The document summarizes the history and development of the Zambian copper mining industry from 1974 to 2000. It discusses how copper mining drove the Zambian economy starting in the 1970s. However, global copper prices declined in the 1980s, straining the country's economy. The Zambian government privatized the industry in the 1990s, leading to restructuring and foreign investment to help the industry recover. The summary focuses on the key events and economic impacts of the copper mining industry on Zambia over this period.
اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے: صبح وشام کے اورادو وظائف، سانپ بچھو وغیرہ سے حفاظت کےلیے،دین، ایمان ،جان مال،بچے سب محفوظ ہوں اور بہت کچھ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
سردار نوجوانان جنت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت سے متعلق مستند روایات پر مشتمل تحریر ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
100 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامات پر مشتمل مدنی گلدستہ ۔ ۔ ۔آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔ برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے: صبح وشام کے اورادو وظائف، سانپ بچھو وغیرہ سے حفاظت کےلیے،دین، ایمان ،جان مال،بچے سب محفوظ ہوں اور بہت کچھ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
سردار نوجوانان جنت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت سے متعلق مستند روایات پر مشتمل تحریر ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
100 صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی کرامات پر مشتمل مدنی گلدستہ ۔ ۔ ۔آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔ برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے: نیت کا پھل، ارکان اسلام، درخت ایمان کی شاخیں، کون مسلمان افضل ہے؟ اور بہت کچھ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
اس کتاب میں آپ پڑھ سکیں گے مسلمانوں کی بیماریاں اور ان کا علاج، بچّوں کی پرورش کا اسلامی طریقہ، نکاح کے بعد کی رسمیں، عورتوں کا پرد ہ، موت کے وقت کی رسمیں، کسب کے نقلی فضائل اور بہت کچھ۔ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
Com o crescimento do comércio eletrônico, muitas micro e pequenas empresas se interessaram em ingressar nesse mercado com intuito de expandir a divulgação de seus produtos e ampliar suas vendas. O objetivo da apresentação é mostrar pontos importantes relacionados ao planejamento e gestão, que vão além de uma boa tecnologia.
اس رسالے میں آپ پڑھ سکیں گے: نیت کا پھل، ارکان اسلام، درخت ایمان کی شاخیں، کون مسلمان افضل ہے؟ اور بہت کچھ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
اس کتاب میں آپ پڑھ سکیں گے مسلمانوں کی بیماریاں اور ان کا علاج، بچّوں کی پرورش کا اسلامی طریقہ، نکاح کے بعد کی رسمیں، عورتوں کا پرد ہ، موت کے وقت کی رسمیں، کسب کے نقلی فضائل اور بہت کچھ۔ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
Com o crescimento do comércio eletrônico, muitas micro e pequenas empresas se interessaram em ingressar nesse mercado com intuito de expandir a divulgação de seus produtos e ampliar suas vendas. O objetivo da apresentação é mostrar pontos importantes relacionados ao planejamento e gestão, que vão além de uma boa tecnologia.
Administyração financeira www.downloadstotal.comDownloads Total
Conteúdo Inédito! Cursos em vídeo aulas, cursos de informática, cursos profissionalizantes, cursos...
http://www.downloadstotal.com/
Conteúdo Inédito! Cursos em vídeo aulas, cursos de informática, cursos profissionalizantes, cursos de idiomas, Apostilas, jogos, softwares, templates, lojas virtuais, scripts, Concursos públicos, tv grátis,etc. Tudo dividido entre mais de 300 CATEGORIAS, com os assuntos mais buscados da inter…
اس کتاب میں آپ پڑھ سکیں گے مسلمانوں کی بیماریاں اور ان کا علاج، بچّوں کی پرورش کا اسلامی طریقہ، نکاح کے بعد کی رسمیں، عورتوں کا پرد ہ، موت کے وقت کی رسمیں، کسب کے نقلی فضائل اور بہت کچھ۔ ۔ ۔ آپ کے لئے ایک بہت مفید اور اہم کتاب جس کو پڑھنے سے آپ کے علم اور نیکیوں میں ان شاء اللہ عزوجل اضافہ ہوگا۔آپ اس کتاب کو ویب سائٹ پر موجودرہتے ہوئے آن لائن پڑھنے کے لئے Read کے بٹن اور ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے Download کے بٹن پر کلک کریں۔اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات نیچے دئیے ہوئے Comments Box میں دیں۔برائے کرم اس کتاب کوعلم دین حاصل کرنے کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے ساتھ بھیShare کریں۔
Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 40Aale Rasool Ahmad
Book’s Name: Lataif e ashrafi malfoozat e syed makhdoom ashraf 40
Support to Uploaded by: Aale Rasool Ahmad Katihari
Uploaded By: Gulam Murtaza Nagpuri
O Ministério Público de Santa Catarina (MPSC) apresentou na Comarca de Lages denúncia à Justiça contra seis pessoas pelos crimes de associação criminosa e roubo qualificado. A denúncia foi recebida pelo Poder Judiciário e todos os envolvidos, que se tornaram réus em ação penal, tiveram a prisão preventiva decretada, conforme requerido pelo Ministério Público.
تقديم إدارة دار اقرأ
قد يتيه المرء في صحراء فيسير فيها ولا يعرف شمالها من جنوبها ولا شرقها من غربها. وقد يشتد عليه الأمر فلا يجد ماء ولا شرابًا ولا طعامًا، فيُصبح الهلاك محتمًا عليه من كل ناحية. فكم يتوق هذا المرء إلى أن يأوي إلى شجرة يتفيء تحت ظلالها عند اشتداد الحر ليدفع عن نفسه الهلاك وينتعش في جو لطيف ويشم رائحة الهواء العليل ويشرب من الماء الطاهر النظيف، حقيقة لا سرابًا.
فمَثَل الذي يقرأ القرآن والذي لا يقرأ القرآن ولا يتأمله ولا ينتفع به كمَثَل رجل يتفيء في ظلال شجرة وينتفع من محيطها، ورجل تائه في صحراء لا يرى نجاة في سيره. فهاهنا ظلال العرش برواية ورش، جعله الكاتب ترجمة لمؤلفه، لأن مَن قرأ رواية قرآن كرواية ورش وتعلَّمها وانتفع بها فهو يتفيء في ظلال العرش في ظلال رحمة الله، لأن القرآن ورواياته رحمة من الله قال تعالى: {وما كنت ترجوا أن يلقى إليك الكتاب إلا رحمة من ربك} [القصص: 86].
