Sufi mutasoof o malamati faqeer by syed makhdoom ashraf jahangir simnani kich...Aale Rasool Ahmad
Book's Name: Sufi O Mutasoof O Malamati
Al Malfooz: Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Kichhauchhawi RadiAllahu Anhu
Writer's Name: Hazrat Nizamuddin Gharib Yamni Alaihirrahma
Ordered By: Huzoor #SyedAlamgirAshraf Sb
Presented By: #AaleRasoolAhmad
If you want to read this #book Please Reply on My #WhatsApp +91-7282896933 or Put #Email I'd here: aalerasoolahmad@gmail.com
Join on Telegram: AlAshrafiLibrary Kichhauchha Sharif
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر
مختصر اور قابل عمل احادیث کا بیان
Practical teachings of Prophet Muhammad (pbuh) pertaining to day to day affairs Only those sayings of the Prophet (pbuh) have been included that are short, comprehensive and easy to follow, both individually and collectively.
Sufi mutasoof o malamati faqeer by syed makhdoom ashraf jahangir simnani kich...Aale Rasool Ahmad
Book's Name: Sufi O Mutasoof O Malamati
Al Malfooz: Syed Makhdoom Ashraf Jahangir Simnani Kichhauchhawi RadiAllahu Anhu
Writer's Name: Hazrat Nizamuddin Gharib Yamni Alaihirrahma
Ordered By: Huzoor #SyedAlamgirAshraf Sb
Presented By: #AaleRasoolAhmad
If you want to read this #book Please Reply on My #WhatsApp +91-7282896933 or Put #Email I'd here: aalerasoolahmad@gmail.com
Join on Telegram: AlAshrafiLibrary Kichhauchha Sharif
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر
مختصر اور قابل عمل احادیث کا بیان
Practical teachings of Prophet Muhammad (pbuh) pertaining to day to day affairs Only those sayings of the Prophet (pbuh) have been included that are short, comprehensive and easy to follow, both individually and collectively.
"آج کے دن میں نے تمہاے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر میں نے اپنی نعمت تمام کردی ہے اور میں نے اسلام کو تمہارے لئے دین کے طور پر پسند کرلیا ہے ۔" (المائدہ 5:4)
اس آیت کریمہ کو پیش کرکے غیر احمدی حضرات یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام بطور دین کامل کردیا گیا ہے اور نعمت تمام ہونے کا مطلب ہے کہ نبوت ختم ہوگئی ہے۔ یہ استدلال سورہ یوسف کی مندرجہ ذیل آیت سے غلط ثابت ہوتا ہے۔
for more information please visit www.alislam.org
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسینmuzaffertahir9
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسین
عالمِ اسلام کا عظیم سائنسدان اور مملکت پاکستان کا قابل فخر فرزند، دنیائے سائنس کے افق پر نصف صدی سے زائد روشن رہنے کے بعد آج سے ٹھیک ایک سال قبل ۲۱؍ نومبر ۱۹۹۶ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرکے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ (کل من علیھا فان)۔
محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام مرحوم و مغفور کی روشن اور تابناک حیات کے ۷۰ سال بعض پہلوؤں سے نہایت کڑوا سچ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد دنیا بھر کے اہل علم افراد، سیاسی راہنماؤں اور اسلامی قائدین کی طرف سے جس طرح آپ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’عقل کی روشنی کے اعتبار سے ڈاکٹر عبدالسلام کی فضیلت ساری دنیا میں مسلم ہے‘‘۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۹؍نومبر ۹۶ء کے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمائے۔
محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کے قدموں پر دنیا بھر کی ۳۶ یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں نچھاور کیں ، آپ کی قابلیت کے اعتراف میں ۲۰ سے زائد بین الاقوامی میڈل اور انعامات پیش کئے گئے اور آپ کی خدمات کے پیشِ نظر ۲۴ سے زائد اکیڈیمیوں اور سوسائٹیوں نے آپ کی فیلوشپ اپنے لئے قابلِ فخر سمجھی۔ ان سارے اعزازات کو دیکھتے ہوئے بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس منفرد مقام کا حامل کوئی اور مسلمان سائنسدان کہیں اور دکھائی نہیں دے گا۔ اگرچہ ارضِ پاکستان کے بعض تنگ نظروں اور متعصب سوچ رکھنے والوں نے اپنے ہی وطن کو اس جوہر قابل کے بھرپوراستفادے سے محروم کردیا۔ چنانچہ جب سائنس کے میدان میں تحقیق و ترقیات کے ولولہ انگیز پروگرام اپنے خوابوں میں سجائے ہوئے نوجوان ڈاکٹر عبدالسلام یورپ کے شاندار تعلیمی ریکارڈ اپنی چھاتی پر سجاکر اپنے وطن پہنچا تو اہالیانِ وطن اور ارباب اقتدار کی طرف سے اس کی شایانِ شان پذیرائی تو درکنار ۔۔۔ اسے ہر پہلو سے مایوس کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی۔ اس ال
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
This is very useful for those who love to use internet as systematic way to achieve knowledge. There are almost all questions of Text Book of Class 10.
