More Related Content
More from Noaman Akbar (16)
2625-2.doc
- 1. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
1
نمبر مشق امتحانی
2
نمبرسوال
1
-
ڈالیں روشنی پراصولوں بنیادی کے تجارت میں اسالم
-
و صفات کچھ میں سُا ہے کرتا کاروبار تجارتی میں بازار کے مسلمانوں شخص جو سے وُر کی تعلیماتاسالمی
وہ اور ہوموجود عقل کی فروخت و خرید میں سُا یعنی ،ہےضروری بہت ہونا کا خصوصیات
کے فروخت و خرید
حصول کا مال کہ ہے ہوتا اخذ اصول بنیادی یہ کا معیشت نظام اسالمی سے پاکحدیث مذکورہ ہو۔ رکھتا علم کا احکام
ایسی نے اسالم ہو۔ نہدہ نقصان ،ہو بخش نفع لیے کے سوسائٹی اور افراد وہ کہ ہو پر طور ِسا کرنا خرچ کا سُا اور
،کیا منع سے تجارت کی چیزوں
وغیرہ۔ آور نشہ :جیسے ،ہوں دہ نقصان لیے کے لوگوں جو
ممانعت کی خرچی فضول ،ہے گیا رکھا ملحوظ کو نقصان و نفع کے سوسائٹی اور فرد بھی میں کرنے خرچ طرح اسی
مفید معاشرتی دیگر اور صحت و تعلیم اور ہیںہوتی مبتال میں پسماندگی معاشی قومیں سے ِسا کہ گئی کی لیے ِسا
کامو
پاتی۔ کر نہیں خرچ میں ں
اسالم
میں
نفع
کا
تصور
،ہے گیا دیا قرار حرام کو سود میں مد کی خوری نفع اور ہےموجود تصور فطری جائز ایک بھی کا نفع میں اسالم دین
نفع کے کر فرض یہ خور سود جبکہ ،سکتے ہو نہیں پیدا پیسے سے پیسوںخود ،ہے چیز فطری غیر ایک یہ کیونکہ
سو یعنی
کو محنت انسانی میں اسالم جبکہ ،گا ہو اضافہ میں پیسوں المحالہ سے پیسوں کے سُا کہ ہے کرتا وصول د
ہے۔ گئی دی اہمیت بڑی
پر اصول اسی ہوتا۔ نہیں بخش منافع وہ ،ہو نہ شمولیت کی محنت انسانی ساتھ کے مال تک جب کہ ہے یہاصول فطری
مضار میں طریقوں کے کمانے نفع میں اسالم
ہے ہوتا سرمایہ کا شخص ایک میں مضاربت ہے۔شامل مزارعت اور بت
میں صورتوں دونوں ،محنت کی دوسرے اور ہے ہوتی زمین کی شخص ایک میں مزارعت اور محنت کی دوسرے اور
جائے۔ رکھا زیادہ تناسب کا نفع کے کار محنت اور ہو رضامندی کی فریقین کہ ہے ضروری یہ
حی نظام پورے کے اسالم
فطرت جو ،چاہیے ہونا نہیں عمل ایسا کوئی کہ ہے حاصل اہمیت بنیادی کو بات ِسا میں ات
خوری منافع و اندوزی ذخیرہ اور کھانے قسمیں جھوٹی ،مالوٹ ،دہی دھوکہ ،جھوٹ لیےِسیاہو۔ مبنی پر بغاوت سے
اتار فطری غیر میں قیمتوں میں صورتوں تمام ِنا کہ کیوں ،گیا کیا منع کو وغیرہ
ہے۔ جاتا کیا پیدا چڑھاؤ
کی اسالم بھی یہ ،ہے جاتی بڑھائی طلب کی چیزوں پر طور مصنوعی ذریعے کے اشتہارات اور وسائل تشہیری کل آج
دینے دھوکہ اور بولنےجھوٹ میں تجارت نے سلم و علیہ ہللا صلی ہللارسول چنانچہ ،ہے نہیں عملپسندیدہ میں نظر
چ کسی اور ہے فرمایا منع سے
ڈالنا پردہ پر پہلو کے نقصانات کے سُا اور کرنا بیان کر چڑھا بڑھا کو فائدہ کے یز
ہے۔ آتا نظر ہمیں میں اشتہارات کے دور موجودہ مظاہرہ زبردست کا جس ،ہےداخل میں جھوٹ بھی
اسالمی
معاشی
نظام
کے
مقاصد
انسانوں تمام اور خاتمہ کا غربت میں مقاصد کے نظام معاشی کے اسالم
فراہم مواقع مساوی کے جہد و جد معاشی کو
عملیاں حکمت ایسی پر طور مثبت اور کرنے عطا مواقع کے رزقحصول کو سب اسالم ہے۔ حامل کا اہمیت بڑی کرنا
ہوں حاصل ًاالزم ضروریات بنیادی کی نُا کو انسانوں اور ہو ختم افالس و غربت سے جس ہے۔ کرتا تاکید کی بنانے
- 2. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
2
ذر تمام نُا اور
ہوں۔ مبنی پر تلفی حق کی دوسروں اور زیادتی و ظلم جو ہے دیا قرار ممنوع کو ائع
ہوئے کرتے تنبیہواضح قرآن دیتا۔ نہیں اجازت کی کشی انسان سے ڈر کے وسائل قلت اور غربت ،افالس محض اسالم
:ہے فرماتا
’’
دیتے رزق کو نُا ہی ہم ،کرو نہ قتل سے ڈر کے افالس کو اوالد اپنی تم
مارنا کا نُا ،بھی کو تم اور ہیں
ہے۔ خطا بڑی
‘‘
بارے کے تجارت و معیشت کہ ہیں کرتے پروپیگنڈہ یہ حلقے بعض آشنا نا سے تعلیماتاسالمی آج
رہ پیچھے بہت سے اعتبار معاشی ہم اور گا جائے ہو ٹھپ کاروبار سارا ہمارا سے کرنے عمل پر احکام اسالمی میں
بھو یہ وہ مگر ،گے جائیں
و اصول مناسب کو سرگرمیوں تجارتی لیے کے ترقی دیرپا اور حقیقی کہ ہیں جاتے ل
اقتصادی و معاشی موجودہ ہمارے نزدیک کے ماہرین اقتصادی ہے۔ ضروری انتہائی رکھنا میں دائرے کے ضوابط
یہ اگر ہے۔ ہونا آزاد سے پابندیوں اور قیود اخالقی کا سرگرمیوں معاشی سبب بنیادی کا بحران
کے اسالم ناقدین
مہار بے شتر میں تجارت طریقہ اسالمی کہ گے دیں گواہی خود تو لیں جائزہ سے پسندی کاحقیقت احکام تجارتی
معاشرے جو ہےموجود کار طریقہ اور نظام شاندار کا کرنے کنٹرول کو غرضیخود اور پرستی مفاد ،ہوس ،آزادی
معاش اور ہے کرتا تحفظ کا مفادات اجتماعی کے
ہے۔ روکتا کو ناہمواریوں اور اعتدالیوں بے ی
نمبرسوال
2
-
کریں بیان آرا کی علما پر اجارہ رائج میں بینکاریاسالمی
-
سے مصر غازٓا کا جس ہے نظام محیط پر دہائیوں ستر ساٹھ کوئی بینکاری نظاماسالمی
1963
کے غمر میت میں ء
