More Related Content
More from saberbouzara (20)
Lecture 2 Islamiat.pptx
- 3. محمد حضرت
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
کی
زندگی
کے سات
مراحل
•
تاریکی
کے
دور
میں
روشنی
کا
متالشی
ساتویں
صدی
کا
عرب
قبائلی
معاشرہ
جس ،
کی
ساخت
اللچ
،
بدکاری
تشد اور
د
پر
مبنی
تھی
،
بہت
ہی
کم
وقت
میں
نبی
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
ایک
ایسے
مع
اشرے
میں
تبدیل
کر
دیا
تھا
جس
میں
اخالقی
،
اقتصادی
اور
حتی
کہ
سیاسی
معیارات
ب
ھی
بلند
تھے
۔
تاریخ
.
وارنر
اور
نصیحت
کرنے
واال
ایک
حرا غار بار
میں
مراقبہ
کے
،دوران
پیغمبر
محمد
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
پر
وحی
نازل
ہوئی
۔
یہ
بات اس
کی
تصدیق
کرتا
ہے
کہ
محدود
انسانی
عقل
کی
رہنمائی
کے
لیے
آسمانی
علم
ضروری
ہے
۔
پر
امید
صابر
اس
مرحلے
کے
محمد دوران
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
تحمل و صبر جس
کا
مظاہر
ہ
کیا
وہ
بہت
سے
مسلمانوں
کے
لیے
تقویت
کا
باعث
تھا
جنہوں
نے
بظاہر
ناامید
ح
االت
میں
خود
کو
دباؤ
میں
پایا
تکثیری
رہنما
مدینہ
کی
طرف
ہجرت
کے
بعد
بہت
ہی
مختصر
عرصے
میں
نبی
صلی
ہللا
عل
یہ
وسلم
نے
مختلف
دھڑوں
کو
متحد
کرنے
ان اور
کے
درمیان
تعاون
کے
لیے
مثالی
مع
یار
قائم
کرنے
کی
اپنی
صالحیت
ثابت
کی
و ظلم مسلسل ۔
ستم
کا
شکار
شخص
سے
وہ
بڑی
انتظامی
اور
عدالتی
ذمہ
داریوں
کے
ساتھ
ایک
کامیاب
رہنما
بن
گیا
- 5. زندگی کی وسلم علیہ ہللا صلی نبی میں مکرمہ مکہ
•
نبی
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
کی
پیدائش
محمد
بن
عبدہللا
المطلب عبد بن
قبیلہ
قریش
کے
مکہ
مکرمہ
میں
پیدا
ہوئے
۔
بچپن
میں
وہ
تاجروں
کے
قافلے
میں
اپنے
چچا
کے
ساتھ
شام
گئے
اور
کچھ
بعد سال
خدیجہ
نامی
ایک
امیر
بیوہ
کی
خدمت
میں
یہی
سفر
کیا
اس ۔
کے
رویے
کی
رپورٹ
اتنی
عمدہ
تھی
کہ
اس
نے
جلد
ہی
اپنے
نوجوان
ایجنٹ
سے
شادی
کر
لی
ا ۔
ور
یہ
شادی
بہت
خوش
آئند
ثابت
ہوئی
اس ،
شادی
نے
انہیں
مکہ
کے
معززین
میں
شمار
کیا
جب ،
کہ
ان
کے
عمل طرز
نے
ان
ک
ے
لیے
"
االمین
"
کا
حاصل لقب
کیا
۔
حنفیہ
جن
چند
لوگوں
کو
بت اس
پرستی
سے
محسوس نفرت
ہوئی
جو ،
صدیوں
سے
چلی
آ
رہی
تھی
،
انہوں
نے
دین
ابراہیمی
ک
ی
تمنا
کی
اور
یہ
جاننے
کی
کوشش
کی
