اس اور ، ہے رہتا سا ایک عموما رجحان اور ذوق ، پسند کی ان میں سلسلہ کے نے کر صرف اشیاء )(ب
یع افادہ زیادہ سے زیادہ سے رقم اپنی صارفین )(ج ۔ تیٓا نہیں تبدیلی نمایاں کوئی
نا کر حاصل تسکین نی
۔ ہیں چاہتے
۔ ہوتی نہیں ضرورت انہیں حقیقت در کی جن خریدتے نہیں اشیاء ایسی وہ )(د
۔: رویہ کا جرینٓا
جاتا لیا کر قائم وضہ مفر یہ تو ہین تےٓا بحث زیر افعال کے جرینٓا وقت تے کر تجزیہ معاشی جب طرح اسی
ہ تے کر اختیار عمل طرز ایسا بھی وہ کہ ہے
یہ وضہ مفر بنیادی ایک ً مثال ہو مبنی پر شعور و عقل جو ،یں
۔ کمائیں منافع زیادہ سے زیادہ میں کاروبار اپنے وہ کہ ہے تی ہو کوشش یہ کی جرینٓا تمام کہ ہے
۲:۔: ہیں وہ وضات مفر کے قسم دوسری ۔
ہوتا سے مسائل و حاالت موسمی اور حیواناتی جغرافیاتئی ، مادی ، تعلق کا جن
بعض میں سلسلہ اس اور ہے
مثال ، ہے جاتا رکھا سامنے کو حقائق تی قدر :
یا ، ہیں جاتی کاٹی میں موسم خاص اور ہیں جاتی بوئی میں موسم خاص ایک فصلیں زرعی ٭
یا سکتا ہو نہیں اضافہ محدود ال میں وار پیدا صنعتی باعث کے حاالت مادی اور فنی بعض ٭
کر کام میں خانوں ر کا ٭
سے سب ۔ سکتے کر نہیں کام پر مشینوں مسلسل بغیر کے وقفہ مزدور والے نے
کہ ہے یہ وہ ، ہیں رکھتے سامنے ، وقت کرتے تخلیق نظریہ معاشی ، معاشیات ین ماہر جس حقیقت بڑی
اشیاء اگر کیونکہ ، ہیں محدود وسائل والے کرنے پیدا چیزیں کی ضرورت انسانی یعنی ، ہیں کمیاب اشیاء
کمی
۔ تآا نظر وجود کا معاشیات نہ اور ہوتا مسئلہ معاشی کوئی نہ تو ہوتیں نہ اب
۳:۔: ضات مفرو کے قسم تیسری ۔
پر طور عام میں سلسلے اس ۔ ہے سے اداروں اقتصادی اور معاشرتی تعلق کا ہے مبنی نظریہ معاشی پر جن
۔ ہیں جاتے کئے قائم وضات مفر یہ
- 7. قائم ریاست باقاعدہ ایک )(الف
۔ ہے
۔ دہے موجو نظام سیاسی مستحکم میں اس )(ب
کی پیسے روپے یعنی زر بجائے کے چیزیں بدلے کے چیزوں یعنی ہونے راست براہ ، تبادلہ کا اشیاء )(ج
۔ ہے ہوتا معرفت
۔ ہیں تے ہو مادہٓا لئے کے کرنے کام پر ں تو اجر لوگ )(د
کر رہ اندر کے حدود کی قانون ملکی ، ی شہر سب )(ہ
۔ ہیں کماتے روزی اپنی
میں پسٓا ، والے بیچنے اور نے خرید کو شے ایک معرفت کی جس نظام ایسا یعنی ۔ ہے منڈی ادارہ اہم ایک
۔ ہیں لیتے حصہ میں نے کر مقرر قیمت کی شے کر رکھ رابطہ قریبی
۔ ہے ہوتی قائم پر دوباتوں بنیاد کی معاشیات نظریاتی کہ ہے بتایا نے ہم اوپر
:اول
اور کرنا قائم ضات مفرو بنیادی میں بارے کے نظام معاشی ۔
۔ رکرنا اخذ نتائج سے وضات مفر ان ۔:دوم
کے قسم کس کہ ہے بتایا بالتفصیل نے ہم ہے تعلق کا کرنے قائم ضات و مفر یعنی حلہ مر پہلے تک جہاں
ت جہاں اور ہے کیا واضح انہیں سے مثالوں نیز ہیں جاتے کئے قائم ضات مفرو