س ۔اس تھا ہوا میں صورت کی قیام کے بینکاسالمک
تجربے اور کاوشیں چند سے حوالے اس قبل ے
کی ہندجنوبی
بعد کے تجربے اس کے دکن بادٓاحیدر تھے۔ ہوچکے بھی میں بادٓاحیدر ریاست مسلم
1950
،ء
1951
طرح اس میں ء
۔ کیا ادا کردار کلیدی نے رشاد احمد شیخ میں جس ۔ ہوئی بھی میں پاکستان کاوش سی ہلکی ایک کی
1969
مالئیش میں ء
حاجی تبونگ میں یا
’’
بورڈ اور فنڈ انتظامی کا حجاج
‘‘
کا گیاجس کیا قائم ادارہ ایک سے نام کے
مالئیشیا غمراور میت کے مصر کہ ہے جاتا پایا تصور یہ ۔بالعموم تھا کرنا فراہم سہولیات مالیاتی کو کرام حجاج کام
ا مگر، تھیصورت عملیکی بینکاریاسالمی بورڈ حاجی تبونگ کے
اور عملی اولین کی قیام کے بینکاری سالمی
تو صورت نامکمل ابتدائی ایک کی بینکاری اسالمی انہیں تو جائے لیا جائزہ کا اداروں دو ان اگر میں صورتوں تطبیقی
انتہائی ادارے دونوں یہ کیونکہ ہوتا نہیں معلوم صحیح کرنا اطالق کا بینک اسالمی مکمل پر اس لیکن ہے سکتا جا کہا
م
تبونگ کے مالئیشیا اور کاشتکاروں دیہی عملدائرہ کا پراجیکٹ غمر میت ۔ تھے گئے کئے قائم کیلئے مقاصد حدود
ہے شکل ابتدائی کی اس بلکہ نہیں بینکاری مکمل جو ۔ تھا کرنا فراہم سہولیات مالیاتی کو حاجیوں نظر پیش کے حاجی
۔
1971
بینکسوشل ناصر نے خزانہ وزارت مصری میں ء
پر طور باقاعدہ ایک یہ کیا۔ قائم بینک ایک سے نام کے
بعد کے اس ۔ تھا یآا میں وجود سے وسائل سرکاری جو تھا بینک سرکاری
1975
کی الفیصل محمد پرنس میں ء
(بینک ترقیاتی اسالمی سے کاوشوں
Islamic DevelopmentBank
ہوا۔ قائم )
1975
بینکاسالمی دبئی ہیمیں ء
دبئ ۔ ہوا قائم
نام کے س ٔ
ہاو فنانس کویت وہ کیا ادا کردار نمایاں میں میدان اس نے ادارے جس بعد کے بینکاسالمی ی
سے
1977
۔ یآا میں وجود میں ء
- 3. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
3
نے ماہرین کے بینکاریاسالمی
70
ہے کیا تعبیر سے عشرہ کے لینے جنم کے بینکاری اسالمی کو عشرہ کے
غازی احمد محمود ڈاکٹر معیشت ماہر معروف
: ہیں فرماتے
’’
سنہ کہ ہیں سکتے کہہ یہ ہم
70
، دبئی میں عشرے اس ۔ ہے عشرہ کا لینے جنم کے بینکاریاسالمی عشرہ کا
بعض کو بینکوں ان میں ممالک ان ۔ ئےٓا میں وجود بینک اسالمی متعدد میں بحرین اور ، کویت ، مصر ، سوڈان
ک بینکوں ان میں ممالک بعض ۔ گئیں دی بھی مراعات
دیا قرار ٰ
مستثنی سے قوانین بعض مطابق کے احکام اور قواعد و
گیا
‘‘
۔
[1]
چارمراحل کو کاوشوں والی جانے کی کیلئے النے میں صورت عملی ممکناتی کو بینکاریاسالمی
کیا تقسیم میں
۔ ہے جاسکتا
اقدامات انفرادی اور شخصی :مرحلہ پہال
1963
سرزمین کی مصر کہ لگی ہونے قائم امید ایسی سے محنتوں اور کاوشوں کی ہللا رحمہ نجار احمد ڈاکٹر میں ء
۔ تھا قائم پر مضاربہ شرعی جوکہ یآا سامنے تجربہ اولین کا قیام کے بینکوںاسالمی پر
ع کے اس
جن ۔ گئے کئے تجرباتشخصی اور انفرادی کے طرح اس بھی میں پاکستان اور مالئشیا ، دکن بادٓاحیدر الوہ
۔ چکاہے جا کیا اشارہ میں صفحات گزشتہ طرف کی
اقدامات والے جانے کئے سے جانب کی حکومتوں :مرحلہ دوسرا
م اسالمی مختلف تو تھی میں مراحل ابتدائی اپنے جب بینکاریاسالمی
مہری سرد میں غازٓا رویہ سرکاری میں مالک
اگر لو جائزہ سے دور بھائی کہ تھا ہوا اپنایا طرز یہ نے حکمرانوں تھی یہ حال صورت اور ۔ تھا کا جانبداری غیر اور
نظام یہ کہ تھے کہتے ہی پہلے ہمدوکہ کہہ تو ہوجائے ناکام اگر اور ، لو لے سر اپنے سہرا کا تواس ہوگیا کامیاب
ن
طرح اس ، دی توجہ پر اس ہوئے دیکھتے کو کامیابی کی نظام اس نےحکومتوں اسالمی ازاں بعد ۔ گا سکے چل ہیں
۔ ئےٓا میں وجود بینک اہم دو میں نتیجے کے جس ۔ لگا ہونے پر پیمانے بڑے کام یہ رفتہ رفتہ
1975
(
1
۔ قیام کا بینک ترقیاتی اسالمی میں جدہ شہر کے عربسعودی میں )ء
1977
(
2
۔ یآا میں عمل قیام کا یونیناالقوامی بین کی بینکوںاسالمی میں المکرمہ مکۃ میں )ء
اقدامات کے نوعیتاالقوامی بین : مرحلہ تیسرا
تخیالت خواہش دیرینہ کی اسالم عالم جب کہ ہے مرحلہ اہم انتہائی سے اعتبار کے ماہیت اور نوعیت اپنی مرحلہ یہ
صفحہ کر نکل سے وتصورات
برانچیں کی بینکوںاسالمی میں ممالک مختلف کے دنیا پوری اور ہوئی منتقل پر عمل
ہیں۔ ذیل ِدرج ایک چند سے میں جن ۔ گئیں کردی قائم
♦
: بینکاسالمک دبئی
قیام کا جس
1975
اسالمی مکمل پہال بینک یہ ۔ یآا عملمیں میں امارات عربمتحدہ میں ، ء
۔ ہے بینک
♦
بینکفیصل
س (
) عربعودی
1977
ء
- 4. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
4
♦
س ٔ
ہاو فنانس کویت
) کویت (
1977
ء
♦
بینک اسالمک بحرین
1979
ء
♦
بینکاسالمک ظہبی ابو
1997
ء
[2]
بی اسالمی سے بہتبھی اور عالوہ کے اس نیز
میں عالم اقوام اور بالخصوص میں اسالم عالم اور ئےٓا میں وجود نک
۔ منوایا لوہا اپنا بالعموم
:اقدامات جامع : مرحلہ چوتھا
کہ ہو عیاں یہ پر مغرب ِعالم تاکہتھی۔جدوجہد عملی کی اسالمائیزیشن کی سسٹم بینکاری کےتمام تمام میں اقدامات ان
