More Related Content
Similar to 2627-1.doc (11)
More from Noaman Akbar (20)
2627-1.doc
- 1. 1
نمبر مشق امتحانی
1
ANS 01
والی کرنے کام لیے کے نفاذ کے اسالم لیکن ،ہے نہیں محتاج کا تبدیلیکسی میں زمانےبھیکسی اگرچہ اسالم ِدین
کے تبدیلی کی زمانے بلکہ ہو۔ کرتی نہ قبول کو تبدیلیکسی ساتھ کے تبدیلی کی زمانے جو ،ہے نہیں ایسی تحریک
ل کے محل و موقع ساتھ
بھیکسی کہ لیے اس ،ہیں ہوتی تبدیلیاں میں پروگراموں اور عملی حکمت کی اس سے حاظ
اپنے انسان کار طریقہ مناسب کا اس بلکہ ،ہے چلتی نہیں پر بنیاد کی وحی تازہکسی تحریک اسالمی کی زمانے
بدلتا زمانہ جب ہے۔ کرتا تجویز ہوئے رکھتے سامنے کو زمانے اپنے میں روشنی کی تجربے
ساتھ کے اس ہے
متغیر میں زمانےکسی ہے کیا قبول نے تحریکوں اسالمی جسے بنیاد وہ کی اسالم حاالنکہ ہے۔ بدلتی بھی تحریک
ہمیشہ عملی حکمت کی کرنے فٹ میں زمانے کو بنیادوں ان لیکن گی۔ رہے قائم توں کی جوں وہ ہے۔ نہیں والی ہونے
گی۔ رہے بدلتی
ج ہے حقیقت ایسی ایک زمانہ
ہے۔رکھتی لحاظ کا اس تکوحی کہ ٰ
حتی ہے۔ کرتا ادا رول اہم ایک میں امور تمامو
کس اسالم کا زمانے کے ان کہ ہوگا معلوم سے ڈالنے نظر پر تاریخ کی کاموں دعوتی کے السالم علیہم انبیاء حضرات
ب ِ
انداز لیکن ،تھا بنایا بنیاد کو ہی توحید نے سب ،ہے رہا مختلف میں پسٓا طرح
بروئے کو اس اور عملی ِحکمت ،یان
ہے۔ جاتا پایا تنوع اندر کے ان میں بالنے طرف کی اس کو لوگوں نیز میں النے کار
ان ہیں گزرے مراحل دعوتی جو تک زمانے کے السالم علیہ ٰ
موسی حضرت سے زمانے کے السالم علیہ نوح حضرت
ا طرف کی حقیقت اس نے نٓاقر ہوگا۔ تعجب سے ڈالنے نظر پر
:ہے فرماتا ٰ
تعالی تبارک ہللا ہے۔ کیا شارہ
’’
سے طرح اچھی انہیں وہ تاکہ ،بھیجا لیے کے پہنچانے پیغام میں زبان کی ہیقوم اپنی کی اس کو رسول ہر نے ہم
سمجھائے
‘‘
:(ابراہیم ۔
۴
)
سمجھتی وہ جسے جائے بھیجا پیغام میں زباناسی کو قوم ایک کہ تھا ضروری لیے کے تفہیم و تعلیم
ایک کہ ٰ
حتی ہو
حضور خود مثال بڑی کی اس ہیں۔ بدلتے ساتھ کے تغیر کے زمانے کام کے نبی ہی
ﷺ
ہیں۔ کارنامے عظیم کے
حضور
ﷺ
نیٓاقر اور کیے میں مکہ سے ترتیب جس ،تھے نہیں سے ترتیب اس وہ کیے کام جو میں منورہ مدینہ نے
ن اتفاقی بھی دینا ترتیب جیسی مدنی اور مکی کو سورتوں
کے نبی خریٓا اپنے کو اسالم نے ٰ
تعالی ہللا جب پھر ہے۔ ہیں
کی تبدیلی ساتھ کے تغیر کے زمانے میں جس دیا چھوڑ کو باتوںایسی سی بہت بھی وقت اس کیا مکمل ذریعے
رہی۔موجود گنجائش
- 2. 2
تبدی کی زمانے میں اس کہ ہے یہ سبب کا رہنے قائم میں زمانے ہر کے اسالم ساتھ کے خصوصیت اس
ساتھ کے لی
نئیکوئی اجتہاد اور تجدید دیا۔ کر روشن کر دے وسعت نے اجتہاد اور تجدید کو گنجائشوں ان ہے۔ گنجائش کی چلنے
ہے۔ الینفک ِوجز اور جوہر اہم ایک کا اسالم وہ بلکہ ،ہے نہیں چیز
)(ابودائود دینھا۔ دلھا یجد من سنۃ کل سٔ
ار علی مۃٔ
الا لہذہ یبعث ہاّٰلل ان
’’
ہللا
تازہ کو دین کے اس لیے کے اس جو گا رہے اھھاتا لو ایسے لیے کے امت اس پر سرے کے صدی ہر ٰ
تعالی
گے کریں
‘‘
۔
اکرم حضور جب
ﷺ
حضور وقت اس تو بھیجا یمن کر بنا گورنر کو ؓجبل بن معاذ نے
ﷺ
اگر کہ پوچھا سے ان نے
حدی اور نٓاقر حکم کا جس ئےٓا مسئلہ ایسا کوئی سامنے تمہارے
نے انہوں گے؟ اپنائو رویہ کیا تم تو ،ہے نہیں میں ث
حضور کر سن جواب یہ ،گا کروں اجتہاد میں )نسائی،ترمذی،ابودائود ،(احمد والالو۔ اجتہد نأ
ا :دیا جواب
ﷺ
کی ان نے
حضور کہ ہے اشارہ طرف کی بات اس میں اس کی۔ تعریف
ﷺ
تھا۔موجود اجتہاد ہی میں زمانے کے
تحریکوں اسالمی
:کارنامہ پذیر تغیر کا
کے تحریکوںکردہ قائم کی انسانوں تو ہے جاتا چال ہوتا متغیر میں ٰ
معنی اس بھی اسالم ساتھ کے تغیر کے زمانے جب
چیز ضروری اور طبعی تو یہ بلکہ ہے نہیں تو بات کی تعجب کوئی تبدیلی اور تغیر ہے؟ حرج کیا میں ہونے پذیر تغیر
گم کو تغیرات ذا ٰلہ ہے۔
بلکہ کرتے نہیں انکار کا )(ثوابت قدیم تغیرات جب ہے۔ نہیں مناسب ہرگز دینا قرار جرم یا راہی
ہے۔ نہیں اور کچھ عالوہ کے کام فطری ایک وہ تو ہیں کرتے کوشش کی اپنانے مطابق کے زمانے اسے
تھ کیا اختیار عمل ِ
طرز جو میں غازٓا ٔ
زمانہ اپنے نے تحریکوںاسالمی کی صدی بیسویں
رہی نہیں جمی وہ پر اس ا
سید اور شہید البناء حسن امام حضرات قائدین کے تحریکوں جیسی اسالمی جماعت اور المسلمون االخوان ہیں۔
تھا۔ بنایا الئق کے چلنے ساتھ کے تغیر کے زمانے تحریکونکو اپنی میں ہیزندگی اپنی نےوغیرہ ؒ
مودودی ٰ
ابواالعلی
لیےاسی
۱۹۲۸
کی ِخوانا میں ء
،اساس
۱۹۴۸
کے انتقال کے البناء حسن امام ،رہی نہیں اساس کی تحریک میں ء
کے تجدید ِ
کار کے ؒ
مودودی بھی۔موالنا میں نظریاتاساسی کہ تک یہاں ،ہوئیں رونما تبدیلیاں سی بہت میں اخوان بعد
لیکن ،تھا نہیں مقصد اور کوئی عالوہ کے کرنے قائم نو ِ
ازسر کو نظاماسالمی میں غازٓا