مفر (یعنی مرحلہ دوسرے ک
سے ضات مفرو بنیادی کہ ہے غور قابل بات یہ میں سلسلے اس ہے تعلق کا ) کرنے اخذ نتائج سے وضات
طو کے مثال ، ہے جاتا کیا اختیار ر کا طریقہ کا استدالل لئے کے کرنے اخذ )قوانین معاشی (یا نظریات معاشی
۔: رپر
مفروض چار ذیل مندرجہ پاس ہمارے اگر
ہوں ات :
۔ ہیں سے بہت افراد والے خریدنے کو شے (الف)کسی
۔ ہے زیادہ بہت بھی تعداد کی والوں بیچنے شے وہ )(ب
ًانسبت جو گے خریدیں شے سے دکاندار اس کہ ہیں چاہتے یہ ہوئے تے کر اختیار رویہ معقول گاہک تمام )(ج
۔ ہو لیتا قیمت کم
باہمی کا دکانداروں اور گاہکوں تمام )(د
رائج پر دکانوں مختلف میں بازار سب وہ اور ہو قریبی بہت رابطہ
ہوں۔ گاہٓا سے قیمت
ہم طرح اس ۔ گی ہو ایک میں وقت ایک میں منڈی پوری قیمت کی شے اس کہ گا نکلے یہ نتیجہ الزمی تو
غرضیکہ ہے کرتا رہنمائی ہماری معاشیات یات نظر اور ہین پہنچاتے تک تکمیل کو تجزیہ معاشی
نظریاتی
۔ ہے جاتی کی یوں تعریف کی معاشیات
کے نظام اس یعنی ، سمجھنا کو ر کا طریقہ اور عملیت کی نظام معاشی : ہے مراد سے معاشیات نظریاتی
۔ کرنا اخذ نتائج سے ان کرکے قائم ضات مفرو بنیادی میں سلسلے
۲:معاشیات اطالقی یا معاشیات پالیسی ۔
ہے مراد سے معاشیات پالیسی
’’
بدولت کی ) معاشیات نظریاتی (یا نظریے معاشی
‘‘
مسائل اور نظام اقتصادی
و حاالت معاشی مخصوص کے کر استعمال اسے ۔ ہے گیا کیا پیش دھانچہ عمومی ایک جو کا تجزیہ کے
مثال ۔ کرنا تجویز اقدامات عملی اور ڈالنا روشنی پر اہمیت و نوعیت کی ان نا کر واضح اسباب کے واقعات
کے
نے معاشیات نظریات تو ، ہے رہا جا ہوتا کو اوپر رجحان کا قیمتوں میں پاکستان کہ ہیں دیکھتے ہم پر طور
اس سے حوالہ کے پاکستان ہم سے رو کی اس ، ہے رکھا کر پیش ڈھانچہ جو کا رسد و طلب سامنے ہمارے
ہیں کیا ہات وجو رجحان کے بلندی میں قیمتوں کہ گے یں کر غور پر چیز
ہورہے تب مر ات اثر کیا کے اس ،
کے ) نظریے معاشی (یا معاشیات نظریاتی ؟ ہیں جاسکتے کئے اقدامات کیا لئے کے احوال اصالح اور ، ہین
گئی گھٹ رسد یا ۔ ہے گئی بڑھ طلب کی اشیاء تو یا کہ ہوگا معلوم یہ میں روشنی کی ڈھانچہ ہوئے کئے پیش
- 8. توازن عدم میں طلب و رسد یعنی ۔ ہے
ہیں سکتے ہو اسباب کئی گےٓا کے بڑھنے کے طلب اب ہے ہوگیا پیدا
مثال :
یا ، ہو گئی برھ بادیٓا )(الف
یا ، ہو گئی ہو زیادہ مقدار کی زر )(ب
)ہوں گئے لگ کرنے خرچ حصہ زیادہ سے پہلے کا مدنیٓا اپنی لوگ (یعنی ہو گیا بڑھ صرف ِ رجحان )(ج
یا ہو ہوگئی کمی میں ٹیکسوں )(د
مقدار کی زر (یعنی ہو گیا ہوتا اضافہ میں کاری سرمایہ زری بعد کے نےٓا استعمال زیر ئش پیدا ذرائع تمام )(ہ
جائے۔ لگایا روپیہ مینہی باروں ر کا انے پر بجائے کے کرنے قائم رخانے کا یا کاروبار نئے اور ہو گئی بڑھ