وهذا الكتاب يُشكِّل قيمة علمية في خدمة القرآن في رواية ورش عن نافع المعتبرة من الروايات المتواترة وخلاصة تجربة علمية في هذه الرواية المباركة عبر سني عمر الشيخ حسين عسيران رحمه الله عما تلقاه من شيخه الشيخ حسن دمشقية رحمه الله، وأضافت الحافظة الجامعة هدية الركبي بلمسة جمال على جمال فخرج الكتاب يتلألأ من بين ثنايا سلالة نورانية تلمع من بيروت وتضيء من مصر - حيث كان ورش - وتشرق من صاحب الرسالة من المدينة المنورة - حيث كان نافع - ويفيض النور من السماء - حيث جبرائيل عليه السلام {وأنزلنا اليكم نورًا مبينًا} [النساء: 174] – ومن رب العزة حيث يختص برحمته مَن يشاء.
والكتاب رقمه المؤلف لطلبة القرآن في رواية ورش ليرضعوا من لبانه ويتزودوا من ثماره ويغرفوا من بحاره، وهو أثارة من علم هذا الشيخ المبارك الذي آتاه الله البصيرة المتفتحة والذاكرة الواعية والذي أجمع مَن قرأ عليه القرآن بتضحيته وإخلاصه في تلقين القرآن على الوجه الذي نزل دون أن يأخذ مقابل تقري
الٰہی جماعتوں پر قربانیوں کے بعد نصرت الٰہی کا نزولmuzaffertahir9
خدا تعالیٰ کے محبوبوں، مقربوں اور مقدسوں کو ہمیشہ امتحان اور ابتلا میں ڈالا جاتا ہے تا کہ دنیا پر ثابت ہو کہ ہر قسم کے مصائب اور مشکلات کے باوجود وہ اپنے دعویٔ محبت الٰہی میں کیسے ثابت قدم نکلے اور مصائب کے زلزلے اور حوادث کی آندھیاں اور قوموں کا ہنسی مذاق کرنا اور دنیا کی ان سے سخت کراہت ان کے پائے استقلال میں ذرّہ برابربھی لغزش پیدا نہ کرسکی۔
صادق آں باشد که ایام بلا
مےگزارد با محبت با وفا
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہےmuzaffertahir9
محمدیؐ خلافت کا سلسلہ موسوی خلافت کے سلسلہ سے مشابہ ہے
پس جب کہ آخری دنوں کیلئے یہ علامتیں ہیں جو پورے طورپر ظاہر ہوچکی ہیں تو اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے دوروں میں سے یہ آخری دور ہے اور جیسا کہ خدا نے سات دن پیدا کئے ہیں اور ہر ایک دن کو ایک ہزار سال سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ سے دنیا کی عمر سات ہزار ہونا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور نیز خدا و تر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے اور اس نے جیسا کہ سات دن وتر پیدا کئے ایسا ہی سات ہزار بھی وتر ہیں۔ ان تمام وجوہات سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہی آخری زمانہ اور دنیا کا آخری دور ہے جس کے سر پر مسیح موعود کا ظاہر ہونا کتب الہٰیہ سے ثابت ہوتا ہے اور نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی کے سر سے آگے نہیں گزرا۔
ہم مسلمان ہیں اور احمدی ایک امتیازی نام ہےmuzaffertahir9
اسلام بہت پاک نام ہے اور قرآن شریف میں یہی نام آیا ہے لیکن جیسا کہ حدیث شریف میں آچکا ہے اسلام کے 73فرقے ہو گئے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے ۔ انھی میں ایک رافضیوں کا ایسا فرقہ ہے جو سوائے دو تین آدمیوں کے تمام صحابہ ؓ کو سبّ و شتم کرتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے ازواج مطہرات کو گالیاں دیتے ہیں۔ اولیاء اللہ کو بُرا کہتے ہیں ۔ پھر بھی مسلمان کہلاتے ہیں ۔ خارجی حضرت علی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کو بُرا کہتے ہیں اور پھربھی مسلمان نام رکھاتے ہیں۔ بلاد شام میں ایک فرقہ یزیدیہ ہے ۔ جو امام حسین ؓ پر تبرہ بازی کرتے ہیں اور مسلمان بنے پھرتے ہیں ۔ اسی مصیبت کو دیکھ کر سلف صالحین نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں سے تمیز کرنے کے واسطے اپنے نام شافعی ، حنبلی وغیرہ تجویز کیے۔ آج کل نیچریوں کاایک ایسا فرقہ نکلا ہے جو جنت ، دوزخ، وحی، ملائک سب باتوں کا منکر ہے۔ یہاں تک کہ سید احمد خاں کا خیال تھا کہ قرآن مجید بھی رسول کریم ﷺ کے خیالات کا نتیجہ ہے اور عیسائیوں سے سن کر یہ قصے لکھ دیے ہیں ۔ غرض ان تمام فرقوں سے اپنے آپ کو تمیز کرنے کے واسطے اس فرقہ کا نام احمدیہ رکھا گیا۔
shan e Khatam ul anbiya - شانِ خاتم الانبیاء ﷺmuzaffertahir9
اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات تمام فیوض وبرکات کاسرچشمہ ہے۔ وہ تمام صفاتِ حسنہ سے متّصف اور ہر خیرو برکت کا مبدء ہے ۔ دنیا کا ذرّہ ذرّہ اور وقت کا ایک ایک لمحہ اس کی بے پناہ اور کبھی نہ ختم ہو نے والی عنایات پر زندہ گواہ ہے۔ سنّت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ خداتعالیٰ اپنے ان افضال وبرکات اور فیوض وانعامات کو مختلف ذرائع سے دنیا میں ظاہر کرتا ہے۔ان بے شمار وسائل میں سے ایک اہم وسیلہ انبیائے کرام کی بعثت کا سلسلہ ہے۔ انبیائے کرام اس زمرۂ ابرار کے سرخیل ہو تے ہیں جو ایک طرف تو ہستی با ری تعالیٰ کے شاہد رؤیت ہو تے ہیں اور دوسری طرف دنیا کے لیے ان کا وجو د خدا نما ہو تا ہے۔یہ روحانی کمال اپنے اپنے درجہ اور مرتبہ کے مطابق ہر نبی کو حا صل ہو تا ہے۔چنانچہ اس میدان میں سب سے افضل، سب سے کامل اور سب سے بلند مرتبہ سید نا ومولانا حضرت محمد مصطفی ﷺ کو عطا ہوا کیونکہ آپ انبیاءؑ کے سرتاج اور تمام مقدسوں اور مطہروں کا فخر ہیں ۔آپؐ اس کائنات عالم کی علّتِ غائی ہیں کیونکہ آپ ہی کی برکت سے حیطۂ کون ومکان کو خلعت تکوین سے نواز ا گیا۔
’لا نبی بعدی‘ حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالے
مارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
عض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
اس حدیث کا ترجمہ اور مفہوم صحابہ اور بزرگان امت کے مستند حوالوں کے ذریعے پیش کیا جارہا ہے ۔
خلافت کے بنیادی معنی جانشینی کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں نبی کے جانشین کے لیے خلیفہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ کے نبیوں حضرت آدمؑ اور حضرت داؤدؑ کے لیے بھی خلیفہ کا لفظ استعمال ہوا کیونکہ وہ الٰہی صفات اختیار کرنے کےلحاظ سے روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ جانشین ہوتے ہیں جن کو خلافت، نبوت عطا کی جاتی ہے۔
مذہب اور نبوت و خلافت کا تصور لازم و ملزوم ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے گذشتہ قوموں جیسی خلافت مسلمانوں کو بھی عطا کرنے کا وعدہ فرمایا بشرطیکہ وہ ایمان اور اعمال صالحہ بجالاتے رہیں۔ ف
Khatm e-nubuwwat ختم نبوت ۔ قرآنی آیات کی روشنی میںmuzaffertahir9