بعد کے پہنچنے پاکستان
۱۹۵۰
بھرپور سے نظام سیاسی موجودہ لیے کے تکمیل کی مقصد اپنے تحریک کہ ہوا یہ خیال کا ان میں دہائی کی ء
اسالمی جماعت میں ہندوستان کہ تھی خواہش یہ کی ان نیز لے۔ حصہ بھی میں الیکشن کہ تک یہاں کرے استفادہ
نے انہوں لیکن ،کرے شرکت میں الیکشن
ِحکمت اور پالیسی یہ میں ہندوستان کہ کی نہیں ظاہر لیے اس خواہش یہ
تغیرات کہ چاہیے کرنا نہیں نظرانداز کو حقیقت اس کو تحریکوں اسالمی کرے۔ اختیار خود ہنداسالمی جماعت عملی
کے اس اب لیکن ،تھے لگتےسال دس میں بدلنے میں حالت دوسری کو حالت ایک پہلے ،ہیں کرشمہ ایک
دس لیے
ًاخصوص ہے۔ نہیںبھی ضرورت کی دن
۱۱
ہیں رہتی ہوتی رونما تبدیلیاں رفتار تیز جو میں دنیا سے بعد کے ستمبر ؍
اسٹریٹجی اپنی بھی کو تحریکوں اسالمی ساتھ کے رفتاری تیز اس لیے اس ہیں۔ ہوتیواقع بھی تحریکونپر اسالمی وہ
چاہیے۔ کرنا تیار عمل الئحہ اور
عمل ٔ
الئحہ
:نظرثانی پر
- 3. 3
اسے بجائے کے کرنے ناز و فخر زیادہ پر خدمات اپنی وہ کہ ہے یہخصوصیت ایک کی تحریکوں اسالمی کی جٓا
صرف مطالبہ یہ کرو)۔ محاسبہ (اپنا انفسکم حاسبوا ہیں۔دکھاتی تٔ
اجر کی کرنے نظرثانی کر دیکھ سے نظر تنقیدی
ٰلہ ہے۔بھی سے جماعتوں بلکہ ،ہے نہیں سے افراد
بلکہ کرتیں نہیں ہی محاسبہ اپنا صرف تحریکیں کی بھر دنیا جٓا ذا
تحریک پسندشدت کی مصر ہیں۔ کرتی بھی اعتراف کا غلطیوں اپنی روبرو کے لوگوں
’’
االسالمیہ الجماعتہ
‘‘
نے
کارروائی مندانہ تٔ
اجر ایک وہ کیا شروع سلسلہ کا تصانیف جو کے کر اعالن کا ارادے کے چھوڑنے ہتھیار
جٓا ،تھی
اور ،ہےمشہور سے نام کے )(نظرثانی المراجعات وہ
’’
المفاہیم تصحیح سلسلۃ
‘‘
تصحیح و اصالح کی مفہوم و (معنی
)قاہرہ ،االسالمی التراث مکتبۃ ،المفاہیم تصحیح (سلسلۃ ہے۔ رہی کر شائع سلسلہ کا کتابوں شمار بے سے عنوان کے
رسالہ پہلے دن کچھ
’’
النہضۃ
‘‘
را جو ،میں
کہ ہے یآا تجزیہ یہ کا اسالمی ِ
تحریک ہے نکلتا قیادت زیر کے الغنوشی شد
کو اذیتوں کی حکومت ہم اگر تھا۔ غلط بالکل ارادہ کا لڑنے سے حکومت بجائے کے لینے کام سے صبر میں تیونس
ت وہاں میں (جس تھے سکتے بچا کو ملک ہم سے حاالت کے بعد تو کرتے برداشتساتھ کے تحمل و صبر
کے حریک
گیا)۔ دیا بنا ناممکن ًالعم کرنا کام لیے
کہ کہا میں انٹرویو ایک نے ہویدی حسن مرشد سابق کے المسلمون االخوان کے شام
۱۹۸۰
میں ء
’
حماۃ
‘
کے (شام
کا کرنے ہالک کو لوگوں ہزار تیسکو االسد حافظ میں جس ،رہی ناکامکوشش کی کرنے برپا انقالب میں )شہر ایک
مال۔ موقع
لیکن ،تھامادہٓا لیے کے مذاکرات االسد حافظ کہ فرمایا مزید نے انہوں تھی۔ کی غلطی بڑی بہت نے ہم یہ
شمارہ ،(المجتمع دیا۔ ہونے نہیں ایسا نےنوجوانوں کے تحریک
۱۷۴۱
،
۳
؍فروری
۲۰۰۷
)ء
جمال میں مصر کو المسلمون االخوان تجربہ یہی کہ ہے لکھا نے سربراہوں پچھلے کے اخوان
ساتھ کے عبدالناصر
)النفیسی عبدہللا الدکتور ،مستقبلیۃ یۃٔ
رو :االسالمیۃ (الحرکۃ تھا۔ ہوا
کے الجیریا
Islamic SalvationFront
کر چھوڑ زندگی بیرونی کی سال پندرہ جو نے کبیر رابحشیخ صدر کے
کامیابی میں الیکشن کی تحریک کہ کہا میں بیان ایک ،ہیں ئےٓا واپس ملک اپنے
برپا انقالب بعد ًافور کے دینے الٹ کو
اقرار یہ کا رابحشیخ تھی۔کارروائی احمقانہ ایک دراصل وغیرہ تیاریکی کرنے مغلوب کو حکومت فوجی اور کرنا
)المجتمع (مجلۃ ہے۔ مثال دوسری کی نظرثانی پر عمل الئحہ کے تحریک خطا
انتخاب پارلیمانی کے اردن کہ مثال یہ میں اخیر سے سب
نمائندگی کی المسلمون االخوان جب میں ات
۱۷
ہو نیچے سے
کر
۶
ساتھ ایک ٰ
شوری مجلس ہوئے کرتے اقرار کا غلطی والی ہونے سرزد میں کرنے تیاراسٹریٹجی اپنی تو گئی ہو
گئی۔ ہومستعفی
اپن میں ماضی کر دکھا تٔ
اجر کی کرنے ثانی ِ
نظر اور تنقیدذاتی تحریکیںاسالمی موجودہ الغرض
سرزد میں پالیسیوں ی
عملی حکمت اپنی میں حاضر ِ
دور تحریکیںاسالمی یہ پر بنیاداسی اور ہیں لگی کرنے اصالح کی غلطیوں والی ہونے
ہیں۔ ذکر قابل مثالیں چند کی اس ہیں۔ رہی کر اختیار عمل ِ
طرز نیا مطابق کے زمانے تحت کے
ک ہو کش کنارہ سے قوم جاہلی تحریکیں اسالمی کل جٓا
کا نوازنے سے نصیحتوں فلسفیانہ اور ارشادات اپنے انہیں ر
میں زمانے ایک ہیں۔ چکی بن تحریکیں عوامی والی کرنے کام کر جل مل ساتھ کے ان ،بجائے کے بننے گروہ ایک
کو فرق اصولی درمیان کے جاہلیت اور اسالم وہ چونکہ تھیں۔ کرتی سے نظریات ،دفاع کا نظریات تحریکیں اسالمی
- 4. 4
در
مکہ تھا۔ ہی ایسا بھی اسالم لیے اس ،تھا نہیں مسئلہ کوئی کا مشارکت اور جول میل وہاں ،تھا زمانہ کا کرنے خشاں
یہود دشمن کٹر اپنے نے اس تو پہنچامنورہ مدینہ جب لیکن ،کی نہیں مصالحت کوئی سے قوم جاہلی نے اس میں
عم لٓا( ُائ َوَس ا ُْوسْیَل کہ کہا یہ اور کی مصالحت سے
:ران
۱۱۳
’’)
نہینہیں یکساں کتاب ِاہل سب
‘‘
اپنے چنانچہ ۔
نحضرتٓا کی۔ کوشش کی لینے ہمراہ کو مخالفین
ﷺ