بڑھتی)یا نہیں رسد لیکن ہے جاتی بڑھ طلب سے جس
عامل )(و
۔ ہیں رہتے ہو دستیاب کے صالحیت کمتر وغیرہ مزدور اور زمین یعنی ائش پید ین
یا ہوں گئی ہو کم واریں پیدا زرعی باعث کے حاالت موسمی ناموزوں )(الف
یا ہو گئی گھٹ وار پیدا کی خانوں کار باعث کے چینی بے کی مزدوروں یا قلت کی مال خام )(ب
ہو گئی بڑھ مدٓا بر کی اشیاء )(ج
یا ہو ہوگئی کم مدٓا در سے ملک بیروں یا
گئی ہو کم قیمت و قدر کی روپے سے حوالے کے نسیوں کر بیرونی یعنی ۔ ہو ہوگئی تخفیف میں قدر کی زر )(د
میں قیمتوں مثال ہیں تےٓا بحث زیر ات اثر کے ان ، ہیں ہوتے رونما واقعات جو سے وجوہات ان پھر ۔ ہو
طب مختلف کے ملک سے اضافہ
پر حالت معاشی کی قوم پوری پر طور اجتماعی اور ئے ہو متاثر طرح کس قے
؟ پڑا اثر کیا
ہو پیدا مسئلہ کا دولت ارتکاز یا ۔ ہے گئی ہو مساوی غیر تقسیم کی مدنیٓا میں پاکستان کہ دیکھیں ہم طرح اسی
عا گاری وز بیر یا ۔ ہے ہوگئی جمع پاس کے امراء چند دولت بیشتر یعنی ہے چکا
کی ترقی معاشی یا ہے م
کی حاالت سے مدد کی معاشیات مینپالیسی رہنمائی کی معاشیات نظریاتی میں سلسلہ اس تو ہے سست رفتار
۔ گی جائے کی کوشش کی نے کر درست
ہیں ہوتے مقاصد تین کے پالیسی تو جائے کیا بیان سے طریقے سادہ:
د اضافہ میں استعداد پیدواری ہے مقصد بنیادی :پہال
ہے کرنا معلوم طریقے ایسے مقصد کا معاشیات حقیقت ر
ایسے وہ کہ ہے یہ کام پہال سے سب کا معاشیات ماہر ذاٰلہ ، سکے جا پایا قابو پر قلت کی اشیاء سے جن
۔ سکیں ہو استعمال سے طریقے بہترین وسائل کے قوم سے مدد کی جن ے کر دریافت طریقے
مقصد دوسرا کا پالیسی معاشی :دوسرا
باری کارو یعنی جائے کیا پیدا استحکام میں زندگی معاشی کہ ہے یہ
صالحیت پیداواری اور ہو نہ چڑھائو اتار میں قیمتوں اور پیداوار ، ہو نہ پیدا روزگاری بے اور بحران مندا
۔ ہو نہ ضائع
کی سائشاتٓا اور ضروریات مادی کی زندگی کہ ہے یہ مقصد کا پالیسی معاشی جدید : تیسرا
میں عوام تک حد
۔ پائے ہونے نہ زیادہ ق فر طبقاتی سے لحاظ اقتصادی اور جائے اکی پید مساوات
معاشیات بیانیہ
جسے ہے پہلو تیسرا ایک کا معاشیات
’’
بیانیہ معاشیات
‘‘
ضوع مو یا مسئلہ کسی ہم میں اس ۔ ہے جاتا کہا
تے کر اکٹھا کو حقائق اور معلومات متعلقہ تمام میں بارے کے
کے واقعات و حقائق مخصوص انہی اور ہیں
غور پر نتائج و اسباب میں روشنی کی تجزیہ دہ کر فراہم کے معاشیات نظریاتی ، معاشیات پالیسی میں بارے
جو ، ہے جاتی کی بچار سوچ پر اسباب کے واقعات و حاالت انہی میں معاشیات پالیسی گویا ۔ ہے تا کر
ک پیش معرفت کی بیانیہ معاشیات
غور پر نتائج و اسباب کے قلت کی گھی میں پاکستان ہم مثال ہیں جاتے ئے