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی و معہود ؑ، بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں’’مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کو خاتم النبییّن نہیں مانتے یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت ،یقین ، معرفت اور بصیرت سے آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا ایسا ظرف بھی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختمِ نبوّت میں ہے سمجھتے ہی نہیں ہیں ، انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے مگر اس کی حقیقت سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ ختم نبوّت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ؟ مگر ہم بصیرتِ تامّ سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے ) آنحضرت ﷺ کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختمِ نبوّت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا بجز ان لوگوں کے جو اِس چشمہ سے سیراب ہوں۔ ‘‘ (ملفوظات۔ جلد اول ۔صفحہ ۳۴۲)
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی اغراضmuzaffertahir9
امّتِ محمدیہ کے کئی بزرگوں ( جیسا کہ حضرت شاہ عبد العزیز ؒ،صوفی بزرگ شیخ عبد العزیز ،مشہور صوفی و ادیب خواجہ حسن نظامی ،حضرت شاہ محمد حسین صابری ) نے امام مہدی کے ظہور کے زمانہ کا تعین بھی کردیا تھا جو کہ چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام علامات اور نشانیاں جو امام مہدی کے دعویٰ سے قبل پوری ہونی تھیں، پوری ہو گئیں اور ہر طرف بڑی شدت سے ایک مسیح اور مہدی کا انتظار ہو رہا تھا۔ عوام سے لے کر علماء تک سبھی، خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبِ فکر سے ہو، بلاتفریق امت محمدیہ کے مرثیہ خواں نظر آتے تھے۔ خاص طور پر احادیث مبارکہ میں جو نقشہ آنحضرت ﷺنے امتِ محمدیہ کا کھینچا وہ من وعن پورا ہو رہا تھا۔ مسلمان زوال کا شکار ہو رہے تھے ،ہزاروں مسلمان عیسائی ہو رہے تھے اور اسلام مختلف فرقوں میں بٹ چکا تھا۔مسجدیں دھرم شالہ بنا دی گئی تھیں۔ایسے حالات میں خدا تعا لیٰ نے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک گمنام بستی قا دیا ن سے ایک جوا ں مرد کو کھڑا کیا جوہر یک رنگ میں سرکارِ دوعالم ﷺکی پیشگو ئیو ں کا مصدا ق تھا۔
یہ مبارک ہستی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی بعثت کی غرض یوں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ک
‘‘ مجھے بھیجا گیا ہے تاکہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کھوئی ہو ئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھائوں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو اُن کی تعداد اِس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
اس قدر صورتیں اس سلسلہ کی سچائی کی موجود ہیں کہ ان سب کو بیان کرنا بھی آسان نہیں۔چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلہ کی عظمت کو دکھایا ہے۔’’
شمائلِ مہدی علیہ الصلوٰۃ والسلام آپؑ کی دعاؤں کا بیانmuzaffertahir9
‘‘دنیا میں دعا جیسی کوئی چیز نہیں الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِیہ عاجز اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کیلئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں ۔اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے …
‘‘اے ربّ العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کرسکتا تو نہایت ہی رحیم وکریم ہے اور تیرے بےغایت مجھ پر احسان ہیں ۔میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں ۔میرے دل میں اپنی خالص محبّت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما ۔اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہوجائے۔میں تیری وَجْہِ کَرِیْم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔رحم فرما ۔اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچاکہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔آمین ۔ثمّ آمین’’
بلادِ عرب پر آنحضرت صلی اللہ علیہ کے احسانات کاتذکرہmuzaffertahir9
حضورﷺ عرب کی ایک بستی مکہ میں پیدا ہوئے جہاں کے اکثر لوگ سخت مزاج اوروحشی صفت تھے۔ وہ کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتے تھے۔ وہاں کی زمین سنگلاخ تھی اورلوگوں کے دل پتھر تھے۔شراب خوری اور زناکاری اس سرزمین کا دستور تھا۔ گویا کہ ضلالت کا ٹھاٹھیں مارتا ہواسمندر
تھا۔مگر یہ حلقہ ظلمت کدہ پھر نورِمحمدﷺ سے مستفیض ہوااورجہاں جہاں بادسموم کا تصور تھا وہاں رقص بہاراں کےجشن میں راحت آمیز ہوائیں اٹھکیلیاں کرنے لگیں۔
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہےmuzaffertahir9
خلافت ایک ایسی حقیقت ہے جو اقوامِ عالم کو مساوات اور جمہوریت کی فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر انتخاب کے میدان میں لا کھڑا کرتی ہے ۔ پھر تائید الٰہی اور نصرتِ خداوندی منتخب فرد کو اپنے حصار میں لے کر خلیفۃ اللہ اور ہر صاحب ایمان کا محبوب،آقا و مطاع بنا دیتی ہے ۔
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے۔ میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعدبھی ناشکری کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
توہین رسالت کی سزا (قرآن و سنت کی روشنی میں) muzaffertahir9
اللہ تعالیٰ نے جس طرح اپنی توہین کی سزاکا اختیار کئی مصالح کے باعث اس دنیا میں کسی انسان کو نہیں دیا اسی طرح اپنے رسول کی توہین کی سزا کا معاملہ بھی اپنے ہاتھ میں رکھا ہے
تعزیرات پاکستان کے مطابق نبی کریم ؐکی شان میں گستاخی اور توہین رسالت کی سزا عمر قید یا موت ہوسکتی تھی۔ 1992ء میں شرعی عدالت کے اس فیصلہ کی بنا پر کہ توہینِ رسالت کی سزا صرف موت ہی ہوسکتی ہے عمر قید کے الفاظ دفعہ 295Cسے حذف کر دیے گئے اور موجودہ ملکی قانون کے مطابق توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے۔
دیگر قوانین کی طرح اس قانون کا مقصد بھی مفاد عامہ اور قیام امن ہی بتایا گیا تھا مگرگذشتہ سالوں کے تلخ تجربات کے بعد ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ اس قانون سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوئے بلکہ الٹا اس قانون کو فتنہ ، فساد اورظلم کا ذریعہ بنایا گیاہے۔ بالخصوص کمزور اور اقلیتی گروہ اس کی زد میں آئے اور ذاتی عناد کی بنا پر توہین رسالت کے نام پر جھوٹے مقدمات درج کروانے کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ حکومت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ یہ رجحان روکنے کے لیے ایک اَور قانون متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس کے مطابق ہر غلط مقدمہ درج کروانے والے پر بھی گرفت کی جاسکے ۔ یہ تو اندرونی ملکی صورتِ حال ہے۔