امت ایک ساتھ کے مسلمانوں یہود کہ کیا معاہدہ ساتھ کے ان نے
زادیٓا مکمل کی چلنے مطابق کے مذہب اپنے کو ان اور کرنے کام ساتھ ایک نے انہوں خالف کے ظالموں ،ہیں )(قوم
سماج مشترک ایک یہگئی۔ دی اہمیت زیادہ کو وغیرہ انسانی ِحقوق ،ہمدردی ،مساوات ،انصاف میں معاہدے اس دی۔
تھی۔ مثال انوکھی کی برتائو کے اسالم میں
۱۴
حضور پہلےصدی
ﷺ
طرف کی اس جٓا پہنچایا بہم العمل دستور جو نے
ہے۔ گامزن بتدریج نظام سیاسی موجودہ
ANS 02
قرضاو یوسف
ترجمہاردو کا کتب متعدد کی ان ہیں۔ عالم مصری ترجمان کے حاضر دور کے اسالمی ِ
تحریکی
کتاب معروف کی ان مضمون نظر زیر ہے۔ ہوچکا
’’
البنا حسن مدرس و االسالمیۃ التربیۃ
‘‘
اردو کا اس ہے۔ماخوذ سے
نےفالحی فہد عبیدہللا جناب کے گڑھ علی ترجمہ
’’
تربیت کا المسلمون اخوان
نظام ی
‘‘
کیا سے عمدگی بہت سے نام کے
ہے۔
’’
المسلمون اخوان
‘‘
ہم ہے۔ سے میں تحریکوں والی کرنے حاصل حیثیت نمایاں میں ہجری صدی چودھویں
اسالمی موجودہ ہاں کے ان میں اس ہے کی حاصل کامیابی بھی تک حد جس نے تحریکوں تمامایسی کہ ہیں جانتے
نظری طاقتور اور متحرک کے اخوت
کرنا اختیار پر طور گیر ہمہ کو نظریہ اس کو اسالم عالم پورے ہے۔ کردار اہم کا ے
کے کرنے اجاگر کو حقیقت اسی مضمون نظر زیر ہے۔ سکتا بن بنیاد لئے کے ثانیہنشاۃ اسالمی نظریہ یہی اور چاہئے
ہے۔ رہا جا کیا پیش لئے
تربی و تعمیرکی اخوان پر بنیاد کی جن ،صفات بنیادیوہ
لئے کے ہللا صفت اہم ایک سے میں ان ،ہوئی ت
امام )بھائیالسلمون(مسلم االخوان یعنی ہے۔مشتمل پر مفہوم اسی نام کا تحریک اس خود ہے۔ چارگی بھائی اور محبت
:ہیں کرتے یوںوہ تشریح کی اس دیا۔ قرار رکن اہم ایک کا بیعت کو چارہ اوربھائی اخوت نے البنا
’’
مر سے چارہ بھائی
کیونکہ ہوجائیں۔ قالب دو جان ایک باہم پر بنیاد کی عقیدہ و رشتہ محص ہم کہ ہے یہ اد
ہے۔ خاصہ کا کافر عداوت و افتراق اور الزمہ کا ایمان اخوت اور ہے رشتہ قیمتی اور قوی زیادہ سے سب ہی عقیدہ
یہا کہاں؟ وحدت بغیر کے محبت اور ہے قوت کی وحدت قوت اولین سے سب ازیں عالہ
کہ رہے میں ذہن بھی یہ ں
اور کرنا ایثار ہے درجہ بلند سے سب کا اس جبکہ ،ہونا پاک سے کدورت کا دل ہے درجہ تر کم سے سب کا محبت
دینا۔ ترجیح کو دوسروں اوپر اپنے
ْنَم َو
َق ُّْوی
حُش
ہِسْفَن
َکِئٰٓلْوُاَف
ُمُھ
۔َنُْوحِلْفُمْال
’’
گئے رہ محفوظ سے تنگی کی دل اپنے جو
ہیں۔ والے پانے فالح وہی بس
‘‘
:(تغابن
۱۶
)
’’
سے ذات اپنی کی اس خود کا بھائیوںدوسرے اوپر کے اس کہ چاہئے سمجھنا کو بھائی مخلص ہمارے
ہوگئے اپنے کے اس اگر بھائی اور طرح اسی ہوگا؟ کیا کا اور کسی تو ہوسکا نہ کا ان وہ اگر کیونکہ ،ہے حق زیادہ
- 5. 5
ہ بھیدوسرونکے پھر تو
کا منین ٔ
مو حال یہی ہو۔دور سے گلہ جو ہے کھاتا کو بکریاسی ہمیشہ بھیڑیا گے۔ وسکیں
:رکھتاہےمضبوط کو حصہ دوسرے حصہ ایک کہ ہو عمارتکوئی جیسے ہےایسی مثال کی ان ہے۔
َنْوُنِمْؤُمْال َو
ُتٰنِمْؤُمْال َو
ْمُھُضْعَب
ُآئَیِلْوَا
ْضعَب
’’
،عورتیں من ٔ
مو اور مرد من ٔ
مو
ہیں۔ رفیق کے دوسرے ایک سب یہ
(‘‘
:توبہ
۷۱
)
کریں۔ پیش نمونہ اندازکا اسی بالکل سے عمل اپنے اور رہیں طرح اسی بھی ہم کہ ہے فرض ہمارا
:سنا بارکہتے ایک کو شہید امام نے میں
’’
پر۔ محبت پائیداد اور ایمان مضبوط ،فہم گہرے ہے۔ قائم پر بنیادوں تین دعوت ہماری
‘‘
تحریک امام
گفتگو وار ہفتہ اپنی میں مرکز کے
’’
شنبہ سہ مجلس
‘‘
سے کلمات ترغیبی آغاز کا تقریر میں
اس مرحوم جائیں۔ ہو قالب دو جان یک اور جائیں بندھ میں بندھن کے ت اخو و محبت کارکنان کے تحریک تاکہ کرتے
وہ جسے لیتےمدد بھی سے واقعات کے صالح سلف اور نصوص میں سلسلہ
’’
سہ محبت
شنبہ
‘‘
دیتے۔ نام کا
وہ اور ہے رشتہمضبوط اور محبت باہمی قدر کس میں کارکنان اخوان کہ تھا جانتا فرد ہر کا دورونزدیک
نبوی حدیث
ﷺ
ہیں۔ مشابہ قدر کس کے منشاء کی
کارکنان یہ پہنچاتاہے۔ تقویت کو دوسرے حصہ ایک کا جس رکھتاہے۔ حیثیت کی عمارت لئے کے من ٔ
مو من ٔ
مو
باہمی
کی سب ان بلکہ !ہیں مشابہ قدر کس سے افراد متعدد کے خاندان ہی ایک میں اخوت اور چارہ بھائی ،الفت
کرتاہے۔ محسوس کرب کا اس بدن پورا تو ہوجائے تکلیف میں عضوکسی کے جس ہے۔ سی کی جسم ایک حیثیت
:اھھا پکار تو دیکھا کو تعلقات کے آپس کے اخوان نےصحافی کسی
’’
جماع وہ یہ
دعائیں کی ہللایرحمک سے اسوان تو آئے چھینک میں اسکندریہ کو کارکن کسی کے جس ہے ت
ہیں جاتی سنی
‘‘
۔
قومیت واحد
انسانی نے انہوں کردیا۔ پاش پاش کو بتوں سارے کے واریت طبقہ یا لسانیت ،وطنیت ،قومیت نے اخوان
انسانونکو ،کردیا ختم کو رکاوھوں تمام حائل درمیان کے تعلقات
مٹا امتیازات تمام والے دوررکھنے سے دوسرے ایک
گیا۔ چھا پررشتوں تمامدوسرے جو رہا بچا رشتہ کا اسالم رہی۔ باقی اخوت کی اسالم صرف ڈالے۔
سواہ لی اب ال االسالم ابی
اوتمیم بلقیس افتخروا اذا
’’