کیے اکٹھے حقائق تمام متعلق سے پیدوار و صنعت کی گھی سے رو کی بیانیہ معاشیات پہلے تو چاہیں کرنا
- 9. ہوتا دستیاب ل ما خام قدر کس اندر کے ملک ؟ ہیں خانے کار کتنے کل کے گھی پر طور کے مثال ۔ گے جائیں
۔ وغیرہ ہ وغیر ؟ ہے رہا جا کیا مدٓا در گھی قدر کس سے ممالک غیر ؟ ہے کتنی ضرورت قومی کی گھی ؟ ہے
، گے دیں کام کا ) مواد کا سوچنے (یا بنیاد لئے کے فکر غور کے معاشیات اطالقی ، معلومات یہی پھر اور
۔ گے سکیں پہنچ پر نتیجہ صحیح ہم اور
تینو مذکورہ معاشیات ماہرین
ہیں کرتے یوں تعریف کی معاشیات کی قسم ں :
ہیں کیا خصوصیات اہم کی اس اور ، ہے چلتا طرح کس نظام معاشی ایک کہ ہے تا کر وضاحت یہ تجزیہ معاشی
اسباب کے معامالت و واقعات کر لے کو ڈھانچہ تجزیاتی دہ کر مہیا کے معاشیات نظریاتی معاشیات پالیسی ۔
کرتا وضاحت کی اہمیت اور
کیا کہ ے کر معلوم تاکہ ہے کرتا کوشش کی کھنے پر کو نظریہ معاشی پھر یا ہے
ہمارے متعلق کے دنیا حقیقی جو ۔ ہے ہوتی تصدیق سے شمار و اعداد اور شواہد ان کی نظریات معاشی
کیا جمع کو حقائق متعلقہ تمام میں بارے کے ضوعات مو خاص خاص میں معاشیات بیانیہ ؟ ہیں تےٓا سامنے
۔ ہے جاتا
ANS 02
تمام سمیت ٹیکنالوجی و سائنس اور معیشت ، تجارت و صنعت تعلیمات اسالمی اور سنت و قرآن بالشبہ
ہے کرتیاعتراف کا افادیت کی اصولوں ان صرف نہ دنیا مغربی ، ہیں کرتی احاطہ کا زندگی ہائے شعبہ
بینک اسالمی مثال سی چھوٹی ایک کی جس ہے رہی بھی اپنا سے تیزی بڑی انہیں بلکہ
، ہے نظام اری
میں یورپ آج بلکہ نہیں ہی دنیا اسالمی صرف یہ سے وجہ کی اہمیت پناہ بے اپنی سے حوالے معاشی
پوری یہ ہی جلد لیکن نہیں عام زیادہ بہت تصور یہ وہاں اگرچہ ہے۔ پارہی فروغ سے تیزی انتہائی یہ بھی
یافتہ ترقی جیسے امریکہ کیونکہ گی لے جما قدماپنے وہاں طرح
مسلم اور بینکنگ اسالمی بھی میں ملک
تک ممالک اسالمی صرف اب فوائد اسکے یوں ،ہے رہی جا کی کوشش کی کروانے متعارف نظام فنانسنگ
اسالمی یورپی میں یورپ براں مزید ،ہیں جارہے کئے تسلیم میں بھر دنیا بلکہ ہیں رہے نہیں محدود
جیسے بینک اسالمی برطانوی اور بینک کار سرمایہ
سامنے کر ابھر ادارے مالیاتی اسالمی بڑے کئی
اور کانگ ہانگ میں اورایشیاء ہیں رہے بڑھ گےٓا پر خطوط انہی بھی سنگاپور اور لینڈ تھائی ،ہیں رہےٓا
کئی کی برطانیہ وقت ہیں۔اس رہے کر اختیار شکل کی مارکیٹ فنانس اسالمی پرکشش سے سب سنگاپور
بینکنگ اسالمی میں یونیورسٹیوں
کہ ہیں گئے کئے شروع سے وجہ اس پروگرام ڈگری ماسٹر متعلق سے
وہ چنانچہ ،جائے چلی نہ میں بینکوں اسالمی کی ممالک مسلمان کر نکل رقم بڑی ایک سے بینکوں کی نْا
دے فروغ کو نظام بینکاری اسالمی یہاں اپنے کیلئے رکھنے محفوظ میں بینکوں اپنی کو سرمائے اس
اسال جٓاہیں۔ رہے