ہمارے آقا و مولا سید الرسل جناب حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کو خدا تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی رحمت کا دائرہ محض انسانیت تک ہی محدود نہ تھا بلکہ جیسا کہ عربی زبان کے لفظ عَالَمسے ظاہر ہے یہ رحمت وسیع تھی اور ہر قسم کا جاندار، چرند پرند اس دائرہ ٔرحمت میں شامل تھا۔
لیکن افسوس کے وہ نبی جو رحمت بنا کر بھیجا گیااس کی ذاتِ اطہر پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان میں سے بار بار دہرایا جانے والا ایک اعتراض یہ ہے کہ آپ ﷺ نے نعوذ باللہ دنیا میں بد امنی، فساد اورقتل و غارت پھیلائی اور مخالفین پر تلوار اٹھائی جس سے خون کی ندیاں بہ نکلیں۔
لیکن اگر ہم قرآن کریم ، احادیث اور تاریخ کا صحیح رنگ میں مطالعہ کریں نیز اُس علم الکلام سے مستفیض ہوں جو اس زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں عطا فرمایا تو ہمیں اس کے بر عکس ایک ایسے نبیؐ کی تصویر دیکھنے کو ملتی ہے جو نہ صرف اپنوں بلکہ پہلے اور آئندہ آنے والوں کے لیے بھی سراپا سلامتی و رحمت تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عرش کا خدا اور اس کے فرشتے اس پاک نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اورتا قیامت مومنین کو یہ تاکید کی گئی کہ وہ بھی اس رسول مقبولﷺ پر درود بھیجتے رہیں۔
Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداریmuzaffertahir9
مذہبی رواداری یہ ہے کہ اختلاف مذہب و رائے کے باوجوددوسروںکےلیےبرداشت کا نمونہ دکھانا، ان کے مذہبی عقائدو اقدار کالحاظ رکھنا، تحقیر کارویہ اختیار نہ کرنا اور نہ ہی ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا۔اسی طرح دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اعلیٰ انسانی برتاؤکامفہوم بھی مذہبی رواداری میں شامل ہے۔
دیگر مذاہب میں مذہبی رواداری کا تصور اسلام کےبالمقابل تقریباً ناپید ہے۔ چنانچہ بائبل میں استثناء باب7آیات1تا6میں اس بات کا ذکر ملتاہے کہ جب یہود کسی قوم پر فتح حاصل کریں تو مفتوح قوم کوبالکل نابودکردیں، اُن کے ساتھ کوئی عہد نہ کریں اورنہ ہی اُن پررحم کریں۔اسی طرح اُن سے رشتہ کرنے کی ممانعت ہے اور ان کی عبادت گاہوں کو ڈھا دینے کاحکم ہے۔
اس کے با لمقابل اسلام رواداری ،امن اور احترام انسانیت کامذہب ہے۔ اسلامی شریعت کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ملّت انسانی مساوات اور بنیادی انسانی حقوق میں یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
اسلامی ریاست کے تمام باشندے خواہ وہ کسی بھی مذہب کے پیروکار ہوں ،بلاتفریق عقیدہ اپنے مذہبی معاملات میں مکمل طورپر آزاد ہیں اوران کےمذہبی معاملات کے بارہ میں ان پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں۔
हम आग्रह करते हैं कि जो भी सत्ता में आए, वह संविधान का पालन करे, उसकी रक्षा करे और उसे बनाए रखे।" प्रस्ताव में कुल तीन प्रमुख हस्तक्षेप और उनके तंत्र भी प्रस्तुत किए गए। पहला हस्तक्षेप स्वतंत्र मीडिया को प्रोत्साहित करके, वास्तविकता पर आधारित काउंटर नैरेटिव का निर्माण करके और सत्तारूढ़ सरकार द्वारा नियोजित मनोवैज्ञानिक हेरफेर की रणनीति का मुकाबला करके लोगों द्वारा निर्धारित कथा को बनाए रखना और उस पर कार्यकरना था।
In a May 9, 2024 paper, Juri Opitz from the University of Zurich, along with Shira Wein and Nathan Schneider form Georgetown University, discussed the importance of linguistic expertise in natural language processing (NLP) in an era dominated by large language models (LLMs).
The authors explained that while machine translation (MT) previously relied heavily on linguists, the landscape has shifted. “Linguistics is no longer front and center in the way we build NLP systems,” they said. With the emergence of LLMs, which can generate fluent text without the need for specialized modules to handle grammar or semantic coherence, the need for linguistic expertise in NLP is being questioned.
‘वोटर्स विल मस्ट प्रीवेल’ (मतदाताओं को जीतना होगा) अभियान द्वारा जारी हेल्पलाइन नंबर, 4 जून को सुबह 7 बजे से दोपहर 12 बजे तक मतगणना प्रक्रिया में कहीं भी किसी भी तरह के उल्लंघन की रिपोर्ट करने के लिए खुला रहेगा।
31052024_First India Newspaper Jaipur.pdfFIRST INDIA
Find Latest India News and Breaking News these days from India on Politics, Business, Entertainment, Technology, Sports, Lifestyle and Coronavirus News in India and the world over that you can't miss. For real time update Visit our social media handle. Read First India NewsPaper in your morning replace. Visit First India.
CLICK:- https://firstindia.co.in/
#First_India_NewsPaper
03062024_First India Newspaper Jaipur.pdfFIRST INDIA
Find Latest India News and Breaking News these days from India on Politics, Business, Entertainment, Technology, Sports, Lifestyle and Coronavirus News in India and the world over that you can't miss. For real time update Visit our social media handle. Read First India NewsPaper in your morning replace. Visit First India.
CLICK:- https://firstindia.co.in/
#First_India_NewsPaper
role of women and girls in various terror groupssadiakorobi2
Women have three distinct types of involvement: direct involvement in terrorist acts; enabling of others to commit such acts; and facilitating the disengagement of others from violent or extremist groups.
01062024_First India Newspaper Jaipur.pdfFIRST INDIA
Find Latest India News and Breaking News these days from India on Politics, Business, Entertainment, Technology, Sports, Lifestyle and Coronavirus News in India and the world over that you can't miss. For real time update Visit our social media handle. Read First India NewsPaper in your morning replace. Visit First India.