و جگہ ہر نظام اقتصادی اسالمی
دوسرے بھی کسی ادائیگی کی واجبات اپنے اور ۔ ہے موزوں کیلئے وقت ہر اور مقام
نے ملکوں اسالمی سے بہت میں نتیجے کے کاوش اس ہے۔ کرسکتا میں انداز بہتر سے بہتر میں مقابلے کے نظام
کی نفاذ کے نظام اسالمی مکمل میں اداروں مالیاتی چھڑانےاور جان سے نظام بینکاری روایتی
کی کوشش خواہ خاطر
کھولنے شاخیں اسالمی بھی نے بینکوں کے ممالک مغربی سے بہت ۔ ہیں شامل وغیرہ ، سوڈان ، پاکستان میں جن ۔
سن میں دنیا پوری کہ ہے نتیجہ کا اقدامات انہی ۔ کردیا اعالن کا
2008
تعداد کی بینکوں ان ءمیں
396
جو پہنچی جا تک
کے دنیا
53
ہوئی قائم میں ممالک
( جات کےاثاثہ بینکوں ان اور ں۔
Assets) 442
کمرشل وہ جبکہ تھے۔ ڈالر بلین
کی ان تھے کرتے فراہم پروڈکٹساسالمی اور تھیں ہوئیںکھولی شاخیں اسالمی نے جنہوں بینکروایتی اور بینک
تعداد
320
(جات کےاثاثہ ان اور ۔ تھیبینک
Assets
)
200
تھے۔ ڈالر بلین
[3]
کاوشیں کی قیام کے بینکاریبالسود میں پاکستان ارض
لعنتسودی پر محاذوں مختلف اور ۔ ہے رہا پیش پیشبھی پاکستان لئے کے استحکام اور قیام کے بینکاریاسالمی
سے نظام مبنی پر
کار طریقہ ایسے میں روشنی کی اصولوں معاشی کردہ پیش کے وسنت نٓاقر اور خالصی
کیلئے
انفرادی سے حوالے اس ۔ جاسکے کیا پاککو ملک اس سے لعنت کی سود طرح کسی کہ ہیں گئی کی کاوشیں
کاوشوں چند والی ہونے پرسطح سرکاری محض یہاں ہم مگر ہیں تحسین الئق کاوشیں اجتماعی اور
کریں تذکرہ کا
کتنے میں اپنانے کو اصولوں کے معیشت اسالمی اختیار ِباربا ہمارے کہ گا ہوجائے اندازہ بھی یہ سے جس ، گے
؟ ہیں مخلص
اصولوں کے معیشت اسالمی وہ کہ گئی سونپی داری ذمہ یہ کو کونسل نظریاتی اسالمی میں دور کے الحق ضیاء جنرل
وض کار طریقہ ایسا ہنگٓا ہم سے
۔ جاسکے کیا حاصل چھٹکارا سے لعنت یسود سے جس کرے ع
نومبر رپورٹ عبوری ایک سے تعاون کے بینکاری اور معاشیات ماہرین نےکونسل نظریاتی اسالمی
1978
اور ءمیں
جون رپورٹ حتمی
1980
۔ کی پیشمیں ء
10
فروری
1979
س ئیٓا ، ٹرسٹانوسٹمنٹ نیشنل ، اداروں مالیاتی تین کے ملک کو ء
اور فنڈ میوچل پی ی
س ٔ
ہاو
جوالئی یکم پر جس گیا کیا اعالن کا خاتمے کے سود سے کارپوریشن فنانس بلڈنگ
1979
۔ ہوامدٓادر عملکو ء
- 5. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
5
بینکوں، ہوگی قائم پر بنیاد کی ونقصان نفع بینکاریبالسود :کہ تھا یہ لباب لب کا رپورٹکی کونسل نظریاتی اسالمی
مشارکت کاروبار بیشتر کا
استعمال پر طور کے متبادل وقتی محض وغیرہ ، مرابحہ ، اجارہ اور ہوگا مبنی پر ومضاربت
۔ ہیں جاسکتے کئے
1980
وہ کہ کیا جاری حکم یہ کو بینکوں تجارتی تمام نے پاکستان فٓا بینک اسٹیٹ میں خرٓا کے ء
1981
اپنے سے ء
ہوں پابند کے کرنے قائم پر بنیادوںسودی غیر معامالت تمام
نظر پیش کے نامے حکم اس کے بینک اسٹیٹ ۔ گے
تجارتی موجود میں تحویل حکومتی
اسکیم کی کھولنے کھاتے سودی غیر سے نام کے نٹٔ
اکاو ایس ایل پی نے بینکوں
۔ گا جائے کردیا تبدیل میں نظام سودی غیر کو نظام بینکاری پورے رفتہ رفتہ کہ دیا عندیہ اور کی شروع
بینکاریسود بال
عملداری کی بینکوں تجارتی اور ہونے جاری نامہ حکم کا بینک اسٹیٹ لیکر سے ابتدا کی قیام کے
کے اس گئی دی دے شناخت نئی ایک کو سود پر نام کے اپ مارک کہ تھی اتنی محض وہ ہوئی رفت پیش جملہ جو تک
پر معیشت نظام اسالمی بینککوئی ہی نہ اور ہوا نہیں کام کوئی میں اس عالوہ
اہل ۔ ہوا تیار پر طور ذہنی کیلئے چلنے
کی جھونکنے دھول میں نکھوںٓا اور ، فریب شرمناک پر نام کے اسالم اور ڈھونگ ایک کو عمل تمام اس نے علم
۔ دیا قرار کاوش
’’
منعقدہ اجالس والے ہونے میں سربراہی کی ن ٰ
الرحم تنزیل جسٹس نےکونسل نظریاتیاسالمی
1983
حکومت میں ء
کو
نے حکومت لئے کے خاتمے کے سود سے معیشت ملکی کہ دالیا یاد
1979
کی مقرر مدت جو کی سال تینمیں ء
دسمبر وہ تھی
1981
برعکس کے اس بلکہ ہوا نہیں خاتمہ کا نظام سودی تک ابھی لیکن ۔ ہےہوگئی ختم میں ء
ا سودی موجودہ وہ ہیں کئے اقدامات جو نے حکومت دوران کے سال پانچ گزشتہ
۔ ہیں رہے بن سبب کا ستحکام
:تھے یہ چند سے میں ان کی نشاندہیکی حقائق جن میں بارے اس نےکونسل نظریاتی اسالمی
(
1
)
۔ ہورہاہےبھی دین لینسودی ساتھ ساتھ کے کھاتوں ایس ایل پی میں بینکوں تجارتی
(
2
)
ہ جارہی کی وصول رقوم جو تحت کے نظام کے شرکت میں ونقصان نفع
تحت کے نظام اپ مارک انہیں یں
۔ ہیںمتصادم سے احکام شرعی شرائط سی بہت کی معاہدوں کے مشارکت ۔ رہاہے جا الیا میں استعمال
(
3
، بنادیاگیاہے کشش پر زیادہ میں مقابلے کے کاری سرمایہ پاک سے سود کو اسکیموں بچت جاری پر بنیاد)سودی
فی پندرہسود شرح پر ڈیپازٹس خاص ًالمث
۔ ہےگئی کردی فیصد سترہ کر بڑھا سے صد
(
4
)
۔ ہے کردیا شروع کہنا منافع اسے کر بدل نام کا سود نے اداروں انتظام زیر کے حکومت اور حکومت
(
5
تقدس کا ۃ ٰ