ایک اسالم کہ ہے کیا ثابت پر دنیا نے اس کہ ہے یہ فائدہ بڑا سے سب کا فنانس می
محدود تک مسلمانوں صرف بینکنگ اسالمی جٓا کہ ہے وجہ یہی ،ہے دین مبنی پر مساوات اور پرسکون
کیلئے غیرمسلموں اسے نے اقدار مشترکہ کی بینکنگ اور مالیات اسالمی موجود میں اس بلکہ ہے نہیں
بھ
قرض میں نقصان و نفع کر دے اہمیت کو اصول کے مساوات نے فنانس اسالمی ،ہے دیا بنا قبول ِ قابل ی
طرح اس ،ہیں کئے فراہم مواقع عام کے کاری سرمایہ ذریعے کے شراکت برابر کی خواہ قرض اور دار
پوری ساتھ کے اصولوں جمہوری اور نظریات اقتصادی کرنا کام پر بنیاد کی اصولوں کے
مطابقت طرح
کرسکتے دور تنہائی اقتصادی اپنی ممالک اسالمی کے کر عمل پر جن ہیں اصول وہ یہی ، ہے رکھتا
جبکہ،ہے دینا فروغ کو ذرائع کاروباری اور دین لین کا قرض پر سود مطلب کابینکنگ میں جدید ہیں۔دور
ک ممانعت اور نفی بالکل کی دین لین کے قرض پر بنیاد کی سود اسالم
کا قرض کر رکھ رہن لیکن ،ہے رتا
- 10. باہمی کو دونوں ہنر ارباب و مال ارباب اور دینا فروغ کو کاروبار پر بنیادوں کی مضاربہ اور دین لین
پر بنیاد کی اصولوں اور تعلیمات اسالمی ان اگر ،ہے کرتا فراہم ضرور مواقع کے کرنے ترقی سے اشتراک
جائی کئے اختیار طریقے کے کاری سرمایہ
اسے تو ں
’’
بینکنگ اسالمی
‘‘
عام میں پاکستان ہے۔ جاسکتا کہا
سے بینکاری اور تجارت سودی وہ کہ رہی خواہش یہ کی تعداد خواہ خاطر کی تاجروں اور مسلمانوں
اقتصادی میں یورپ اور امریکا میں قریب ماضی ،کریں تجارت پر اصولوں اسالمی کے کر حاصل نجات
کی اداروں مالیاتی ،بحران
بڑے اتنے ،ہونا دیوالیہ کا بینکوں سودی میں دبئی پھر ،تباہی پر پیمانے بڑے
کےبینکاری و معیشت سودی نے واقعات ان ،جاسکتا کیانہیں نظرانداز بھی کبھی جنہیں تھے واقعات
’’
پن بلبلے
‘‘
بینکنگ اسالمی میں مسلمانوں کے بھر دنیا سے وجہ کی جس کردیا شکارٓا طرحپوری کو
جا کی
کے دن گزرتے ہر مطالبہ یہ بھی میں پاکستان اور ہے پارہا فروغ سے تیزی رجحان کا رجوع نب
گزرا نہیں عرصہ زیادہ ہوئے متعارف کو نظام بینکاری اسالمی میں پاکستان ہے۔ جارہا پکڑتا زور ساتھ
سط ایڈوانس ایک اپنی اور ہے موجود سے صدیوں کئی سسٹم بینکنگ کا پہلے سے اس جبکہ ہے
پر ح
ہر اور ہے رہی کر طے سفر اپنا سے تیزی بہت بھی بینکاری اسالمی میں مقابلے اسکے ،ہے چکا پہنچ
صورتحال ہے۔اس رہا جا چال بڑھتا شیئر مارکیٹ کا بینکاری اسالمی میں پاکستان ساتھ کے دن والے نےٓا
وہ کہ ہے فرض یہ کا الناس عوام اور کاروں صنعت ،تاجروں تمام کے ملک میں
کی بینکاری سودی غیر
حبیب اسکے اور ہللا سود کیونکہ ،کریں افزائی حوصلہ
ﷺ
سود میں جنگ اس ،ہے جنگ کھلی سے
دینی توجہ جانب اس بھی کو حکومت لیکن ہے تویقینی ناکامی کی کرنیوالوں کاروبار سودی اور خوروں
