آمدِ مسیح موعود ء ۔ نزول یا رجوع؟
انصر رضا
دنیا کی تمام زبانوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے کے لئے جو لفظ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس لفظ سے مختلف ہوتا ہے جو اُس دوسری جگہ جاکر دوبارہ پہلی جگہ آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اگر ایک شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک سفر کرے تواُردو زبان میں اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا کہتے ہیں۔لیکن اگر وہی شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک پہنچ کر دوبارہ نقطہ الف تک آئے تو اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا نہیں بلکہ واپس آنے والا کہتے ہیں۔ اسی طرح عربی زبان میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے کو ’’نزول ‘‘ جبکہ دوسرے مقام سے لوٹ کر پہلے مقام تک آنے کو ’’رجوع ‘‘ کہتے ہیں۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ وہ زمین سے آسمان پر تشریف لے گئے ہیں اور اب قُربِ قیامت میں آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے۔ زبان و بیان کے مذکورہ بالا قواعد کی رُو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے زمین پر آمد کو اُردو زبان میں ’’واپسی‘‘ اور عربی زبان میں ’’رجوع ‘‘ کے لفظ سے ظاہر کیا جانا چاہئےتھا۔ لیکن اس کے برعکس احادیثِ نبوی میں جس جگہ بھی مسیؑح ابن مریم ؑ کی قربِ قیامت میں آمد کی خبر دی گئی ہے وہاں ’’رجوع ‘‘ کی بجائے ’’نزول ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر محض آ نہیں رہے بلکہ واپس آرہے ہیں کیونکہ وہ آسمان پر زمین سے ہی گئے تھے۔
ایک مقام سے دوسرے مقام پر جاکر پھر اُسی مقام پر آنے کو رجوع یعنی واپسی کہنے کے قاعدہ کا ثبوت یوں تو عربی، اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں کی لاتعداد مثالوں سے دیا جاسکتا ہے لیکن اسی نوعیت کی ایک مثال سے یہ بات نہ صرف زبان و بیان کے قواعد اور اُن کے استعمال بلکہ دینی پہلو سے بھی پایۂ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے،جیسا کہ حضرت عمرؓ کے مندرجہ ذیل بیان سے ظاہر ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات پر یہ نہیں کہہ رہے کہ رسول اللہ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی طرح اپنے رب
اس چیلنج پر ایک سو سال ہونے کو آئے ہیں ۔ مگر کسی کو اس کا جواب دینے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ دعویٰ کے بعد تو مخالفین ہر طرح کے الزام لگایا ہی کرتے ہیں ۔ مگر دعویٰ سے پہلے کی زندگی پر نہ صرف کوئی انگلی نہیں اٹھاسکا بلکہ بیسیوں لوگوں نے آپ کی پاکیزگی کی گواہی دی جنہوں نے آپ کو دیکھا اور جن کا آپ سے واسطہ پڑا ۔
ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
بعض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
آمدِ مسیح موعود ء ۔ نزول یا رجوع؟
انصر رضا
دنیا کی تمام زبانوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے کے لئے جو لفظ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس لفظ سے مختلف ہوتا ہے جو اُس دوسری جگہ جاکر دوبارہ پہلی جگہ آنے والے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اگر ایک شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک سفر کرے تواُردو زبان میں اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا کہتے ہیں۔لیکن اگر وہی شخص نقطہ الف سے نقطہ ب تک پہنچ کر دوبارہ نقطہ الف تک آئے تو اسے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے والا نہیں بلکہ واپس آنے والا کہتے ہیں۔ اسی طرح عربی زبان میں ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے کو ’’نزول ‘‘ جبکہ دوسرے مقام سے لوٹ کر پہلے مقام تک آنے کو ’’رجوع ‘‘ کہتے ہیں۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ عقیدہ رکھا جاتا ہے کہ وہ زمین سے آسمان پر تشریف لے گئے ہیں اور اب قُربِ قیامت میں آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے۔ زبان و بیان کے مذکورہ بالا قواعد کی رُو سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے زمین پر آمد کو اُردو زبان میں ’’واپسی‘‘ اور عربی زبان میں ’’رجوع ‘‘ کے لفظ سے ظاہر کیا جانا چاہئےتھا۔ لیکن اس کے برعکس احادیثِ نبوی میں جس جگہ بھی مسیؑح ابن مریم ؑ کی قربِ قیامت میں آمد کی خبر دی گئی ہے وہاں ’’رجوع ‘‘ کی بجائے ’’نزول ‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے زمین پر محض آ نہیں رہے بلکہ واپس آرہے ہیں کیونکہ وہ آسمان پر زمین سے ہی گئے تھے۔
ایک مقام سے دوسرے مقام پر جاکر پھر اُسی مقام پر آنے کو رجوع یعنی واپسی کہنے کے قاعدہ کا ثبوت یوں تو عربی، اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں کی لاتعداد مثالوں سے دیا جاسکتا ہے لیکن اسی نوعیت کی ایک مثال سے یہ بات نہ صرف زبان و بیان کے قواعد اور اُن کے استعمال بلکہ دینی پہلو سے بھی پایۂ ثبوت کو پہنچ جاتی ہے،جیسا کہ حضرت عمرؓ کے مندرجہ ذیل بیان سے ظاہر ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات پر یہ نہیں کہہ رہے کہ رسول اللہ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کی طرح اپنے رب
اس چیلنج پر ایک سو سال ہونے کو آئے ہیں ۔ مگر کسی کو اس کا جواب دینے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ دعویٰ کے بعد تو مخالفین ہر طرح کے الزام لگایا ہی کرتے ہیں ۔ مگر دعویٰ سے پہلے کی زندگی پر نہ صرف کوئی انگلی نہیں اٹھاسکا بلکہ بیسیوں لوگوں نے آپ کی پاکیزگی کی گواہی دی جنہوں نے آپ کو دیکھا اور جن کا آپ سے واسطہ پڑا ۔
ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین کے عظیم الشان لقب سے سرفراز فرمایا ہے ۔ جس کے معنی عربی زبان کے محاورہ کے مطابق سب سے افضل اور بزرگ ترین نبی کے ہیں ۔ جو نبیوں کامصدق اور زینت ہو اور جس کی کامل اتباع سے خادم اور امتی نبوت کا فیضان جاری ہو ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات اور احادیث یہی مفہوم بیان کرتی ہیں ۔
بعض لوگ حدیث ’لا نبی بعدی‘ کا قرآن کریم کے بالکل خلاف یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا۔
جماعت احمدیہ مسلمہ کے خلاف نشر ہونے والے دو پروگرامز پر تبصرہmuzaffertahir9
کچھ روز قبل میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا ایک قومی کمیشن بنایا جائے اور احمدیوں کو بھی اس کمیشن میں نمائندگی دی جائے۔ اس خبر کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ اس سلسلہ میں احمدیوں کی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا کہ انہیں اس کمیشن میں شامل کیا جائے۔ جماعت احمدیہ کا موقف اس حوالے سے بڑا واضح ہے اور سینکڑوں مرتبہ بیان کیا جا چکا ہے۔
یہ قدم خود ذمہ دار افراد اور کابینہ کے بعض اراکین کی طرف سے اُٹھایا گیا تھا۔ لیکن یہ خبر نشر ہونے کی دیر تھی کہ پورے ملک میں ایک ناقابل فہم شور شرابے کا آغاز ہو گیا۔ پہلے تو وزیر برائے مذہبی امور پیرنورالحق قادری صاحب نے بیان دیا کہ اس پر بحث ہوئی تھی لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئین پاکستان کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں۔ پھر چودھری شجاعت حسین صاحب، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی صاحب، اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ صاحب نے کہا کہ خواہ مخواہ پنڈورا بکس کھول دیا گیا ہے۔ پھر وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب کی طرف سے ایک مختلف بیانیہ سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے تو اس تجویزکی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ جب تک قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں سمجھتے اس وقت تک وہ کسی کمیشن کا رکن نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد مختلف چینلز نے اس بارے میں پروگرام کرنے شروع کیے۔ اور حسب سابق ان پروگراموں میں کوئی ٹھوس علمی یا قانونی بات کرنے کی بجائے مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو بلا کر انہیں اسی طرح لڑایا گیا جس طرح کسی زمانے میں پنجاب کے دیہات میں مرغوں کی لڑائی کے مقابلے کرائے جاتے تھے۔ اس مضمون میں اس بارے میں صرف اُن دو پراگراموں پر تبصرہ کیا جائے گا جو ندیم ملک لائیو کے نام سے سماء نام کے چینل پر5 ؍اور6؍مئی 2020ء کو نشر ہوئے۔ان دو پروگراموں کے میزبان ندیم ملک صاحب تھے اورتحریک انصاف کے صداقت عباسی صاحب، وفاقی وزیرعلی محمد خان صاحب، پیپلز پارٹی کی پلوشہ صاحبہ، اورمسلم لیگ ن کے طلال چودھری صاحب ان پروگراموں میں شامل ہوئے۔تفصیلات بیان کرنے سے پہلے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اس مضمون کا مقصد کسی سیاسی بحث میں الجھنا یا کسی سیاسی جماعت پر تنقید کرنا نہیں ہے۔ لیکن جماعت احمدیہ کے خلاف چلائی جانے والی مہم پاکستان کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس مضمون میں صرف ان امور کی نشاندہی کی جائے گی۔
احمدیہ مسئلہ قومی اسمبلی میں
اللہ وسایا کی کتاب "پارلیمنٹ میں قادیانی شکست" پر تبصرہ (مجیب الرحمن ، ایڈوکیٹ)
منکرین فیضان ختم نبوت ،جو عوام الناس میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے نام سے معروف ہیں، کے طائفہ کے ایک رکن اللہ وسایا نے ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں احمدیہ مسئلہ کے تعلق میں پہلے ۱۹۹۴ء میں ’’قومی اسمبلی میں قادیانی مقدمہ ۔ ۱۳روزہ کا رروائی ‘‘ اور پھر ۲۰۰۰ء میں ’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست‘‘ کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے ۔ جماعت احمدیہ کی مخالفت میں اس طائفہ کی فطری روش کے مطابق یہ کتاب بھی کتمان حق ،تلبیس و تحریف ،قطع وبرید اور دجل و فریب کا ایک پلندہ ہے۔
مکرم مجیب الرحمان صاحب نے، ان بے شمار سعید روحوں کے لئے جو ہر دور میں ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہتی ہیں،ذاتی حیثیت میں، اپنی ذمہ داری پر اس کتاب پر ایک مختصرمگربھرپور تبصرہ لکھا ہے جو ان کے شکریہ کے ساتھ ہدیۂ قارئین ہے۔
جناب مجیب الرحمان ایک معروف قانون دان ، پاکستان سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ او ربار کے سینئر رکن ہیں۔ بالخصوص بنیادی انسانی حقوق کے حوالہ سے آپ کی مساعی قابل ذکر ہیں۔ آپ متعدد بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کرکام کرچکے ہیں۔ آرڈیننس (xx) کے خلاف قانونی جہد میں فیڈرل شریعت کورٹ ، عدالت ہائے عالیہ او ر سپریم کورٹ آف پاکستان میں آپ کی پیروی اسلامی فقہی لٹریچر اور عصری قوانین میں آپ کی گہری نظر اور وسیع مطالعہ کی آئینہ دار ہے۔ (مدیر)
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‘ حضوری باغ روڈ ملتان‘ کی طرف سے شائع کردہ جناب اﷲوسایا کی مرتبہ کتاب بعنوان’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست ‘‘ اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی اس مبینہ کارروائی کی اشاعت غیر قانونی اور بدوں اختیار و بلااجازت افسران مجاز ہونے کی وجہ سے کسی طرح بھی ایک مستند حوالہ قرار نہیں دی جاسکتی اس قسم کی جعلسازیوں اور گمراہ کن کارروائیوں کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی کی مستند کار
