پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
پاکستان میں دہشت گردی کا بانی
داخلی اور خارجی سیاست کے اعتبار سے آج ہمارے محبوب وطن، پاکستان، کے لئے سب سے بڑا مسئلہ انسداد دہشت گردی ہے ۔اس ہوش ربا اور تشویش انگیز مسئلہ سے نپٹنے کے لئے اولین مرحلہ پر یہ کھوج لگانا ضروری ہے کہ باطل کے سیاہ پوش دستوں کا ’’قافلہ سالار‘‘ کون تھا؟
آئیے اس سلسلہ میں پاکستان کے شیعہ محقق اور ماہنامہ’ خیرالعمل‘ لاہور کے مدیر اعلیٰ جناب ڈاکٹر عسکری بن احمد کے افکار و تاثرات کا انہی کے الفاظ میں مطالعہ کریں ۔ آپ مذکورہ رسالہ کے شمارہ ستمبر ۱۹۹۷ء (صفحہ ۲۲ تا ۲۵) میں تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ فرقہ وارانہ منافرت اور بین الفرق الاسلامیہ دہشت گردی کا آغاز جرنل ضیاء الحق مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے دور سے ہوا۔ دور بین نگاہیں یہ بھی دیکھ سکتی ہیں کہ اسی زمانہ میں بھارت میں دارالعلوم دیوبند کا جشن صدسالہ ہوا جس کی صدارت بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی آنجہانی نے کی۔ اور اس دارالعلوم کو بہت بڑی گرانٹ عطا کی۔ اس جشن میں شرکت کے لئے پاکستان سے بھی کئی دیوبندی اور اہل حدیث علماء کے وفود وہاں گئے۔ اور اندرا گاندھی جو پاکستا ن کو دولخت کرنے کا باعث بنی تھی اورمشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں جس کے ہیلی کوپٹرز اور چھاتہ بردار فوج نے کام کیا اسی اندراگاندھی کے منتر نے دیوبند کے جشن میں جانے والے علماء کی پھڑکی گھما دی۔ اور مغربی پاکستان کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا۔
*۔۔۔ جرنیل ضیاء الحق کی اسلامائزیشن کے ہر ہر مرحلے پر سعودی عرب کے علماء اور زعماء یہاں پاکستان تشریف لاتے رہے اور ہدایت کاری کرتے رہے۔ انہی دنوں مسجد کعبہ کے امام جماعت محمد بن عبداللہ بن سبیل نے پاکستان میں آ کر ارشاد فرمایا کہ جو کچھ ہم سعود ی عرب میں کر رہے ہیں وہی کچھ پاکستان میں اہل حدیث کر رہے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیتmuzaffertahir9
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہہ وسلم کی تاکیدی وصیت
’جب تم اسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پر گھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے۔ کیونکہ وہ خدا کے خلیفہ مہدی ہوگا۔‘ (مستدرک حاکم کتاب الفتن و الملاحم باب خروج المہدی)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو بھی مامور اور امام آیا کرتے ہیں ان کو قبول کرنا اور ایمان لانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ تمام برکتیں ان سے وابستہ کردی جاتی ہیں۔ اور ان کے بغیر ہر طرف تاریکی اور جہالت ہوتی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا۔ ’جو شخص (خدا کے مقرر کردہ) امام کو قبول کئے بغیر مر گیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔‘ (مسند احمد بن حنبل جلد ۴، صفحہ ۹۶)
دعاؤں کی تاثیر آب و آتش سے بڑھ کر ہے
حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات نمایاں طورپر سامنے آتی ہے کہ آپ کااوڑھنا بچھونا گویادعا ہی تھا اورآپ کا سارا انحصار محض اپنے رب کریم کی ذات پر تھا ۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ ہوگا‘‘۔(ملفوظات جدید ایڈیشن جلد ۵ صفحہ ۳۶)
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
شان اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نظر میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین کی طرف سے عوام الناس میں نفرت اور اشتعال پھیلانے کے لئے حضرت بانی ٔجماعت احمدیہ پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ آپ نے اہلِ بیت کی توہین کی ہے۔ یہ الزام سراسر غلط اور حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بانیءجماعت احمدیہ اہلِ بیت سے بے حد محبت اور عشق رکھتے تھے۔ ذیل میں حضرت بانیء جماعت احمدیہ کی چند تحریرات پیش کی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی اور آپ کی نظر میں ان کا کتنا عظیم الشان مقام اور مرتبہ ہے۔
