More Related Content
Similar to قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18
Similar to قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18 (20)
قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18
- 1. کیا؟ سلوک کیا ساتھ کے قرآن نے ہم
باب18
"حیات ِ یہ نظر قرآنی"مقالہ تحقیقی ایک پر
زنارتقاء ، ابتداء کی دگیشکل دوسری سے شکل ایک کی زندگی اور
انتقال و یل تحو میں
الفاظ کے قرآنحب،انبت،فلقاورعلقپر
خصوصیتحقیق
"ٍةَدِحاَو ٍس
ْ
ف
َن"ِ ذات اپنی کی ہللا اور ہستی کی ہللا ، روح کی ہللا
کی تخلیق کی حیات ِ شریک کے اس اور انسان سے جس ہے واحد
۔ گئی
نما جانور والے سروں آٹھ میں تفسیر و تراجم موجودہ کے قرآن
کا معبودوںاور نزولہمارےنابلدکی قرآن سے طرف کی علماء
کی آیات دیگرذریعے کے تصریف نہاد ناماسعقیدے مشرکانہکی
تصدیق۔
کو قرآن سے طرف کی علماء کے مذاہب دیگر اور ٰنصاری یہودو
اعتراضا والے جانے لگائے پر قرآن کر دے قرار جھوٹااور ت
۔ جواب توڑ منہ کا ان
"مضمون گزشتہزکوۃکاتحفہٍة
َ
لُبْن
ُ
س"ع قرآنی غیر ہمارے چونکہکرتھا ہٹ سے قائداسلئے
پر اسمتوقعمخالفت اور تنقیدسلسلہ کاسے اسقرآن ِ درس والے ہونے ہفتے اگلےمیں
جب ہوا شروع وقت اسکے درسمقررنے صاحب شاہ علی ناظر سید جنابَنوُلِقْعَت َالَفَأپرنہایت
ہوئے دیتے درس پرمغزآیات قرآنی2:44, 6:32 & 10:16بتایا یہ سے حوالے کےٰتعالی تبارک ہللا کہ
کی کرنے استعمال عقل اور کرنے فکر غورو میںہربات ہمیںکا بات اس بلکہ کرتاہے تاکید ناصرف
ب استفسار؟۔ کرتے نہیں کیوں استعمال کا عقل اپنی ہم کہ ہے کرتا ھیف کا ٰتعالی ہللا میں قرآنرمان
اور ہے یہی بھیہے درست بات یہ بھی سے اعتبار منطقیقرآنی ان تو بڑھا آگے سلسلہ کا ۔درس
جن گئے دیکھے بھی تراجم مروجہ کے آیاتتبارک ہللا میں آخر کےمکمل بیان اپنا نے ٰتعالی
- 2. بعد کے کرنےَنوُلِقْعَت َالَفَأکاکیا استعمال جملہہے۔بات جو سے مطالعے کے تراجم تمام ان
کے متن تراجم کےآیات ان نے حضرات مترجمین اور کرام علمائے ہمارے کہ تھی یہ وہ آئی سامنے
اپن اور روایات بلکہ نہیں سے لحاظ کے الفاظنقصان یہ سے جس ہیں کئے سے لحاظ کے عقائد ے
کہ ہوا"َنوُلِقْعَت َالَفَأ"میں سمجھ ہماری وہ تھی سمجھائی ہمیں نے ٰتعالی ہللا بات جو سے الفاظ کے
آئی۔ نہیںوہ تو گا جائے کیا پیش کر مروڑ توڑ کو بیان کے کسی اگر کہ ہے بات فہم عام ایک تو یہ
تراجم کے آیات دیگر کی قرآن کام گا۔یہی آئے سمجھ کیا کو کسیتفسیر و۔جہا گیا کیا بھی میںںعلماء
کےوہاں ہوئے نہیں فٹ نظریات اپنےہیرا میں الفاظ کے ہللا نے انہوںکرکے پھیریقرآنی
غ اس مفہوم کا آیاتکو والوں پڑھنے کہ کیاتبدیل سے انداز محسوس یرلگے نہ بھی معیوب
ہیر لفظی س ا کوئی اوراپھیریسکے۔ نہ بھی پکڑ کوزبر جس میں کرنےتبدیل مفہوم کا قرآن
وہ گیا کیا استعمال کو عقل اور ہنر دستشائیدہمارےبلکہ ہے نہیں پاس کے علماءیہاس
ذہانت شیطانی)(evil geniusخالفت والی آنے بعد کے راشدہ ِ خالفت جو ہے کمال کاوںپر
مسلسلرہی۔ قابضنے انہوں کہ ہیں وار قصور کے بات اس صرف علماء ہمارے"َنوُلِقْعَت َالَفَأ"کی
ع اپنی ہوئے کرتے ورزی خالفمفہوم قرآنی ہوئے دئیے کے اسالم ِ دشمنان اور کی نہیں استعمال قل
قرآن کہ ہے وجہ ۔یہی کردیا شائع سے نام اپنے کرکے نقل ٖبعینہ کوبھی ترجمہ ایک کوئی کا
نقل کی دوسرےایک تراجم تمام اور نہیں درستنقل درہیں۔صرف بھی نے والوں کرنے تفسیر
الفاظہیبڑھائےلیکنکے پھرا گھمارکھا وہی خیال مرکزیدیا ہمیں نے دشمنوں کے قرآن جو
تھاذاٰ۔لہمیں ہمکوئیمفسر اور مترجم ایساتک ابھینے جس آیا نہیںمی متن کے آیات قرآنیں
حقیقی پر الفاظ والے آنےکرکے غوروفکر سے نگاہمفہوم صحیح کا قرآنہو۔ کیاپیش
تراجم غلط کےآیات قرآنی میں جس تھا جارہا دیا درس پر کرنے فکر غورو اور استعمال کے عقل
بھی نے الحروف راقم تو نکلی چل بات کیمضمون گزشتہ اپنے"لہبنس"کاہوئے دیتے حوالہ
آیت کی قرآن2:261اور تراجم غلط انتہائی کےکن گمراہہمارے میں جن کی بات کی تفسیر
مفہوم یہ کا آیت اس نے علماء سبھییہنکاالتھاوالوں کرنے خرچ مال اپنا میں راہ کی ہلل ا کہ
ہیں۔ ملتے دانے سو سات سات میں بدلے کے دانےایک ایک کوپوجا کی علماء اپنے لوگ جو
ہوگ پا سیخ پر بات اس وہ ہیں کرتےگیا۔ کہا کیوں راْب کو علماء کے ان کہ ئےک عالم کسی حاالنکہبرا و
بڑے بڑے میں جذبات اور غصے ۔مگر تھا کہا غلط کوتفسیر و تراجم کے ان بلکہ تھا گیا کہا نہیں
ہیں۔ بنالیتے مطلب کچھ سے کچھ کا بات گئی کہی وہ اور ہے جاتی ماری عقل کی دانشوروںمحترم
کے صاحب پرویزاندھےکرپڑھ فرفر میں سانس ہی ایک اور نکالی تفسیر کی ان نے معتقدین
؟۔ ہے گئی کہیبات غلط کیا میں اس کہ دیابیان ہوئے بھنبھناتے سے غصےی میں سانس دوسرےہ
