Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class SIX. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class THREE. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class SEVEN. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class EIGHT. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class FOUR. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
آمدِ مسیح موعود ء ۔ نزول یا رجوع؟
انصر رضا
دنیا کی تمام زبانوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے کے لئے جو لفظ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس لفظ سے مختلف ہوتا ہے جو اُس دوسری جگہ جاکر دوبارہ پہلی جگہ آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اگر ایک شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک سفر کرے تواُردو زبان میں اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا کہتے ہیں۔لیکن اگر وہی شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک پہنچ کر دوبارہ نقطہ الف تک آئے تو اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا نہیں بلکہ واپس آنے والا کہتے ہیں۔ اسی طرح عربی زبان میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے کو ’’نزول ‘‘ جبکہ دوسرے مقام سے لوٹ کر پہلے مقام تک آنے کو ’’رجوع ‘‘ کہتے ہیں۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ وہ زمین سے آسمان پر تشریف لے گئے ہیں اور اب قُربِ قیامت میں آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے۔ زبان و بیان کے مذکورہ بالا قواعد کی رُو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے زمین پر آمد کو اُردو زبان میں ’’واپسی‘‘ اور عربی زبان میں ’’رجوع ‘‘ کے لفظ سے ظاہر کیا جانا چاہئےتھا۔ لیکن اس کے برعکس احادیثِ نبوی میں جس جگہ بھی مسیؑح ابن مریم ؑ کی قربِ قیامت میں آمد کی خبر دی گئی ہے وہاں ’’رجوع ‘‘ کی بجائے ’’نزول ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر محض آ نہیں رہے بلکہ واپس آرہے ہیں کیونکہ وہ آسمان پر زمین سے ہی گئے تھے۔
ایک مقام سے دوسرے مقام پر جاکر پھر اُسی مقام پر آنے کو رجوع یعنی واپسی کہنے کے قاعدہ کا ثبوت یوں تو عربی، اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں کی لاتعداد مثالوں سے دیا جاسکتا ہے لیکن اسی نوعیت کی ایک مثال سے یہ بات نہ صرف زبان و بیان کے قواعد اور اُن کے استعمال بلکہ دینی پہلو سے بھی پایۂ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے،جیسا کہ حضرت عمرؓ کے مندرجہ ذیل بیان سے ظاہر ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات پر یہ نہیں کہہ رہے کہ رسول اللہ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی طرح اپنے رب
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class THREE. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class SEVEN. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class EIGHT. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
Urdu Qwaid ka mashqi qaida has prepared for the children of Class FOUR. These are the general topics which a child of this level MUST know. matter can vary but topics are essential.
آمدِ مسیح موعود ء ۔ نزول یا رجوع؟
انصر رضا
دنیا کی تمام زبانوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے کے لئے جو لفظ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس لفظ سے مختلف ہوتا ہے جو اُس دوسری جگہ جاکر دوبارہ پہلی جگہ آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اگر ایک شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک سفر کرے تواُردو زبان میں اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا کہتے ہیں۔لیکن اگر وہی شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک پہنچ کر دوبارہ نقطہ الف تک آئے تو اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا نہیں بلکہ واپس آنے والا کہتے ہیں۔ اسی طرح عربی زبان میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے کو ’’نزول ‘‘ جبکہ دوسرے مقام سے لوٹ کر پہلے مقام تک آنے کو ’’رجوع ‘‘ کہتے ہیں۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ وہ زمین سے آسمان پر تشریف لے گئے ہیں اور اب قُربِ قیامت میں آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے۔ زبان و بیان کے مذکورہ بالا قواعد کی رُو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے زمین پر آمد کو اُردو زبان میں ’’واپسی‘‘ اور عربی زبان میں ’’رجوع ‘‘ کے لفظ سے ظاہر کیا جانا چاہئےتھا۔ لیکن اس کے برعکس احادیثِ نبوی میں جس جگہ بھی مسیؑح ابن مریم ؑ کی قربِ قیامت میں آمد کی خبر دی گئی ہے وہاں ’’رجوع ‘‘ کی بجائے ’’نزول ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر محض آ نہیں رہے بلکہ واپس آرہے ہیں کیونکہ وہ آسمان پر زمین سے ہی گئے تھے۔