ت اور قیس لو حاالنکہ نہیں۔ باپ کوئی میرا سوا کے اس ہے اسالم باپ میرا
کرتے فخر پر رشتے کے میم
ہیں۔
‘‘
وکالں خورد ،جواں و بزر ،دیہاتی و شہری ،کسان و مدرس ،مریض و ڈاکٹر ،مزدور و انجینئر میں دور کی اخوان
صرف درمیان کے جن ہیں۔ آتے نظر کرتے کام بشانہ شانہ لو کے عمر اورہر طبقے سارے کے معاشرے غرضیکہ
جو تھا رشتہ کا اخوت و محبت دینی
رسول ؓ
اصحاب پہلے سے اس
ﷺ
کے اختالف کے قوم و طبقہ اور نسل و جنس میں
:نے ہللا ہے کہا سچ تھا۔ جاتا پایاباوجود
- 6. 6
اَمِنا
َنْوُنِمْؤُمْال
ۃ َوِْخا
’’
ہیں۔ بھائی کے دوسرے ایک تو من ٔ
مو
‘‘
سارے کے وطن و جنس میں جس تھا۔ گھرانہ عالمی ایک مرکز عوامی کا اخوان مین قاہرہ
ختم بھائو بھید
ہے رشتہوہ اور ہے رشتہمضبوط اور پائیدار سے سب جو تھی گنجائش وہاں کی رشتہ ایک صرف تھے۔ ہوجاتے
کا۔ ترسی خدا اور پرستی خدا ،کا اسالم ،کا ٰ
تقوی
بھی۔مغربی اور بھی شامی ،بھیایشیائی،بھی افریقی ،بھی عجمی اور تھے آتے بھی عربی میں مرکز اس
بھی کالے
تھے۔ آے سے ملکوں مختلف سب یہ،بھی زرد، بھی سرخ ،بھی گورے اور تھے اھھاتے فائدہ سے اس
و دست باہم میں آپس ممالک کے ان اوقات بسا بلکہ تھے حامل زبانونکے متنوع تھے۔ مالک کے نسل و جنس مختلف
اس یہاں لیکن ،تھے گریباں
’’
گھرانہ
‘‘
،نشاں رمزو کے اسالمی اتحاد میں
’’
داراال
خوان
‘‘
بنبھائی بھائی سب میں
تھی۔ رہتی قائم تاحیات اخوت یہ اور تھے جاتے
لحاظ کے جنسیت اگرچہ تھے۔ گئے بن فرد ایک کا ان ہوکر مدغم بھائیونمیں اخوانی مصری سے بہت میں ان
تھے۔ والے رکھنے تعلق سے ملک اور کسی یاہندوستانی یا عراق ،فغانیٰا وہ سے
می بھائیوںفاضل ان
ہے۔ یاد تکابھی مجھے نام کا اعظمی محمدمصطفی اور المجددی ہارون ،عقیل عبدہللا ں
بھائیدونوں الزکر خر ٔ
مو
۱۹۵۴
وہانکی اور گئے بھی میں خانے قید جنگی ساتھ کے بھائیوں مصری اپنے میں ء
اختال کا جنسیت کی ان سامنے کے طغیان و ظلم ناصری اور چکھا مزہ تکلیفونکا اور سزائوں
خاموش انہیں بھی ف
کرسکا۔ نہ مطمئن پر رہنے سے حیثیت کی تماشائی
کیاکہ بیان واقعہ ایک سے مجھ نے ؒ الساعی مصطفی ڈاکٹر اسالم داعی عظیم
’’
آخری کے زندگیاپنی
جس جہازسے ہوائی میں پڑا۔ جانا یورپمجھے لئے کے عالج کے اس تو ہوا حملہ کا فالج پر مجھ جب برسونمیں
ب شہرمیں
چیزیں تمام کی پسند اور ضروریات میری وہ پاتا۔ انتظارمیں اپنے کو نوجوانوں االجناس وہانمختلف اترتا ھی
رکھتے۔ مہیا انتظامات اور
‘‘
رہے کہہ تھی ہوئی لگیجھڑی آنسوئونکی آنکھونسے اور تھے کررہے بیانواقعہ یہ وہ
تھے۔
’’
سے کسی،تھا نہ پہچانتا کو کسی سے میں ان میں بخدا
اور اخوت کی عقیدہ لیکن ،تھی نہبھی مالقات میری
یہمجھے نے جس تھامضبوط ایسا ،کرے نہ محروم ہمیں کبھی ٰ
تعالی ہللا سے برکتوں کی جس رشتہ کا دعوت
ہیں۔ رہے شناسا پرانے میرے وہ اور رہاہوںدوست کا ان برسونسے میں گویا کہ کردیا مجبور پر کرنے احساس
‘‘
عظیم کی خدا ،خوت
نعمت
نعمت کی اورمحبت دوستی لیے کے ہللا کہ نہیں شک کوئی میں اس
‘
احسانات تمام ان رشتہ کا دین کے اس
میں مدینہ ہیں۔ ثمرہ اور نتیجہ کا ایمان تعلقات یہ اور ہیں کیے پربندوں اپنے نے ٰ
تعالی خدائے جو ہے کر بڑھ سے
:فرماتاہے ٰ
تعالی ہللا ہوئے کرتے مخاطب کو منوں ٔ
مو
َو
ا ْوُرُکْاذ
َتَْمعِن
ِ ہاّٰلل
ْمُکْیَلَع
ْمُتْنُکِْذا
َآئدْعَا
َ
فلَاَف
َْنیَب
ْمُکِبْوُلُق
ْمُتْحَبْصَاَف
ہِتَْمعِنِب
اًنا َوِْخا
- 7. 7
’’
نے اس ،تھےدشمن کے دوسرے ایک تم ،ہے کیا پر تم نے اس جو کرو یادکو احسان اس کے ہللا اور
ک و فضل کے اس اور دیئے جوڑ دل تمہارے
گئے۔ بن بھائی بھائی تم سے رم
‘‘
)عمران (آل
رسول اپنے اور
ﷺ
:کہتاہے ہوئے جتاتے احسان پر
ْیِذال َوُھ
ٓ
ََکدیَا
ہ ِ
ْرصَنِب
َْنیِنِمْؤُمْالِبَو
o
َ
فلَا َو
َْنیَب
۔ْمِھِبْوُلُق
َتْقَفْنَا ْوَل
یِفاَم
ِ
ضْرَ ْ
اال
ًاعْیِمَج
َفتلَاآَم
َْنیَب
ْمِھِبْوُلُق
نِکَلَو
َ ہاّٰلل
َ
فلَا
ْمُھَنْیَب
ہِنا
‘
ْزی ِ
َزع
ْمیِکَح
’’
ایک دل منونکے ٔ
مو اور کی تائید تمہاری سے ذریعہ کے منوں ٔ
اورمو سے مدد اپنی نے جس ہے تو وہی
سکتے جوڑ نہدل لوگونکے توان ڈالتے کر خرچ بھی دولت ساری کی زمین روئے تم دیئے۔ جوڑ ساتھ کے دوسرے
ہللاوہ مگر تھے۔
:(انفال داناہے۔ اور زبردست بڑاوہ یقینا جوڑے۔ دل لوگونکے ان نے جس ہے
۶۲
۔
۶۳
)
یہ کی ان لیکن تھے۔ کرتے مطاہرہ کا الفت اور تعلق میں آپس جو دیکھا کو رجماعتوں او افراد ایسے نے دنیا
شہوت محسوس کسی افراد یہ ہوسکا۔ نہحاصل دوام اسے لئے اس تھی۔ لئے کے طلبی دنیا محبت
کے منفعت مادی یا
کی ان تو ہوگئے مایوس یکسر سے ان یا لیا کر حاصل فائدہ لیا کر تکمیل کی شہوت انہوننے جب تھے۔ ہوئے جمع گرد
تبدیل میں عداوت و خصومت محبت نہاد نامکی ان اوقات بسا بلکہ ہوگیا پارہ پارہ اتحاد کا ان اور منتشرہوگئی جمعیت
کے ہللا محبت جو لیکنہوگئی۔
جب ہے رہتی باقی تک وقت اس وہ ہےہوتی میں راہ رضاکی کی اس اور ہے ہوتی لئے