کہ
اس
کی
تعلیم
کیا
تھی
حق ۔
کے
ایسے
متالشیوں
کو
حنفہ
کے
نام
سے
جانا
ج
اتا
تھا
،
ایک
لفظ
کا
مطلب اصل
ہے
"
جو
منہ
موڑتے
ہیں
( "
موجودہ
بت
پرستی
سے
)
،
لیکن
آخر
میں
"
سیدھا
"
یا
"
فطری
طور
پر
سیدھا
"
ک
ے
معنی
میں
آتے
ہیں
۔
ایسے
لوگوں
نے
سچائی
کی
راہ
کو
صحیح
اخالق
سمجھا
ان ۔
حنفیہ
نے
کوئی
برادری
نہیں
بنائی
۔
وہ
ا
پنے
دور
کے
غیر
موافق
تھے
،
ہر
ایک
اپنے
باطنی
شعور
کی
روشنی
سے
سچائی
کی
تالش
میں
تھا
ولد محمد ۔
عبدہللا
ان
میں
سے
ایک
ہوا
۔
•
وحی پہلی
مراقبہ
کے
لیے
اکثر
صحرا
کے
غار
میں
اس جانا
کا
معمول
تھا
ان ۔
کے
اعتکاف
کی
جگہ
حرا
تھی
جو
مکہ
مکرمہ
سے
ز
یادہ
نور دور
کا
پہاڑ
کہالنے
والی
ایک
غار
تھی
اس اور
کا
منتخب
کردہ
مہینہ
رمضان
گرمی
کا
مہینہ
تھا
اس ۔
کے
خاموش
مہی
نے
کے
اختتام
کی
ایک
رات
تھی
کہ
اس
پر
پہلی
وحی
نازل
ہوئی
جب
وہ
چالیس
سال
کے
تھے
۔
- 6.
حرا غار
کا
نظارہ
النور جبل
کے
پہاڑ
میں
غار حرا غار
سے
نکل
کر
پہاڑی
کی
طرف
گئے
اور
وہی
خوفناک
آواز
سنی
کہ
اے
محمد
!
ہللا
کا
اور رسول
میں
جبرائیل
ہوں
۔
"
پھر
اس
نے
آنکھیں
اٹھا
کر
فرشتے
کو
دیکھا
کہ
وہ
ایک
آدمی
کی
شکل
میں
افق
ک
ے
اوپر
آسمان
پر
کھڑا
ہے
۔
وہ
بڑی
پریشانی
میں
اپنی
بیوی
خدیجہ
کے
پاس
واپس
آیا
اس ۔
نے
اسے
یقین
دالنے
کی
پور
ی
کوشش
کی
،
یہ
کہتے
ہوئے
کہ
ہللا
اس
میں
کوئی
نقصان
دہ
روح
نہیں
آنے
دے
گا
اور
یہ
اس
کی
امید
تھی
کہ
وہ
اپنی
قوم
کا
ن
بی
بن
جائے
گا
۔
اس
کی
تکلیف
حیرہ
کے
وژن
کے
رسول بعد
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
کی
بے
اعتنائی
اور
آپ
کی
شدید
ذہنی
پریشانی
کی
وج
ہ
کو
سمجھنے
کے
لیے
یہ
یاد
رکھنا
چاہیے
کہ
حنفیہ
جن ،
میں
سے
وہ
ایک
تھے
،
نے
فطری
دنیا
میں
سچے
مذہب
کی
تالش
کی
پہلے
تبدیل
کرتا
ہے
اپنے
مشن
کے
پہلے
تین
،سال
یا
اس
سے
بھی
کم
عرصے
تک
،
نبی
ﷺ
نے
اپنے
خاندان
اور
اپنے
قریبی
دوستو
ں
کو
تبلیغ
کی
،
جب
کہ
مکہ
کے
لوگ
مجموعی
طور
پر
انھیں
ایک
پاگل
سمجھتے
تھے
ان ۔
کے
مذہب
تبدیل
کرنے
والوں
میں
سب
س
ے
پہلے
ان
کی
بیوی
خدیجہ
،
دوسرے
ان
کے
چچا
زاد
بھائی
علی
،
جنہیں
انہوں
نے
گود
لیا
تھا
،
تیسرا
ان
کا
خادم
زید
جو ،
ای
ک
سابق
غالم
تھا
ان ۔
کے
پرانے
دوست
ابوبکر
بھی
ان
ابتدائی
مذہب
تبدیل
کرنے
والوں
میں
شامل
تھے
۔
- 7.