کہ دیا کہہ بھیاپنا میں راہ کی ہللا کہ نہیں دشواری کوئی کی قسم کسی انہیں میں سمجھنے بات یہ
خ مالدانے کے والوں کرنے رچہے تی ہو برکت اتنی میںمی بدلے کے دانےایک ایک انہیں کہں
ہیں جاتے دئیے دانے سو سات سات!۔معلوم عمدہ بہت اور درست بالکل بات یہ تو میں النظر بادی
آیت قرآنی اس کہ کرتا نہیں کوشش کی سمجھنے بات یہ کوئی مگر ہے ہوتی2:261میں متن کے
بات یہ میں مفہوم حقیقی اپنے الفاظ والے والے آنےبھی بالکلہمارے جو کرتے نہیںمعزز
نے کرام علمائےاپنسے طرف یرکھی گھڑہے۔راقم جبکی کوشش کی بتانے یہ نے الحروفکہ
بھی کبھی بیان بھی کوئی کا ہللا اور ہیں ترتےْا پورا تمْا بدرجہ پر سچائیوں کائناتیبیانات کے قرآن
- 3. ہوتا نہیں ثابت غلطکہ دیا حوالہ اورتا والے آنے میں دور کے الفاروق ر ؓعم حضرتقحط ریخی
واال جانے دئیے دانے سو سات سات میں بدلے کے دانے ایک نےکا علماءغلط مفہوم گھڑت من
تو ہے کردیاثابتہوئے تے کر تسلیم حقائق تاریخی کر لے کام سے عقل کہ کے بات اس بجائے
ن کسی جاتا کیا درست مفہوم کاآیت اسسے سرے کو قحط تاریخی اس تو ےسے ماننےہیانکار
جسے آیاہوگا سا تھوڑا بہت تو ہوگا بھی آیا قحط مبینہ اگر کہ یا لگا لقمہ یہ نے کسی اور کردیا
!۔ ہوگا کیا بیان کر چڑھا بڑھا نے دانوں تاریخ ر ؓعم ِ دشمنانکم ایسی جو پر لوگوں ان ہے ہوتی حیرت
۔ ہیں کرتے بات کی عقلیمذ مطابق کے حقائق زمینیتفصیل پوری کی جس رہا دوسال قحط کورہ
مضمون گزشتہلہبنسہے جاچکی دی میںقحط اس اگر ہوئے کرتے کشی کنارہ سے بحث مزید لیکن
اس اگر کہ گا جائے کہا یہی بھی پھر تو جائے لیا مان بھی قحط محیط پر عرصے تھوڑے کو
کے دانے ایک کہ ہے یہی مفہوم اصل کاآیتاس تو ہیں تے جا دئیے دانے سو سات میں بدلے
سات سات بدلے کے دانے ایک جہاں ۔بلکہ تھا چاہئیے آنا نہیں بھی قحط سا تھورا سے رو کی مفہوم
تو وہاں ہوں ہوجاتے دانے سوبجائے کی آنے قحطمیں بات ۔اس تھی چاہئے جانی ہو بہتات کی دانے
ر ؓعم حضرت کہ نہیں شک کوئی بھیہوں کرتےنہیں خرچ مال اپنا میں راہ کی ہللا لوگ میں دور کے
مؓکرا صحابہ جید اور ؓالمومنین امہات میں دور اس کیونکہ گےِ خلیفہ کے راشدہ ِ خالفت بشمول
اور حیات ابھی ؓعلی حضرت چہارم خلیفہ اور ؓن عثما حضرت سومتھے موجودجوًایقینہللا
تھے کرتےنہیں کوتاہی کی قسم کسی میں کرنے خرچ مال اپنا میں راہ کی۔رو ہر تو ر ؓعم حضرتز
احتمام کا کھالنے نا کھا کو بھوکوں کر ڈھونڈ ڈھونڈ سے باقاعدگیبھی۔ تھے کرتےاور غراباء
تھیں۔ جاتی کی پوری پر بنیادوں ترجیہی ضروریات کی مندوں ضرورتالحروف راقمسے طرف کی
پر بات اپنی مگر تھا نہیں جواب مدلل کوئی بھی پاس کے کسی سامنے کے دلیل اس والی جانے دی
کی رہنے اڑےاور ضدحقائق تاریخی کو قرآن ہم کہ گیا کہا یہ اور رہی قائم ضرور دھرمی ہٹ
چاہتے سمجھنا نہیں سےالؤ ویڈیو کوئی کی قحط مذکورہ ۔توتمہاریمانی بات!۔ ہے جاسکتییہ
کہا نے لوگوں ان۔ ہیں کہالتے یافتہ تعلیم ٰاعلی اور التحصیل فارغ سے یونیورسٹی لندن جواٰاعلی گر
تو ہے حال یہ کا لوگوں یافتہ تعلیمکر پڑھ کو تراجم غلط کے قرآنلکھے پڑھے معمولیآ عامکا دمی
خود آپ اندازہ کا بات اس ہوگا حال کیا۔ لیجئے لگاقحط صرف یو ویڈ تو ہے بات کی ویڈیو تک جہاں
تھا۔ ہوا نازل قرآن جہاں ہوگی چاہئیے بھی کی حرا ِغار تو ویڈیو ؟۔ ہے درکار کیوں ہی کیت ویڈیوان و
ان اور مؐکرینبی ۔ویڈتو ہے کہا کو النے ایمان نے قرآن پر جن چائیے بھی کی السالم علیہ انبیاء تمام
صح کےہوگی چاہئیے بھی کی مؓکرا ابہ؟۔ہللا ہوگا ثابت کیسے وجود کا ان ورنہک ثابت وجود کارنے
۔ دیجئے بتا بھی یہ ہوگا درکار فارمیٹ سا کون لئے کےعبادت کی ہللا جو کا قوم اس ہے حال یہ
نہیںکرتیکرتی تقلید اندھی کی ان اور پوجا کی علماء پسند من اپنے صرفہے۔ْت بے کیسیبات کی
والے آنے میں دور کے ر ؓعم حضرت کہ ہےدیکھ کو بلی کبوتر ۔ ! گے مانیں تو الؤ و ویڈ کی قحط
کبوتر سے کرنے ایسا بلکہ ہوجاتی نہیں دور سے اس بلی تو کرلےبند آنکھیں کرصرفآپ اپنے
ہے۔ دیتا دھوکہ کومذکورہتاریخ صرف حواال کا قحطبلکہ ملتانہیں ہی میںارضیاتی
سائنس(Geology)ر ریکارڈ باقاعدہ کا قحط میںبھیمیں دور کے ر ؓعم حضرت گویا ۔ ہے جاتا کھا
قحط لیوا جان واال آنےا جو ہے درج بھی میں سائنس ارضیاتیدانوں سو سات بدلے کے دانے یک
کےمفہومپر طور مکمل اسے بلکہ ہے ڑاتاْا ہنسی ناصرف کیغلطبھیہے۔ کرتا ثابتقرآنکا
کھلے اور آنکھوں کھلی صرف پڑتی نہیں ضرورت کی ویڈیو کسی لئے کے سمجھنے مفہوم درست
- 4. ہے۔ ضرورت کی دماغبعد کےاسسے بچپنجناباحمد غالمپرویزچالنے کیسٹ کی صاحب
والےعلمسےپیدلاور ایکجیالےجاریْپنےقا سبھی کے الحروف راقمکو رئیناپنے
ہے۔ حاضر لئے کے مطالعہ کےآپ جو بھیجی میل ای کی درس
Aqal k andhay
Aqal se beesiyoun bar kam lay kr bhi aap ko 7 hi nazar aaye ga!.....