سبحانہ ہللا تک
‘
:ہے جملہ مشہور لئےاسی تک۔ ابداآلباد یعنی گی۔ رہے باقی ذات کی ٰ
تعالی
’’
ہوجائے ختم وہ ہوگی لئے کے ہللا غیراورجو گا ملے استحکام و دوام اسے ہوگی لئے کے ہللا محبت جو
گی۔
گی۔ جائے ھوٹ
‘‘
پیچھے کے سالخوں محبت
ر پائیدا زیادہ اور میں حاالت کے تنگی و سختی اور گھڑیوں کی آزمائش اخوت سچی اور محبت مخلصانہ یہ
مکاروں چاپلوس اور دوستوں اورمحض ہے ہوجاتا اندازہ کا نوعیت کی تعلقات میں حاالت ان ہے۔ ہوجاتیاورمستحکم
ہو نمایاں فرق درمیان کے
:ہےصحیح کتنا شعر یہ کا شاعر ہے۔ جاتا
خیر کل الشدائد ہللا جزی
صدیقی من عدوی بھا عرفت
’’
لیا۔ پہچان کو دوستوں اور دشمنوں اپنے نے میں ذریعہ کے جن کرے بھال کا سختیوں ان ٰ
تعالی ہللا
‘‘
:ہیں حقیقت بر مبنی کتنے اشعار یہ کے ؓ علی حضرت
متلون ودامری فی خیر وال
ال اذا
تمیل حیث مال مالت ریح
’’
جاتاہے۔ بہہ رخ کے ہوا جو نہیں بھالئیکوئی میں دوستی کی شخص رنگ بے ایسے
‘‘
مالہ لغذ عن استغیت اذا جواد
بخیل عنک المال زوال وعند
- 8. 8
’’
تو ہے ہوجاتا ختم مال تمہارا جب اور ہے بنتاسخی بڑا تو رہتی نہیںضرورت کی مال کے اس تمہیں جب
دکھات کنجوسی
اہے۔
‘‘
تعدھم حین االخوان اکثر فما
قلیل النائبات فی ولکنھم
’’
جاتے چھٹ سے پاس تمہارےوہ مصیبتونمیں لیکن ہے۔ رہتی کثرت دوستونکی تو ہو نوازی مہمان اگر
ہیں۔
‘‘
کتنے دکھائے۔ کرشمے غریب و عجیب بڑے نے محبت اور دوستی کی ان تو آئیں آزمائشیں توڑ کمر پر اخوان
افراد ہی
لیکن کردیا۔ سیراب انہیں نے خون گرم گرم کے ان ہوئے۔ سیر شکم کوڑے سے گوشت کے جن تھے ایسے
کال کی جیل کہ ہوئیطویل اتنی خاموشی کی ان اوقات بسا کی۔ نہ فریاد کوئی سے بھائیکسی اپنے ،رہے خاموش وہ
تھے مطمئن دل کے ان کہ میں حال اس بسیں۔ چل روحیں کی ان میں کوھھڑیوں
نہ بات کوئی سے بھائیوں اپنے لیکن
جائے۔ پہنچائی تکلیف میں پاداش اس بھی انہیں مبادا ،کی
کہ لئے اس صرف کئے۔ برداشت عذاب کے جیلوں کر بڑھ سے استطاعت و طاقت اپنی نےنوجوانوں ہی کتنے
عذاب ہولناک اس انہیں ،رکھتے نہیں طاقت کی کرنے برداشت یا ہیں کثیرالعیال بھائی جو
رہے۔ ملی نجات سے
لیکن تھا۔ جانتا نہکوئی جنہیں ،تھے کرتے کام کا رسیامداد باہر سے جیلوں جو تھے نوجوان ایسے بہتیرے
مارا جوش نے حمیت و محبت ک ان گئے۔ نہ دیکھے سے ان بچے سہارا بے کے ان بعد کے داروگیر کی اخوانیوں
ایک لئے کے کرنے جمع چندے اور تعاون نے انہوں اور
چھین سرپرست و شوہر کے جن گھرانے یہ تاکہ بنائی انجمن
ذلیل انہیں بعد کے ناموری و عزت ،ہے گیا بنادیا آسرا وبے محتاج انہیں بعد کے نیازی بے و مالداری ،ہیں گئے لئے
جاسکی کی امداد مالی کی ان ہے۔ گئی کی کوشش کی کرنے
نظرونمیںکی اقتدار وہ میں نتیجہ کے خیر ِ
کار اس اور
فیصلہ خالف کے ان سے عدالت گیا۔پھر بنایاتشددکانشانہ و تعذیب انہیں،آئیں میں عمل گرفتاریاں کی ان ،گئے چڑھ
گئے۔ لئے کام کے مشقت و محنت اور گیا دیا دھکیل انہیں جیلونمیں تاحیات ہوگیا۔
ANS 03
کے ترکی صاحب اربکان
( سنوپ شہر سے چھوھے ایک
Sinop
میں )
29
اکتوبر
1926
کو ء
‘
پڑھے اور معزز ایک
الدین نجم تھے۔ جج سے لحاظ کے پیشے اور یافتہ تعلیم ٰ
اعلی صبری محمد والد کے ان ہوئے۔ پیدا میں خاندان لکھے
لیے کے تعلیم ٰ
اعلی بعد کے اس کی۔ حاصل میں شہر آبائی اپنے تعلیم ابتدائی نے اربکان
ہواشروع سفر طویل کا ان
گئے۔ چلے چڑھتے زینے کے ترقیوہ دیگرے بعد یکے اور
1948
مکنیکل نے انہوں سے یونیورسٹیاستنبول میں ء
جا توڑا نہیں تک جٓا ریکارڈ یہ کیا۔ قائم ریکارڈ میں یونیورسٹی میں جس کی حاصل ڈگری ماسٹرز میں انجینئرنگ
ا پی میں انجینئرنگ بعد کے اس سکا۔
سے یونیورسٹی آخن اور گئے جرمنی لیے کے ڈی یچ
1956
کی ڈاکٹریٹ میں ء
آگئے۔ واپس وطن اپنے بجائے کے کرنے قیام میں یورپ یا جرمنی بعد کے تکمیل کی تعلیم لی۔ ڈگری
زندگی ِ
معیار کہ دیا مشورہ نےدوستوں کئی بھی کو صاحب اربکان ہے۔ مقیم حصہ بڑا ایک کا آبادی ترک میں جرمنی
ب
میرے کا وطن ِسرزمین کہ فرمایا ساتھ کے یکسوئی پوری نے انہوں مگر کریں منتخب کو یورپ لیے کے کرنے لند
- 9. 9
نے انہوں ہوں۔ چاہتا چکانا قرض اور کرنا ادا حق یہ میں ہے۔ قرض پر مجھ کا اسالمیہ ملت اور ہے حق اوپر
1957
ء
آ کا خدمات اپنی لیکچرار بطور میں یونیورسٹیاستنبول میں
کیا۔ غاز
1965
پروفیسر انہیں میں یونیورسٹیاسی میں ء
گیا۔ ہو حاصل درجہ کا
انڈسٹری سے تعاون کے دوستوں اور مہارت فنی اپنی کر چھوڑ مالزمت یونیورسٹی نے انہوں بعد کے عرصے کچھ
منصوبوں کے پیداوار کی ایندھن و انرجی اور سازی ھینک نے انہوں میں انڈسٹری دی۔ توجہ طرف کی
کیا۔ کام پر
1960
بڑا ایک کا کرنے پیدا ایندھن اور انرجی نے انہوں پر طور تجرباتی ہیدوران کے مالزمت کی یونیورسٹیمیں ء
سے علمی ِ
مادر اپنی مگر کہا خیرباد کو مالزمت کی یونیورسٹی نے مرحوم تو ہوا ثابت کامیاب تجربہ یہ کیا۔ قائم مرکز