زکو سے جس ہے جارہی کی وضع ۃ ٰ
زکو ۔ ہے پر بنیادکی سود دین لین کا جن پر کھاتوں میعادی )ایسے
۔ رہاہے ہومجروح
(
6
)
ذکر کاکوئی اس ہے جارہی لگائی میں کاروبار کس رقم والی ہونے جمع میں کھاتوں شراکتی میں ونقصان نفع
ہے گیا بتایا طریقہ کا حساب کے منافع ہی نہ ہے نہیں
‘‘
۔
[4]
۔ کی دوا جوں جوں گیا بڑھتا مرض لیکن گئے کئے وعدے سے بہت کے خاتمے کے سود بھی بعد کے اس
1984
کیاکہ اعالن پرموقع کے بجٹ قومی نے خان اسحاق غالم خزانہ وزیر کے ملک میں ء
1985
سود ملک میں ء
جوالئی یکم اور گا ہوجائے پاک سے
1985
پر بنیادکی سود بینککوئی بعدکے ء
کے حکم اس ۔ گا کرے نہیں دین لین
- 6. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
6
فٓا بینک اسٹیٹ نہ لیدلچسپی نے بینکوں میں اس نہ لیکن کردیا جاری تو اعالن ایک نے بینک اسٹیٹ موجب
اور کار طریقہ واضح کسی ۔ کی گرفت کی کسی پر ورزی خالف نہ اور لیا جائزہ کا مدٓاعملدر پر احکامات نے پاکستان
اور ہونے نہ کے ڈائریکشن
ترک مشارکہ مضاربہ نے بینکوں تجارتی کہ ہوا یہ نتیجہ کا غفلت مجرمانہ میں پرس باز
۔ اپنالیا طریقہ کا اپ مارک کرکے
یہ محض نتیجہ کا اعالنات کے حکومت وفاقی ، قراردادوں ، سیمینارز ، اجالسوں ، جدوجہد اس کی سال چوبیس تئیس
کہ نکال
؎
ک جنوں دیا رکھ جنوں نام کا خرد
خرد ا
کرے ساز کرشمہ حسن ترا چاہے جو
دیاگیا۔ بہا میں پانی ذریعے کے دروازوں چور اور سازی حیلہ محض جدوجہدکو محیط پر سالوں
2002
دئے الئسنس کو ہے جاسکتا کہا بینکسودی بال میں لفظوںدوسرے جنہیں بینکوںاسالمی میں پاکستانمیں ء
گ
سودی ساتھ ساتھ کے ۔اس گیا دیا کو بینک البرکہ بعد کے اس اور بینک میزان الئسنس پہال سے سب میں جن ئے
و رطب الغرض ۔ گئی فرمادی مرحمت اجازت کی کھولنے شاخیں علیحدہ پر نام کے بینکاریاسالمی بھیکو بینکوں
صارفین پر نام کے اسالم مقصد کا جس ۔ گیا کردیا یکجا کو یابس
بینکوںاسالمی میں پاکستان تھا۔ سمیٹنا کو دولت کی
دسمبر مطابق کے رپورٹ ایک والی ہونے شائع میں کراچی جنگ روزنامہ تو جائے دیکھا تناسب کا ترقی کی
2004
ء
اثاثے کے بینکوں اسالمی تک اختتام کے
44
مالیت کی ڈپازٹ میں ان اور ، تھے کرچکے تجاوز سے بلین
5.30
بلین
۔جوال تھی
ئی
2005
ڈویژن بینکنگاسالمک کے فرم نٹنسیٔ
اکاو نجی ایک جو میں رپورٹ ایک والی ہونے شائع میں ء
کہ تھا گیا کہا ، تھی کردہ مرتب کی
2014
کی ڈپازٹس کے بینکوںاسالمی کے پاکستان تک اختتام کے ء
مالیت
780
وغ کویت اور قطر ، بحرین میں وسعت کی اس اور گی جائے پہنچ تک بلین
زیادہ کہیں میں مقابلے کے یرہ
۔ ہے فیصد ٹھٓا میں مقابلے کے بینکاری روایتی اس تناسب کا بینکاریاسالمی میں پاکستان تاہم ۔ گا ہوجائے اضافہ
مطابق کے تخمینے کے بینک اسٹیٹ
2020
۔ گا جائے بڑھ تکفیصد دس تناسب یہ تک ء
نمبرسوال
3
-
اص اسالمی متعلق سے کرنے عائد ٹیکس
کریں بیانول
-
سرمائے
کے
حصول
کے
لیے
ریاستیں
ٹیکس
بھی
عائد
کرتی
ہیں
جن
کا
مقصد
یہ
ہوتا
ہے
کہ
جمع
شدہ
سرمائےکے
ذریعے
ان
مقاصد
کو
حاصل
کیا
جاے
جن
کے
لئے
ریاست
وجود
میں
آتی
،ہے
اور
ریاست
کی
بقا
اور
تحفظ
کو
یقینی
بنایا
.جائے
دنیا
کے
حاصل
ممالک
کے
باشندوں
پر
لگا
ے
جانے
والے
ٹیکسوں
کی
نوعیت
ًاعموم
ا
ن
کے
مقاصد
سے
ہم
آہنگ
ہوتی
جو....ہے
ممالک
خود
کو
فالحی
ریاست
قرار
دیتے
ہیں
ا،
ن
کے
ہاں
ٹیکسوں
کا
نظام
اس
طرح
ترتیب
دیا
جاتا
ہے
کہ
ِباشندگان
مملکت
پر
وہی
ٹیکس
لگاے
جایں
جو
ا
ن
کے
حقوق
کو
متاثر
نہ
،کریں
اور
حاصل
ہونے
والی
رقوم
آبادی
کی
اجتماعی
فالح
پر
خرچ
کی
جائے۔
جنگی
جنوں
میں
مبتال
قومیں
اپنے
ہاں
ٹیکسوں
کا
نظام
یوں
وضع
کرتی
ہیں
کہ
ا
ن
کی
آبادی
کو
ہر
دم
اپنے
عدم
تحفظ
کا
احساس
رہے
تاکہ
وہ
بخوشی
ٹیکس
دینے
پر
راغب
ہوں
.
اس
کی
مثال
آج
کا
امریکا
یا
ا
س
جیسے
ممالک
ہو
سکتے
ہیں
.
بعض
لوگ
خیال
کرتے
ہیں
کہ
ایک
اسالمی
ریاست
میں
ٹیکس
؟.کیوں
اس
کا
جواب
یہ
کہ
ضروری
نہیں
کہ
مذکورہ
با
ال
مدات
آمدنی
میں
سے
ہر
ایک
مد
کسی
اسالمی
ریاست
کے
پاس
اًالزم
موجود
.ہو
جزیہ
مفتوحہ
عالقے
میں
بسنے
- 7. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
7
والی
غیر
مسلم
آبادی
پر
چند
شرائط
کے
ساتھ
عائد
ہوتا
.ہے
ضروری
نہیں
کہ
ایسی
آبادی
کا
وجود
ہو
یا
جزیہ
کے
حصول
کی
شرائط
پوری
ہوتی
.ہوں
یہ
قطعا
ضروری
نہیں
کہ
کسی
ریاست
کے
پاس
معدنی
و
سائل
واقعی
اور
کافی
موجود
.ہوں
الزمی
نہیں
کہ
تسلسل
کے
ساتھ
جہاد
ہوتا
رہے
جس
سے
مال
غنیمت
اور
فے
جیسے
ذریعہ
آمدنی
حاصل
ہوتا
رہے
بلکہ،
ی
ہ
سب
مدین
ہیں
جن
سے
مستقل
آمدنی
کا
حصول
یقینی
نہیں
.ہوتا
دوسری
طرف
ٰزکوۃ
ریاست
کا
بطور
ٹیکس
زریعہ
آمدنی
نہیں
.ہے
بلکہ
یہ
مسلمانوں
باشندوں
کی
ایک
مالی
عبادت
ہے
جس
کے
خرچ
کے
لیے
کچھ
مدات
مقرر
اور
طے
شدہ
.ہیں
ا
ن
سے
ہٹ
کر
زکات
کی
آمدنی
خرچ
کرنے
کا
مطلب
یہ
ہ
وتا
ہے
کہ
ا
س
عبادت
میں
خلل
اندازی
واقع
ہو
رہی
.ہے
ٰزکوۃ
کے