Date: Mon,8 Jun 2015 00:31:13 +0100
From: tariq.aziz77@gmail.com
پھوٹے ٹوٹےالفامیں ظعنوان کا میل ای اس ہوئی لکھی"اندھے کے عقل "اور گیا دیااس
بعد کےلکھاکوآپ بھی کر لے کام بار بیسیوں سے عقل " کہ7گا"۔ آئے نظر ہیاس تو بات پوری
آتی نہیں سمجھ سے جملے نامکملکہ7آئے نظر نہ کیوںآیت جس کی قرآن کیونکہ2:261پر
مضمون گزشتہ"سنبلہ"گیا لکھاتھامیں آیت اسپر طور واضحلفظ"َعْبَس"جس ہے آیاکمطلب ا
7بھی نے ہم معانی کے اس اور ہے بنتا ہیمذکورہمیں مضمون7ہیں لئے ہیجسکوئی میں
نہیں بھی رائے ِ اختالفہے۔کیا بار بیسیوں7کوبھی بار ہزاروںتو دیکھیں7نظر ہی سات کا
گا آئےکم نہ ہوگا ذیادہ سے اس نہ۔البتہسے میل ای اسضرور یہکہ ہوگیا معلومدان قرآنی
آیت مذکورہ لئے کے بقاء کی نظریات ذاتی اپنے نے عالم جس دار دعوے کے2:261لفظ کے"
َعْبَس"کے عالم اسی کیا نہیں کر بوجھ جان میں تفسیر و تراجم اپنے ترجمہ کاجارْپنے ی
میں غصےآگکان کر ہو بگولہپتےہوئےیہ سے ہاتھوںشکستہلکھی تحریر۔ ہےاسایمیل
کہ دیا میں الفاظ ان نے الحروف راقم جوب کا"اندھا کا عقلہے جاتا کہا سےْااور حقائق جو
باو کے دیکھنےثبوتمانوں نہ میں طرح کی آپ بھی د جوپر ضد کیرہے قائماوربغیر
کسیکرے۔بات کےدلیلشکریہ کا پڑھنے مضمونلیکناسحقائق ہوئے کئے بیان میںشائیدآپ
ئیے دنہیں دکھائی کواگر ۔تراجم مروجہ کےآیت اسکوئ پاس کے آپ میں حق کےتول ہے دلیل یے
آئیےاورکریں بات سے دالئل مسلمہ اور حقائق صرفورنہک اندھا کو کسیپہلے سے ہنےاپنا
چشمہکیجئے درست"۔ا میں حق کے تراجم مروجہ کے آیت اسساندھےکیا تو دلیل نے جاریْپ
ہوئے دیتے گالی کی باپ کو الحروف راقم تھی دینیال ذیل مندرجہشجرہ خاندانی اپنا میں فاظنسب
بھیجا لکھ۔
apny abbey da hovain ga te dalaeel nal e gall karein .....?
From: tariq.aziz77@gmail.com;Date:Tue,9 Jun2015 19:59:53 +0100
ہ نہ دلیل کوئی کی بات کسی جبکالمی بد لوگ ہوئے ہارے تو وکام ہی سے گفتار گالی اور
نہ پاس کے ان کیونکہ ہیں لیتے، ذاٰلہ عقل۔ ناہی اور ہے ہوتا علمانِ زبان اپنی پاس کےبدسے
والےنکلنےالفاظ گھٹیاجاتا رہ نہیں باقی بھی کچھ کو کہنے سوا کے۔کو الحروف راقمانتعریفی
سے کلماتصرفن لئے اساس نے الحروف راقم کہ گیا واراشخصِ عالم نہاد نام کےکی قرآن
آیت کی قرآن سے تفسیر سرکاری2:261کےآیت اس کی قرآن موازنہ کا اس کے کرنقل ترجمہ کا
تھا۔ کیا سے الفاظ والے آنے میں متنآیت اس جو2:261زمینی اور متن کےروس کی حقائقےمن
غلط اور گھڑتا ہو ثابت۔جسے ہے جاتی دی سے لحاظ کے قواعد اور منطق تو دلیل کی بات کسی
علم اور شعور و عقللوگ والےہیہیں کرتے تسلیم۔لوگ عقل بےتوکی کمی کی علم
- 5. سے وجہاساندھےطرح کی جاریْپپر می دھرہٹ اپنیہیقائم، منطق کیونکہ ہیں رہتے
قانوناوران قاعدہلوگوںجاتا گزر سے اوپر کے ان بجائے کی جانے اندر کے بھیجے کے
ہے۔اسیہوئے رکھتے مدنظر کو باتمیں مضمون گزشتہمستند ، قواعد کے گرامر ، الزبان علم
صحیفوں کردہ نازل کے ہللا پہلے سے قرآن اور لغاتتھے گئے ئیے د ئل دال شمار بے سےجو
کو معترضینشائید۔ دئیے نہیں دکھائیساتھ ساتھ کے دالئل علمی639-638عیسوی سن
کا قحط والے آنے میںاور ٹھوس سے سبحقیقیبھی اندھا کوئی کو جس تھا گیا دیا بھی ثبوت
۔ ہے سکتا دیکھ کے ٹٹولبھ میں ریکارڈ کے جیالوجی قحط یہکا تاریخ اور ہے محفوظ ی
فراموش ِ ناقابلہے بھی حصہمطابق کے جس638اور 639میںۃنیمدورہنملادیگر اور
طۃخعربلارہے میں لپیٹ کی قحط ترین شدیداس ۔دورانکے اجناس میں تک مدینہ دارلحکومت
گئے ہو ختم زخائرتھےقلت شدید کی دانے میں عرب پورے سے وجہ کی قحط اس اورپیدا
ہوگئیتھی۔جیالوجسٹ اور دان سائنس ، تاریخ و سائنس ِ اساتذہ ، دانشور مسلم غیرہللا جبکی
کرنے خرچ مال و جان اپنی میں راہکرام ہؓاصحاب مسلمان راسخ والےوالے آنے میں دور کے
ہیں دیکھتے ریکارڈ کا قحطآیت کی قرآن تو2:261یہ ہوئے کرتے طنز کر دے حوالہ کا
مال میں راہاپنی خدا کہ جاتا کہا نہ یہ میں اس تو ہوتا سے طرف خداکی قرآن اگر کہہیں بکتے
وال کرنے خرچبدلے کے دانے ایک ایک کو وںمیںہے۔ دیتا دانے سو سات ساتبتاتے یہ تو حقائق
کردیا محتاج کا دانے دانےانہیں کر چھین دانہ ایک ایک سے لوگوں ان خدانے تمہارے کہ ہیں
۔جھوٹی آیت یہ اگر کہ یہ مزیدنہیںکی دانے وہاں بجائے کی آنے قحط پر لوگوں ان تو ہے
بہوہ مگر تھی چاہئیے ہونی کثرت اور تاتلوگلگے مرنے سے بھوک توتھے!۔
ان کہ ہے یہ وجہ کہ کہنے جھوٹا کو آیات قرآنی اور ہنسنے کے ں مسلمو غیر پر ہم کرام قارئین
سے ہم تراجم کے قرآن علماء مذہبی کےمی انہیں کر پڑھ سے غور زیادہمواد خالف ہمارے سے ں
کر نکال۔ ہیں مارتے پر منہ ہمارے ضرورت ِ بوقتاپنا کرکے استعمال عقل اور فکر و غور ہم
دفاعکرتے نہیںکوئی لئے کے دفاع اپنے پاس ہمارے ناہی اورٹھوسہے ہوتی دلیلبلکہہم