آج ساری امت مسلمہ غیرمعمولی افتراق ، انتشار اور غربت و افلاس اور ذہنی و فکری پسماندگی کا شکار ہے۔ اس افتراق اور زبوں حالی کو دو ر کرنے کے لئے اور اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کی فضا پیدا کرنے کے لئے مختلف اوقات میں مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں لیکن آخر وہی ہوتا رہا جس کی نشان دہی قرآ ن کریم میں آئی ہے کہ ’’ تحسبھم جمیعاً و قلوبھم شتی‘‘ کہ بظاہر یہ ایک ہیں مگر ان کے دل انتشار کا شکار ہیں ۔ بہرحال یہ بات واضح ہے کہ مسلمانوں کو متحد کرنے اور ان کے اختلافات کو دور کرنے کے لئے جو بھی تحریک اٹھی اس کو ناکامی کامنہ دیکھنا پڑا۔
سوچنے کی بات ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے اور مسلمانوں کو متحد کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام کیوں ہو رہی ہیں۔ اور اسلام کے نام پر اٹھنے والی تحریکیں بجائے خدا تعالیٰ کی محبت اور تائید کو جذب کرنے کے اس کے قہر کا مورد بن رہی ہیں۔ کیوں مسلمانوں کی ایسی کسمپرسی کی حالت میں قرون اولیٰ میں تو خدا کی رحمت جوش میں آ جاتی تھی اور اب نہیں آ رہی؟ اس امر پر غور کرنے اور سوچنے کے بعد اور قرآن کریم اور احادیث کے مضمون کے مطالعہ کے بعد نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس کی اصل بنیادی وجہ یہی ہے کہ مسلمان اپنے قول وفعل میں تضاد کی وجہ سے اس نعمت خداوند ی سے محروم ہو چکے ہیں جو ان کو متحد کرنے کی ضامن تھی جس کا وعدہ ان سے خدا تعالیٰ نے سور ہ النور کی آیت استخلاف میں ان الفاظ میں دیا تھا:
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan SaeediAbul Meezab
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan Saeedi
اس کتاب میں: ہندوستان میں وھابیت اور انگریز فائنانسنگ کا ظہور
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی علمی اور عملی حالت
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کے شرمناک مسائل
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی گستاخیاں
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) اور مرزا غلام احمد قادیانی
Ghair Moqallideen (naam nihad Ahle Hadees) ki Ilmi or Amali Halat
Hindostan main Wahabiyyat or Angrazi Financing ka zahoor
British Financing in India and the Sect of Ahl e Hadees (Ghair Moqallid)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
دشمنان ِ اسلام ۔ اسلام کا لبادہ اوڑھ کرحضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کی پہلے تکذیب شروع کی، پھر مخالفت پر اترے، پھر ان کے شیطان نے ان کو مزید ترقی دی تو بیہودہ گوئی اختیار کر گئے اور اب تو یہ شرم وحیا کی جملہ حدود پھلانگتے ہوئے فحش کلامی پر اتر آئے ہیں ۔
تحت ازل سے ہی یہ شیطان انبیاء علیہم السلام پر فحش الزامات لگاتے چلے آئے ہیں۔ حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت یوسف علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام وغیرہم پر جو فحش الزامات لگائے گئے وہ مسلمانوں کے اپنے لٹریچر میں موجود ہے۔ حتّٰی کہ سب سے بڑھ کر پاکباز ، سب سے بڑھ کر طاہر ومطہرّ ، سیّد المعصومین حضرت محمد مصطفی ﷺ پر بھی گند اچھالا گیا۔
شان اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی نظر میں
جماعت احمدیہ کے مخالفین کی طرف سے عوام الناس میں نفرت اور اشتعال پھیلانے کے لئے حضرت بانی ٔجماعت احمدیہ پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ آپ نے اہلِ بیت کی توہین کی ہے۔ یہ الزام سراسر غلط اور حقائق مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت بانیءجماعت احمدیہ اہلِ بیت سے بے حد محبت اور عشق رکھتے تھے۔ ذیل میں حضرت بانیء جماعت احمدیہ کی چند تحریرات پیش کی جاتی ہیں۔ جس سے یہ اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ کو اہل بیت سے کس قدر محبت تھی اور آپ کی نظر میں ان کا کتنا عظیم الشان مقام اور مرتبہ ہے۔
