اس حدیث کی غلط تشریح کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی بھی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔ اس حدیث کے مطابق آنحضرت ﷺ نے حضرت علی ؓ کو ایک جنگ پر جاتے ہوئے مدینہ میں اپنا قائم مقام بنا کر چھوڑتے ہوئے یہ کہا کہ تم مجھ سے ایسے ہی ہو جیسا کہ ہارون ؑ موسیٰ ؑ کے ساتھ تھے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ہارون تو موسیٰ ؑ کے ساتھ نبی تھے لیکن اس وقت میرے سوائے نبی کوئی نہیں۔ عربی زبان میں ”بعد“ کا لفظ ”سوائے“ یعنی "EXCEPT" کے معنوں میں بھی لیا جاتا ہے۔ چنانچہ مندرجہ ذیل آیات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں جن میں اللہ کے بعد کا ذکر ہے حالانکہ اللہ کا نہ کوئی شروع ہے نہ بعد۔ یہاں واضح مطلب ہے اللہ کے علاوہ۔ پس اللہ اور اس کی آیات کے بعد پھر اور کس بات پر وہ ایمان لائیں گے؟ (الجاثیہ۔45:7) پس اللہ کے بعد اسے کون ہدایت دے سکتا ہے؟ (الجا ثیہ۔ 45:24)