حضرت مرزاغلام احمد قادیانی بانی جماعت احمدیہ نے 1882ء میں دعویٰ فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی غلامی اور اتباع میں مسیح موعود اور امام مہدی بناکر مبعوث فرمایا ہے ۔ اور میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ تمام دنیا کو اسلام اور محمد مصطفی ﷺ اور قرآن کریم کی طرف بلایا جائے ۔چنانچہ آپ بڑے جلال کے ساتھ اور پرحکمت انداز میں کل عالم کو دین محمدی ﷺ کی طرف دعوت دیتے رہے ۔ اور اسلام کے دوبارہ غلبہ کا نیا دور شروع فرمایا ۔ آپ کے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں ۔
سرود رسمی داروسازی ایران
ای وطن ای مهد دانش
ارزانی تو باد گنج ما
دانش سرشار درمان
حاصل صد سال رنج ما
برکف دارد جوهر جان
در رگ دارد مهر یزدان
زندگی را ببخشد به انسان
روح پر مهر داروسازان
مرهم شب بیداری ها
چاره جوی ناچاری ها
ایمنی از بیماری ها
معجز آرامش در جان
"طبیبان فصیحیم که شاگرد مسیحیم
بسی مرده گرفتیم در او روح دمیدیم
طبیبان فصیحیم که شاگرد مسیحیم
که ما در تن بیمار چو اندیشه دویدیم "
طبله ی سرشار عطاران
راحتی بخش غمخواران
چاره جوی جسم و جان بیماران
بر زمین خشک و بایر چون باران
حاصل معدن و گیاه و کیمیا
نسخه ی دانش و طبابت و علوم
وارث دسترنج کشف رازی است
جامعه ی داروسازان این مرز و بوم
Introduction of Syed Kamaluddin Tirmizi and Rasool Puri Sadaat
Uploaded and written by Syed Muhammad Abid
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
https://noorisadaat.wordpress.com/
Alwari Rasool Puri Sadat family tree
Uploaded and written by Syed Muhammad Abid
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
https://noorisadaat.wordpress.com/
جماعت احمدیہ کی تاریخ الٰہی نصرت کے نشانوں سے اس طرح بھری پڑی ہے کہ گویا ان کاایک ٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہے ۔ دنیا کاکوئی خطہ نہیں جو ان نشانات سے خالی ہو ۔ خلافت حقّہ اسلامیہ احمدیہ سے صدق و اخلاص او ر وفا کاتعلق رکھنے والے تمام احمدی ان نشانوں کے گواہ ہیں ۔ صرف ذاتی اور انفرادی طورپر یامقامی اور ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی پیمانے پر ساری جماعت احمدیہ عالمگیر کے ساتھ خدا تعالیٰ کاجو خاص فضل اور احسان کا غیر معمولی سلوک ہے اور اس کی نصرت کے جو نشان موسلا دھار بارش کی طرح برس رہے ہیں ان کااحاطہ تو درکنار ان کا تصور بھی کسی انسان کے بس میں نہیں۔
احمدیہ مسئلہ قومی اسمبلی میں
اللہ وسایا کی کتاب "پارلیمنٹ میں قادیانی شکست" پر تبصرہ (مجیب الرحمن ، ایڈوکیٹ)
منکرین فیضان ختم نبوت ،جو عوام الناس میں مجلس تحفظ ختم نبوت کے نام سے معروف ہیں، کے طائفہ کے ایک رکن اللہ وسایا نے ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں احمدیہ مسئلہ کے تعلق میں پہلے ۱۹۹۴ء میں ’’قومی اسمبلی میں قادیانی مقدمہ ۔ ۱۳روزہ کا رروائی ‘‘ اور پھر ۲۰۰۰ء میں ’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست‘‘ کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے ۔ جماعت احمدیہ کی مخالفت میں اس طائفہ کی فطری روش کے مطابق یہ کتاب بھی کتمان حق ،تلبیس و تحریف ،قطع وبرید اور دجل و فریب کا ایک پلندہ ہے۔
مکرم مجیب الرحمان صاحب نے، ان بے شمار سعید روحوں کے لئے جو ہر دور میں ہمیشہ سچائی کی تلاش میں رہتی ہیں،ذاتی حیثیت میں، اپنی ذمہ داری پر اس کتاب پر ایک مختصرمگربھرپور تبصرہ لکھا ہے جو ان کے شکریہ کے ساتھ ہدیۂ قارئین ہے۔