آج ساری امت مسلمہ غیرمعمولی افتراق ، انتشار اور غربت و افلاس اور ذہنی و فکری پسماندگی کا شکار ہے۔ اس افتراق اور زبوں حالی کو دو ر کرنے کے لئے اور اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کی فضا پیدا کرنے کے لئے مختلف اوقات میں مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں لیکن آخر وہی ہوتا رہا جس کی نشان دہی قرآ ن کریم میں آئی ہے کہ ’’ تحسبھم جمیعاً و قلوبھم شتی‘‘ کہ بظاہر یہ ایک ہیں مگر ان کے دل انتشار کا شکار ہیں ۔ بہرحال یہ بات واضح ہے کہ مسلمانوں کو متحد کرنے اور ان کے اختلافات کو دور کرنے کے لئے جو بھی تحریک اٹھی اس کو ناکامی کامنہ دیکھنا پڑا۔
سوچنے کی بات ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے اور مسلمانوں کو متحد کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام کیوں ہو رہی ہیں۔ اور اسلام کے نام پر اٹھنے والی تحریکیں بجائے خدا تعالیٰ کی محبت اور تائید کو جذب کرنے کے اس کے قہر کا مورد بن رہی ہیں۔ کیوں مسلمانوں کی ایسی کسمپرسی کی حالت میں قرون اولیٰ میں تو خدا کی رحمت جوش میں آ جاتی تھی اور اب نہیں آ رہی؟ اس امر پر غور کرنے اور سوچنے کے بعد اور قرآن کریم اور احادیث کے مضمون کے مطالعہ کے بعد نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ اس کی اصل بنیادی وجہ یہی ہے کہ مسلمان اپنے قول وفعل میں تضاد کی وجہ سے اس نعمت خداوند ی سے محروم ہو چکے ہیں جو ان کو متحد کرنے کی ضامن تھی جس کا وعدہ ان سے خدا تعالیٰ نے سور ہ النور کی آیت استخلاف میں ان الفاظ میں دیا تھا:
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan SaeediAbul Meezab
Aaina e Wahhabiyat آئینہِ وھابیت by Allama Adnan Saeedi
اس کتاب میں: ہندوستان میں وھابیت اور انگریز فائنانسنگ کا ظہور
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی علمی اور عملی حالت
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کے شرمناک مسائل
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) کی گستاخیاں
غیر مقلدین (نام نہاد فرقہِ اہلحدیث) اور مرزا غلام احمد قادیانی
Ghair Moqallideen (naam nihad Ahle Hadees) ki Ilmi or Amali Halat
Hindostan main Wahabiyyat or Angrazi Financing ka zahoor
British Financing in India and the Sect of Ahl e Hadees (Ghair Moqallid)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان
ترجمہ:۔ (از اہل سنت دیو بندی عالم محمود الحسن)’’محمد باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر ہے سب نبیوں پر ‘‘
حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اعتراضات
جماعتِ احمدیہ کے پیش کردہ جوابات اپنے اندر دلائل اور سچّائی کا ناقابلِ ردّ، ٹھوس علمی مواد رکھتے ہیں۔اس لئے آج تک اُن جوابات کے ردّ کی استطاعت کسی کو نہیں ملی۔ یہ محض ایک دعوٰی نہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے جس کا ثبوت خود معاندینِ احمدیّت کا لٹریچر مہیّا کرتا ہے۔ اس لٹریچر میں اُن جوابات کے ردّ کی بجائے پھر اُنہیں پِٹے ہوئے اعتراضات ہی کو دوبارہ یا بار بارپیش کر دیا جاتا ہے۔ معترضین کی یہ روِش ان کی دلائل کے لحاظ سے بے بضاعتی اور علمی شکست خوردگی کی نمایاں دلیل ہے۔
اُن کے شکست خوردہ ہونے کا کھلا کھلا ثبوت اور جماعتِ احمدیّہ کے دلائل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ان کا جہاں بس چلتا ہے وہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر پر پابندیاں لگوانے اور اسے بین کرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر کی اشاعت ان کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کی قلعی کھولنے والا ہے۔