اسک یہ کرے حاصل چھٹکارا جلد جتنا سے معیشت سودی ملک کیونکہ چاہیے
استحکام اور سالمیت ی
کے بھر دنیا ہے۔ مفید ہی اتنا کیلئے
51
میں ممالک اسالمی
500
مالیاتی اور بینک اسالمی زائد سے
سے اداروں ان ،ہیں ہورہے مستفید لوگ کروڑوں سے جس ہیں رہے دے سرانجام خدمات اپنی ادارے
ہی شامل بھی مسلم غیر عالوہ کے مسلمانوں میں کرنیوالوں استفادہ
زیادہ کو بینکاری سودی غیر جٓا جو ں
مالیاتی اور بینکنگ عالمی اثاثے کے اداروں مالیاتی اسالمی وقت اس اگرچہ ،ہیں کرتے تصور محفوظ
بڑھ یہ کہ ہے جارہی کی توقع میں عشرے ایک ئندہٓا لیکن ،ہیں فیصد ایک صرف کا مارکیٹ کل کی اداروں
کر
8
سے
10
بینکن ہوجائینگے۔اسالمی فیصد
کا اس ہے مختلف طرح کس سے بینکنگ کی اقسام دیگر گ
،ہیں دیتے قرضے پر ریٹ انٹرسٹ فلوٹنگ کو کمپنیوں بینک اسالمی کہ ہے ہوتا سے مثال اس اندازہ
ایک کی منافع کے کمپنی نفع کا بینک چنانچہ ،ہے ہوتا پر نمو شرح کی کمپنی انحصار کا ریٹ فلوٹنگ
،ہے ملتا میں صورت کی شرح خاص
یہ کا شراکت میں نفع تو جائے دی کر واپس رقم اصل کی قرض جب
افرادی کرنیواال کاروبار ،ہے کاری سرمایہ میں کاروبار مثال اور ایک کی نظام اس ،ہے ہوجاتا ختم معاہدہ
ہو شرکت میں دونوں نقصان اور نفع طرح اس ،ہے لگاتا سرمایہ میں اس بنک جبکہ ہے کرتا فراہم قوت
سر ،ہے جاتی
نشاندہی کی اصول اس کے اسالم انتظام شراکتی کا طرح اس درمیان کے مزدور اور مائے
طرف دوسری ،پڑے اٹھانا نہ ہی کو دار قرض صرف بوجھ سارا کا ناکامی کسی میں کاروبار کہ ہے کرتا
بھی کا تسلط کے والے دینے قرض پر معیشت اور ہے جاتی ہو تقسیم پر طور متوازن بھی مدنٓا سے اس
بینک میں نظام اس ،ہیں کرتے عمل پر اصول اسالمی بینک بھی میں معاملے کے رہن ،ہے جاتا ہو ِباب ّدس
رکھ منافع اپنا پھر اور ہے لیتا خرید خود شئے مطلوبہ بلکہ کرتا نہیں فراہم رقم کیلئے خریدنے چیز کوئی
کی شے اس کو صارف بینک ،ہے دیتا کر فروخت دوبارہ کو صارف چیز کروہ
کرنے ادا میں قسطوں قیمت
نہیں ادا بھی جرمانہ یا رقم اضافی کوئی میں صورت کی ادائیگی سے تاخیر اور ہے دیتا بھی سہولت کی
جاتی رکھی شرائط سخت درمیان کے فریقین کیلئے بچنے سے نادہندگی میں مثالتیسری اس ،پڑتا کرنا
- 11. اسالمی بقاء کی معیشت میں مستقبل کہ یہ مختصر ہیں۔قصہ
پاکستان لہذا ہوگی مشروط ہی سے بینکاری
بینکاری اسالمی میں پاکستان ہوگا۔ کرنا کام کیلئے دینے فروغ کو بینکاری اسالمی سے تیزی انتہائی کو
اشد کی دینے وسعت کو کار دائرہ کیلئے کرنے فراہم تعلیم کی ماسٹرز اور ڈپلومہ گریجویٹ پوسٹ میں
ب اسالمی وقت اس کیونکہ ہے ضرورت
اور ہے ضرورت شدید کیبینکاروں اسالمی یافتہ تربیت کو ینکوں
چاہیے۔ دینی توجہ جانب اس کو حکومت،ہیں درکار افراد حامل کےتربیت و تعلیم معیاری انہیں