صاحب پرویزکےاسبدتمیزکالمی بد طرح کی پجاریسے کفتار گالی اورثابت جھوٹا انہیں
۔ ہیں کرتے کوشش کی کرنےہ ساتھ ساتھ ہمارے اور ہے مچتی زیادہ آگ سے وجہ کی جسخدا مارے
۔ ہیں پڑتی گالیاں کوبھیدالئل ہوئے چلتے پر سنت کی کریم یؐنب نے الحروف راقم میں حاالت ان
ب ساتھ کےکی بات ساتھ کے دالئل ہمیشہ نے ؐآپ کیونکہ کیا اختیار راستہ کا کرنے اتتھیؐآپ اگر ۔
ہمیں ۔آج آتا نہ کوئی پاس کے ؐآپ مارکے الت کو معبودوں اپنے تو ہوتے نہ دالئل مضبوط پاس کے
اپنضرورت کی نے کر پیدا فکر و غور وہی اندر یکا جس اور دیا نے کریم یؐنب درس کا جس ہے
دکھایا۔ کر بن خود نے ؐآپ نمونہ عملیحقیقت کی قحط ہوئے کئے بیان میں سطور باالئی طرف ایک
آیت کی قرآن طرف دوسری اور رکھیئے سامنے2:261تراجم کے قسم اس کےمیں دھیان کو
رکھیئےکہ ہے گیا کہا یہ میں جنک "سے دانہ ایک اس کہ آتاہے نظر کونگاہوں دوررس کی سان
گے ہوں دانے سینکڑوں قدر کس میں بالی ہر اور گی ہوں پیدا بالیاں قدر کسِقانون کا ہللا طرح ۔اس
ہے دیتا کرکے سو سو کےایک ایک ہو پیرا عمل پر اس جو لئے کے قوم اس ہر مشیت)"(پرویز۔
جولوگاہللاکیراہمیںاپنےمالخرچکرتےہیںانکیمثال(اس)دانےکیسیہےجسسےسات
بالیاںاگیں(اورپھر)ہربالیمیںسودانےہوں(یعنیساتسوگنادانےپاتےہیں)مترجمی دیگرن۔
- 6. دکھائی جھوٹ تراجم باالئی سامنے کے سچائی کی قحط بھی کو انسان والے رکھنے عقل معمولی
۔ ہیں دیتےآغا کاتحقیق میں قرآن کی الحروف راقمزبھیباتوں انہیںراقم ۔کیونکہ ہوا سے
قرآن کہ ہے ایمان پختہ پر بات اس کا الحروفاور ہے کتاب سچی بالکلپر وحی فیصد سو کی ہللا
خال کوئی ایسا میں جس ہے مشتملءحق زمینی بیان کوئی کا قرآن کہہوسکتا نہیںخ کے ائقالف
کہ سکتا ہونہیں بھی ایسا اور جائے) باہلل ْذنعو (۔ پڑجائیں جھوٹے الفاظ کے ہللاطرف دوسرییبھی ہ
والے ہونے رونما پر زمین کیونکہ جائے کیاثابت غلط کو اندراج کے قحط مزکورہ کہنہیں ممکن
باقاعدہ کی حوادثاور یخ تاراور شواہد مکمل توضیح سائنسی کی انمصدقہسات کے تحقیقھ
جاتی کی مرتب کے غلطی کسی بغیرہےاور علم طالب کسی وقتبیک میں دنیا پوری پر اس اور
بھی تحقیق حضرات محققہے جاتی پکڑی ًافور وہ تو ہو غلطی کوئی میں جس ہیں ہوتے کررہے
ا علم کم کوئی جسےکو حقائق ان دنیا پوری مگر مانے نہ یا مانے سے وجہ کی دھرمیہٹ پنی
ہے۔ کرتی تسلیم کے اختالف کسی بغیرکہ ہے بچتا راستہ ہی ایک صرف پاس ہمارے میں حاالت ان
آیت مزکورہ2:261نے ہللا کہ جائے دیکھا یہ کے کر تحقیق پر الفاظ والے آنے میں متن کے
درحقیقتآیت اس کے کر ایک رات دن نے الحروف راقم چنانچہ ؟۔ ہے کہا کیا میں الفاظ اپنے
2:261جو میں آیت اس نے ہللا اور کی تحقیق میں گہرائیانتہائی کی لفظ ایک ایک کے متن کے
اور منکرین کر نکال مفہوم صحیح کاآیت اس سے جڑوں کی ان ہیں کئے استعمال الفاطدشمنانِ
۔ دیا رکھ سامنے کے قرآنکہن جھوٹا کو آیت اس کی قرآنکی ان اور ہوگئے کالے منہ کے والوں ے
میںتحقیق اس ۔ ہے فرمایا کیا نے خدا میں آیت اس کہ آگیا میں عقلثاب سچ الفاظ کے آیت کی ہللات
اور ہوئےہمگئے ہو ثابت غلط تراجم کے علماء ارےپر ہللا نے جنہوںسات سات کے ایک ایک
۔ تھا باندھا عظیم ِ بہتان کا دینے دانےدانوں قرآن نہاد ناممیں جس ہوئی ثابت جھوٹی بھی تفسیر کی
کر دے تشبیہ سے کسان والے گانےْا دانے کو ہللاگھڑا یہ سے طرف کی ہللاگیاکہ تھا"کی کسان
کس میں بالی ہر اور گی ہوں پیدا بالیاں قدر کس سے دانہ ایک اس کہ آتاہے نظر کونگاہوں دوررس
گے ہوں دانے سینکڑوں قدرسو سو کے ایک ایک میں بالیوں سات سات کی دانےایک ایک اور
گےنکلیں دانے"۔ہوا باندھا پر ذات کی ہللا میںنتیجے کے تحقیق اس گویاا ہوگیا صاف بہتانور
کوئی بھی میں حقائق زمینی اور ترجمے صحیح کے آیت مذکورہنہ باقی اختالفرہا۔الحرو راقمف
آیت مذکورہ نے2:261اور ثبوتوں ٹھوس ، دالئل مکمل کوتحقیق ہوئی کی پرحو حقیقی مصدقہ
ساتھ کے لوں اکر لکھ میں شکل کی مضمونایکجببھائیوں مسلمان ہی اپنےسامنے کے
گالیوں کو الحروف راقم بجائے کی ہونے خوش اور سراہنے کو کامتحقیقی اس نے انہوں تو کیاپیش
کیونکہ ۔ دیا تحفہ کاخالف کے تراجم کے علماء ان بات یہ!۔ ہیں تے کر پوجا وہ کی جن تھی
میں " "سنبلہ مضمونتحقیقی اسگیا کیا بھی ثابت سے حوالوں مستند وہ تھا گیا لکھا بھی جوکچھ
تھااورمیں مضمون پورےہ بیان ایسا کوئی ہی شائیدروسے کی حوالے مصدقہ کسی جسے وگا
ہو۔ گیا کیا نہ ثابتکے اعتراض مگر پر آنکھوں سر اعتراضات کےقارئینساتھعلماء اپنےکے
میں دفاع کے تفسیر و تراجمصرف اعتراض کہ نہ چاہئے ہونی بھی دلیل مصدقہ اور مسلمہ کوئی
پر بنیاد اس صرف اورء علما ہمارے نے آپ کہ جائے کیابات کییہ حقیقت جبکہ ؟۔ کی کیوں رد
علماء انہیں ہمارے ہےہوئی کی ارشاد میں قرآن نےرد بات کی ہللاباندھا عظیم ِ بہتان پر ہللا کے کر
