مصنف کے اس گم گشتہ حصہ کے تحقیقی و حواشی کے کام کو دبئی کے عظیم دانشور و محقق ڈاکٹر عیسیٰ مانع حمیری سابق ڈائریکٹر محکمۂ اوقاف وامور اسلامیہ دبئی نے بے پناہ محنتوں اور مشقتوں کے بعد مکمل کیا اور اس کو پہلی مرتبہ بیروت سے ۲۰۰۵ئ؍ میںشائع ہوا۔ جس کے بدلے باطل قوتوں نے ان کو کتنی گالیاں دیں کتنا برا بھلا کہا کتنی الزام تراشی کی خود انہیں کے حوالے سے ملاحظہ ہو:
’’مصنَّف ‘‘ کی جزء مفقود پر میں نے جو کام کیا اور اس پر برادرم ڈاکٹر محمو د سعید ممدوح نے مقدمہ لکھا، مقدمہ صر ف اس کام پر تھا ایک ایک بات اورایک ایک رائے پر نہیں تھا ا س کام کے اشاعت کرنے کےتقریبًا دو ماہ بعد اچانک مجھے مخالفین کا سامنا کرنا پڑا،انٹرنیٹ کی ویب سائٹ اس کتاب کے بارے میں اعتراضات اور تنقید سے بھری ہوئی تھی ،اس کے علاوہ اتنی گالیاں دی گئ تھیں جن سے ایک پوری کتاب تیار کی جاسکتی ہے۔
میرے خلاف اورمقدمہ لکھنے والےڈاکٹر محمود سعید ممدوح کے خلاف باطل دعووں کا ایک انبارتھا ، میںنے ان سب باتو ںسے درگزرکیا اوراسے اللہ تعالیٰ کے سپر دکردیا تاہم میںنے معترضین کے دو اعتراضوں کا جواب دیا ہے جن کا تعلق علم سے ہے ،اللہ تعالیٰ کی عنایت سے ان کا جواب دوں گا‘‘۔(مصنَّف عبد الرزاق مقدمہ از عیسیٰ مانع حمیری(
پھراسی کا عکس لے کر اسی سال اس کو علامہ عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤسسۃ الشرف ، لاہورپاکستان سے شائع کیا۔
اس نسخۂ ’’مصنف‘‘ کے ملنے کے بعد۱۵؍ جنوری ۲۰۰۶ء بروز اتوار کو جامعہ اسلامیہ لاہور پاکستان میں ایک کانفرنس بنام ’’حدیث نور کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی، کہ جس میں علما و قائدین نے اس حصۂ مصنف کے ملنے پر اپنی بے پناہ خوشیوں کا اظہار کیا ۔
ابھی ایک سال کا بھی عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ’’مصنف‘‘ کی دو اشاعتیں ہو چکی تھیں، علامہ عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ کی مرقد پر اللہ رحمت و انوار کی بارش فرمائے کہ انہوں نے ۲۰۰۶ء میں اس کو اردو ترجمہ اور گراں قدر مقدمہ کے ساتھ پھر شائع کرکے اردو داں طبقے کے لئے اس کو اور آسان بنا دیا۔
اس گم گشتہ حصہ کو دستیاب ہوئے نو(۹)سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے اس کی اشاعت عربی میں بیروت اور پاکستان سے تو ۲۰۰۵ء میں ہی ہوچکی تھی، اور پاکستان سے تو اس کو علامۂ مذکور نے اردو میں بھی شائع کیاتھا ۲۰۰۶ء سے اب تک ۸؍سال کا طویل عرصہ گزرا شاید دوبارہ یہ باکستان سے بھی شائع نہ ہو سکی۔ پھر بھی پاکستان سے اتنا تو ہوا کہ اس کو وہاں عربی اور اردو دونوں طرح سے شائع کیا جا چکا لیکن ہندوستان سے ابھی تک یہ حصہ اردو یا عربی کسی بھی طرح شائع نہ ہوا تھا۔
الحمد للہ رب تبارک وتعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہندوستان میں اس کی نشر و اشاعت کا شرف ہمارے ادارہ ’’المکتب النور‘‘ کو حاصل ہوا کہ اب اس کتاب کی اشاعت اردو اور عربی دونوں طرح سے ہو رہی ہے اس طور پر کہ اس کی ابتدا میں وہ اردو ترجمہ ہے کہ جس کومکتبہ قادریہ لاہور نے شائع کیا ہے اور آخر میں بیروت سے شائع شدہ نسخہ کا عکس ہے۔ انشاء اللہ یہ کتاب اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے ۹۶؍عرس پر منظر عام پر آ رہی ہے۔