جناب مجیب الرحمان ایک معروف قانون دان ، پاکستان سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ او ربار کے سینئر رکن ہیں۔ بالخصوص بنیادی انسانی حقوق کے حوالہ سے آپ کی مساعی قابل ذکر ہیں۔ آپ متعدد بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کرکام کرچکے ہیں۔ آرڈیننس (xx) کے خلاف قانونی جہد میں فیڈرل شریعت کورٹ ، عدالت ہائے عالیہ او ر سپریم کورٹ آف پاکستان میں آپ کی پیروی اسلامی فقہی لٹریچر اور عصری قوانین میں آپ کی گہری نظر اور وسیع مطالعہ کی آئینہ دار ہے۔ (مدیر)
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت‘ حضوری باغ روڈ ملتان‘ کی طرف سے شائع کردہ جناب اﷲوسایا کی مرتبہ کتاب بعنوان’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست ‘‘ اس وقت ہمارے سامنے ہے۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی اس مبینہ کارروائی کی اشاعت غیر قانونی اور بدوں اختیار و بلااجازت افسران مجاز ہونے کی وجہ سے کسی طرح بھی ایک مستند حوالہ قرار نہیں دی جاسکتی اس قسم کی جعلسازیوں اور گمراہ کن کارروائیوں کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی کی مستند کار
حضرت مرزاغلام احمد قادیانی بانی جماعت احمدیہ نے 1882ء میں دعویٰ فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی غلامی اور اتباع میں مسیح موعود اور امام مہدی بناکر مبعوث فرمایا ہے ۔ اور میری بعثت کا مقصد یہ ہے کہ تمام دنیا کو اسلام اور محمد مصطفی ﷺ اور قرآن کریم کی طرف بلایا جائے ۔چنانچہ آپ بڑے جلال کے ساتھ اور پرحکمت انداز میں کل عالم کو دین محمدی ﷺ کی طرف دعوت دیتے رہے ۔ اور اسلام کے دوبارہ غلبہ کا نیا دور شروع فرمایا ۔ آپ کے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں ۔
سرود رسمی داروسازی ایران
ای وطن ای مهد دانش
ارزانی تو باد گنج ما
دانش سرشار درمان
حاصل صد سال رنج ما
برکف دارد جوهر جان
در رگ دارد مهر یزدان
زندگی را ببخشد به انسان
روح پر مهر داروسازان
مرهم شب بیداری ها
چاره جوی ناچاری ها
ایمنی از بیماری ها
معجز آرامش در جان
"طبیبان فصیحیم که شاگرد مسیحیم
بسی مرده گرفتیم در او روح دمیدیم
طبیبان فصیحیم که شاگرد مسیحیم
که ما در تن بیمار چو اندیشه دویدیم "
طبله ی سرشار عطاران
راحتی بخش غمخواران
چاره جوی جسم و جان بیماران
بر زمین خشک و بایر چون باران
حاصل معدن و گیاه و کیمیا
نسخه ی دانش و طبابت و علوم
وارث دسترنج کشف رازی است
جامعه ی داروسازان این مرز و بوم
Introduction of Syed Kamaluddin Tirmizi and Rasool Puri Sadaat
Uploaded and written by Syed Muhammad Abid
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
https://noorisadaat.wordpress.com/
Alwari Rasool Puri Sadat family tree
Uploaded and written by Syed Muhammad Abid
https://www.facebook.com/muhammadabid.qadri
https://noorisadaat.wordpress.com/
جماعت احمدیہ کی تاریخ الٰہی نصرت کے نشانوں سے اس طرح بھری پڑی ہے کہ گویا ان کاایک ٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہے ۔ دنیا کاکوئی خطہ نہیں جو ان نشانات سے خالی ہو ۔ خلافت حقّہ اسلامیہ احمدیہ سے صدق و اخلاص او ر وفا کاتعلق رکھنے والے تمام احمدی ان نشانوں کے گواہ ہیں ۔ صرف ذاتی اور انفرادی طورپر یامقامی اور ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی پیمانے پر ساری جماعت احمدیہ عالمگیر کے ساتھ خدا تعالیٰ کاجو خاص فضل اور احسان کا غیر معمولی سلوک ہے اور اس کی نصرت کے جو نشان موسلا دھار بارش کی طرح برس رہے ہیں ان کااحاطہ تو درکنار ان کا تصور بھی کسی انسان کے بس میں نہیں۔