لیا نہیں ہی نوٹس کوئی نے کسی کا جس!۔نا اور پڑھتے نہیں آن قر ہم کہ ہے یہی ہی وجہ کی اس
- 7. ہے۔ فرمایا ارشاد کیا میں کریم قرآن نے ٰتعالی تبارک ہللا کہ ہیں چاہتے جاننا یہ ہید صرف تو ہمِ رس
پ نام کے قرآنشیطانی کا کرنے گمراہ کو لوگوں کرکے پرچار کا تفسیر قرآنی غیر کی عالم اپنے ر
کھیلہیں کھیلتےاورکے۔ دلیل کسی بغیر بھی وہ
"َنوُلِقْعَت َالَفَأ"جہاں اور کی نہیں استعمال عقل اپنی نے ہم بھی بعد کے قرآن ِ درس والے ہونے پر
کے پھر گھوم تھے چلے سے۔ پہنچے آ وہیںکے درسمقررصاحبکو بات اس ًایقین بھی نے
مضمون گزشتہ کا الحروف راقم اور کیا محسوسہوئے کہتے یہ بعد کے پڑھنےآیات قرآنی6:59،
6:95،50:9،80:27،71:17اور27:60تھمادی کو الحروف راقم فہرست کیاپنے نے آپ کہ
مضمون گزشتہ"لہبنس"الفاظ قرآنی میں"ہنح"اور"تبیا"وہ ہیں بتائے معانی جو کےقرآکی نان
پر تراجم کے آیاتپوراتے اتر نہیں۔آیات ان کہ کہا ہوئے بڑھاتے آگے کو بات نے صاحب مقرر
میں مفہوم کے"ہنح"اور ہے گیا لیا ہی دانہبمعنی"تبیا"ہیں گئی لی تات نبا سے۔پو تو یاقرآن رے
۔ ۔ ۔ پھر یا ہے گیا لیا غلط ہی مفہوم کاکہنا کیا صاحب مقرر کہ ہوگیا اندازہ کو الحروف راقم ؟
ہیں چاہتےہمیں نے مفسرین اور مترجمین ہمارے جیسے ہے پڑھا ہی ایسے قرآن نے سب ہم کیونکہ
چاہا پڑھاناہم ۔سے خود نےکبھی پر الفاظ کے قرآنفکر غورونہیں ہیعقل اپنی ہی نہ اور کیا
ہے۔ جارہا کہا کیا میں قرآن آخر کہ کی استعمالہے وجہ یہیمفہومصحیح کا قرآن پاس ہمارے کہ
ہے۔ نہیں موجودعقائد اور روایات جو نہیں موجود پاس ہمارے ترجمہ ایسا کاآیت بھی کسی کی قرآن
ہو۔ پاک سے دخل کےکے قرآنگئی کی جگہ ایک کسی غلطی جو کر لے معانی غلط کے لفظ کسی
غلطی وہیدھرائی بھی میںآیات دیگرکیونکہ گئیپاس کے علماء والے کرنے غلطیکے اس
کوئی سوامعانی وہی جگہ ہر تو جاتے لئے معانی صحیح کے الفاظ کے قرآن ۔اگر تھا نہیں چارہ
مفہوم کے قرآن اور لگتےہوتی۔ نہ غلطی کوئی میں
لفظ کے قرآن میں مضمون گزشتہاپنے ہم"ہنح"جنہیں ہیں کرچکے مطالعہ کا معانیتفصیلی کے
تاکہ ہوگا نا دھرا سے اختصار پر یہاںان ہیں دی نے صاحب مقرر کے قرآن درس ہمارے آیات جو
جاسکے۔ کیا تجزیہ کا تراجم کے"ہنح"تحفے میںعربیانعام اورgiftیاpresentجاتا کہا کو
ہےیعنی ہے ہوتا استعمال بھی صفت ِ اسم بطور لئے کے سراہنے کو چیز کسی اور، قدر گراں
، قیمتیعظیم ،بھاری ، بڑاGrand۔ وغیرہکو نواسے اور نواسی ، پوتا پوتی سے نسبت اسی
بھیGrand childrenدادی ، دادا اور ہیں کہتے،نانابھی کو نانی اورGrand Fatherاور
Grand Mother۔ جاتاہے کہاعمدہGrandeeرکن ، کبیر امیرٰاعلیخزانہ یعنی گنج اور گودام ،
بیہ ۔ ہیں آتے میں معانی کے حبہ ھیمفہوم کا ان مگر ہیں ضرور مختلف سے دوسرےایک میں الفاظ
ایکجیسا ہیپیچھے کے عظیم اور کبیر امیر ، عالیشان ، خزانہ ، اکرام و انعام یعنی ہے
جو ہے قدر ہی ایکمحبوب اور قیمتیشےسےکیونکہ ہے تعبیر"ہنح"پیچھے کے معانی کے
دراصلحاوربکےproto rootsلفظ بنیادی سے جن ہیں فرماں کار حروف بنیادی یعنی"بح
"جس ہے نکلتا، الفت ، محبت ، پیار مطلب کاچاہتقیمتی اورDear)(ہے۔"بح"بنیادی یہی کے
تم کے اس معانیہیں تے جا دیکھے میں ماخوذات امکی فارس ِ اہل اناج اور بیج دانہ مطلب کا حب ۔
- 8. لفظ کے زبان فارسی اور کارستانی"حب"بلکہ نہیں حبہ میں عربی کو ۔بیج ہیں معانی کے"ذوربلا"کہا
لفظ عربی میں لغت ۔ ہے جاتاذوربلامعانی فارسی کےہدانسکتے دیکھ میں لغت بھی کسیآپ جو ہیں
ذاٰ۔لہ ہیںجنمیں متن کے آیت"ہنح"میں آیات ان ہے آیا لفظ کا"ہنح"یا بیج ، دانہ سےاناجکے
ہے غلط ًاصریح نکالنا معانی۔
کرام ِ قارئینفرمائیے مالحظہ تجزیہ کا آیات قرآن قرآنی ذیل مندرجہ۔
ُمَلْعَيَو َوُه َّالِإ اَهُمَلْعَي َال ِبْيَغْلا ُحِاتَفَم ُهَندِعَوَهُمَلْعَي َّالِإ ٍةَقَرَو نِم ُطُقْسَت اَمَو ِرْحَْبلاَوَِِّْبلا ِِفاَمَالَو ِضْرَْاْل ِاتَمُلُظ ِِف ٍةَّبَح َالَوا
ٍيِبُّم ٍابَتِك ِِف َّالِإ ٍسِباَي َالَو ٍبْطَر(6:59)
:تراجم مروجہ-
کیا آشکار پر کسیغیب سے جس راستے وہ (یعنی نجیاںُک کیغیب اور(اس پاس کے اسی )ہے جاتا
کو چیز اس ہر وہ اور ،جانتا نہیں کوئی )خود زَا( سوا کے اس انہیں ،ہیں )میں ملکیت و قدرت کی
اسے وہ )کہ (یہ مگر گرتا نہیں اّتپ کوئی اور ،ہے میں دریاؤں اور میں خشکی جو ہے جانتا )(بالواسطہ
)(ایسا کوئی میں تاریکیوں کی زمین نہ اور ہے جانتاکوئی نہ اور ہے چیز تر کوئی نہ اور ہے دانہ
)ہے گیا دیا لکھ کچھ (سب میں کتاب روشن مگر چیز خشک-)القادری (طاہر
اوراسیکےپاسغیبکیکنجیاںہیںجنہیںاسکےسواکوئینہیںجانتاجوکچھجنگلاوردریامیں
ہےوہسبجانتاہےاورکوئیپتہنہیںگرتامگروہاسےبھیجانتاہےاورکوئیدانہزمینکےتاریک
حصوںمیںنہیںپڑتااورنہکوئیتراورخشکچیزہےمگریہسبکچھکتابروشنمیں
ہیں)(احمدعلی
اوراسیکےپاسغیبکیکنجیاںہیںجنکواسکےسواکوئینہیںجانتا۔اوراسےجنگلوںاور
دریاؤںکیسبچیزوںکاعلمہے۔اورکوئیپتہنہیںجھڑتامگروہاسکوجانتاہےاورزمینکے
اندھیروںمیںکوئیدانہاورکوئیہریاورسوکھیچیزنہیںہےمگرکتابروشنمیں(لکھیہوئی)
ہے)محمدجالندھری (فتح
سیُاکےپاسغیبکیکنجیاںہیںجنہیںاسکےسواکوئینہیںجانتا۔بحروبرمیںجوکچھہےسب
سےوہواقفہے۔درختسےگرنےواالکوئیپتہایسانہیںجسکااسےعلمنہہو۔زمینکےتاریک
پردوںمیںکوئیدانہایسانہیںجسسےوہباخبرنہہو۔خشکوترسبکچھایککھلیکتامی بہے ں
)(مودودی
حقائق مستور سے نگاہوں انسانی اور نتائج دیکھے ان کے اعمالسامنے کو حوادث وواال آنے لے
تری اور خشکی کیئنات کا کہ ہے جانتا وہ ۔ نہیں کو کسی سوا کے اس کاعلم اس ۔ ہے کا اسی قانون
ہوا دبا میں تاریکیوں کی ۔زمین گا جھڑے کب پتہ کوئی سے درخت ہے۔کس ہورہا کیا میں )(بحروبر
۔ گا پھوٹے کب دانہہوگا۔ قابل کے کھانے کب میوہ خشک یا تازہ کوئیکائناتی کے اس کچھ سب یہ
کو کتاب اس (جولوگ ہے درج میں کتاب ہوئی کھلی کی فطرت قانون یہ اور ہے ہوتا مطابق کے قوانین
- 9. ہے)۔ ہوسکتا حاصل علم کا امور ان انہیں لیں پڑھصفحہ القرآن مفہوم ،(پرویز299–300االنعام6
آیت ،59)
اس بعد کے مطالعہ کے تراجم مروجہآیت6:59معانی حقیقی کے الفاظ والے آنے میں متن کے
۔ فرمائیے مالحظہ
ٍةَقَرَو نِم ُطُقْسَت اَمَو ِرْحَْبلاَوَِِّْبلا ِِفاَم ُمَلْعَيَو َوُه َّالِإ اَهُمَلْعَي َال ِبْيَغْلا ُحِاتَفَم ُهَندِعَوِإَالَو ِضْرَْاْل ِاتَمُلُظ ِِف ٍةَّبَح َالَواَهُمَلْعَي َّال
ٍيِبُّم ٍابَتِك ِِف َّالِإ ٍسِباَي َالَو ٍبْطَر(6:59)
ِبْيَغْلا ُحِاتَفَم ُهَندِعَوAnd He has the keys of the unseen،ترجمہ لففظی کا جملے اسیہی ًایقین تو
۔ ہیں پاس کے ہللا یعنی سیْا نجیاںْک کی غائب کہ ہوگامیںانگریزی کو کنجیkeyہے جاتا کہا
کی مضامین درسی کہ ہیں جانتے علم ۔طالبto the pointکے ریاضی پر طور خاص اور تیاری
لئےKeyکے سوالوں میں جس ہوتی استعمالدرستaccurate and preciseہوتے موجود جواب
ہیںبھی کلیہ کا چیز کسی ،یعنی ح مفتاkeyہے کہاالتاہےاس گویا ۔میںآیتیا مفتاحkeyکے
معانیto the point ,precise, exactک یعنیعلم درست کا شے سی(exact knowledge)ہے۔فی
والے نمبر جگہ کی تالوں والے چابی دھاتی روایتی زمانہتالےچابی کی جن ہیں لگے ہونے استعمال
وہ کی نمبروںاندر کے تالے جو ہے معلوماتدی رکھمعلومات درست ہے۔یہ جاتی)
information(کی اس بھی ورڈپاس کا کمپیوٹر طرح جاتاہے۔اسی کھل تاال تو ہے پہنچتی کو تالے
چابی(ُحِاتَفَم)ہےطرح ۔اسیاس نمبر پن کا کارڈ کےبینکچابی کی(ُحِاتَفَم)معلو درست جو ہےمات
پر پہنچنے باہمہیدیتا چلنے کو کارڈلفظ یہی یہاں ۔ ہے"ُحِاتَفَم"معلومات درست)exact
information(رکھنےہے دیتا معانی کے۔"احبفم"لفظ بنیادی اپنے"فتح"کسی سے نسبت کیشے
رکھنے دسترست پرکےخواصبھیرکھتاہے۔گویالفظ ہی ایک"ُحِاتَفَم"سےیہ نے ہللابھیبتادیا
تمام ئیں ہو چھپی سے نظروں ہماری پاس کے اس کہکی ان وہ ،ہے بھی علم مکمل کا اشیاء
بھی میں دسترست مکمل اور قدرت قبضہ کے اس اشیاء سب یہ اور ہے رکھتا بھی معلومات درست
ہیں۔تو گے جائیں بن پارینہ قصہ چابی اور تاال جبکے دور والے آنےلکھے پڑھےعلماءک قرآنے
لفظ اس"ُحِاتَفَم"نے الحروف راقم جو گے لیں میں معانیانہیں کومیں سطور باالئیکئے بیان
ہیں۔ت روایتی ابھی چونکہہمارے اور ہیں مستعمل چابی اور االچابی والی تالے بھی لوگ کے دور
ہم سے لحاظ اس ہیں جانتے بخوبی کو"ُحِاتَفَم"معانیکےچابیاںمزید کی لوگوں تاکہ گے لیں ہی
سے مخالفتجائے۔ بچاَالاَهُمَلْعَي،No one knows)(جانتا نہیں کوئی،َّالِإَوُهBut He /This/It
کے۔ )(ہللا اس سوائے،ُمَلْعَيَو(And he knows)جانتاہے۔ وہی اوراَمِِفَِِّْبلاِرْحَْبلاَوWhat’s in the
land and sea)(ہے۔ کیا میں سمندر اور زمین،اَمَوُطُقْسَتنِمٍةَقَرَو(And what’s bring down in
)the pageاورجوتارْا نیچےصحیفہ ہے نا۔آیت اس سے جہاں ہے مقام پہال وہ حصہ یہ کاآیت اس
گئی کی گڑبڑ میں مفہوم کے۔"اَمَوُطُقْسَتنِمٍةَقَرَو"صاحب القادری طاہر ترجمہ کاعلی احمد جناب ،اور
مترجمین دیگرنےیہکیاہے"کہگرتا نہیں اّتپ کوئی اور"۔نے دیگر اور صاحب جالندھری محمد فتح
- 10. " کہ کیا ترجمہاورکوئیپتہنہیںجھڑتا"لکھا میں القرآن تفہیم تفسیر اپنی نے صاحب مودودی ۔موالنا
" کہ۔درختسےگرنےواالکوئیپتہایسانہیںاور "تفسیر اپنی نے صاحب پرویز احمد غالم جناب
کیا ترجمہ کا حصے اس کے قرآن میں القرآن مفہومہے"کہجھڑے کب پتہ کوئی سے درخت کس
گا"۔کرام قارئین"اَمَوُطُقْسَتنِمٍةَقَرَو"لفظ ایک ایک کےتکوین کیتو کریں غور پر"اَمَو"مطلب کاہے
کیا "اورجو کیسے۔اور ۔اور"۔"ُطُقْسَت"سے لحاظ کے قاعدےشکل پانچویں کی فعلform ofth(5
verb)فعل اسم میں(verbal noun)فا سے مقصد خاص کسی جو ہےسے ایک یعنی مفعول اور عل
درمیان کے اشیاء زیادہپر طور باہمی(mutually)ہوتاہے پژیر عمل۔یعنیتبادلہ باہمی(mutual
exchange)ہے کرتااشارہ طرف کی مقصد خاص کسی اورواال کرنے(indicative)بھی فعل
ہے۔کرنے اخذ معانیصحیح سے اس کر سمجھ کو شکل اس کی فعلخطاکرتے اساتذہ بڑے بڑے میں
ہیں دیتے دکھائینے نحو و صرف علمائے کو شکل اس کی فعل سے وجہ اسیnonexistentیعنی
ہے۔ رکھا دے قرار نابود اور معدومدیگر کو فعل معدوم اس الحروف راقمآسانکو آپ سے مثالوں
تراجم کے علماء آپ ہے ہوا استعمال فعل یہ بھی جہاں میں قرآن تاکہ ہے کرتا کوشش کی سمجھانے
کرسکیں۔ ترجمہ درست کا فعل اس خود ہوکر نیاز بے سےفعل پر طور کے مثالمّـعلک ترجمہ کایا
گا جائےto teachسکھانا۔ یا پڑھانا یعنیمیں شروع کے فعل اسیـَتـمعدوم یہ سے نے کر فہ اضا کا
فعلمّـتعلگا جائے بنیعنیایکسیکھنا کا لوگوں ذیادہ سےیاسکھانا۔طرح اسیقابلto meet
یعنیکے ۔اس وغیرہ نا اتر پورا ،ملنافعل معدومتقابلگا جائے کیا ترجمہ کاtwo or more
people meeting each otherوغیرہ۔ ہونا ملنا۔باہم کا لوگوں زیادہ سے دو یا دو یعنی
لفظ کے آیت اس پر خطوط انہیں ہم اب"ُطُقْسَت"جو ہیں کرتے ترجمہ صحیح کا"ُطُقْس"معدو کافعل م
ہے۔"ُطُقْس"کےمعانیto dropاورto bring downاردو ہم جو ہے لفظ وہی کاانگریزی ۔یہ ہیں
ہیں کہتے میں چال بول عام ہم تو ہو چھوڑنا اسکول کو ۔بچوں ہیں کرتے استعمال سے روانی بھی میں
راستے مجھے کہ ہے ہوتا سوار پر سواری ہماری کر کہہ یہ ہے۔کوئی کرنا ڈراپ اسکول کو بچوں کہ
کردینا۔ ڈراپ میںا بعض ہمجاتے کرتے ڈراپ بھی میں پارلر بیوٹی کوبیگم ہوئے جاتے دفتر وقات
جاتے کرتے ڈرپ بھی انہیں ہم تو ہو پڑتا میں راستے ٹھکانہ کا دار رشتہ عزیز کے کسی ہیں۔اگر
کو شے کسی ہیں۔گویالئے کے کام خاص یا مقصد خاص کسیپر مقصود ِ منزل کی اسیا تارناْا
کسی کو شے کسیمقصمقا کے اس سے دمچھورنا پر"ُطُقْس"ہیں ہوتے معانی کےحقیقیع یہ ۔کم مل
ہے رہتا پژیر عمل مابین کے ء اشیا دو یا اشخاص دو ازکمکہالتا فاعل واال کرنے ڈراپ میں جن
اکیال فاعل یعنی واال کرنے ۔ڈراپ ہیں کہالتے مفہول شے یا شخص اکیال واال ہونے ڈراپ اور ہے
زیادہ سے ایک اشیاء یا لوگ والے ہونے ڈراپ مگر ہے ہوتا ہی شخصبھیہیں سکتے ہولحاظ ۔اس
سے"ُطُقْس"فعل کامعدوم"ُطُقْسَت"گا دے معانی یہکہایککے مقصد خاص کسی کو اشیا زیادہ سے
لئے کے حصولمقصود منزل خاص کسیپرتاراْاجانا۔آیت مطالعہ ِ زیر ہمارے ذاٰلہ6:59لفظ اس کے
"ُطُقْسَت"لئے نے علماء ہمارے جو معانی کے گرنے اور جھڑنے بھی کہیں مقصد بال کے شے کسی سے
کے گرامر وہ ہیں۔ ہیں غلط بالکل سے رو کی قواعدنِمپر طور عام معانی کےfrom، سے یعنی
مگر ہیں جاتے کئے سے طرف کی کسی ،ازطرفof،than،who،whoever،whomاور
- 11. whosoeverبھینِمحساب کے ضرورت کی بیان اور وقوع ِ محل جو ہیں آتے ہی میں معانی کے
۔ ہیں جاتے لگائے سےبعد کے تحقیق کی سال کئی اور مطالعے گہرے نے الحروف راقمایک
اصولیہکہ ہے کیا دریافت بھیسے لحاظ تکنیکیالفاظ کے قرآن( words)یعنی جزیات اور
ِ حروفجر(articles and conjunctions)کی اردو معانی ترین قریب کے مفہوم اصل کے
میں زبان انگریزی بجائےپر طور بہترسے لحاظ کے وسعت اور گرامر جو ہیں ملتےکے اردو
میں مقابلےمکملایکہے۔ زبانکی لکھنے مضامین تحقیقی اپنے پر قرآن نے الحروف راقم لئے اسی
ابصوت نامہ ماہ دینی میں بعد مگر تھی کی سے لکھنے جات مقالہ پر قرآن میں زبانانگریزی تداء
مدیر اور بانی کے الحقح جنابفرہاد امیر سینصاحبکی احباب دیگر اور اصرار پرزور کے
احترام کے خواشمیںتحقیقی پر قرآنگیا۔ کیا شروع میں اردو سلسلہ کا لکھنے مضامینف قرآنہمی
صطالحات ا تکنیکی اور قواعد تکوینی ، باریکیاں کی نحو و صرف لئے کےگزا گوش کے آپ کور
ِنس ورنہ ہے یہی بھی وجہ کی کرنے استعمال الفاظ کےانگریزی میں مضامین اردو لئے کے کرنے
ال قرآنی لئے کے پکڑنے مضمونخ کی آپ کو مفہومصحیح کےجزیات و فاظدمتکرنا پیش میں
قدرےہے۔ مشکلمیں زبان اردوprepositions،conjunctionsاورidiomsسے کثرت اتنی
سے وجہ کی جن ہیں دستیاب میںانگریزی اور عربی قدر جس ملتے نہیںمیں زبان اردوآیات قرآنی
( واؤ ساتھ کے فقروں اور جملوں ، الفاظ اکثر کے قرآن ًالآتا۔مث نہیں میں سمجھ مفہوم صحیح کاولگتا )
ہےمیں تراجم اردو کو جس"او"ر)( andکعالوہ ےاورمیں معانی کسیتا جا لیا نہیں۔جبکہ
( واؤ یہی کا عربی میں انگریزیوا ، محل موقع اپنے )آنے ساتھ اپنے ، سابقوں اور الحقوں پنے
ہے۔ دیتا معانی مختلف میںآیات مختلف کی قرآن سے اعتبار کے فعل اور اسم والےاسیطرحعربی
ادا کاالتعریف ۃ(the definite article)المیں انگریزی جو ہےTheاسم کسی میں اردو مگر ہے
لفظ کوئی لئے کے بنانے خاص ِ اسم کوہے نہیںماسوائےکے اساپن الفاظ فالتو میں تراجم کہے