مصارف
طے
شدہ
ہیں
جب
کہ
حکومت
کی
ضروریات
اور
مصارف
کا
دائرہ
پھیلتا
اور
سکڑتا
رہتا
.ہے
ڈاکٹر
شہزاد
اقبال
شام
لکھتے
ہیں
،کہ
بد
قسمتی
سے
ٹیکس
کو
کچھ
لوگوں
نے
سزا
کا
ہم
معنی
سمجھ
لیا
.ہے
فرض
کریں
محلے
کی
ایک
گلی
کے
تمام
گھرانے
یہ
طے
کرتے
ہیں
کہ
گلیوں
اور
نالیوں
میں
روزانہ
صفائی
کے
لیے
ایک
شخص
دو
گھنٹے
کے
لیے
مالزم
رکھا
جا
ے
.گا
جس
کی
اجرت
سب
مل
کر
ادا
کریں
.گے
اجرت
کا
جو
حصہ
ایک
فرد
ادا
کرتا
ہے
اس
کا
نام
صفائی
ٹیکس
رکھ
لیجئے
،
یا
باری
باری
تمام
گھر
گلی
کی
صفائی
،کریں
یا
یہ
معاملہ
کسی
بلدیاتی
ادارے
کو
تفویض
کر
دیا
،جائے
یہ
بات
ایک
ہی
ہے
اور
یہی
ٹیکس
کی
حقیقت
.ہے
اب
بلدیاتی
ادارے
ٹیکس
تو
لے
لیتے
ہیں
لیکن
اپنے
فرائض
میں
غفلت
برتتے
.ہیں
اسی
طرح
گاڑیوں
کے
مالکان
جو
ٹیکس
ادا
کرتے
ہیں
اس
کے
بدلے
میں
ا
ن
کو
توقع
ہوتی
ہے
کہ
سڑکیں
درست
حالت
میں
رہیں
گی
مگر
عمال
ایسا
نہیں
ہوتا
جس
کی
وجہ
سے
ٹیکس
ادا
کرنا
رضا
کا
رنہ
سے
زیادہ
جبری
بن
گیا
ہے۔
ریڈیو
اور
ٹیلی
وژن
کی
نشریات
چالنے
کے
لیے
ابتدہ
میں
جو
رقم
درکار
ہوتی
ہے
اسے
قومی
خزانے
سے
حاصل
کیا
گیا
ہے
اور
قومی
خزانہ
تمام
آب
ادی
کی
مشترک
ملکیت
ہوتا
ہے
لیکن
نشریات
آبادی
کے
صرف
ا
س
حصے
کے
لیے
ہوتی
ہیں
جو
ٹی۔و
ی
کی
نشریات
میں
دلچسپی
لے
اور
ٹی
وی
خریدنے
کے
لیے
طاقت
بھی
رکھتا
.ہو
اب
سوال
یہ
ہے
کہ
قومی
خزانے
کی
رقم
صرف
یں
لوگوں
پر
کیوں
خرچ
ہو
جو
ٹی
وی
رکھ
سکتے
ہوں؟
دوسرے
نادار
لوگ
ک
یوں
ا
س
سے
محروم
رہیں؟
اس
مشکل
کے
حل
کے
لیے
ٹی
وی
رکھنے
والوں
پر
ایک
ٹیکس
لگایا
جاتا
ہے
جو
نشریات
کے
اخراجات
پورے
کرنے
کے
لیے
معاون
ہوتا
.ہے
اسالمی
ریاست
میں
ٹیکسوں
کا
نظام
اس
طرح
ترتیب
دیا
جاتا
ہے
کہ
اس
کے
اندر
اسالمی
تعلیمات
کا
عکس
با
آسانی
دیکھا
جا
.سکے
>ملکی/
ترقی
و
خو
ش
حالی
کے
لیے
اسالمی
ریاست
کو
بڑ
ے
بڑ
ے
منصوبے
شروع
کرنے
پڑتے
ہیں
ان
منصوبوں
کی
تکمیل
اور
اسالمی
معاشی
نظام
کو
بروے
کار
النے
کے
لیے
حکومت
کو
و
سائل
کی
ضرورت
ہوتی
.ہے
اسالمی
ریاست
یہ
وسائل
مختلف
،مدات
زکات
و
صدقات
ضرا
ئب
Taxes
و
عشور
duties
m/import
Custo
اور
ملکی
و
غیر
ملکی
قرضوں
وغیرہ
سے
حاصل
کرتی
.ہے
غیر
مسلم
،ممالک
بلخصوص
یہود
و
ہنود
و
ٰ
نصاری
،
کا
اصل
مقصد
کسی
غریب
بلخصوص،
،اسالمی
ملک
کی
مالی
اعانت
کرنا
نہیں
ہوتا
بلکہ
ان
سے
مالی
و
غیر
مالی
دونوں
صورتوں
میں
فائدہ
اٹھانا
ہوتا
.ہے
مالی
فائد
ہ
ا
س
قرض
پر
سود
در
سود
وصول
کرنے
کی
صورت
میں
جبکہ
غیر
مالی
فائدہ
اپنی
من
مانی
شرطیں
بلخصوص،
معاشی،مذہبی
اور
آزادی
سے
متعلق
منوا،
کر
جیسے
موجودہ
صورتحال
میں
کیری
لوگر
بل
اسالمی
جمہوریہ
پاکستان
کیا
مالی
اعا
نت
کے
لیے
- 8. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
8
.ہے
ا
س
صورت
میں
بیرونی
قرضوں
کے
سبب
نا
صرف
ملکی
معاشی
ترقی
رک
جاتی
ہے
بلکہ
ملکی
،سالمیت
معاشی
و
سیاسی
اور
معاشرتی
و
مذہبی
لحاظ
سے
ملک
کھوکھال
بھی
ہو
جاتا
ہے
ملکی.
باشند
ے
اپنے
ملک
میں
رہنے
کے
باوجود
آزادی
سے
نہیں
رہ
سکتے
.
بیرونی
قرضوں
کی
نسبت
ٹیکسز
ضروری
سمجھے
جاتے
ہیں
.
ک ریاستاسالمی ،دراصل
کرنے برداشت اخراجات ی
incurring
-
Expenditure
یہمقصد معاشی کا سرگرمیں کی
دولت بہتات کہ ہے
Surplus of wealth
و فقراء بلخصوص، طبقات تمام میں معاشرے اور النا میں گردش کو
نظام میں ریاستاسالمی ًافطرت ،لیے اس .ہے بنانا یقینی کو تقسیم مساویانہ و منصفانہ کی دولت درمیان کے مساکین
کو اصول بنیادی اس . چاہیے جانا کیا استوار پراصول کے بہبود و فالح اور نگہداشت کی فقراء ٹیکس
تو جاے دیکھا
لواسطہ با وہ ہے ٹیکس نظام مروجہ جو
indirect
واسطہ بال اور
direct
وہ ٹیکس واسطہ بال .ہےمشتمل پر ٹیکس
جا کیا منتقل پردوسروں بوجھ کا جن ہیں وہ ٹیکس لواسطہ با اور سکتا جا کیا نہیں منتقل پردوسروں بوجھ کا جن ہیں
مؤخرالذکر خاصیت بلحاظ اور ہے سکتا
تنزیلی اور ہیں جاتے کیے عاید پر ضروریات اشیا بنیادی
Regressive
فطرت
بڑی بات یہ سے تجزے معاشی ابتدائی سے بہت.ہے پڑتا کرنا برداشت کو غرباء حصہ زیادہ کا جن ہیں ہوتے کے
آمدنی محصوالتی ایک کہ ہے سکتی جا کی ثابت سے آسانی
Revenue Tax
ٹیکسواسطہ بال اور لواسطہ با
سے وں
)(فقراء صارفین تو جائے کی حاصل سے ٹیکس واسطہ بال رقم یہ اگر لیکن ہےسکتی جا کی حاصل پر طور یکساں
اہل کے معاشرے لیے س ا ہوتی نہیں کم زیادہ اطمینان سطح کی ن ا اور گئی رہے بہتر حالت معاشی اور فالح کی
م اور مساکین و فقراء پراموال فاضل کے اغنیاء اور ثروت
کرنے پورا کو ضروریات معاشی کی افراد المیعشت حروم
ضروریات کی افراد مند ضرورت کے کر وصول سے روتَث اہل ٹیکس یہ .جایں کیے عائد ٹیکس کفایت بقدر لیے کے
کی دولت اور جائے کیا کم کو تفاوت و فرق درمیان کے غریب و امیر تاکہ جایں کیے خرچ لیے کی کرنے پورا کو
اور منصفانہ
سکے جا بنایا یقینی کو تقسیم مساویانہ
.