CLICK:- https://firstindia.co.in/
#First_India_NewsPaper
26. X 4664 Zzg)› 45181 XŠzuZJ!»àZzgpÃCǃV˜V›y 4641 Zzg)› 18055 ›y
XZ¤/ëÐVÃZ‰áB›âVÅù¦ 1135 Zzg)›y 10226 ŠZz‡Šc*yì˜V›y
ìóóX 22227 Zzg)ÇVÅ 73462 ®ZŠ
(Partition Of Punjab Vol. II;P:528)
Íc*‚g~»ggzZðÆŠzgZy‡Šc*yZzgZ£-VÛâVÆ‚BáïHY@*g;X®ZtIZ£~Zµƒ
‰Zzg›âVÅZÒe$•ˆÔZq-ƒŠ{Ô**ëwZzgÑouÑ^ìZzgu»g~gkgeZkÑ^ÅF,Šh+™g;
ìX
CðˆÂ="Iä7Y: 5,00,000 aZ£ÅcÆŠzgZyZ#Z£-VÅ®ZŠ
÷÷›="I:HZ7¦/¸%ŠxÑg~ÆŠzgZye{ÑgHŠHåX
aZ£:¦/¸%ŠxÑg~~Z£-V»ÃðÛtgzZ7g3ŠHXÛttHŠHz{tåZ¤/ÃðpŠÃÛ
ªCÙ™}ÂZkÃÛŠg`HYñZzgZ¤/Ãð¿ÃðZzg,CñÂZkÃ
d-ö
NEOŠg`HYñóóX
1ZN*gã¾w!*ZÜZgZk!*]Ã7™DgìZ£-Vä!*ƒ&+g~z~Zµ™ghx7™ÆpŠÃ
›âVÐe{ªCÙHTЛâVÅ®ZŠ•ˆZzgÍgŠZ7gÔyz*yÃ`ŠHXZN*gã¾w™r#›
Ÿ9¸Zzg(Ï»gÁgìXZ¤/¬ZwZg~7gzVÆÚÑ^Æik,ZW,z{Ãðß&òGW,‡ì™Ì`¸Â
!*ƒ&+g~zÅ7g~»ggzZðáùƒ_ìÔZkÐZ.Š{™Mh¸X$¨45é GG
GES»[
+AS
G
Wåg7,"™»fztgnp
ƒVÐZzgZy@*g]Š*zm,Z]»_·ÂZï8[rg;ƒÇXZyÆD~ƒ**e’åtZ‹Zn
&CÒøELZwZgÅ
§sÐZVc*ŠHÔL›>Å;ð¾yŧsÐtZ‹Zn7ZVc*ŠHX
èIZñg~ñß~|Z]Æ&;5é XGO™Š{ÎZÑ]Æ!*g{~ZN*gã¾w™r#Å6g~™~W$Ëì1
Zk(ÏÎZw6,ZN*gã¾w™r#ÅÑd**‡&ÿELûìXZvz‚c*ÅÂ[ЪCÙìZN*gã¾w!*î&+g~z
~)®)Z£tÆ™ghx»_·™`¸ÔYèZ£-VÅ®ZŠÆ!*g}~QÏ™ghxÆjZ!Ð
Šzu~(ÎZwzZ[ñŠìX
tZ[@*g]îg6,U*"$”{|ìgi+?»Z-Zge)²:åXZ-Zge»Z´y™ä~@*íƒg„¶X
§b§bŸ,Gg~Wg„‰XjzzÐa@g~·Z™r#›>ƾwóR,~¸z{‡Z+ZW
ÆZgáŠ6,‡Z+ZWÅ¡÷»ZÖg™äÆnŠ‹=pá‰Zzgt¡÷IÍgŠZ7gÆ!*g}~¶X
Zk!*g}~a@g~·Z»Òytì:X
When I reached Delhi, I went straight from the airport to the Viceroy's house where
Lord Ismay was working. I was told that Lord Ismay was closeted with Sir Cyril
Radcliffe. I decided to wait until he was free. When, after about an hour, I saw him, I
conveyed to him the Quaid-e-Azam's message. In reply Ismay professed complete
ignorance of Radcliffe's ideas about the boundry and stated categorically that neither
Mountbatten nor he himself had ever discussed the question with him. It was entirely for
Radcliffe to decide and no suggestion of any kind had been or would ever be made to
him. When I plied Ismay with details of what had been reported to us, he said he could
not follow me. There was a map hanging in the room and I beckoned him to the map so
that I could explain the position to him with its help. There was a pencil line drawn
across the map of the Punjab. The line followed the boundary that had been reported to
the Quaid-e-Azam. I said that it was unneccessary for me to explain further since the
line, already drawn on the map, indicated the boundary I had been talking about. Ismay
turned pale and asked in confusion who has been fooling with his map. This line differed
from the final boundary in only one respect that the Muslim majoraty Tehseels of
Ferozupr and Zera in the Ferozpur district were still on the side of Pakistan
as in the sketch-map.
27. (Ch. Muhammad Ali, Emergence of Pakistan; Published by Research Society of Pakistan ; Page 218)
F,À:X
÷÷Z#~Š‹àÂ~Z],7g^ЦJzZ·Zñ;îkŠH˜VÑgeZm,ó»xH™D¸D=Cc*ŠH
ÑgeZm,óu§wgi+?Æ‚BÈ#}~^zsD~äêHZyÆÃgrƒäJ-~
ZOg™zVÇX½"5é GESZq-]ˆZ#~ZyÐ5Â~äZ7‡Z+ZW»xŠc*DZ&éES
ÑgeZm,óä!*î&+g~zÐ0gi+?ÆìÑ]Æ!*g{~åÑd»ZÖgHZzgŠzIuZÖp~¹:
ÂZrVäpŠZzg:âî.$RäZkX6,ZyÐÃðWÅìXê™**®Ò0îGGSgi+?»»xìZzgËnÅÃð
?m,:Z7Š~ˆìZzg:Š~YñÏDZ#~äZm,óÃZyZ:¬]Ŭ]ÐMÇ{H…ïg„‰
ÂZrVä¹z{÷~!*]™7nD#}~Zq-udƒZå~äZ7Zkuŧsšc*@*uÅ
æŠÐßgwzZã™jVXº[ÆuÆ×VÖ@RÐZq-Ñísƒð¶ZzgtÑíZk!*î&+g~Æ
_.¶TÅZ:¬]‡Z+ZWÃïg„‰D~ä¹Z['×h+zŸs#¢zg~7ìDYèu6,ñŠ
ÑíZk!*î&+g~êCÙ™g„ìTÆ!*g{~~!*]™g;ƒVXZm,ó»g8-¨7,ŠHZzg<ÍZ?Ø~ìÑ
ZyÆuÃÃyC@*g;ìXtÑíî!*î&+g~ÐÜsZq-ÒpÐZ¶ª9zi7gZzgik,{Å›y
Zkz‰ÜJ-ÌZku~0*Îyŧs‰óóX vÁ ZÒe$zZà
~˜D From Jinah to Zia =¡aZKÂ[
Another occasion for us to resign arose when after an interview with Sir Cyril at
Simla Mr. Justice Din Muhammad came out with the impression that practically the
whole of Gurdaspur with a link to Kashmir was going to India, but we were again
asked to proceed with our work. (From Jinah to Zia;2nd Edition, Page 12)
F,À:X
÷÷øg}Z±Š¶»Zq-Zzgñ§Zkz‰ÜaZƒZZ#H~u§wÐZq-ZÚz-ƈ=Š+·t
@*W,á™!*CÙMñÍgŠZ7g»‚gZIòÃZq-gZ‚Æ‚Byz*yÃYg;ìDp…Qt¹ŠHëZC
»xYg~gODóó
QWÐ^™ÍgŠZ7gÆ!*g{~˜:X
One of the moot points was Gurdaspur, a Muslim majority district and it became
predominantly Muslim area if Pathankot was adjoined to the adjacent Hindu areas to
the east. But Pathankot being not exclusively Hindu, the adhopur Headworks, which
would mostly irrigate Muslim majority areas, with the area to the west of it, should be
awarded to Pakistan, But the argument had no effect on him and he gave both
Gurdapur and Batala, which had a Muslim majority, to India. Ajnala Tehsil in Ameritsar
also, which was Muslim area (59.04) he refused to join with the district of Lahore and
gave it to India. (From Jinah to Zia; 2nd Edition, Page 13)
F,À:Õ÷÷ik,cÎZÑ]~ÐZq-ÍgŠZ7gå›ZÒe$»IåZzgZ¤/Zk~ÐòyÃ^æ¹
Y+$yzZÒe$ÆzÆ‚Bác*Y@*ÂÍgŠZ7g~¸¨ZÒe$›ZÒe$ƒYCDp
òyÃ^aè®Ò0îGGSyz´‘~åZzgâŠðZzgŠzguÐic*Š{F,›ZÒe$Æ´¸VÅM[0*Ùƒð¶Zk
ntZkÅf!Y+$»z0*ÎyÃY**e’DpZkŠ?»Zk6,ÃðZW,:ƒZZzgZkäÍgŠZ7gZzgJ!
(ÃZkäуg 59.04 ŠzâV›ZÒe$Æ´ºyz*yÊ}ŠØDZ%<Å^Z»!›y´‘å)
Æ‚Báï™äÐZïg™Šc*Zzgz{Ìyz*yÊ}Šc*Dóó
=¡a'×h+˜:X
There is conclusive proof, oral as well as documentary, that the award was altered in
respect of the Ferozepure Tehsils and the areas that lie between the angle of the
Beas and the Satluj. (From Jinah to Zia; 2nd Edition, Page
28. 14)
F,À:Õ÷÷Zk!*]Æi!*ãZzg’k,~îg6,¬o]ñŠ9zi7gÅ^ZzgXZzgÒkÆŠgxã
´¸VÆ!*g}~Z-Zge~gŠz$+wHŠHDóó
‡Z+ZWZ,çCV~¹Zôoлxfe¸pŠZrVäÛâc*:X
The division of India has now been finally and irrevocably effected. No doubts, we feel
the carving out of this great independent sovereign Muslim state has suffered injustices.
We have been squeezed in as uch as it was possible in the latest blow that we have
received was the Award of the boundary commmission. It is an unjust,
incomprehensible and even perverse Award. It may be wrong unjust and perverse and it
may not be a judicial but political Award, but we had agreed to abide by it and it is
binding upon us. As honorable people, wemust abide by it.
(SpeechesandStatementsofQuaid-e-AzamMuhammadAliJinah(Lahore:Research Society of
P a k i s t a n ; 1 9 7 6 ) P a g e ; 432)
F,À:X
÷÷yz*yÅ„Z[îZzg**‡.Þ;îg6,¿~M_ìDZk~šµëtCk™DZkxpŠ
Ug›gc*„ƪx~**Z»5VƒðZzg!*î&+g~zÆ;B…My~¢[âìZkÆfg=
…˜VJ-ƒeì$Šc*ŠHìDtZq-)²:**‡.ÞûÉßZ-ZgeìDÍt)²:ZzgßZ-ZgeìZzg
tZ»sÅOñ(„6,FFZ-ZgeìpëäZÐt™ä»ZŒÛZgHåZzgZ[ëZkÆ0*ÈXZq-
!*z‡g¸xÅwÐ…ZÐJw™**ƒÇDóó
Š*½Æ>gi+?ÅÑou$+Šc*„6,5X1>ZwZgÔ»ô+fYZzg>»t]»‚gZizgZk
!*]6,ìgi+?œg{H™@*ÔZ£-VäZ°ZŠzÑg„Z,Š}ŠØXÍc*gi+?Â.e$™s_ZÔ
Šc*ÈZgZzgë'×Z`WŠòåÔZ-Zge!*ÇŠg„ƒg;åÔZ£-VäZµ™ghxŠZ4™Æc*Z°ZŠzÑgŠZ4
™ÆÍgŠZ7gÃyz*y~áï™ä»gZ3™s™Šc*Xtgi+?ÆáºZÚÌ7Y…ÍgŠZ7gZzg
ÅãCŠ6,Š‰XZk!*g}~$+Šc*-$ OtherFactors ik,{z){Z°ZŠzÑgů6,yz*yÃ7ŠØ‰Ô
ZzgªÝgi+?ÃpŠÌÑxWðZzgz{Ë!*]ÅÂä7™ä»0*È7åZÐÂä7™äÅ¢zg]7WðX
aèz{Y}åz{??$+Šc*„»%>ƒg;åÔZknZkäZq-ßÑ6Z±g7™Šc*X
ÆÑzq~7ÂƈÑpZ−+ciZŠ{»Zq-*ygi+?Z-Zge ThePartitionofPunjab
» Days to Remember Æ!*g{~áïHŠHìXZk*y~ÑpZ−+ciZŠ{=¡aÆ*y
jZ!Šïƒñ˜ÍgŠZ7gÆ!*g{~gi+?ÐW»f™™Dƒñ=¡aä–ì:
It was a Muslim majority area and , therefore if a district was to be taken as a unit ,
the whole of it had to go to Pakistan. But if .....the district had to be partitioned , the
Pathankot Tehsil could... be separated from it and joined with the contiguous
non-Muslim area. Shakargarh was not only a Muslim majority area but also a physical
entity, with the Ravi as its eastern boundary,and could not conceivably be split up .
(27e)
F,À:X
÷÷t›yZÒe$»´‘å®ZZ¤/IÃZ»ðŒY@*Ât‚gZI0*ÎyÃY**e’åpZ¤/'IÄ
™**åÂQòæ^ÃZkÐZµHYYåX]¥/|:Üs›ZÒî´‘åÉ8îg6,Z»ðåYègZz~
ZkÅæ¹uuáCåZzg-VZÐÂhä»Ãð¦g7åóóX
tZÏ*y»jZ!ìT»f™ZN*gã¾w™gìXÍc*=¡azZãîg6,ÉgìÍgŠZ7g
›yZÒî´‘„åX}Ìt7–ZkÅ›ZÒe$Z£-VÅzzЕˆ¶X
=¡a'×h+˜:X
29. Further, there is intrinsic evidence in the award itself to show that this part of the award
was not the result of an honest endevour to arrive at a just decision. I have already said
that Sir Cyril gave no reasons for the award but for these two Tehsil's remaining in India
he did give a reason and that reason is nothing but convincing. The reason is as
follwos: I have hesitated long over those not inconsiderable areas east of the Satluj river
and in the angle of the Beas and Satluj River in which Muslim majorities are found but
on the whole I have come to the conclusion that it would be in the interest of neither
state to extend the territories of the west Punjab to a strip on the far side of the Satluj
and that there are factors such as the disruption of railway communication and water
systems that ought in this instance to displace the priary claims of contiguous
majorities. But I must call attention to the fact that the Depalpur canal, which serves
areas in the west Punjab, takes off from the Ferozpure headworks and I find it difficult to
envisage a satisfactory demarcation of boundary at this point that is not accompanied
by some arrangement for joint control of the intake of
thedifferent canals dependent on these headworks."
(Notes on the Radcliffe Award by S Sharif-ud-Din Pirzada; The Partition of The Punjab, Vol I; -- National
Documentation Center, 1983, Page xxxvi)
F,À:
÷÷'×h+',MVZ-Zge~Zk!*]ÆZ0+gzãØZ@ñŠtªCÙ™DtZ-Zge˲:³6,î
cËŠc*ÈZgZ:ÃÒ»³7ìD~C[ƒVu§w"äZkZ-ZgeÅÃðz;]c*ŠÑbÒy7GD
p!*,!ZyŠz#VÆyz*y~áï™äÅŠ?¢zgŠ~ˆìDZzgz{Š?ëw)‡b™äzZà(
7ìDz{Š?-VìÔŠgc*ñXÆætÅY+$5/´ºðh}Ì7ZzgXZzgÒkÆŠgxã
´‘Æ!*g{~›ZÒe$Æ´ºX~îsE+&+[»Dgg;ƒVp¨ù¦~Zk³6,à
ƒVtŠzâVgc*2V~ÐËÆ¢Š~7ƒÇf!º[ÅuzŠÃXŠgc*ÆÛzã§sJ-(,JŠc*
YñZzggw}ÆgËzg‚bZzgMBÙ»ÂxZ,úZïZkñ§6,1ZÒîM!*Š-VÅŠ?6,qz~
D=ZkY+$ÂzŠÑãìŠ6w7g1f!º[Æ´¸VçZ[™Cìz{9zi7gŠzg¾Ð
ÇìZzg~t&ƒVZk`6,!*î&+g~ÅZ+¶K0+„¹ÂìT~ZkŠzg¾Ðå3zZàZ
1zVÆœNzw»Âxáï:ƒDóó
»jZ!Ì The Indus River ÅÂ[ Aloys A. Michel ÑpZ−+ciZŠ{äZL*y~
Šg`HìT~z{˜:X
But in Gurdaspur "other factors" came into consideration as they had in Ferozpur,
and irrigation was one of them.Thus the argument form the irrigation standpoint would
appear to have reinforced that from the population standpoint: if the principal of
"contiguous majority" applied to districts as a whole, then it would have been quite
logical and quite consistent to award Ferozpure, Amritsur, and Jullundur to India and
Gurdaspur to Pakistan; if irrigation considerations were to take precedence, why not
give Madhopur headworks to Pakistan, since the area served was mainly in the Lahore
District, since Pakistan could not supply Lahore without supplying Amritsur on the way,
and since - if Pakistan were to interfere with the supplies on two southern branches-
India could retaliate by cutting of supplies from Ferozpure headworks to the Depalpur
Canal?... Yet straight forward logic of irrigation consideration in Gurdaspur was
apparently vitiated by still further "other factors" Gurdaspur included the only road
linking the Eastern Punjab, and hence India, with Jammu and Kashmir, and the only
bridge (on the Madhopur Barrage) over the Ravi above Lahore. The railways from
Amritsur and Jullundur met at Pathankot, with a branch to Madhopur, although there
33. ('e7–›>Ô−·:X 4)
('j}›ZÁÏZcó;Zhev–›>ÔYßOX 5)
('Z³!›Ò5é
E
GVß;gZVÔF,3**Vº[X 6)
('Z³zgZ‡@*Vº[X 7)
('Z³gZ‹VYßOÔ^YßOX 8)
('›gZ‡]ZÁÏZcX 9)
('›gZ‡]w^¥/|öZhâZVàX 10)
('›6g%ùZÁÏZcX 11)
('Z³æg`îGZa]YßOX 12)
(''×8-r~uÀX 13)
ŧsЙghxŠZ4G‰¸Zzgt‚g}™ghx›>Å@*G~¸XZϧb¹Ïyzó
õ¡Vä»ôöÅ@*G~ZL™ghxŠZ4GX|ÇVZzgZCZ&+«Å§sЛ>Å@*G~Ô
0*ÎyÆh~Zzg¼»ôöÅ@*G~Ôyz*yÅ@*G~ŠZ4G‰XZÝ!*]úc*Vîg6,zZã¶z{
tì)®)Z£t»™ghxŠzu~¹Ï›¡VÆ‚B›>Å@*G~ŠZ4HŠHåZzgZkÅzzt
âYÅ%Šx 1941 ¶„º[Æz‰Ü0*gŸöyÆ‚BZq-z„ZzgZq-].zwÌáïG‰¸T~
Ñg~Æ_.º[~›ZÒe$Æ^VÅ,Š~ˆ¶XÍgŠZ7g»I›ZÒe$»IåZÐ
¬gèZzgˆg~îg6,0*Îy~áïHŠHåX1zZ·ZñäZK6,ö»Ð÷~IÍgŠZ7gÆ!*g{~t
‚ìZknIÍgŠZ7gƉ{Ñi˜)› 8Y0 ZÖgHåZkI~›âVÅZÒe$Üs
~˜: Emergence of Pakistan ZÒe$ƃVÐXa@g~·ZZKÂ[
''at his press confrence of June 4 1947 Mount Batten was asked why he had, in the
broad cast of previous evening on the June 3 Partition Plan, catagorcally stated that,"
the ultimate boundries will be settled by a boundary commission and will almost
certainly not be identical with those which have been provisionally adopted." Mount
Batten immidiately replied," I put that in for the simple reason that in the district of
Gurdaspur in the Punjab the population is 50.4 % Muslim, I think and 49.6 % non
muslims. With a differance of 0.8 % You will see at once that it is unlikely that the
boundary commission will throw the whole of the district into the Muslim
majority areas."
