1. سورة النُّور Ayah-39 وَٱلَّذِينَ ڪَفَرُوٓاْ أَعۡمَـٰلُهُمۡ كَسَرَابِۭ بِقِيعَةٍ۬ يَحۡسَبُهُ ٱلظَّمۡـَٔانُ مَآءً حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَهُ ۥ لَمۡ يَجِدۡهُ شَيۡـًٔ۬ا وَوَجَدَ ٱللَّهَ عِندَهُ ۥ فَوَفَّٮٰهُ حِسَابَهُ ۥۗ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلۡحِسَابِ ( ٣٩ ) اور جو کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے جنگل میں چمکتی ہوئی ریت ہو جسے پیاسا پانی سمجھتا ہے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے اسے کچھ بھی نہیں پاتا اور الله ہی کو اپنے پاس پاتا ہے پھر الله نے اس کا حساب پورا کر دیا اور الله جلد حساب لینے والا ہے ( ۳۹ )
2. بظاھردور سے چمکتی گیلی سڑک دراصل ایک سراب ہے - like a mirage
3. اور جو کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے جنگل میں چمکتی ہوئی ریت ہو جسے پیاسا پانی سمجھتا ہے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے اسے کچھ بھی نہیں پاتا
4. ہم ساری زندگی پہلے اچھے گھر کا خواب دیکھنے میں پھر ویسسا گھر بنانے میں گزاردیتے ہیں . اور آخرت میں اپنے مستقل گھر کے بارے میں کچھ نہیں سوچتے ہیں . اور نہ ہی منصوبہ بندی کرتے ہیں انسان دنیا کمانے میں آگے سے آگے بڑھتا چلا جاتا ہے، خواھشات ک لا متناہی سمندر میں ڈوبتا چلا جاتا ہے اور پھر وہ لمحہ آتا ہے جب اس کو پتا چلتا ہے کہ اس نے بڑا خسارے کا سودا کیا ہے . .
5. گھر کے بناوٹ اور سجاوٹ کے لئے اپنی تنخواہ کا اسسی فیصد خرچ کرنے سے نہیں گھبراتے اور بے مصرف اشیا کا امبار لگا دیتے ہیں . کیا یہ آخرت میں ہمارے کچھ کام آ سکیں گی ؟
6. والدین اپنے بچوں کی تعلیم اور کرئیر بناتے ہوۓ صرف دنیا کا فائدہ دیکھتے ہیں اور آخرت کے فوائد بھول جاتے ہیں، تب ہی اولاد بوڑھاپے میں سہارا بننے کے بجاۓ والدین کو بوجھہ سمجھنے لگتی ہے پل کا پتا نہیں ہوتا اور ہم لمبی امیدیں باندھ لیتے ہیں
7. دنیا میں ہم الله کی مرضی سے داخل ہوتے ہیں لیکن دنیا سے جانے کے لئے یہ ہماری مرضی ہوتی ہے ک ہم کس دروازے سے باہر جاتے ہیں .