ایک مقام سے دوسرے مقام پر جاکر پھر اُسی مقام پر آنے کو رجوع یعنی واپسی کہنے کے قاعدہ کا ثبوت یوں تو عربی، اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں کی لاتعداد مثالوں سے دیا جاسکتا ہے لیکن اسی نوعیت کی ایک مثال سے یہ بات نہ صرف زبان و بیان کے قواعد اور اُن کے استعمال بلکہ دینی پہلو سے بھی پایۂ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے،جیسا کہ حضرت عمرؓ کے مندرجہ ذیل بیان سے ظاہر ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات پر یہ نہیں کہہ رہے کہ رسول اللہ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی طرح اپنے رب
مر د کا اپنے لباس کو ٹخنے سے نیچے گرانا سخت گناہ ہے ، اس حوالے سے بیشمار صحیح حدیثیں سے موجود ہیں جن میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا’’جو کپڑا ٹخنے سے نیچے ہو جہنم میں لے جائے گا" ۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ’’ ایک صحابی آپ ﷺ کے سامنے نماز ادا کرکے حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے انہیں اپنی نماز دہرانے کا حکم دیا، نماز دہرانے کے بعد صحابی دوبارہ حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے نماز دہرانے کے متعلق سوال کیا آپ ﷺ نے جواب دیا کہ تمہارا لباس تمہارے ٹخنے سے نیچے تھا اسلیئے تمہاری نماز نہیں ہوئی تھی‘‘آج کل بعض لوگ تواترکے ساتھ یہ غلط فہمیاں پھلا رہے ہیں کہ اسلام میں کپڑے خاص طور پر پینٹ کو ٹخنوں سے اوپر کرنے کے لئے نیچے سے اوپر کی طرف فولڈ کرنا منع ہے۔ ایسی بات بالکل من گھڑت ہے اور اس میں کوئی سچائی نہیں ،
،صحیح حدیچ
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
This book proves from the books of Shia religion that the foundation of Shia religion was laid by an enemy of Islam. This religion did not come from the Messenger of God, nor did it come from the twelve Imams. The true religion is the Ahl e Sunnah and the Jamaat, all other religions are invalid.
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں (مسیح و مہدیmuzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
Tiny Tots Papers contains a whole set of Mont to Senior Classes Exam papers pattern for ideas. AL Faisal Secondary High School Prnicipal Ms Ayesha Ameer has planned them.
This document provides an annual syllabus for a senior class, listing the subject areas to be covered each term, including the names of the child and father. The syllabus includes sections on religion, morals, and questions/answers on various topics.
مر د کا اپنے لباس کو ٹخنے سے نیچے گرانا سخت گناہ ہے ، اس حوالے سے بیشمار صحیح حدیثیں سے موجود ہیں جن میں سخت وعیدیں آئی ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا’’جو کپڑا ٹخنے سے نیچے ہو جہنم میں لے جائے گا" ۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ’’ ایک صحابی آپ ﷺ کے سامنے نماز ادا کرکے حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے انہیں اپنی نماز دہرانے کا حکم دیا، نماز دہرانے کے بعد صحابی دوبارہ حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے نماز دہرانے کے متعلق سوال کیا آپ ﷺ نے جواب دیا کہ تمہارا لباس تمہارے ٹخنے سے نیچے تھا اسلیئے تمہاری نماز نہیں ہوئی تھی‘‘آج کل بعض لوگ تواترکے ساتھ یہ غلط فہمیاں پھلا رہے ہیں کہ اسلام میں کپڑے خاص طور پر پینٹ کو ٹخنوں سے اوپر کرنے کے لئے نیچے سے اوپر کی طرف فولڈ کرنا منع ہے۔ ایسی بات بالکل من گھڑت ہے اور اس میں کوئی سچائی نہیں ،
،صحیح حدیچ
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
This book proves from the books of Shia religion that the foundation of Shia religion was laid by an enemy of Islam. This religion did not come from the Messenger of God, nor did it come from the twelve Imams. The true religion is the Ahl e Sunnah and the Jamaat, all other religions are invalid.
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں (مسیح و مہدیmuzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
آپ نے اپنے ذاتی تجربات کی بنا پر دعا کی تاثیرات دنیا کے سامنے پیش کیں اور فرمایا :
’’میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہاہوں کہ دعاؤں کی تاثیرآب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے بلکہ اسباب طبعیہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیساکہ دعا ہے‘‘۔ (برکات الدعا ، روحانی خزائن مطبوعہ لندن ۱۹۸۴ء جلد ۶ صفحہ ۱۱)
مسلم امہ کے لئے دعا
کہ اے میرے رب!، میری قوم کے بارے میں میری دعا اور میرے بھائیوں کے بارے میں میری گریہ زاری سن میں تیرے نبی خاتم النبیین اور گناہگاروں کے شفیع جس کی شفاعت قبول کی جائے گی کے واسطے تجھ سے عرض کرتا ہوں۔ اے میرے رب انہیں ظلمات سے اپنے نور کی طرف نکال لے آ اور دوری کے دشت سے اپنے حضور لے آ۔ اے میرے رب ان پر رحم کر جو جو مجھ پر لعنت کرتے ہیں اور جو میرے ھاتھ کاٹتے ہیں ۔ اس قوم کو ہلاکت سے بچا اور اپنی ہدایت کو ان کے دلوں میں داخل فرما اور ان کی خطاؤں اور گناہوں سے درگزر فرما اور ان کو بخش دے اور ان کو عافیت فرما اور ان کی اصلاح فرما اور ان کو پاک فرما۔ اور ان کو ایسی آنکھیں عطا فرما جن سے وہ دیکھ سکیں ۔ ایسے کان عطا فرما جن سے وہ سن سکیں اور ایسے دل عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ایسے انوار عطا فرما جن سے وہ سمجھ سکیں اور ان پر رحم فرما اور جو کچھ وہ کہتے ہیں ان سے درگزر فرما کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو جانتے نہیں۔ اے میرے رب! حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ اور آپ کے بلند مقام کے صدقے اور ان کے صدقے جو راتوں کو قیام کرتے اور صبح کے وقت جنگ کرتے ہیں اور ان سواریوں کے صدقے جو (رضا کی) خاطر راتوں کا سفر کرنے کے لئے تیار کی جاتی ہیں اور ان سفروں کے صدقے جو اُم القریٰ کی طرف کئے جاتے ہیں ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے درمیان صلح کے سامان فرما ۔ اور ان کی آنکھیں کھول اور ان کے دلوں کو منور فرما ۔ اور انھیں وہ کچھ سمجھا دے جو تونے مجھے سمجھایا ہے اور ان کو تقویٰ کے تریق سکھا اور جو کچھ گزر چکا اس سے در گزر فرما۔ ہماری آخری دعا یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لئے ہیں جو بلند آسمانوں کا رب ہے۔
Tiny Tots Papers contains a whole set of Mont to Senior Classes Exam papers pattern for ideas. AL Faisal Secondary High School Prnicipal Ms Ayesha Ameer has planned them.
This document provides an annual syllabus for a senior class, listing the subject areas to be covered each term, including the names of the child and father. The syllabus includes sections on religion, morals, and questions/answers on various topics.
The document appears to be an annual syllabus for a nursery school class. It includes sections on manners and etiquette to be taught, as well as sample questions and answers on basic concepts in religion, nature, and history that will be covered with the students over the coming year. The syllabus also outlines the schedule for when topics like letters, numbers, and recitation will be taught.
The document appears to be an annual syllabus for a child named in a Montessori class. It includes sections on letters and sounds, vocabulary, and questions and answers related to religious topics in both English and another language (possibly Urdu). The syllabus outlines the planned curriculum and lessons for the upcoming school year.
This document contains a worksheet with fill-in-the-blank questions for a student. The questions ask the student to fill in articles like "a", "an", or the blank with various nouns like apple, accident, ambulance, ant, orange, potato, aquarium, army, artist, astronaut, bat, ball, arrow, basket, cat, and aeroplane. The worksheet is intended to practice using articles correctly with common nouns.
1. The document is a student worksheet that contains two passages with blanks that need to be filled in with the correct words from brackets. The first passage is about a student who walks to school daily with two friends who are also their neighbors. They have pets that are dogs and cats. The second passage is about two cousins, Ali and I, who are classmates and go to school together. After school they spend an hour in the park watching kites and birds. They bring their pets, a cat with two eyes and ears and a dog with two eyes and two ears, to the park.
This document contains a worksheet for students with fill-in-the-blank questions about opposites. The worksheet asks students to underline adjectives in sentences and then fill in blanks with the opposite adjective. Examples include filling in "slow" for "fast" in "Rabbit is fast but turtle is __________", and "old" for "young" in "My grandfather is _____________ and I am young." There are a total of 15 sentences for students to complete.
This document contains a worksheet for a grammar lesson on changing the gender of nouns in sentences. There are 17 sentences provided where the student must rewrite each sentence changing the gender of the underlined noun. The worksheet includes a variety of nouns referring to people in family relationships, occupations, and other roles that the student must change to the opposite gender in their rewriting of each sentence.
The document contains grammar exercises asking the student to identify parts of speech in sentences such as subjects and predicates. It asks the student to underline nouns, write subjects in front of sentences, add subjects to predicate sentences, and identify complete and incomplete sentences by writing labels. It also contains multiple choice questions to identify subjects and predicates in example sentences.
Usually children sit idle at home during vacation and do nothing to reinforce their learning. The Institute of ELC has designed this series of REINFORCEMENT for the young children. The worksheet in your hand is made by Ms Shabana Rizvi