قائم بھی میں بعد تعلقرسمی غیر
نے انہوں رہے۔ کرتے پیش تعاون اور مشورے ہمیشہ لیے کے بہبودکی اس رکھا۔
فن و ہنر اہل اور مالزمین سو تین میں اس دیا۔ کر وقف لیے کے طالبات و طلبا کے جامعہ بھیکو مرکز صنعتی اپنے
ہے۔ انجن ڈیزل ہزار تیس پیداوار ساالنہ کی اس اور ہے رہا چل تک اب مرکز یہ تھے۔ شریک
ھینک ایک لیے کے حکومت جرمن دوران کے قیام میں جرمنی
Leopard one A
کیا ڈیزائن
‘
کے فوج جرمن جو
ہے۔ اثاثہ بڑا بہت ایک لیے
میں ترکی
1925
سکہ ایک کمال مصطفی ہوا۔ شروع دور کا اجرا کے نظام الدینی اور خاتمے کے عثمانیہ ِخالفت میں ء
تحریک صہیونی عالمی اور میسن فری بند
بنایا ہیرو اسے سے چالوں شاطرانہ بڑی نے قوتوں عالمی تھا۔ ایجنٹ کا
بڑا کتنا یہ رہے۔ کرتے تکمیل کی منصوبوں اپنے بناکر گڑھ کا الدینیت کو مرکز کے خالفت ذریعے کے اس پھر اور
( دین ِغازیان ہی ماھو کا عثمانیہ ِخالفت اور خلیفہ ترک کہ ہے المیہ
Defenders of Faith
تھا )
میں نظام نئے مگر
طبقات پسند اسالم سے ہی آغاز کے دور الدینی اور خاتمے کے خالفت گیا۔ دیا کر وطن جال طور مکمل کو مذہب و دین
(نورسیسعید الزمان بدیع تھا۔ دیا کر آغاز کا جدوجہد اپنی نے
1873
تاء
1960
میں ماحول پورے نےشخصیت کی )ء
تحریک نورسی دی۔ کر پیدا ہلچل ایک
اقدامات آہنی اور ظالمانہ کے پاشا کمال مصطفی مگر گئی بن دھڑکن کی دلوں
رکھا۔ روکے سے بننے تحریک عوامی اسے نے
اسالمی پر مقابلے کے نظام سیکولر وہ گزارا۔ میں جیلوں حصہ تر بیش کا زندگی نےمرحوم نورسی سعید الزمان بدیع
تعلی اپنی تھے۔ اھھے کر لے علم کا احیا کے نظام
اپنی اور ہوئے متاثر سے تحریک اس اربکان الدین نجم دوران کے م
کیا۔ پیدا تحرک ساتھ کے تدبر و حکمت بڑی میں اداروں تعلیمی کے بھر ملک کرکے منظم کو طلبہ خیال ہم میں جامعہ
اس بلکہ دیا نہیں بجھنے کہ یہ صرف نہ نے اربکان الدین نجم کو چراغ اس بعد کے وفات کی نورسیسعید
کو لو کی
رہے۔ کامیاب میں کرنے تیزتر سے تیز
60
میں انتخابات تحت کے اس رکھی۔ بنیادکی پارھی نظام ملی ،جماعت سیاسی نے صاحب اربکان میں عشرے کے ء
گئے۔ ہو منتخب رکن کے پارلیمنٹ سے قونیہ تو ہوئےداخل
منتخ سے عالقوں مختلف بھی ارکان دیگر قریب کے درجن دو عالوہ کے ان
دوران اس آگئے۔ میں پارلیمنٹ کر ہو ب
پابندی ہی بعد مہینے نو پر پارھی نظام ملی آئے۔ میں حرکت جرنیل فوجی اور دان سیاست بالخصوص قوتیں سیکولر
ستم کیا۔ نے اسی بھی اعالن کا پابندی اور تھی دی نے باتور محسن جرنیل فوجی دھمکی کی پابندی اس گئی۔ دی لگا
- 10. 10
کہ یہ ستم باالئے
صاحب اربکان بار ایک رکھا۔ بحال کو فیصلے آمرانہ و ظالمانہ اس بھی نے عالیہ عدالتدستوری
صاحب محمد طفیل میاں پر پورٹ ایئر تو الئے تشریف مہمان بطور میں عام اجتماع پاکستانکل کے اسالمی جماعت
محتر ،صاحب اربکان ہوئے تےٓا منصورہ سے پورٹ ایئر کیا۔ استقبال کا ان نے
ایک الحروف راقم اور صاحب میاں م
تھے۔سوار میں گاڑی ہی
مقابلہ وار مردانہ مگر تھے ہوئے بنے نشانہ کا دستیوں چیرہ کی طبقات سیکولر بھی میں زمانے اس صاحب اربکان
تھے۔ رہے کر
بندستور کا ملک کے آپ جب ہے۔ نصیبخوش بڑیاسالمی تحریک کی پاکستان !صاحب ''میاں لگے فرمانے
تھا رہا
کر حاصل کامیابی میں دینے رنگاسالمی کو دستور کر چال تحریک بروقت نے قیادت مغز بیدارکی ؒ
مودودی موالنا تو
جب پر آپ حکومت کہ ہے مّمسل بات ایک ،ہوں رہی مسلط حکومتیں بدعنوان اور نااہلبھیجیسی میں ملک اس لی۔
کھ دروازہ کا عدالتوں آپ اور لگائے پابندی بھی
کے آپ دستور تو چاہیں رسیداد کر دے حوالہ کا دستور اور ٹکھٹائیں
معاملہ ہمارا طرف دوسری ہیں۔ آتے نظر کھڑے میں کٹہرے باوجود کے اقتدار حکمران جبکہ ہے ہوتا کھڑا ساتھ
ہے۔ برعکس بالکل
کٹہرے کے عدالت والے لینے نام کا اسالم ہم تو ہےہوتی پیدا حال ِصورت ایسی بھی جب
اور ہیں ہوتے کھڑے میں
صدائے نےنورسی سعید الزمان بدیع میں وقت کے سازی دستور ہماری ہے۔ ہوتا پر پشت کی طبقات سیکولر دستور
ہیں رہے چن سے پلکوں کانٹے جو ہمہوئی۔ ثابت بصحراصدا وہ مگر تھی کی بلند تو احتجاج
‘
ان میں راستے کے آپ
بجا ہم ہے۔ نہیں ہیوجود کا کانٹوں
جلد تحریک کی آپ کہ ہیں دیکھتے سے نظروں بھری امید طرف کی آپ پر طور
گی جائے ہو ہمکنار سے منزل
‘‘
اور کی تعریف کی جدوجہد کی ان نے صاحب میاں میں جواب کے صاحب اربکان ۔
رکاوھیں ًالعمکی راستے کے تحریک جو دیا حوالہ کا مسائل ہوئے سلگتے اور مشکل بعض کے پاکستان انہیں
ثابت
ہیں۔ ہوتے
ملی بعد کے اس اور سالمت ملی بعد کے نظام ملی رہیں۔ لگتی پابندیاںمسلسل پر جماعت سیاسی کی صاحب اربکان
اقتدار ہمیشہ کو ان نے فوج مگر رہے بھی وزیراعظم اور وزیراعظم نائب صاحب اربکان ئیں۔ٓا میں وجود پارھی رفاہ
بکی ان نے حکومت اردوان کیا۔ محروم سے
قومی اور وزیراعظم سابق کہ کیا اعالن پرموقع کے کمزوری اور یماری
