یہ جو دو چار تِرے پیار میں آ بیٹھے ہیں
گُل کے سودائی ہیں، گلزار میں آ بیٹھے ہیں
بیچ اپنوں کے ہی کرتی ہے سیاست دُنیا
ہم ہی ناداں ہیں جو اغیار میں آ بیٹھے ہیں
گُل سے مطلب نہیں، نالہ ہی خدا ہے ہم کو
چھوڑ گلزار، سخن زار میں آ بیٹھے ہیں
تُو ترنّم، تُو تغزّل، تُو سُخَن بخش مِرا!
تیرے نغمات جگر تار میں آ بیٹھے ہیں
ہم کو نفرت ہے چھپائے ہوئے چہروں سے مُنیبؔ
چھوڑ مسجد، بھرے بازار میں آ بیٹھے ہیں
- اِبنِ مُنیبؔ
یہ جو دو چار تِرے پیار میں آ بیٹھے ہیں
گُل کے سودائی ہیں، گلزار میں آ بیٹھے ہیں
بیچ اپنوں کے ہی کرتی ہے سیاست دُنیا
ہم ہی ناداں ہیں جو اغیار میں آ بیٹھے ہیں
گُل سے مطلب نہیں، نالہ ہی خدا ہے ہم کو
چھوڑ گلزار، سخن زار میں آ بیٹھے ہیں
تُو ترنّم، تُو تغزّل، تُو سُخَن بخش مِرا!
تیرے نغمات جگر تار میں آ بیٹھے ہیں
ہم کو نفرت ہے چھپائے ہوئے چہروں سے مُنیبؔ
چھوڑ مسجد، بھرے بازار میں آ بیٹھے ہیں
- اِبنِ مُنیبؔ