Hazrat e Abu Talib Ke Emaan Par Tarikhi Dalail Aur Shawahid Par Mudallal Tahreeh Author: Allama Qaisar Raza Alwi Al Hanafi Al Madari Designed: Aale Rasool Ahmad Al Ashrafi Al Qadri Katihari
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
Jamaat Ahmadiyya Muslim ka Introduction - جماعت احمدیہ مسلم کا مختصر تعارفmuzaffertahir9
’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوتِ یقین، معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں، اس کا لاکھواں حصہ بھی دُوسرے لوگ نہیں مانتے۔ اور ان کا ایسا ظرف ہی نہیں ہے۔ وُہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے، سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سُنا ہوا ہے، مگر اُس کی حقیقت سے بے خبرہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتاہے اوراس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے؟ مگر ہم بصیرت تام سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں۔ اور خداتعالیٰ نے ہم پر ختم نبوت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کرسکتا۔ بجزان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہوں‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
Khaleefa Gausul Aalam Mahboob e Yazdani Shaikhul Isalam Al Hafiz Al Qadri Allama Syed Abdur Noorul Ain Ashrafi Al Jilani ki Seerat Par Likhi Gyi chhoti si Kitab.........
The concept of politics in Shi'ism is limited neither to State-building, nor does it invests diploma to any Jurist.It is intellectual spirit of Justice, of which state is only circumstantial in importance. However politics is sacred activity, which means social edification of the humankind, where state-theory is peripheral, not seminal in the establishment of Justice .
"آج کے دن میں نے تمہاے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر میں نے اپنی نعمت تمام کردی ہے اور میں نے اسلام کو تمہارے لئے دین کے طور پر پسند کرلیا ہے ۔" (المائدہ 5:4)
اس آیت کریمہ کو پیش کرکے غیر احمدی حضرات یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام بطور دین کامل کردیا گیا ہے اور نعمت تمام ہونے کا مطلب ہے کہ نبوت ختم ہوگئی ہے۔ یہ استدلال سورہ یوسف کی مندرجہ ذیل آیت سے غلط ثابت ہوتا ہے۔
for more information please visit www.alislam.org
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسینmuzaffertahir9
عالمِ اسلام کے عظیم سائنسدان کو خراجِ تحسین
عالمِ اسلام کا عظیم سائنسدان اور مملکت پاکستان کا قابل فخر فرزند، دنیائے سائنس کے افق پر نصف صدی سے زائد روشن رہنے کے بعد آج سے ٹھیک ایک سال قبل ۲۱؍ نومبر ۱۹۹۶ء کو اس دنیائے فانی سے کوچ کرکے حیات ابدی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ (کل من علیھا فان)۔
محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام مرحوم و مغفور کی روشن اور تابناک حیات کے ۷۰ سال بعض پہلوؤں سے نہایت کڑوا سچ اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب کی وفات کے بعد دنیا بھر کے اہل علم افراد، سیاسی راہنماؤں اور اسلامی قائدین کی طرف سے جس طرح آپ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ’’عقل کی روشنی کے اعتبار سے ڈاکٹر عبدالسلام کی فضیلت ساری دنیا میں مسلم ہے‘‘۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۹؍نومبر ۹۶ء کے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمائے۔
محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کے قدموں پر دنیا بھر کی ۳۶ یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں نچھاور کیں ، آپ کی قابلیت کے اعتراف میں ۲۰ سے زائد بین الاقوامی میڈل اور انعامات پیش کئے گئے اور آپ کی خدمات کے پیشِ نظر ۲۴ سے زائد اکیڈیمیوں اور سوسائٹیوں نے آپ کی فیلوشپ اپنے لئے قابلِ فخر سمجھی۔ ان سارے اعزازات کو دیکھتے ہوئے بلاشبہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس منفرد مقام کا حامل کوئی اور مسلمان سائنسدان کہیں اور دکھائی نہیں دے گا۔ اگرچہ ارضِ پاکستان کے بعض تنگ نظروں اور متعصب سوچ رکھنے والوں نے اپنے ہی وطن کو اس جوہر قابل کے بھرپوراستفادے سے محروم کردیا۔ چنانچہ جب سائنس کے میدان میں تحقیق و ترقیات کے ولولہ انگیز پروگرام اپنے خوابوں میں سجائے ہوئے نوجوان ڈاکٹر عبدالسلام یورپ کے شاندار تعلیمی ریکارڈ اپنی چھاتی پر سجاکر اپنے وطن پہنچا تو اہالیانِ وطن اور ارباب اقتدار کی طرف سے اس کی شایانِ شان پذیرائی تو درکنار ۔۔۔ اسے ہر پہلو سے مایوس کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی۔ اس ال
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
This is very useful for those who love to use internet as systematic way to achieve knowledge. There are almost all questions of Text Book of Class 10.
Hazrat e Abu Talib Ke Emaan Par Tarikhi Dalail Aur Shawahid Par Mudallal Tahreeh Author: Allama Qaisar Raza Alwi Al Hanafi Al Madari Designed: Aale Rasool Ahmad Al Ashrafi Al Qadri Katihari
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
Jamaat Ahmadiyya Muslim ka Introduction - جماعت احمدیہ مسلم کا مختصر تعارفmuzaffertahir9
’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوتِ یقین، معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں، اس کا لاکھواں حصہ بھی دُوسرے لوگ نہیں مانتے۔ اور ان کا ایسا ظرف ہی نہیں ہے۔ وُہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے، سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سُنا ہوا ہے، مگر اُس کی حقیقت سے بے خبرہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتاہے اوراس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے؟ مگر ہم بصیرت تام سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں۔ اور خداتعالیٰ نے ہم پر ختم نبوت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کرسکتا۔ بجزان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہوں‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
Khaleefa Gausul Aalam Mahboob e Yazdani Shaikhul Isalam Al Hafiz Al Qadri Allama Syed Abdur Noorul Ain Ashrafi Al Jilani ki Seerat Par Likhi Gyi chhoti si Kitab.........
The concept of politics in Shi'ism is limited neither to State-building, nor does it invests diploma to any Jurist.It is intellectual spirit of Justice, of which state is only circumstantial in importance. However politics is sacred activity, which means social edification of the humankind, where state-theory is peripheral, not seminal in the establishment of Justice .
Shi'ism is not hostage to Juridical system.It is intellectual tradition of the Shi'ite Imams, that beholds justice in the nature of every thing as well as of God.So its philosophical authority can not be usurped by any Jurist on the pretence of Imam's absence.
This book proves from the books of Shia religion that the foundation of Shia religion was laid by an enemy of Islam. This religion did not come from the Messenger of God, nor did it come from the twelve Imams. The true religion is the Ahl e Sunnah and the Jamaat, all other religions are invalid.
"The defeat of the enemies of Hazrat Imam Hussain Radi-Allah-Anhu," a research paper and investigation into the murder of Hazrat Imam Hussain and the identity of his murderers.