معترضین کے شکست خوردہ ہونے اورجماعتِ احمدیّہ کے جوابات کے ناقابلِ ردّ ہونے کی تیسری دلیل یہ ہے کہ مخالفینِ احمدیّت اپنے اعتراضات کو علمِ کلام کے مسلّمہ اصولوں پر مبنی دلائل کے ساتھ پیش کرنے کی بجائے اپنے خود ساختہ، بے بنیاد معیاروں پر استوار کر کے اشتعال انگیزی اور دشنام طرازی سے آلودہ کر کے پیش کرتے ہیں۔جیسا کہ احمدیّت کے ایک مخالف مصنّف، ڈاکٹر غلام جیلانی برق صاحب نے جماعتِ احمدیّہ کے خلاف اپنی ایک تصنیف میں یہ اعتراف کیا کہ
’’ آج تک احمدیّت پر جس قدر لٹریچر علمائے اسلام نے پیش کیا ہے، اس میں دلائل کم تھے اور گالیاں زیادہ۔ ایسے دشنام آلودہ لٹریچر کو کون پڑھے اور مغلّظات کون سنے۔‘‘ (’’ حرفِ محرمانہ ( احمدیّت پر ایک نظر) ‘‘ صفحہ۱۱، ۱۲ ۔مطبوعہ شیخ غلام علی اینڈ سنز۔ لاہور )
مختلف دعاوی اور ناموں پر اعتراض
جس نے مہدی ء کی تکذیب کی اس نے کفر کیا
مسیح موعود ء پر ایمان نہ لانے والے ...؟
آنحضرت ﷺ نے اپنے مسیح و مہدی کے بارہ میں فرمایا تھا
اذا رایتموہ فبایعوہ۔( ابنِ ماجہ۔ کتاب الفتن باب خروج المہدی)
کہ تم جب بھی اس کو پاؤ تو اس کی بیعت میں داخل ہو جانا
The Holy Qurr'an and Promised Messiah (AS)muzaffertahir9
"تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔ " (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)
This book is the first from the series of the books which will be released one after the other to 'expose' the most dangerous Dajali Fitna of the current times "Dawate-Islami" or "Dawate-Ilyasi".
Please must read these books to save your iman and decide with your IMAN & ISHQ, and see how these people are destroying Ahle-Sunnat.
جس نے مہدی کے ظہور کا انکار کیا اس نے گویا ان باتوں کا انکار کیا جو محمد ؐ پر...muzaffertahir9
ان مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ جو چوہدویں صدی میں امام مہدی کے منتظر تھے
مقام شکر ہے کہ نام نہاد علماءنے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ چوہدویں صدی ختم ہوگئی ہے ۔ سارا عالم اسلام چوہدویں صدی میں امام مہدی کا شدت سے منتظر تھا ۔ اور بعض علماءکہا کرتے تھے کہ چوہدویں صدی ختم نہ ہوگی جب تک امام مہدی ظاہر نہ ہوجائے ۔ اگر چوہدویں صدی میں امام مہدی کے ظہور کے عقیدہ میں مسلمان درست تھے اور یقیناً درست تھے تو معلوم ہوا کہ آنے والا تو چوہدویں صدی میں آچکا لیکن نام نہاد علماءنے اخفاءحق میں مہارت رکھنے کے باعث مسلمانوں کو سچے مہدی کی شناخت سے محروم رکھا ۔
میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جس کے آخری زمانہ میں، جبکہ ضلالت پھیل جائے گی، آنے کا وعدہ دیا گیاہے۔ عیسیٰ یقیناًفوت ہو گیاہے اور مذہب تثلیث جھوٹ اورباطل ہے۔ توُ یقیناًاپنے دعویٰ نبوت میں اللہ پر افتراء کر رہا ہے ۔ نبوت تو ہمارے نبی کریم ﷺ پرختم ہو گئی۔ اور اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن جو سابقہ صحف سے بہتر ہے اوراب کوئی شریعت نہیں مگر شریعت محمدیہ۔ تاہم میں خیرالبشر ؐ کی زبانِ مبارک سے ’’نبی‘‘ کا نا م دیا گیاہوں اوریہ ظلّی بات ہے اور آپؐ کی پیروی کی برکات کا نتیجہ ہے ۔ میں اپنے آپ میں کوئی ذاتی خوبی نہیں دیکھتا بلکہ میں نے جو کچھ بھی پایاہے اُسی مقدس نفس کے واسطہ سے ہی پایاہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے
بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ آپ وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کے ظہور کے متعلق قرآن کریم ،احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان اُمت میں پیشگوئیاں موجود ہیں اور آپؑ نے اپنا وہی مقام بیان فرمایا ہے جو ان پیش خبریوں میں آنے والے مسیح اور مہدی کا بیان کیا گیا ہے اور جماعت احمدیہ آپ کو آپ کے جملہ دعاوی میں سچا جانتی ہے۔ اس لئے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگان و علماءامت کی روشنی میں آنے والے مہدی اور مسیح کے مقام کی وضاحت کر دی جائے۔