۔ جائیں لگائے پاسلفظ عربی"بح"لفظ ہی ایک کے انگریزی بھی معانی کےDearسمجھ سے
اور ہے دیتا بھی مطلب کا ہونے پیارا میں آپ اپنے جو ہیں آجاتے میںیعنی مہنگی کسی اور
قیمتیقدر گراں اورعربی تو گی جائے کی بات یہی میں ۔اردو ہے ہوتا استعمال بھی لئے کے چیز
د پیارا اور قیمتی برعکس کےانگریزی اورگی جائیں سمجھی باتیں الگ الگ وسمجھانے جنہیں
چیز پیاری میں اصل کہ ہوگی درکارتفصیل سے الگ لئے کےقیمتی ہیقیم بیش ،قدر گراں ،ت
،محبوباورشے قیمت بیشجسے ہے ہوتیمیں بی عر"ہنح"میںانگریزی اورPreciousکہا
جاتاہےدیگر کے عربی حال یہیاور الفاظلیا مطلب ہی ایک میں اردو کا جن ہے بھی کا جر ِ حروف
عربی یہی میںانگریزی مگر ہے جاتااور الفاظسے لحاظ کے استعمال اپنے جر ِ حروفکیعربی
طرح۔ ہیں دیتے معانی کئیالگ الگآیت مطالعہ ِ زیر ہمارے6:59میں"ُطُقْسَت"اور"ٍةَقَرَو"کے
والے آنے میں درمیانprepositionجر ِ حرف یعنی"نِم"صحیح کا جس ہے حال یہی بھی کا
کے قرآن استعمالگیا۔ کیا نہیں میں تراجمجر ِ حرف مذکورہ(preposition)"نِم"اپنے دراصل
فعل معدوم والے آنے پہلے سے"ُطُقْسَت"کر مل ساتھ کےکے فعل اسصرف اور صحیح بالکل
کے انگریزی جو گا دے معانی وہیidiomیعنیprepositionہیں بنتے سے مالپ کے فعل اور
- 12. ۔یعنیاس والے ہونے پیدا میں فہمی فرآن دراصل جر ِ حروف والے آنے ساتھ کے الفاط کے قرآن
تذبذب(confusion)سے میں معانی سے بہت کے الفاظ عربی کے قرآن کہ ہیں بچاتے سے
جائیں لئے معانی سے کون پر مقام کس۔ع سے انگریزی کسی تجربہ کا قاعدے اسمست کی ربیند
میں قاموسDropping of۔ ہیں کرسکتے خود آپ کر دیکھ معانی میں عربی کےگویااو کتابی مستندر
کے گرامر اور لغات الیکٹرونکسے رو کی قواعد"نِم ُطُقْسَت"صحیح بالکل کےمنفرد اور
معانیوہیdrop ofپر مقصود ِ منزل کیاس کو کسی میں معموالت کے مرہ روز آپ جو گےبنیں
۔ ہیں کرتے استعمال لئے کے پہنچانے سے احتیاظاگرچہ"ُطُقْسَت"لفظ بنیادی کے"ُطُقْس"سے
گرنےfallمی حمل ِ اسقاط جو ہیں بنتے بھی معانی کےمگرہیں جاتے کئے استعمال ںِ زیر ہمارے
میںآیت مطالعہواال آنے بعد کے فعل اسpreposition"نِم"کو فعل اسidiomیونہی ہوئے بناتے
گرنے سے احتیاطی بد یا وجہ بالسے جن دیتا نہیں میں معانی وہ کے گرانے یاعلمائے ہمارے
ہے۔ دیا مفہوم غلط کا جھڑنے پتہ کار بے ایک کو الفاط ان کے قرآن نے کرامًالمثکے انگریزی
لفظgetہیں معانی سے بہت کےمگرgetجر ِ حروف کے انگریزی والے آنے ساتھ کے
(prepositions)،in،out،off،up،downوغیرہاشتراک کےسےوالیبننے
ااس کےنگریزیلفظgetمختلف کیتکوینیاشکالget in،get out،get off،get up
اورget dowکر رکھ نظر مد کومیں جملے کسیوالے ہونے استعماللفظ اسgetکے
مع صحیح بالکلجاتے لئے انیہیںہوتے مختلف سے دوسرےایک سے وجہ کی جر حروف جو
ہیں جاتےمگرمیں جملےہے رہتا وہی لفظ بنیادی۔لفظ کا انگریزی طرح اسیtakeآنے ساتھ اپنے
جر ِحرف والے(preposition)in،out،from،offاورupوغیرہسے مناسبت کیtake in
،take out،take from،take offاورtake upخ وہی اپنے میںشکل کیجو گا دے معانی اص
تصنیف جملہ سے لفظ اسلفظ کا تھے۔انگریزی لئے نے والے کرنےputجر ِ حروف مختلف
جیسے ۔ گا دے معانی مختلف ساتھ کےput upاور ہیں معانی اور کےput out۔ اور کےput in
معانی کےدو انسے نوںگے۔ ہوں الگپر الفاظ سبھی والے ہونے استعمال میں جملے کسی قاعدہ یہ
ہے۔ ہوتا الگو ٖبعینہِ حروف جابجا ساتھ کے الفاظ کے قرآن بھی نے ٰلی تعا تبارک ہللا طرح اسی
صرف کے الفاظ والے نے ہو استعمال میں قرآن تاکہ ہے کیا استعمال باقاعدہ کا جرمعانی وہی
جائی لئےتصنیف میں قرآن نے ہللا جو ں۔ ہیں کئےنے الحروف راقمبالکل کے الفاظ کے قرآن
قاعدہ کردہبیان میں سطور باالئی لئے کے لینے معانی صحیحپر قواعد کے زبانوں دیگر اور قرآن
تحقی اور خوض غورو بڑےبعد کے قسے محنت خاصیہے کیا دریافتمفہومصحیح کا قرآن جو
ہے ہوسکتا ثابت راہ ِ مشعل لئے کے والوں سمجھنے۔ترجمہ کا الفاظ کے قرآن اور فہمی قرآن ہم اگر
پھر تو نے اپنا نہیں قاعدہ تحقیقی یہ میں کرنےسے میں معانی کئی کئی کے الفاظ عربی کے قرآن
ایک کسیکا معانی صحیحچا جی جو کا جس اور ہوگا مشکل خاصہ کرنا انتخابقرآنی وہ گا ہے
سے الفاظ کے آیاتمعانی کے مرضی اپنیرہے کرتا مسخ کو مفہوم اصل کے قرآن کےنکال
گا۔بغیر دیکھے پیچھے آگے نے عالم کے فکر مکتبہ ہر ہمارے کہ کیا یہی ساتھ کے قرآن نے ہم
الفاظ کے ہللادئیے رکھ سامنے ہمارے گھڑکے مطابق کے عقائد اپنے اور مرضیاپنی معانی کے
۔جس ہے جاتا رچایا ڈھونگ یہی بھی میں کرنے اخذ معانی کے الفاظ کے قرآن سے آیات ِ تصریف
اس مگر ہے ہوا استعمال بھی میں آیات دیگر جو ہے جاتا دیکھا کو لفظ اس صرف میںساتھ کے
ہ استعمالِ حروف والے ونےجر(prepositions)جزیات اوردیگر(articles)کمیں خاطر کسی و