ان مگر تھے بیمار صاحب اربکان گا۔ جائے دیا پروھوکول سرکاری انہیں پر وفات کی ان سے حیثیت کی ہونے ہیرو
فاتح محمد سلطان انہیں بجائے کے پروھوکول سرکاری کہ کی وصیت نے انہوں تو آئی بات یہ میں علم کے
مسجد کی
اس جائے۔ دیا کر دفن میں احاطے اسی بعد کے پڑھنے جنازہ طرح کی مسلمانوں عام میں میدان ملحقہ سے اس اور
کو وفا ِہرا مسافر
28
فروری
2011
کے تحریکوںاسالمی کی بھر دنیا گیا۔ ٓا بالوا کا واپسی سے حق ِ
حضور کو ء
ا اردوان وزیراعظم کی۔ شرکت میں جنازے نے نمائندوں
شامل میں والوں دینے کندھا کو جنازے گل عبدہللا صدر ور
فرمائے۔ بلند درجات کے ان ٰ
تعالی ہللا گئے۔ سدھار کو خلد ِ
دار کر گزار زندگی کامیاب ایک صاحب اربکان تھے۔
ANS 04
- 11. 11
میں سیالکوٹ شہر کے پنجاب ؔاقبال
1877
تھ خاندان کا برہمنوںکشمیری خاندان کا ان ۔ ہوئے پیدامیں
ِجد کے ان ا۔
و کے ؔاقبال خود رہا۔ قائم میں خاندان رنگ کا ٰ
تقوی و صالۃ اور تھے چکے کر قبول اسالم قبل سال سو دو ٰ
اعلی
ایک الد
تھے۔ انسان منش صوفی
امتیاز امتحان کا جہاں ہوئی میں اسکول کے شہر اپنے تعلیم انگریزی کی ؔ اقبال
پاس سے
ل پڑھنے میں کالج کے شہر وہ کرکے
ت اپنے جو پڑا سابقہ سے استاد کامل جیسے حسن میر سید وہاں گے۔
میں المذہ
اسالمی ِعلوم کر ہو متاثر سے ان بھی ؔاقبال تھے۔ رکھتے ٰ
طولی ِید میں دینے کر پیداذوق علمی اور رنگ اپنا
کی ہ
سکے۔ بھال نہ احسان کا ان تک عمر آخر اور ہوئے متوجہ طرف
گورن جاکر الہور سے سیالکوٹ
اختیا مضامین انگریزی اور عربی ، فلسفہ اور لیا داخلہ میں الہور کالج منٹ
کے کر ر
ہوئے۔ متعارف سے )مخزن ِ
مدیر ( القادر عبد شیخ سر اور آرنلڈ مسٹر وہیں لی۔سند کی اے بی۔
1901
کی ؔاقبال میں
نظم
’’
چاند
‘‘
نظمیں دوسری اور
’’
مخزن
‘‘
میں حلقوں ادبی جو ہوئیں شائع میں
او گئیں سمجھی آواز نئی ایک
اس ر
لگیں۔ اھھنے نگاہیںکی تحسین طرف کی شاعر نوجوان
کے امتیاز میں فلسفہ نے ؔاقبال میں عرصے اسی
ایم ساتھ
تقر کا ان میں الہور کالج اورینٹل سے حیثیت کی لکچرر کے سیاسیات اور فلسفہ ، تاریخ نیز کیا۔ ۔اے
بعد کے اس ہوا۔ ر
می کالج گورنمنٹ
و علمیت کی ان نےاساتذہ اور طلباء پر وہاں ہوئے۔ مقرر استاد کے انگریزی اور فلسفہ ں
کا فضیلت
کیا۔ حاصل اعتماد کا داروں ذمہ کے تعلیم محکمہء نے انہوں اور لیا مان لوہا
1905 لن تک سال تین کر پا ڈگریاں امتیازی کی معاشیات و فلسفہ اور ہوئےداخل میں کیمبرج اقبال میں
دن
قیام میں
و شہرت کی ان سے جس رہا جاری بھی سلسلہ کا مقاالت و خطبات پرموضوعات اسالمی ،اثنا دریں رہے۔ پزیر
یونیورسٹ لندنمیں موجودگی غیرکی آرنلڈ پروفیسر میں تّدم اسی گئی۔ پھیل میں حلقوں علمی مقبولیت
شعبہء کے ی
اور دیئے انجام سر فرائض تدریسی میں عربی Munich ڈاکٹریٹ میں فلسفہ کر جا (PhD degree) بعدکی۔ حاصل
اقتص و سیاسیات پھر ہوگئے۔ استاد میں لندن کالج کامرس کے کر پاس امتحان ٰ
اعلی کا قانون کر آ لندن ازاں
میں ادیات
بعد کے کرنے پیدا امتیاز
1908
آئے لوٹ وطن اپنا میں
بار بہ خونا دیدۂ اے کر کھول دل اب لے رو
نوہ
مزار کا حجازی ِبتہذی ہے آتا ظر
اق امتیازات سارے یہ ،ہے گیا کیا ذکر پہلے کا امتیازات جن کہ ہے ضروری کرنا اشارہ طرف کی بات اس یہاں
ؔبال
کو
32
یا
33
دی استقبالیہ میں اعزاز کے ان نےدانوں قدر اور دوستوں پرواپسی ہوئے۔ حاصل میں عمر کی سال
اور ا
شر وکالت نے ؔاقبال
سنجی سخن اور تصنیف ، فکر و غور اوقات اکثر کے ان کہ ہے یہ تو سچ لیکنکی۔ وع
صرف میں
تھے۔ ہوتے
ت فرماتے شرکت ساتھ کے پابندی میں جلسوں ساالنہ کے اسالم ِحمایت ِانجمن ؔاقبال ازیں عالوہ
ہی ان ھے۔
ًالمث کیں۔ بند قلم نظمیں مقبول و مشہور چند نے انہوں دنوں
’’
شکوہ
‘‘
،
’’
شکوہ ِبجوا
‘‘
،
’’
ہندی ترانہء
‘‘
اور
’’
یّمل ترانہء
‘‘
بعد کے اس پھر ۔
1914
و حاالت جو پر اسالم ِعالم اور پھوھا الوا کا عظیم ِگجن میں یورپ جب میں
س حاالت جو دیا بنا مبصر ور دیدہ اور حکیم ،فلسفی ، داعی مجاہد ، شاعر مند درد کو ان نے انہوں گزرے حوادث
ے
مستقبل
ش اور نوائی آتش اپنی ،پہناتا لباس کا نظم کو حقائق اور کرتا گوئی پیشن اور لیتا کر اندازہ کا
سے نفسی علہ
ہے۔ بھڑکاتا آ کی جگری بے اور خودی ، یقین و ایمان
- 12. 12
انہوں وقت اس تھا۔ پر عروج اپنے سیالن کا طبیعت اور فیضان کا دل ، جوش کا سینے کے ان میں زمانے اس
جو نے
نظ
میں ان ، کہیں میں
’’
راہ ِ
خضر
‘‘
اور بینی دروں ، ادب و شعر بند ہر کا جس ہے رکھتی حکم کا سرسبو گل
حقیقت
لیکن ہے شاہکار کا شناسی
’’
اسالم ِطلوع
‘‘
مشک میں ادب اسالمی مثال کی جس ہے رکھتا حکم کا الغزل بین
سے ل
گی۔ سکے مل اور کہیں
1924
میں
’’
درا ِگبان
‘‘
عا ِ
منظر
کا اس پر افق کی ادب و زبان اردو تک اب اور آئی پر م
وسعت کی علم دائرۂ اور پختگی فکری تک وفات کی ان دور کا بعد کے اشاعت کی اس ہوا۔ نہیں غروبستاروہ
بے و