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیںmuzaffertahir9
حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی متضرعانہ دعائیں
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
’’دعا کے لئے رقّت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں ۔ یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کوجنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے۔۔۔۔۔۔ اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو، دعاکرو تاکہ دعا میں جوش پیدا ہو‘‘
خود آپ کو اپنی دعاؤں میں جوش حاصل تھا چنانچہ فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندرمیں ایک جوش ہوتاہے‘‘۔
(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۱۲۷)
دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا عنوان تھا۔ آ پ نے اپنی جماعت کو بھی دعائیں کرنا سکھایا اور اس کی حقیقت سمجھا ئی اور فرمایا کہ دعا جنتر منتر کی طرح الفاظ پڑھنے کا نام نہیں بلکہ اس کی حقیقت کو سمجھنا چاہئے اور اس میں رقّت اور اضطراب پیدا کرنا چاہئے
Al Ashrafi Jantari 2023-1444-1445 By Aale Rasool Ahmad.pdfSyedAlamgirAshraf
Name: Al Ashrafi Jantari 2023/1444-45
Ordered By: Mujahid e Islam Syed Alamgir Ashraf Ashrafi Al Jilani SB
Author: Aale Rasool Ahmad
Published: International Sunni Centre Nagpur
نبی اللہ ، رسول ، محمد اور احمد- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اورگس...muzaffertahir9
’’خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں۔ میرا نفس درمیان نہیں ہے۔ بلکہ محمد مصطفی ﷺ ہے۔ اسی لحاظ سے میرا نام محمّد اور احمد ہوا۔ پس نبوّت اور رسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمّد کی چیز محمّد کے پاس ہی رہی۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ ‘‘(ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۲۱۶)
اس عبارت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ خدا تعالیٰ نے بروزی صورت میں میرا نام نبی اللہ اور رسول اللہ رکھا ہے ۔ جبکہ صاحبِ بروز اور اصل محمد مصطفی ﷺ ہیں۔ میرا نفس درمیان میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ایک بروز ہے تو دوسرا صاحبِ بروز ۔ یعنی اصل تو محمد مصطفی ﷺ ہی ہیں۔ میری حیثیت تو محض بروزی ہے۔ پس اس میں نہ تو حضرت محمّد مصطفی ﷺ سے مقام ومرتبہ میں مقابلہ پایا جاتا ہے نہ ہی بعینہ حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہونے کا مفہوم ۔
اسی مضمون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مزید کھول کر بیان فرمایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں۔
’’بروز کے لئے یہ ضرور نہیں کہ بروزی انسان صاحبِ بروز کا بیٹا یا نواسہ ہو۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ روحانیت کے تعلقات کے لحاظ سے شخص موردِ بروز صاحبِ بروز میں سے نکلا ہوا ہو۔ ‘‘ (صفحہ ۲۱۳،ایضاً)
پس اس لحاظ سے بروز کا مقام صاحبِ بروز کے سامنے شاگرد یا بیٹے کا قرار پاتا ہے نہ یہ کہ وہ دونوں ہم مرتبہ اور ہم مقام ہو جاتے ہیں ۔چنانچہ اپنے اسی مقام کو بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کتاب میں فرمایا ہے
’’ہاں یہ بات بھی ضرور یاد رکھنی چاہئے اور ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ میں باوجود نبی اور رسول کے لفظ سے پکارے جانے کے خدا کی طرف سے اطلاع دیا گیا ہوں کہ یہ تمام فیوض بلاواسطہ میرے پر نہیں ہیں بلکہ آسمان پر ایک پاک وجود ہے جس کا روحانی افاضہ میرے شاملِ حال ہے۔ یعنی محمّد مصطفی ﷺ ۔ ‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ ۲۱۱)
Similar to Tauheed aur uske maraatib by sultan syed makhdoom ashraf jahangir simnani kichhauchha sharif (20)
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 40Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 40
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 43Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 43
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 13Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 13
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 42Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 42
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 30Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 30
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 47Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 47
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 49Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 49
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 45Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 45
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 18Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 18
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 60Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 60
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 29Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 29
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri