بِیس گھنٹے کے روزے کے دوران جب انیسویں گھنٹے میں کھانے کے علاوہ تقریباََ سب خیال ذہن سے نکل چکے ہوتے تو کبھی کبھار کچھ دیر کے لیے ذہن ایسے مزدوروں کا سوچنے لگتا جو 'دیہاڑی' لگائے بغیر ہی گھر جا رہے ہوں اور جن کے گھر والوں کو اپنی بھوک کو ایک اور دن دلاسے دینا پڑیں۔ اگر ہماری مذہبی تعلیمات اور عبادات ہمیں ایک ایسے فلاحی معاشرے کی خاطر تگ و دو پر مائل نہیں کرتیں جہاں انسانیت تڑپتی نہ ہو تو ضرور ہماری سمجھ اور ہماری ریاضت سے کچھ بھول ہوئی ہے۔ اللہ تعالی رمضان کی ریاضتیں قبول فرمائے اور اجتماعی ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ - ابنِ مُنیب