ہوئی پیدا قطعیت و وضاحت میں پیغام و دعوت اور العین نصب کا ان میں دور اسی ہے۔مشہور لئے کے کرانی
ان اور
کا
آیا۔ سامنے بھی کالم مجموعہ فارسی
کیونکہ دی ترجیح لئے کے خیال ِ
اظہار اپنے کو فارسی نے ؔاقبال کہ ہے ضرورت کی رکھنے یاد یہ البتہ
کے اردو
اس تھی۔ رکھتی درجہ کا زباندوسری وہ کی اسالم ِعالم بعد کے عربی اور تھاوسیع دائرہ کا اس میں مقابلے
میں دور
مجم اردو کے ان
ہوئیں شائع کتابیں ذیل مندرجہ کی ان میں زبان فارسی عالوہ کے وعوں :
1) خودی ِ
اسرار
2) خودی بے ِ
رموز
3) مشرق ِپیام
4) عجم ِ
زبور
5) کرد باید چہ پس
6) مسافر
7) The Developmentof Methaphysics in Persia
ازاں بعد
’’
لکچرز مدراس
‘‘
اور
’’
لکچرز کیمبرج
‘‘
جن ہوئے شائع
یکس نے فلسفہ و مذہب ِباربا اور ادب ِاہل پر
اں
ہوئے۔ تراجم کے ان میں زبانوںمتعدد لیا۔ ہاتھ ہاتھوں اور کی توجہ پر طور
1930
کے لیگ مسلم میں آباد الہ میں
قان ِ
مجلس کے پنجاب اور کیا پیش نظریہ کا پاکستان مرتبہ پہلی نے انہوں میں صدارت خطبہء کے اجالس
کے ساز ون
ممب
ہوئے۔ منتخب ر
1930
-
31
کی۔ نمائندگیکی مسلمانوں نے ؔاقبال میں کانفرنس میز گول کی
ت تّدم ایک ؔاقبال
ک
ک مالقاتوں اور تصانیف ، گوئی شعر بھی میں حال اس لیکن ہیں رہے شکار کے عوارض و امراض کے طرح طرح
ا
نظری کے قومیت میں مشاغل کے دنوں ان برآں مزید رہا۔ جاری سلسلہ
ہ نہایت کا تحریروں کی ان تردید کی ے
نمایاں ی
گئے۔ ہو فرش ِبصاح وہ اور دیا دے جواب نے صحت کی ان آخرکار رہا۔ ّہصح
زن کی ان اور بیان کا حسرت و شوق جو کہا قطعہ وہ نے ؔاقبال پہلے منٹ دس سے وفات اپنی کہ ہے تا جا کہا
کی دگی
ہے ترجمان
ناید کہ آید باز رفتہ ِسرود
نس
ناید کہ آید حجاز از یمے !
- 13. 13
فقیرے ایں ِ
روزگارآمد سر
ناید کہ آید راز دانائے !دگر
دوس ہوئے پھیلے میں اسالمی ِعالم اور لی سانس آخری میں گود کی خادم وفادار بوڑھے اپنے نے ؔاقبال الغرض
، توں
نے جس اقبال و عظمت ِبآفتا کا ادب و دین کر موڑ منہ سے قدردانوں اور شاگردوں
، حرارت و حرکت کو دلوں
،تھیکی عطا گرمی اور روشنی
21
اپریل
1938
گیا۔ ہو غروب پہلے سے نکلنےسورج کا
ی سبب ایک کا اس اور رہی نہیں گوار خوش زیادہ زندگیازدواجی کی ان لیکن تھیں کی شادیاں تین نے ؔاقبال
بتایا ہ
رہی۔ نہیں اچھی بہتکبھی حالت مالی کی ان کہ ہے جاتا
10
جنوری
1937
تبدیل میں انفلوئنزا جو ہوا نزلہ کو ؔاقبال کو
باآلخر ۔ گیا بڑھتا مرض گیا۔ ہو بھی عارضہ کا دل نیز ۔ گئی بیٹھ آواز پھر گیا۔ ہو
21
اپریل
1938
اجل ِداعی ؔاقبال کو
گئے۔ کہہ لبیک کو
ANS 05
می زندگیوں ہماري اسالم كہ ہیں كہتے پر مقام ایك البنا حسن
ذات كي فرد كام پہال كا اس ہے۔ دیتا انجام كام دو ں
ہے۔ پر
افراد ان پھر ہے۔ بخشتاوجود نیا ایك كر ڈھال میں قالب كے اخالق انساني يٰاعل اور عقیدہ كو فرد بھي كسي یہ
الہي كو
س كے عقیدے ایك اسالم كہ تھا نظریہ كا آپ ہے۔ كرتا استعمال لیے كے قیام كے معاشروں صالح اور
ا ساته اته
یك
ا قبل قومیت یہ پس ہے۔ پر ایمان بنیاد كي قومیت اسالمي برعكس كے قومیتوں زمیني تاہم ،ہے بھي قومیت
ذكر زیں
ہے۔ مضبوط بہت میں مقابلے كے قومیت كردہ
ك ہے جاتا ہو امر یوں میں كائنات اس وجود كا ان ہو نہ كیوں مختصر ہي كتني چاہے زندگي ظاہري كي لوگوں كچه
ہ
ق اسي كچه بھي البنا حسن واال ہونے پیدا میں محمودیہ عالقے كے مصر رہتا۔ نہیں ممكن مٹانا یا بھالنا كو جس
كے سم
جلی بطل كا اسالم عالم واال كرنے سے وسائل مختصر نہایت ابتداء كي زندگي اپني ہے۔ ایك سے میں انسانوں
آج ،ل
اخوا ہے۔ جاتا پكارا سے لقب كے امام میں دنیا عرب
ت والي جانے جاني میں عرب دنیائے سے نام كے المسلمین ن
نظیم
نے البنا حسن ہے۔ نتیجہ كا كاوشوں اور كوششوں كي البنا حسن اسي
1906
آنكه گھر كے مسجد امام ایك میں ء
م قاہرہ دارالعلوم لیے كے تعلیم يٰاعل رہي۔ الزمہ كا زندگي كي آپ سے ہي ابتدا تربیت و تعلیم مذہبي ،كھولي
ی
داخل ں
م البنا حسن گئے۔ ہومشغول میں تدریس و درس ہي میں عالقے اپنے بعد كے ہونےالتحصیل فارغ اور ہوئے
كے صر
آ تاہم ،دیتے ترغیب كي كرنے عمل پر سنت و قرآن كو لوگوں اور كرتے سفر میں شہروں اور قصبوں مختلف
نے پ
ذریع كا روزگار اپنے كو عمل اس كے تدریس و درس بھي كبھي
كر كام كا مرمت كي گھڑیوں البنا حسن بنایا۔ نہ ہ
تے
كرتے۔ اوقات گزر اپنا سے اسي اور
نے البنا حسن
”
االخوان
“
ا حسن كوارھر ہیڈ كا جس ،ركھي میں اسكندریہ شہر معروف كے مصر بنیاد كي تنظیم
كي لبنا
ت دور وہ یہ كہ رہے یاد گیا۔ ہو منتقل قاہرہ ہي ساته كے ہجرت جانب كي قاہرہ
زرخ اپنے برطانیہ پر مصر جب ھا
رید
منظم كو سرگرمیوں تبلیغي اور بڑھا جب سلسلہ كا دروس كے البنا حسن تھا۔ رہا كر حكومت ذریعے كے غالموں
كرنے
ب كے تاسیس كي تنظیم اس ركھي۔ بنیاد كي گروہ ایك ہمراہ كے ساتھیوں چند اپنے نے آپ تو آئي نوبت كي
میں ارے
ہیں كہتے البنا حسن: