ثقہ راویوں کی مخالفت
مخالفت ِثقات،یعنی ثقہ وقابل ِاعتماد راویوں نے جو اور جیسا روایت کیا ، اس کے خلاف روایت کرنا، یہ بھی جرح ہے، جس سے راوی ضعیف قرار پاتا ہے۔
یہ طعن کے اسباب میں سے بھی ایک سبب ہے ، راوی میں طعن کا مطلب ہے کہ راوی کی عدالت و ثقاہت میں کلام کیا اور کسی وجہ سے راوی کی عدالت کو مجروح قرار دیا جائے۔
اقسام مخالفتِ ثقات
مخالفتِ ثقات کی چھ قسمیں ہیں۔
1۔مدرج الاسناد
2۔مدرج المتن
3۔مقلوب
4۔ مزید فی متصل الاسانید
5-مضطرب
6۔مصحف وحرف
مدرج الاسناد :
تعریف: وہ حدیثِ مردود ہے جو سیاق سند میں تغیر کی وجہ سے ثقات کے خلاف مروی ہو۔
مدرج الاسناد کی چار صورتیں ہیں۔
مدارج الاسناد کی پہلی صورت : متعدد اساتذہ سے مختلف سندوں کے ساتھ ایک حدیث سنی ؛ مگر بیان کے وقت ہر ایک استاذ کی سند علیحد ہ بیان نہ کی ، بلکہ سب کی سندوں کو ملا کر ایک سند کر دی، جیسے: عبد الرحمن بن مہدى عن سفيان الثوري عن واصل الأحدب ومنصور والأعمش عن أبي وائل عن عمرو بن شرجيل قال: قلت: يارسول الله! أي الذنب أعظم؟
واصل احدب کی روایت منصور اور اعمش کی روایت میں مدرج ہے؛ کیونکہ واصل نے اپنی سند میں عمرو بن شرجیل کا ذکر نہیں کیا ہے ؛ بلکہ عن ابی وائل عن ابن مسعود کی سند ذکر کی ہے۔ مذکورہ سند منصور اور اعمش نے ذکر کی ہے۔
مدرج الاسناد کی دوسری صورت: (الف) وہ حدیث ہے جس کے متن کوراوی نے اپنے شیخ سے ایک سند سے سنا ہو، اور اسی شیخ سے دوسرا متن دوسری سند سے سنا ہو ، مگر راوی دونوں متنوں کو کسی ایک ہی سند سے روایت کر دے؛ (ب) وہ حدیث ہے جس کے متن کو راوی نے اپنے شیخ سے کسی ایک سند سے سنا ہو، اور اس شیخ سے دوسرا متن دوسری سند سے سنا ہو، مگر ایک متن کو تو اسی سند سے بیان کر دے اور دوسرے متن کا کوئی ٹکر ابھی اس متن میں اضافہ کر کے روایت کرے، جیسے: سعيد بن أبي مريم عن مالك عن الزهري عن أنس أن رسول الله ﷺ قال: "لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا ولا تنافسوا
اس میں "لا تنافسوا“ کے الفاظ مذکورہ سند سے منقول نہیں؛ بلکہ یہ الفاظ موطا کے ہی دوسری حدیث کے ہے، جسے امام مالک نے بایں سند روایت کیا ہے: عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إياكم والظن فإن الظن أكذب الحديث، ولا تجسسوا ولا تحسسوا ولا تنافسوا ولا تحاسدوا
دونوں حدیثیں متفق علیہ ہیں، امام مالک کی سند سے مروی ہے ، مگر پہلی سند میں ”لا تنافسوا نہیں ہے۔