و ظلم
ستم
کا
آغاز
اپنے
الہام
میں
،مضبوط
پیغمبر
تنبیہ
،التجا ،
دھمکیاں
دیتے
چلے
گئے
ج ،
ب
کہ
قریش
نے
آپ
کی
تعلیم
کا
مذاق
اڑانے
اور
اپنے
پیروکاروں
کو
مایوس
کرنے
کی
ہر
ممکن
کوشش
کی
حبشہ
کی
پرواز
حبشہ
کا
16
ویں
صدی
کا
نقشہ
-
جدید
دور
کا
ایتھوپیا
-
پہلے
چار
سالوں
میں
م
ذہب
تبدیل
کرنے
والے
زیادہ
عاجز تر
لوگ
تھے
ظلم جو
کے
خالف
اپنا
دفاع
کرن
ے
سے
قاصر
تھے
۔
وہ
و ظلم
ستم
قدر اس
ظالمانہ
تھا
کہ
نبی
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
تمام ان
لوگوں
کو
مشورہ
دیا
جو
ممکنہ
طور
پر
ایسا
کرنے
کی
سازش
کر
سکتے
ہیں
ایک
عیسائی
ملک
حبشہ
میں
ہجرت
کر
جائیں
۔
- 14.
فتح
مکہ
:
یہ
عظیم
واقعہ
رمضان
المبارک
کے
مقدس
مہینے
میں
سنہ
8
ہجری
میں
پیش
آیا
اور
مکہ
بغیر
کسی
لڑائی
کے
آزاد
ہوگیا
۔
ہللا
تعالی
نے
مسلمانوں
کی
مدد
کی
اور
دشمنوں
کے
دلوں
کو
خوف
سے
بھر
دیا
کہ
ابو جب
سفیان
ان ،
کے
اور سردار
اس
کے
آدمیوں
نے
مسلمانوں
کی
فوج
کو
دیکھا
تو
وہ
خوف
زدہ
ہو
گئے
اور
عاجزی
سے
ہتھیار
ڈال
دیے
۔
.3
اسالم
کی
دعوت
:
بہت
سی
لڑائیوں
میں
فتح
کے
بعد
مکہ
اور
مدینہ
کے
مضبوط مسلمان
ہوگئے
وقت اب اور
آگیا
ہ
ے
کہ
عرب
کے
دوسرے
حصوں
میں
اسالم
کا
پیغام
پہنچایا
جائے
محمد حضرت ۔
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
بازنطینی
فار ،
اور س
حبشہ
(
ایتھوپیا
)
کے
شہنشاہوں
اور
دیگر
ریاستوں
کے
سرداروں
اور
طاقتور
قبائل
کے
پاس
ایلچی
بھیجے
تاکہ
انہی
ں
و اصالح
رہنمائی
کی
دعوت
دیں
. 4
حجۃ
الوداع
:
رسول
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
دسویں
سال
ہجری
میں
اپنی
ازواج تمام
مطہرات
اور
کثیر
تعداد
میں
ص
حابہ
کے
ساتھ
حج
کیا
رسول ۔
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
4
ذوالحج
کو
مکہ
مکرمہ
پہنچے
حج اور
کے
مناسک
کے
دوران
آپ
نے
میدان
عرفات
سے
ایک
کثیر
ہجوم
سے
خطاب
کیا
۔
یہاں
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
آخری
خطبہ
دیا
جسے
عام عرف
میں
"
خطب
ہ
تل حج
ودہ
"
کہا
جاتا
ہے
جو
آج
تک
الزوال
ہے
اور
قیامت
تک
رہے
گا
۔
•
حجۃ
الوداع
:
رسول
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
دسویں
سال
ہجری
میں
اپنی
ازواج تمام
مطہرات
اور
کثیر
تعداد
میں
ص
حابہ
کے
ساتھ
حج
کیا
رسول ۔
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
4
ذوالحج
کو
مکہ
مکرمہ
پہنچے
حج اور
کے
مناسک
کے
دوران
آپ
نے
میدان
عرفات
سے
ایک
کثیر
ہجوم
سے
خطاب
کیا
۔
یہاں
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
آخری
خطبہ
دیا
جسے
عام عرف
م
یں
"
خطبہ
تل حج
ودہ
"
کہا
جاتا
ہے
جو
آج
تک
الزوال
ہے
اور