برداشت کو غرباءبوجھ زیادہ بہت کا ن ا کیونکہ جاتا جانا نہیں اچھا کو ٹیکس بالواسطہ میں دنیا پوری اور اسالم دین
کی ٹیکسوں ایسے میں پاکستان ،ہے جاتی ہو تر بد حالت معاشی کی ن ا باعث کے جس ہے پڑتا کرنا
age%
آمدنی کل
تقر کا
یبا
٦٥
یعنیصد فی
٢
/
٣
کی والوں جانے کیے حاصل سے ٹیکسوںواسطہ بال اور ہے
٣٥
یعنیصد فی
١
/
٣
کل
(رپورٹ ہے کا محصوالت
٢٠٠٨
-
٢٠٠٩
اشیا طرح اس )
ء
اور رسائل و رسل ذرائع، ضروریات
Utilities
بجلی ،
کے کر عاید ٹیکس بالواسطہ پرقیمتوں کی پٹرولیم یعنی تیل اور وغیرہ گیس
اس... ہیں جاتے کیے وصول سے غرباء
بجائے طرح اس اور .ہے پڑتا کرنا برداشت کو طبقے غریب میں صورت کی زر افراط اور جانے بڑھ قیمتیں، بوجھ کا
لت کفا کی اغنیاء اور حکومت کو طبقہ غریب کریں کفالت کی طبقہ غریب اور فقراء ،اغنیاء اور حکومت کہ کے اس
دو اور . ہے پڑتی کرنا
رسد اضافہ یعنی،عوامل کے زر افراط تقسیم یانہ و مسا غیر اور منصفانہ غیر مزید تقسیمکی لت
اور ہے رہا جا بڑھتا زر افراط میں پاکستان سبب کے جس ہے ایک سے میں، کمیابی کی اشیا اور زر گردش و زر
ہے۔ رہی جا ہوتی تر بد حالت معاشی ملکی
ع ہللارضی علی حضرت
نہ
عبدہللا حضرت ،
عمر ابن
رضی
ہللا
عنہ
میں مال "تمہارے کہ ہے چلتا پتہ سے فرمانوں کے
زک
و
کریم نبی )ہیں سکتے جا کیے ادا میں صورت کی نافلہ صدقات اور ٹیکس (جو ہیںحقوق بھی عالوہ کے ٰۃ
ﷺ
کے
- 9. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
9
انکی نے آپ تو ،الئے تشریف ت حضرا والے بدن ننگے اور پاؤں ننگے اور نادار کے قوم جبایک پاس
کو ناداری
.سنایں کر پڑھ آیات کی حشر سورہ کر دیکھ
یا ہوں کبیر امیر وہ کو انسانوں تمام نے ٰ
تعالی ہللا کہ ہے یہحاصل کا جن
چاہے ڈرنا سے خدا کو انسان کہ یہ اور ہیںآدم بنی ہی سب لیے اس اور فرمایا پیدا سے آدم انسان ایک صغیر و فقر
سا کہ خدا دن کے قیامت کل وہ کہ
کے ان پر ثروت اہل کے ملک ہر کہ ہیں فرماتے ؒ حزم ۔۔۔۔ابن .ہے رہا جا لے کیا منے
بالذاتمقصود ہے )ذریعہ(واسطہ ایک ریاست مطابق کے فقہائےاسالم ہے۔ فرض کرنا پورا ضروریات بنیادی کی فقراء
ط س ا .میں بارہ کے مستان اسال ہے فرمایا بیان بھی نے عالمہ حضرت کے ۔جیسا نہیں
اکا ایک ملک اسالمی ہر رح
والے رہنے میں ممالک اسالمی تمام کہ یا گو،ہیں مانند کی ریاست ایک ممالک تمام کے اسالم عالم اور، ہے ئی
تسلیم یونٹ ایک کو دنیا اسالمی، طرح اس . ہے نہیں ٹیکس میں ممالک خلیجی . ہیں شندے با کے ریاست اس مسلمان
دو زائد سے لوگوں یں ہوتے کرتے
کرنی خرچ لیے کے فالح کی مسلموں والے رہنے میں ممالک غریب لیکر لت
کی یس، چاہیے ہونا اشتراک معاشی اور دفاع ، زر نظام میں ممالک اسالم نہیں بات والی اچھنبے کوئی یہ . چاہے
امت تمام تو میں ریاستاسالمی لیکن، ہیں وغیرہ زون رو یو اور مشترکہ دولت، متحدہ اقوام مثالیں
جن ہےقوم ایک
ہیں سانجھے انٹرسٹ کے
-
ہیں سے وجہ کی آمدنی کافی کا وغیرہ معدنیات انکی ہونا نا ٹیکس میں ممالک خلیجی
--
لینا رقم کی کفالت سے ورکرز غریب کر بنکفیل کہ جیسا، ہیں کرتے بھی ل استحصا کا غریبوں لوگ وہ لیکن
.
نمبرسوال
4
-
میدا معاشی سے وُر کی اسالم
ہیں؟ کیا داریاں ذمہ کی محتسب میں ن
ایک کہ ہے نہیں یہ مطلب کا مساوات معاشی ہے۔ چاہتا کرنا پیدا مساوات معاشی درمیان کے معاشرہ افراد اسالم
ہے بھی فطری غیر مساوات ایسی کہ کیوں ہو؛ بھی پاس کے دوسرے دولت ہی اتنی ہو دولت جتنی پاس کے شخص
معاش بھی۔ عمل ِناقابل اور
کمی میں صالحیت ہے۔ذہنی نہیں ممکن ایسا ہو دولت و مال یکساں پاس کے فرد ہر کے رے
کوئی میں معنوں حقیقی بغیر کے اس کہ کیوں ہے؛ ہوتا ضروری فرق درمیان کے افراد مختلف سے لحاظ کے بیشی
ال تناسب کا فرق یہ درمیان کے انسانوں دو مگر ہے؛ ہوسکتا نہیں قائم نظام تمدنی ثرٔ
مو
اور چاہیے ہونا نہیں محدود
جس اسالم چاہئیں۔ کردینے ختم چونچلے کے تحفظات رسمی فضول اور رعایتوں ،اعزازات سے اعتبار کے عہدہ
کے بیشی کمی کی دولت و اورمال ہوںحاصل مواقع یکساںکو افراد تمام کے معاشرہ ہے یہوہ ،ہے چاہتا کو مساوات
ِ
معیار کے معاشرہ افراد ساتھ ساتھ
محض جو فرق تمام وہ نے اسالم ہو۔ نہ فرق زیادہ میں معیشت ِ
مظاہر اور زندگی
تمدنی حقیقی جگہ کی مساوات نہاد نام صرف اور دیا مٹا کو ان ،ہیں تے جا کیے قائم پر بنا کی حیثیت اور عہدہ
ہے۔ کیا قائم انصاف معاشی اور مساوات
میدان دوسرا کا گردش صحیح کی سرمایہ میں معاشرہ
درمیان کے لوگوں عام جو ہے دین لین تجارتی اور کاروبار
:ہیں نہیں جاتے پائے نظریے دو میں سلسلے اس میں دنیا معاصر ہے۔ ہوتا قائم
”
نظریہ کا ملکیت قومی ایک
“
اور
دیگر بالفاظ یا ملکیت قید بے دوسرے
”
نظریہ کا داری سرمایہ
“
تمام کے اسٹیٹ تحت کے نظریہ کے ملکیت قومی ۔
کار
کام سے لحاظ کے وسعت اپنی اپنی لوگ اور ہیں جاتے دیے دے میں ملکیت قومی کر بنا ملکیت قومی کو وبار
- 10. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
10
بہت اور بزور میں روس سوویت نظام کا ملکیت قومی ہیں۔ پاتے حصہ اپنا سے ملکیت قومی اس پھر اور ہیں کرتے
سے وجہ کی ہونے فطری غیر لیکن گیا؛ کیا نافذ ساتھ کے جذبہ و جوش
ہوگیا۔ ناکام
طرف ی دوسر
”
نظام دارانہ سرمایہ
“
آمدنی اپنی ٹوک روک بے وہ کہ ہے حاصل حق یہ کو شخص ہر میں
اور دے کوکچھ غریبوں میں مال اپنے وہ کہ ہے ہوتی عائد داری ذمہ کوئی اخالقی نہ پر اس جائے۔ چال بڑھاتامسلسل
کا غریبوںوہ کہ ہےہوتی پابندیکوئی ایسی پر اس نہ
کرے۔ گریز سے کرنے حاصل سے ذرائع ناجائز اور سودی مال
خانہ کوئی کا پروری غریب اور برآری حاجت ،دلی رحم میں اس ،ہے ہوتا زر ِحصول مقصود اصل میں نظام سرمادارانہ
کھنچ سے طرف ہر دولت تو ہے پہنچتا کو انتہا اپنی یہ جب کہ ہے یہ خاصہ کا معیشت ِنظام قید بے اس ہے۔ نہیں
کھنچ
اس لیے کے عوام اور ہے ہوجاتی قائم داری اجارہ کی ان پر کاروبار اور ہے ہوجاتی جمع میں مٹھیوں چند صرف کر
کے ان کر بن ایجنٹ کے ان یا کریں مالزمت کی داروں سرمایہ بھر مٹھی ان وہ کہ جاتا رہ نہیں چارہ کوئی عالوہ کے
دیں۔ فروغ کو کاروبار
دارانہ سرمایہ کے مغرب
گردش کی دولت میں معاشرے میں نظام اسالمی ہے۔ کردیا ختم توازن کا دولت نے نظام
ہر کے تاریخ انسانی جو گیا ٹھہرایا سود بنیاد کی نظام مالی کے مغرب لیکنتھی؛ مبنی پر تبادلہ جائز اور شراء و بیع
رکھنے نگر دست اور کمزور مزید کو کمزور اور چوسنے خون کا غریبوں میں دور
کا نظام اسی آج ہے۔ رہا ذریعہ کا
رہے پھرا گھما کو نظام مالی کے دنیا ہیں چاہتے طرف جس وہ اور ہے ہوئی بنی باندی کی ہاتھوں چند دولت ہے نیتجہ
سرمایہ ہے۔ جارہا چال دھنستا میں دلدل کے غربتشخص غریب اور ہے ہورہا دار مال مزید وہ ہے دار مال جو آج ہیں۔
لو نظام دارانہ
ہے۔ گیا اٹھایا سے حرص و بخل ہی خمیر کا نظام اس،ہے نظام کا گھسوٹ ٹ
معیشت نظام اسالمی اور قمار سودو
انفرادی وہ ہے۔ تجویز اعتدال ِہرا ایک درمیان کے انتہاؤں دو کی ملکیت مہار بے اور ملکیت قومی نے اسالم
عائد بھی پابندیاں ایسی کچھ وہ لیکن ہے؛ کرتا تسلیم کو ملکیت
نہ بگڑنے توازن کا تقسیم کی دولت تاکہ ہے؛ کرتا
ایسے کہ ہے کی کوشش کی بات اس پہلے سے سب لیے کے روکنے کو بہاؤ طرفہ یک یہ کا دولت نے اسالم پائے۔
،سٹہ ،سود جیسے ،ہو نقصان کا لوگوں سے بہت اور فائدہ کا شخص ایک میں جس ،ہوں ممنوع ًاقانون کاروبار تمام
اسال وغیرہ۔ جوا
اشخاص چند یا ایک نظام کا سود کہ کیوں ہے؛ دیا قرار ناجائز و حرام کو شکلوں تمام کی سود نےم
لکھ پٹہ کا حالی خوش نام کے دار سرمایہ ہے ہوتا یہ مطلب کا سود ہے۔ ہوتا قائم پر بنیاد کی بنانے یقینی کو نفع کے
کرد محفوظ سے نقصان اور خطرہ کے قسم ہر کو اس اور جائے دیا
کا نقصان و نفع میں کاروبار ہر کے دنیا جائے۔ یا
نفع ہمیشہ میں اس نہیں۔ امکان کوئی کا گھاٹے اور خسارہ میں جس ہے کاروبار وہ قرض سودی لیکن ہے؛ ہوتا پہلو
ادا کو دار سرمایہ سود مع اصل کر بیچ اثاثہ کا گھر کے اس قانون تو ہوجائے بھی کنگال دار قرض اگر ہے۔ ہوتا ہی
کر
کی داروں سرمایہ بھر مٹھی بجائے کے عوام رخ کا بہاؤ کے دولت میں نتیجہ کے معامالت سودی طرح اس ہے۔ تا
ہے۔ جاتا ہو طرف
ساہوکارانہ یا نظام مہاجنی میں اس ظاہر بہ ،ہے ہوتا قائم پر بنیادوں سودی بھی نظام بینکنگ کا زمانے موجودہ
ی لیکن آتیں؛ نہیں نظر خرابیاں جیسی نظام
جمع پر سود شرح کم دولت کی ملک سارے دار سرمایہ چند اصل در بھی ہ
- 11. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
11
وہی پھر اور ہیں۔ دیتے پر قرض کو مالکان فیکٹری اور داروں کارخانہ کو اس پرسود شرح زیادہ پھر اور ہیں کرلیتے
جم روپیہ اپنا نے جنھوں خریدار تمام اور ہے آتا میں مارکیٹ ساتھ کے بوجھ کے رقمسودی سامان
صنعتوں کرکے ع
معاشیات سودی طرح اس ہے۔ جاتی کی حاصل رقم کی سود کر بیچ گراں ہاتھ کے ہی ان ،تھا کیا فراہم سرمایہ لیے کے
بجائے کے عوام رخ کا بہاؤ کے دولت کہ ہے بنتی ذریعہ کا بات اس دولت شدہ حاصل سے عوام خود میں نتیجہ کے
ہ طرف کی کاروں صنعت اور داروں سرمایہ چند
بینکنگ کہ کیوں ؛ ہے کی نہیں مخالفت کی بینکنگ نے اسالم وجائے۔
بینکنگ سے پہلو اس ،چاہیے سرمایہ بڑا لیے کے کرنے کاروبار بڑا ہے۔ نام کا تدبیر اقتصادی سی سادہ ایک اصل در
ہو کاری سرمایہ سے اس ، ہے ہوتا بند میں تجوریوں کی ان جو پیسہوہ کا عوام کہ ہےمسلم ضرورت کی
کا اس اور
نفع اصل کو عوامیعنی ہے مضاربت بنیادصحیح کی بینکنگ مطابق کے اسالم سے نظر نقطئہ اس پہنچے۔ کو سب نفع
کو گردش کی دولت ساتھ کے بننے معاون میں عمل تجارتی مضاربت جائے۔ رکھا شریک کا برابر میں نقصان و
پ میں ہاتھوں چند کر سمیٹ کو دولت سود اور ہے پھیالتی
کی نفع عمومی سے مضاربت ہے۔ کرتا کام کا ہنچانے
ہے۔ ملتا فروغ کو استحصال سے سود کہ جب ہے؛ ہوتی پیدا صورت
نقصان کا فریق دوسرے اور فائدہ کا فریق ایک ًاالزم میں جس ہے کا وغیرہ الٹری اور سٹہ ،جوے ،قمار حال یہی
نقصان کا معاشرہ پورے اور فائدہ کا افراد بھر مٹھی یا
حقیقی کسی کی سماج لیے کے لوگوں کچھ کاروبار یہ ہے۔
کنگال اور مفلس بغیر کے سبب بنیادیکسی کو لوگوں سے بہتدوسرے اور ہے لگادیتا ڈھیر کا روپیہ بغیر کے خدمت
ہے۔ بنادیتا
وراثت و زکوۃ ِنظام کا اسالم
یقینی کو گردش مساوی میں معاشرہ اور رکھنے قائم تقسیمصحیح کی دولت
کی فرض زکاۃ سے مقصد کے بنانے
کو دار مال اور غنی اسالم جائے۔ کی ادا کو غریبوں اور جائے کی وصول سے داروں مال کہ ہےاصول کا جس ،گئی
عظمت اخالقی اور کرے حاصل رضا کی تعالی ہللا کرکے خرچ میں خدا ِہرا مال اضافی اور زائد اپنا وہ کہ ہے دیتا حکم
کریم قرآن کرے۔ حاصل
ِومُحْرَمْال َو ِلِئَّاسلِل ٌقَح ْمِہِلا َوْمَأ ْیِف :ہے میں
آیت ، المعارج (سورۃ
٢۴
،
٢۵
)
پائی دولت زیادہ سے معیار اس بھی پاس کے جس ،ہے کردیا مقرر معیار ایک کا ملکیت کی قسم ہر نے اسالم
معاش اسالمی زکاۃ گا۔ جائے کیا وصول حصہ الزمی کا زکاۃ سال ہر سے اس گی جائے
باب انقالبی الشان عظیم کا یات
دیگر اور گداگری ،افالس وہاں تو کرلے نافذ کرکے قبول کو زندگی ِنظام اسالمی میں معنوں صحیح ملک کوئی اگر ہے۔
کی افراد کمزور کے معاشرہ بہاؤ کا اس کر روک کو سمٹاؤ کے دولت زکاۃ نظام گا۔ ہوجائے خاتمہ کا جرائم معاشی
ہے۔ کردیتا طرف
عالو
صورت ایسی کی فدیوں اور کفارات کے قسم مختلف اور گئی دی ترغیب خوب کی خیرات و صدقات ،ازیں ہ
کو بخل سے حیثیت اخالقی میں اسالم ہوگیا۔ پیدا بھی سامان کا روائی حاجت کی افراد غریب سے جس گئی کی تجویز
گئی دی قرار صفت بہترین فیاضی و سخاوت گیا۔ دیا قرار مذمت ِقابل سخت
۔
جائداد اور دولت ہوئیچھوڑی کی والے مرنے ہر کہ گیا بنایا قانون ایسا کا میراث نظر پیش کے معیشت ِنظاماسی
ہوں۔ مستفید سے اس افراد زیادہ سے زیادہ کے معاشرہ اور جائے پھیل میں دائرہ وسیع زیادہ سے زیادہ
- 12. :کورس
(نظام اقتصادی کا اسالم
2625
)
:سمسٹر
،خزاں
2020
ء
12
تکافل ِنظام کا اسالم
انق معاشی اسالمی تکافل ِنظام کا اسالم
ہر بغیر کے امتیاز کے قومیت و مذہب کسی میں جس ہے حصہ اہم کا الب
اطمینان جتنا جائے ہو میسر میں حال ہر معاش سامان اتنا میں شکل کسی نہکسی کو اس کہ ہےحاصل حق یہ کو فرد
ہوتا کار در کو انسان ایک لیے کے ادائیگی کی فرائض و حقوق متعلقہ اور گزارنے زندگی عامساتھ کے
نظام اس ہے۔
بچانا سے ہونے محدود درمیان کے لوگوں دار مال اغنیاء چند کار دائرئہ کا گردش کی دولت قومی و ملکی مقصد کا
جو افراد وہ کے معاشرے کہ ہے حکم کا رہیں۔اسالم نہ محتاج کے کرم و رحم کے کسی لوگ عام تاکہ ہے؛ ہوتا
م سے وجہ کی عذر کسی یا ، ہوں نادار اور مسکین
الئق کے کمانے روزی یا کرنے تالش معاش کوئی اور ہوں عذور
کفالت معاشی کی افراد مند ضرورت ایسے تو ہوں شکار کا محتاجی سے وجہ کی ملنے نہ روزگار مناسب یا ہوں نہ
کی افراد ایسے ذمہ کے ان ، ہوں اقارب و عزیز کے ان جو طرح ہے۔اسی سے میں داریوں ذمہ اولین کی حکومت
کفالت
انتظام کا کفالت کی افراد ایسے سے عطیات اور وصدقات زکاۃ کو لوگوں دار مال دیگر کے معاشرہ اور ہے
ِضروریات بنیادی شخص کوئی کا ریاست اسالمی کہ ہے حاصل کو بات اس اولیت میں تکافل ِنظام کے اسالم کریں۔
آخرت اور کر دے ترغیب کو امیر میں نظام اس ہو۔ نہ محروم سے زندگی
وہ کہ ہے جاتا دیا درس یہ دالکر خوف کا
پہنچائے۔ بہم زندگی ِضروریات کی اس تک افراد محروم اور غریب
کالم ٔ
خالصہ
صدیوں تیرہ ساتھ کے شان پوری ہوا رائج میں دنیا بعد کے اسالم ِ
ظہور جو ہے معاش ِنظام انقالبی یہی کا اسالم
کبھی کو انسانوں میں زمانے کے نظام اس چال۔ تک
درمیان کے لوگوں آیا۔تمام پیش نہیں بحران معاشی بڑا کوئی بھی
البالی فارغ معاشی کی الناس عوام میں زمانے کے حکومتوں اسالمی مختلف رہا۔ قائم توازن کا اس اور تقسیم کی دولت
بنی کی جس ہے وجہ وہ ہی پیل ریل کی دولت اور بہتری معاشی کی ملکوں مسلمان ہے۔ حقیقت تاریخی ایک
پر اد
نجات سے اس وہ بھی آج اور بنے نشانہ کا ملکوں استعماری اور دار سرمایہ کے مغرب ممالک اسالمی کے مشرق
ہیں۔ پاسکے نہیں
انھیں اور تھے مہیا ذرائع کے رزق اور معاش پر سطح مقامی کو لوگوں کے خطہ اور ملک ہر میں نظام اسالمی
پڑتی ہی کم ضرورت کی مکانی ِنقل لیے کے اس
ضرورتوں معاشی مکانی ِنقل زیادہ سے سب میں دنیا آج لیکن تھی؛
لوگ سے وجہ کی ضروریات معاشی جا بے ہیں۔ ہورہے منتقل ادھر سے ادھر افراد الکھوں اور ہے ہورہی پر بنیاد کی
سے دولت کی سکون ذہنی باوجود کے کثرت کی سامانوں کے عیش و ترفہ اور محروم سے آرام حقیقی کے زندگی
ہیں۔ ناآشنا
کر دکھا دمک چمک کی دنیا اور ہے کررکھی پیدا میں دلوں کے لوگوں ہوس جا بے کی دولت سے نظام مغربی
دار مال کے ملک کرکے ایجاد مشین نے مغرب ہے۔ رہا اکسا پر کمانے دولت سے ذرائع ناجائز و جائز ہر کو لوگوں
بق اور بنادیا مالک کا دولت ساری کو طبقہ معمولی ایک
پاس کے جس شخص ایک نوکر۔ کا اس کو معاشرہ پورے یہ
جو سے محنت اپنی الناس عوام ہے۔ کرتی نوکری یہاں کے اس قوم پوری اور ہے لگاتا فیکٹری وہ ہے دولت انتہا بے