(Ch. Muhammad Ali, Emergence of Pakistan; Published by Research Society of Pakistan ; Page 215)
ByƵ/Æ!*g{ 3 âYÅ6,ö»Ð÷~âî.$RÐt7YŠHZrVä 1947y 4 F,À:X
~¦/¸‘ZKí~½k,~ŠzIuZ0+Zi~tYV¹ ÷÷î!*î&+g~»Y!*î&+g~
².jè
IE™}ÇZzgt!*]½ã
Dìî!*î&+g~Ôˆg~!*î&+g~ƃÉ_.7ƒÏóóâî.$RäZ[Šc*Ô
‚ìZzg 4Y50 ÷÷÷}Z(™äŦSÏzzt¶º[ÆIÍgŠZ7g~›yW!*Š~÷}ìw~
ÆÛtÅzzÐ ‚8Y0 ‚ìXW!*W‚ã™Mht!*])ZÞìÜs 6Y49 )›W!*Š~
!*î&+g~
².jè
IE7gZI„›ZÒe$Æz~eZwŠ}X
Æ(Notional Boundary) aèÍgŠZ7gYßOZzg9zi7gƉ´ºZk¬gèZzgˆg~uu
ŒÛd$¸XZknZkˆg~uuÆŒÛd$ŒÛd$zZµŠzâV§sÆ´ºÍc*ۢƊgxyik,c¸X
»ôöуgZzg›~Æ^V~Ð̼´¸V»_c™g„¶Zzg›>Z%<Zzg9zi7gÆ´¸V»
_c™g„¶X®ZZy´¸VÆßÍVŧsÐZkZ%»ZÖg»ôöZzg›>Æ_]]ÆsÃt
ÎZwZy´¸VÆßv˧sáïƒäÆpZéqÌZÌZ(g™ŠHåXOçZk´ºÅ‰
|ð¡Vä0*ÎyÆ‚BáïƒäÆ!*g}~™g&+xŠZ4GX
t¸:D TermsOfReference !*ƒ&+g~zÆ
34. "For the Punjab:The boundary commission is instructed to demarcate the boundaries of
the two parts of the Punjab on the basis of ascertaining the contiguous majorities areas
of Muslims and Non-muslims. In doing so it will also
take into account other factors."
h~ ÅÔÅzzÐZLZL Other Factors~Terms Of Reference ŠzâVÛ&
Z+Ñw™**eT¸X
)®)Z£t»™ghxÃðe{c*Zâ¿q7¶XZkŠ*zm,~‚gZizgZk!*]6,섺[Æ
npZ{Ãð§iZCc*Yñó‡Šc*yÃ0*Îy»8~î Oƒ**e’XZkÅ@*G~)®)Z£tŧsÐ
ÐÑzqƒCìZzgc»W¸i„ZkL}Ѓ@*ìX 240 aZ£Zi+zzLäcÅ¢ŠzxÆ™
÷÷~ZKczŸ]ÃZq-özŠÎZwJ-özŠg´eLƒVªf!º[~áïGYäÆn
‡Šc*y»æHìóóX
~›âVÊg´°ŠìZzgW: Reference 6,Zy»tÒyŠg`ì÷÷‡Šc*yÆ„Æ 251™
~1›´¸VÊg´ÑìXóó
ZrVä¹:X
÷÷„ÅãCŠè<ØìÔ‡Šc*yZsòŠ*»Zq-ÎZѸZòi0+{%œ/0[ìóóXÅ<åXEZ
ZkZ»ðÃtê™**ìz{yz*y~áïƒVc*0*Îy~ZzgøgZêtìë0*Îy~ŠZ4ƒVÐX
6,ï]7G‰Zy~ÐZq-6,-VŠg`ì:X 437 ™g&+x~™
÷÷‡Šc*yIÍgŠZ7gÅ^J!Æå:J!~zZµìXët²n™DÍgŠZ7gIÃf!
º[~áïGYä»æZÚzZãZzgLãCŠzV6,‡ììnZk!*g}~ÃðcÌ!*ƒ&+g~zÆ
ŠZ],{Ð!*CÙìXZk~Ãðµ7zZ·ZñäZK6,ö»Ð÷~t¹åZkI~›âVÅZÒe$
Üsik,z7ZzWJ°œìXZknIÍgŠZ7gƉ{Ñi˜)›ZÒe$ƃVÐXøg~¦/Zgl
âYÅ%ŠxÑg~g7g^Æ_.IÍgŠZ7gÅ 1941 tìZk!*g}~zZ·ZñÅ¥â]Šg„7‰X
°œic*Š{ 8Y2 °œìXZk§bЛâVÅW!*Š~ŠzuzVÅÚ 14Y49 ›yW!*Š~®ÿ
N
W!*Š~»
°œ7óóX 8Y0 ìX
Zk™g&+x~'×h+zŸs#tňZ¤/Zg]Z¸ZxZzgyz*ã|ðyzƒVZzg³V»‚BŠ,A$
‚iZZ+ìX1|ðgZÉZö84ÔJ!IÍgŠZ7gÐmgnpÔä¹ 8Y2 Ì›yW!*Š~
‚ìXZ¤/ZkÛyW!*Š~ 46Y4 z{0*Îy~gxI™,ÐX|ÇVÅW!*Š~IÍgŠZ7g~ .......
‚ƒY@* 60Y55 Æ‚Báï™1YñÂQIÍgŠZ7g~0*Îy~ËqZ(g™äzZßV»Úƒ
ìXZzgt5/·z]ìX
™g&+x~Šzu~#VÆ!*g}~tZ°ZŠzÑgŠ‰X
07Y55 ('^J! 1)
15Y52 ('^ÍgŠZ7g 2)
14Y53 ('^]¥/| 3)
88Y38 ('^òæ^ 4)
°œic*Š{ìX^ÍgŠZ7g~ 14Y10 ZzgZk™g&+x~tzZãHŠH^J!~›âVÅW!*Š~
°œXZzgZ¤/Qy|ÇVÃáï™1Yñ0*Îy~ËqÆpZ;VÂQ^ 28Y6 ]¥/|~ 30Y4
°œƒYCìX 88Y54 °œZzg^]¥/|~ 53Y60 J!~ZÒe$
^òæ^Æ!*g}~)®)Z£tät¹ZkÃÌ0*Îy~áïƒ**e’XYèZk~
óóÅÔÆ0*Îy~áïGYäƸ~ŠÑbñŠXtŠgc*ñ OTHER FACTORS ÷÷
gZz~Zk^~Ц/g@*ìZzgQf!º[~ŠZ4ƒ@*ìZk~Ð1,ïàˆZy»™5åG
Hzg¾
âŠð7gìXZzgt1,f!0*ÎyÆ´ºÃ§Z[™CZzgZkÃ湺[~áïGYäÆ}ò