قیامت
تک
رہے
گا
۔
- 15. رسول
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
کی
زندگی
کے
چند
اہم
واقعات
(
وحی
کے
بعد
)
طائف
کا
سفر
:
اپنے
پیارے
چچا
طالب ابو
کی
وفات
کے
،بعد
619
عیسوی
میں
محمد حضرت ،
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
طائف
نامی
ایک
جگہ
کی
سفر طرف
کیا
اس ۔
جگہ
کے
باشندے
بھی
تاریکی
میں
رہتے
تھے
خود اور
ساختہ
بتوں
کی
پوجا
کرتے
تھے
جب ۔
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
انہیں
اپنے
نبی
ہود
کے
بارے
میں
بتایا
تو
وہ
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
پر
ہنسے
اور ،
بچوں
کو
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
پر
پتھر
مارنے
دیں
جس ،
کے
نتیجے
میں
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
بری
طرح
زخمی
ہو
گئے
اس ۔
نے
جبرائیل
(
ع
)
کی
مدد
ک
ا
انتخاب
نہیں
کیا
تاکہ
طائف
کے
پورے
شہر
کو
پہاڑوں
سے
مسمار
کر
دیا
جائے
•
معراج
کا
واقعہ
:
پہلی
وحی
کے
10
،بعد سال
620
عیسوی
میں
،
ایک
محمد حضرت جب رات
صلی
ہللا
علیہ
سو وسلم
رہے
تھے
،
جبرائیل
علیہ
السالم
کو
ہللا
سبحانہ
و
تعالی
نے
جو ،اتارا
انہیں
براق
نامی
اڑتے
گھوڑے
پر
معراج
کے
سفر
پر
لے
گئے
۔
یثرب
کے
عہد
:
اگلے
سال
621
عیسوی
میں
ایک
وفد
یثرب
آپ
سے
دوبارہ
ملنے
آیا
جس ،
کی
وجہ
سے
رسول
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
کو
لوگوں
میں
مقبولیت
حاصل
ہوئی
اس ۔
کے
بعد
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
بن مصعب
عمیر
رضی
ہللا
عنہ
کو
قرآن
پڑھانے
ک
ے
لیے
قرآن
کے
استاد
کے
طور
پر
بھیجا
اور
یثرب
کا
دورہ
کرنے
والے
پہلے
بن شخص
گئے
(
جس
کا
نام
مدینہ
النبوی
ہے
جس
ک
ا
مطلب
ہے
"
پیغمبر
کا
شہر
"
۔
'
ہجرت
کے
بعد
)
۔
- 16. •
ہجرت
اور انصار اور
مہاجرین
کے
درمیان
معاہدے
جب
کفار
کے
ہاتھوں
مسلمانوں
پر
و ظلم
ستم
اس
نہج
پر
پہنچ
گیا
،
جہاں
وہ
ناگوار
ہو
گیا
رسول تو ،
ہللا
صل
ی
ہللا
علیہ
وسلم
کو
ہدایت
کی
گئی
کہ
وہ
مدینہ
کے
شہر
کی
طرف
ہجرت
کر
جائیں
جس ،
کا
نام
یثرب
ہے
۔
وہاں
آپ
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
نے
مسجد
نبوی
بنائی
انصار اور
(
مقامی
مسلمان
)
اور
مہاجرین
(
مکہ
سے
آنے
والے
مسلمان
)
کو
بھائی
بھائ
ی
کہا
اور
انہیں
اس
میں
گروی
رکھا
۔
یہ
واقعہ
مسلم
بھائی
چارے
اتحاد اور
کی
اہمیت
کو
ظاہر
کرتا
ہے
•
قبلہ
کی
تبدیلی
رمضان اور ،
میں
روزے
رکھنا
ہجرت
کے
دوسرے
،سال
624
عیسوی
میں
رسول ،
ہللا
صلی
ہللا
علیہ
وسلم
پر
وحی
نازل
ہوئی
جس ،
میں
انہیں
ہدای
ت
کی
گئی
کہ
وہ
سمت جس
میں
نماز
پڑھتے
تھے
،
یعنی
یروشلم
سے
مکہ
میں
کعبہ
تک