ANS 03
اسالمی
ہواشروع سے نصف تقریبا کے صدی بیسویں کام کا نو تشکیل کی ڈھانچے کے معیشت ِنظام
علکی دہائیوں چند ۔
بعد کے کاوش می
1970
میں دہائی ءکی
آغاز کا کوششوں کی اطالق عملی کے اس
بڑے بڑے بلکہ ہوئیں شروع آنا میں وجود منڈیاں اور ادارے، وثائق مالیاتی نئے نت صرف نہ ہوا
کے صدی کیے۔بیسوی شروع پرکاروبار بنیادوںسودی غیر نےاداروں مالیاتی عالمی
اختتام
تک
بینکاریاسالمی
پورے چرچا کا نظام ومالکاری
کاروبار اور مالیات ۔اسالمی گیا پھیل میں عالم
میں وسنت قرآن اصول بنیادی کے
اور ہیں۔ گئے کردیے بیان
میں روشنی کی وحدیث قرآن
علمائے
نے امت
حل جو سے کاوشوں اجتماعی
کیے تجویز
ہیں
لیے کے سب وہ
قبول قابل
ہونے
قر چاہئیں۔کیونکہ
کریم آن
رسول سنت اور
ﷺ
میں معامالت ہوئے رکھتے مدنظر کو مآخذ بنیادی کے
دور جدید ہیسوچ اجتماعی کی وفقہاء علماء سےے کےحوالے مسائل اختالفی
مسائل نئے نت کے
لیے کے برآہونے عہدہ سے
کرسکتی فراہم کلید کامیاب ایک
۔زیر ہے
کتاب نظر
’’
مالیات اسالمی
‘‘
معروف
بینکا
اور ر
جدید
کی ایوب محمد کےماہرمحترم معیشت اسالمی اور بینکاریاسالمی
تصنیف
ہے
موصوف
کے اکنامس اے ایم
عالوہ
سے یونیورسٹی پنجاب
اے ایم
اسٹدیز اسالمک
کے
ایک ساتھ
سے مدرسے دینی
بھی
۔ ہیں التحصیل فارغ
کے مہارت میں زبان انگریزی آپ لیے اس
ساتھ ساتھ
زبان عربی
بھی
شناساں سے
تبصرہ زیر ۔ ہیں
کتاب
کی موصوف
معیشت اسالمی
کے
حوالے
کتاب انگریزی سے
اردو کا
ترجمہ
اور مقبولیت کی اس پر اشاعت کی کتاب ۔انگریزی ہے
نظر پیش کے افادیت
نے فموصو
اردوترجمے کے اس ہیخود
انجام فرائض کے
دئیے
۔یہ
کتاب
اپنے
جامع انتہائی میں موضوع
حوالہ رمستند او
کتاب ۔یہ ہے مزین سے جات
نظام ومالکاری بینکاریاسالمی
کے
بارے کے شکل عملی اور اصولوں، فلسفہ
علماء طلباء میں
میں آگاہی مؤثر کی الناس عوام ر او طبقے کاروباری
معاون
۔ ہوگی ثابت
' کی تعلیم ع۔۔۔ام کی 'فہمی 'قران القابات کے وغیرہ ''قرانی ، 'رسول 'تارک ، 'حدیث تارک
،جاسکے کیا دفاع کا نظام سیاسی کے ''مولویت تاکہ ہیں عام لئے کے والوں کرنے اشارہ طرف
کے 'برصغیر ہے۔ چکی ہو ختم سے بعد کے 1857 کم از کم میں صغیر ِبر ضرورت کی جس
کے ''مولویت تاکہ تھا جاتا کیا ہتھیار بطور استعمال کا القابات ہی ان میں 'مولویت دور تاریک
'تارک میں نتیجے اس جو کی لوگوں ایسے َاعموم جائے۔ کی حفاظت کی تنظیم یا ٹیوشن انسٹی
لئے کے کرنے سپورٹ کو مولویت ،''ملوکیت ،تھے جاتے پائے قرار 'رسول 'تارک یا 'حدیث
ہے یہ بات کی مزے تھی۔ دیتی سزا ضرورت حسب کرکے تبدیل سے مرتد کو الزامات ان َاعموم
بھی لئے کے اجماع طریقہ یہی تھا۔ جاتا دیا نہیں الزام کا 'قرآن 'تارک کو کسی کبھی کہ