مسیح و مہدی کا مقام اور قرآن شریف
قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ آیت نمبر۳،۴ 62:3 میں آنحضرت ﷺکی دو بعثتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آپکی پہلی بعثت عرب کے امیّوں میں ہوئی اور دوسری بعثت وَاٰخَرِینَ مِنھُم لَمَّا یَلحَقُوا بِھِم کے مطابق آخرین میں مقدر تھی جب یہ آیات نازل ہوئیں تو صحابہ کرامؓ نے آنحضرت ﷺسے یہ دریافت فرمایا کہ یہ آخرین کون لوگ ہیں جن میں حضورﷺ کی دوسری بعثت ہو گی۔ اس پر آنحضرت ﷺنے مجلس میں موجود حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا۔
لَوکَانَ الِایمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَالُہ رَجُلُ اَورِجَالُ مِن ھٰوُلَآئِ (بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ)
اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔
جماعت احمدیہ کی تاریخ الٰہی نصرت کے نشانوں سے اس طرح بھری پڑی ہے کہ گویا ان کاایک ٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہے ۔ دنیا کاکوئی خطہ نہیں جو ان نشانات سے خالی ہو ۔ خلافت حقّہ اسلامیہ احمدیہ سے صدق و اخلاص او ر وفا کاتعلق رکھنے والے تمام احمدی ان نشانوں کے گواہ ہیں ۔ صرف ذاتی اور انفرادی طورپر یامقامی اور ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی پیمانے پر ساری جماعت احمدیہ عالمگیر کے ساتھ خدا تعالیٰ کاجو خاص فضل اور احسان کا غیر معمولی سلوک ہے اور اس کی نصرت کے جو نشان موسلا دھار بارش کی طرح برس رہے ہیں ان کااحاطہ تو درکنار ان کا تصور بھی کسی انسان کے بس میں نہیں۔
ساختار نظام جامع رفاه و تامين اجتماعی در ايران و عملكرد گذشته آنYaser Derakhshan
این نوشتار مروری است بر نظام رفاه و تأمین اجتماعی در ایران از سال ۱۳۴۰ تا ۱۳۹۰.
این ارائه مربوط به درس توسعه و رفاه اجتماعی با آقای دکتر فیروزآبادی در دانشکده علوم اجتماعی دانشگاه تهران است. پژوهشگر: یاسر درخشان
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت
ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔
تأثير التخطيط الاستراتيجي على الصراع في المنظمة- رسالة دكتوراه.pdfMohamed Awad
محمد احمد محمد عواد . تأثير التخطيط الأستراتيجي على الصراع في المنظمة . كلية التجارة /جامعة عين شمس. وحدة الشهادات المهنية 2019.
أعدت هذه الدراسة من أجل التعرف على أبعاد التخطيط الاستراتيجي بالهيئة العامة للاستثمار والمناطق الحرة خلال عام 2018، وكذا التعرف على مستويات الصراع التنظيمي وأنماط إدارة الصراع بها. وقد أستخدم في الدراسة أستقصاء ميداني نشر على العاملين بالهيئة.
وقد شملت أبعاد التخطيط الاستراتيجي بالدراسة (الرؤية – الرسالة – الأهداف الاستراتيجية – التحليل البيئي – الخيارات الاستراتيجية – تقييم الخطط الاستراتيجية)، وتضمنت ابعاد الصراع التنظيمي (مستويات الصراع – مسببات الصراع – استراتيجيات إدارة الصراع)، وقد تضمت فروض الدراسة ثلاثة فروض رئيسة هي :-
لا توجد علاقة تأثير ذو دلالة معنوية لأبعاد التخطيط الاستراتيجي على مستوى الصراع التنظيمي
لا توجد علاقة تأثير ذو دلالة معنوية لأبعاد التخطيط الاستراتيجي على مسببات الصراع التنظيمي
لا توجد علاقة تأثير ذو دلالة معنوية لأبعاد التخطيط الاستراتيجي على استراتيجيات إدارة الصراع التنظيمي
و استخدم فى اختبار فروض الدراسة الأساليب الإحصائية المعلمية و اللامعلمية.
وتوصلت هذه الدراسة بشكل مجمل إلى أن الهيئة العامة للاستثمار والمناطق الحرة في بديات خطواتها لتطبيق منهج التخطيط الاستراتيجي، وكذا تبين وجود لمسببات الصراع التنظيمي داخل البيئة التنظيمية للهيئة، وكذا وجود صراع تنظيمي بين العاملين بها، مع إعتماد معظم المديرين بها بصورة رئيسة على نمط الإجبار في إدارة هذا الصراع.