Religious Torrance of Hazrat Muhammad PBU- رسول اللہ ﷺ کی مذہبی رواداری
حدیث ”لا نبی بعدی“ کی وضاحت
1. حدیث ”لا نبی بعدی“ کی
وضاحت
اس حدیث کی غلط تشریح کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے بعد کسی بھی
قسم کا نبی نہیں آسکتا۔ اس حدیث کے مطابق آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے حضرت علی کو اک نگ ر جاے وئے
مدینہ میں اپنا قائم مقام بنا کر چھوڑے وئے یہ کہا کہ تم مجھ سے ایسے ہی وئ جیسا کہ ہاروو وسیٰ کے اتھ ھے
لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ ہاروو تو وسیٰ کے اتھ نبی ھے لیکن اس وقت میرے سواے نبی کوئی نہیں۔ ربی
زبا میں ”بعد“ کا لفظ ”سواے“ یعنی " EXCEPT " کے معنوں میں بھی لیا جاتا ہے۔ چنانچہ مندروجہ ذیل
آیات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں جن میں الہ کے بعد کا ذکر ہے اللاکہ الہ کا ہ کوئی روو ہے ہ بعد۔ ہاںں
واضح مطلب ہے الہ کے علاوہ۔
پس الہ اورو اس کی آیات کے بعد پھر اورو کس بات ر وہ ایما لائیں گے؟ )الجاثیہ۔ 45:7 )
پس الہ کے بعد اسے کو ہدایت دے سکتا ہے؟ )الجا ثیہ۔ 45:24 )
2. چنانچہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے بھی ” لانبی بعدی“ انہی معنوں میں اروشاد فرمایا۔ کیوکہ حضرت علی اورو آک کا
دورو اک دوسرے کے بعد نہیں بلکہ اا جا جاروی جیسا کہ حضرت وسیٰ اورو حضرت ہاروو اک ہی دورو میں زدہہ
ھے اورو بیک وقت نبی ھے۔ لہذا حضرت علی کو حضرت ہاروو سے مشابہت دیتے وقت اس غلط فہمی کو پیدا وئنے
سے پہلے ہی ختم فرمادیا کہ حضرت علی حضرت ہاروو کے مشابہہ تو ضرورو ہیں لیکن وہ ا کی طرح نبی نہیں ہیں اورو
اس وقت یعنی یہ بات کہے جانے کے وقت آنحضرت صلى الله عليه وسلم کے علاوہ کوئی نبی نہیں۔
”مِن بعدی“ کی وضاحت
لصف۔
میں بشاروت دیتا وئں اک روسول کی جو میرے بعد آے گا اس کا نام احمد وئگا )ا 61:7 )
یٰ جس روسول کے آنے کی بشاروت دے روہے ہیں وہ یا تو ا کے زماہ نبوت کے
عی س
اس آیت میں حضرت بعد
آے گا یا زدہگی کے بعد۔ اگر ا کی نبوت آنحضرتصلى الله عليه وسلم کے دورو نبوت کے روو وئنے سے ختم وئگئی تو پھر
ا کی زدہگی بھی ختم وئگئی ۔ کیوکہ مندروجہ ذیل آیت بتاتی ہے کہ وہ جب تک زدہہ ہیں اورو ہاںں ہیں بھی ہیں
نبی ہیں۔
اً میں الہ کا بندہ وئں۔ اس نے مجھے کتاب عطا کی ہے اورو مجھے نبی بنایا ہے
ن
ی قی
"اس نے کہا ۔ نیز مجھے مباروک بنایا
ہے ہاںں ہیں میں وئں اورو مجھے نماز کی اورو زکوٰة کی تلقین کی ہے جب تک میں زدہہ رووئں۔" ) سوروہ
مریم۔ ]19:32 ,19:31[ (۔
اگر یہ مانا جاے کہ وہ زدہہ تو ہیں لیکن نبی نہیں ہیں تو یہ قرآ کریم کی اس واضح آیت کے خلاف ہے اورو اگر
ا کا بحیثیت نبی کے تشریف لانے کا عقیدہ روکھا جاے تو غیر احمدیوں کا ختم نبوت کا اتروا استدلال ختم وئجاتا ہے کہ
آنحضرت صلى الله عليه وسلم کے بعد کسی طرح کا اورو کسی مفہوم کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔ ثابت وئا کہ حضرت یسیٰ کی زدہگی
3. اورو نبوت لازم و ملزوم ہیں اورو سوروہ صف کی اس آیت میں ”بعدی“ کا لازمی مطلب ا کے دوروِ نبوت کے خاتمہ
اورو وفات کے بعد ہی ہے۔
نفی جنس اورو نفی کمال میں فرق
حدیث ”لا نبی بعدی“ کا یہ مطلب بھی وئسکتا ہے کہ میرے بعد میری شا کا نبی نہیں آے گا۔ جو بھی وئگا
مجھ سے کم دروجے کا وئگا۔ ربی زبا میں ”لا“ کو نفی جنس کے اتھ اتھ نفی کمال کے ئے بھی اتعمالل یا جاتا
ہے۔ یعنی ”لا“ کا صرف یہی مطلب نہیں وئتا کہ کوئی چیز یا شخص وسجود نہیں ہے بلکہ اس کا یہ مطلب بھی وئتا
ہے کہ اُس چیز یا شخص جیسا دوسرا کوئی اورو نہیں ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: "اِذا ھَلَکَ کِسرٰی
فَلََ کِسرٰی بَعدَہ وَ اِذَا ھَلَکَ قَیصَرُ فَلََ قَیصَرَ بَعدَہ" بخاروی کتاب الایما ۔ یعنی جب کسریٰ
ہلاک وئگا تو پھر اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں وئگا اورو جب قیصر ہلاک وئگا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں وئگا۔
اللاکہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم کے زمانے والے کسریٰ اورو قیصر کے بعد کسریٰ اورو قیصر وئے روہے ہیں لیکن وہ ا یسی
شا و شوکت کے مالک نہیں ھے۔ اسی طرح نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: لََ اِیمَانَ مَِِ لََ اَ اََ وَ لََ
دِی مَِِ لََ عَھَدَ ۔ یعنی اس کا کوئی ایما نہیں جو امانت دارو نہیں اورو اس کا کوئی دین نہیں جو عہد کی
پاسداروی نہیں کرتا۔ ظاہر ہے ہاںں مکمل دین و ایما کی نفی نہیں کی جاروہی بلکہ کامل دین و ایما کی نفی کی جاروہی
ہے۔ اسی طرح حضرت علیؓ کے باروے میں کہا جاتا ہے لََ فَتٰی اِالَ عَلِی لََ سَیف اِالَ ذُوا فِِقَار۔ یعنی
علی جیسا جوا کوئی نہیں اورو ذوالفقارو یسی تلوارو کوئی نہیں۔